Ticker

6/recent/ticker-posts

اتحاد و اتفاق کی اہمیت پر مضمون اردو میں | اتفاق و اتحاد مضمون نگاری

اتحاد و اتفاق کی اہمیت پر مضمون اردو میں | اتفاق و اتحاد مضمون نگاری

اتفاق و اتحاد

بہت سارے لوگوں کا کسی ایک معاملہ پر ایک رائے ہونے کا نام اتفاق ہے۔ جب ایک راۓ ہو کر لوگ کسی کام میں لگ جاتے ہیں تو ان میں اتفاق کی علامت پائی جاتی ہے ۔ باہمی میل جول سے جو کام ہوتا ہے بہتر ہوتاہے۔ اتفاق میں بہت بڑی طاقت ہے۔ دنیا کا کوئی نظام اس کے بغیر نہیں چل سکتا۔ پانی کا ایک قطرہ ہماری نظر میں کوئی ہستی نہیں رکھتا۔ لیکن قطروں کے مجموعے سے بنے ہوئے دریا جب زوروشور سے بہتے ہیں ہیں تو اپنے دونوں کناروں کو توڑڈالتے ہیں۔ جہازوں اور کشتیوں کو تباہ کر ڈالتے ہیں۔ بستیاں ویران کر ڈالتے ہیں ۔ فصلیں تباہ ہو جاتی ہیں ۔ ناریل کی چھال سے ہم کسی جانور کو نہیں باندھ سکتے ۔ لیکن جب بہت سی چھالوں کو اکٹھا کر کے ہم رستی بنا لیتے ہیں تو اس سے بڑے بڑے جانوروں کو بھی باندھ سکتے ہیں ۔ الگ انگ لکڑیوں کو کتنی آسانی سے توڑ لیتے ہیں۔

مگر انہیں گٹھر بناکے نہیں توڑ سکتے۔ حیوانات کو دیکھیں چیونٹی کتنی حقیر اور نحیف پیکر جانور ہے۔ جب کسی کام میں لگ جاتی ہے تو انہیں ضرور پورا کرلیتی ہیں۔ کیونکہ وہ تنہا کوئی کام انجام نہیں دیتیں ۔ کسی بھی ضرورت کے لئے ان کا باہمی تعاون آپس کامیل لازمی ہے ۔انفرادی طور پر وہ ایک تنکا بھی نہیں اٹھا سکتیں ۔ لیکن جب ہزاروں چیونٹیاں مل جاتی ہیں تو بڑے بڑے زہریلے سانپ کو بھی مار ڈالتی ہیں ۔ تنہا اور اکیلا آدمی جس کام کو انجام نہیں دے سکتا ہے وہ دس بیس آدمیوں کے اتفاق سے یقینی پورا کر لیتا ہے ۔ مثل ہے کہ ایک چنا بھاڑ نہیں چھوڑتاہے ۔

کامیابی حاصل کرنے کا بہترین طریقہ اتفاق اور اتحاد ہے۔ اتفاق میں برکت ہے اور اختلاف میں زحمت ہے۔ اگر لوگوں میں اتفاق ہے تو کوئی دقت نہیں ہوگی ۔ اگر غریب گھرانوں میں باپ بیٹے میں ، بھائی بھائی میں اتفاق ہے تو وہ گھر ہمیشہ پر رونق اور کامیاب رہے گا۔ خدانخواستہ نفاق اور اختلاف کی حکومت ہے ۔ کوئی کسی کام میں ہاتھ نہیں بٹاتا ، باپ بیٹے میں دشمنی ہے، بھائی بھائی میں عدادت ہے تو اس گھر میں آرام نہیں ، ترقی نہیں کامیابی نہیں ۔ وہ گھرجہنم ہے ۔ یہ نہ ہوتو وہ گھر جنت ہے۔ ہوسکتی ہے۔

جس قوم میں اتفاق نہ ہودہ کمزور اوراپاہج ہے

جس قوم میں اتفاق نہ ہودہ کمزور اوراپاہج ہے۔ وہ فتحیاب نہیں ہو سکتی۔ ترقی اور دولت اس کا قدم نہیں چوم سکتی ۔ عزت و وقار اس کا خیر مقدم نہیں کر سکتی ۔ وہ قوم تباہ اور وہ ملک برباد ہے ۔ آپ دیکھیں گے کہ آپ کا ملک اتفاق سے خالی ہے ۔ یہاں سیکڑوں پارٹیاں ہیں امیر اور غریب کا فرق ہے ۔ چھوا چھوت کی لعنت ہے کبھی اس ملک میں امن وا مان نہیں۔ جس کا نتیجہ یہ ہے کہ یہاں کسی طرح کا تعمیری کام نہیں ہوسکتاہے۔ آزادی کے سالوں سال گزر جانے کے بعد بھی ملک خوشحال نہیں ہو سکا ۔ صرف اس لئے کہ یہاں اتفاق نہیں ہے۔ حالانکہ اسی ملک کے لوگوں نے آپس میں متفق ہو کر انگریزوں کو شہر بدر کیا تھا ۔

ہمارے بھائی اتفاق کی خاصیت کو نہیں جانتے

یہ نہایت افسوس کی بات ہے کہ ہمارے بھائی اتفاق کی خاصیت کو نہیں جانتے۔ آپس میں ہمیشہ برسر پیکار رہتے ہیں ۔ اگر ہم اپنی قوم کی اور ملک کی ترقی چاہتے ہیں ۔ تو آپس کے اختلاف کو مٹانا ہوگا۔ مذہبی تعصب دور کرنا پڑے گا۔ چھوٹے بڑے کے امتیاز کو ہٹانا ہوگا ۔ زبان کا جھگڑا ختم کرنا ہوگا ۔ اقتدار کی جنگ مٹانی ہوگی اور کینہ کو دور کرنا پڑے گا اور سب سے بڑی لعنت ذات پات اور چھوت چھات کو ہمیشہ کے لئے خیرباد کرنا ہوگا ۔ جب ہی یہاں ترقی ہوسکتی ہے ۔ اور دنیا میں اس کا مقام بلند ہوسکتا ہے۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے