Ticker

6/recent/ticker-posts

اہمیتِ نماز : نماز تمام عبادات کی اصل اور اہل ایماں کی معراج ہے

اہمیتِ نماز : نماز تمام عبادات کی اصل اور اہل ایماں کی معراج ہے

اہمیتِ نماز

از قلم : سید خادم رسول عینی

سابقہ مقالے میں ہم نے جس آیت قرآں کا تذکرہ کیا تھا وہ ہے:
یا ایھا الذین آمنوا استعینوا بالصبر والصلاۃ ان اللہ مع الصابرین
یعنی:اے ایمان والو صبر اور نماز کے ذریعہ مدد چاہو
بیشک اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے
نماز تمام عبادات کی اصل اور اہل ایماں کی معراج ہے۔ نماز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہے۔ نماز دین کا ستون ہے۔ قرآن کریم میں 92 جگہ نماز کی ادائیگی کا حکم‌ آیا ہے۔ حدیث شریف میں ہے کہ بے شک قیامت کے روز بندے کے اعمال میں سے پہلے نماز کا حساب ہوگا۔

قرآن فرماتا ہے:
وارکعو مع الراکعین
یعنی
اور جھکنے والوں کے ساتھ جھک جاؤ۔
اس آیت سے بھی نماز باجماعت کا حکم معلوم ہوتا ہے۔

نماز ایمان کے بعد اسلام کا اہم ترین رکن ہے۔ کتاب رب میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ نماز بے حیائی اور برائی سے روکتی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ جو بے نمازی ہوتا ہے وہ مختلف گناہوں کی طرف مائل رہتا ہے۔ شراب و شباب کا دلدادہ رہتا ہے۔ کبھی شراب نوشی کرتا ہے تو کبھی زنا کاری کی طرف مائل رہتا ہے۔

قرآن میں یہ بھی فرمایا گیاہے کہ نماز شاق و بھاری ہے لیکن اللہ سے ڈرنے والوں کے لیے مشکل نہیں ہے۔
گویا جو تارک نماز ہے اس کے دل میں حقیقی خوف خدا مفقود ہے۔

رجب کا مہینہ رواں دواں ہے۔ رجب کے مہینے میں اسلام کی تاریخ‌ میں کئی اہم واقعات رونما ہوئے۔ ان میں سے ایک اہم واقعہ یہ بھی ہے کہ شب معراج میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت پر نماز فرض ہوئی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ نماز دین اسلام کا ایک ایسا رکن ہے جس کی فرضیت کا اعلان زمین پر نہیں بلکہ لامکاں میں ہوا۔ نماز کا حکم بذریعہ جبریل علیہ السلام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک نہیں پہنچا بلکہ اللہ تعالیٰ نے فرضیت نماز کا تحفہ بذات خود اپنے حبیب کو عطا فرمایا۔

نماز کی اہمیت اس قدر زیادہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے وصال کے وقت امت کو جن چیزوں کی نصیحت فرمائی ان میں سے سب سے زیادہ تاکید نماز کی فرمائی۔

اگر نماز کو اس کے معانی کے ساتھ اور خشوع و خضوع کے ساتھ پڑھا جائے تو انسان خیالات کی پراگندگی، ذہنی انتشار اور شیطانی وسوسوں سے نجات پاسکتا ہے۔

کسی فارسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے:

روز محشر کہ جاں گداز بود
اولیں پرسش نماز بود

سرکار اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:

دن لہو میں کھونا تجھے شب صبح تک سونا تجھے
شرم نبی خوف خدا یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں

ڈاکٹر اقبال فرماتے ہیں:

مسجد تو بنا لی شب بھر میں ایماں کی حرارت والوں نے
من اپنا پرانا پاپی ہے برسوں میں نمازی بن نہ سکا

اپنے نعتیہ کلام میں سید عینی نے اصلاحی شعر یوں کہا :


ہم‌ کو ملا ہے تحفہ خدا سے نماز کا
افسوس پھر بھی آج نمازی نہیں ہیں ہم

حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:

جس آدمی نے عشاء کی نماز باجماعت پڑھی گویا اس نے آدھی رات تک قیام کیا اور جس نے عشاء اور فجر دونوں جماعت سے پڑھیں اس نے گویا پوری رات قیام کیا۔

نماز فرض عین ہے۔ دینی فوائد کے علاوہ نماز کے دنیاوی فائدے بھی ہیں۔

ایک غیر مسلم شاعر نے دبئی کے مشاعرے میں اپنی غزل پیش کرتے ہوئے ایک شعر یوں پڑھا تھا:

پابند شرع ہیں جو وہ رہتے ہیں صحتیاب
پنج وقتہ نمازی کبھی یوگا نہیں کرتے

یہ شعر شاعر نے مسلم سامعین کو صرف خوش کرنے کے لئے نہیں کہا، بلکہ شاعر نے اس شعر کے ذریعہ ایک حقیقت کا اظہار کیا ہے، حقیقت کا انکشاف کیا ہے، حقیقت کا اعتراف کیا ہے۔

یوگا سے متعلق ہم نے ممبئی کے ایک سیمینار میں شرکت کی تھی۔ اس سیمنار میں سپیچ دیتے ہوئے ایک غیر مسلم ڈاکٹر نے کہا تھا:

اگر مسلمان اپنے پیغمبر کے بتائے ہوئے طریقے سے پنج وقتہ نماز کے پابند رہیں (صرف اٹھک بیٹھک نہیں، بلکہ خشوع و خضوع کے ساتھ پڑھیں ) تو انھیں یوگا کرنے کی کوئی ضرورت نہیں پڑیگی۔ وہ ان شاء اللہ صحت یاب رہینگے۔

اگر تاریخ کا مطالعہ کریں تو یہ پتہ چلے گا کہ صحابہ اور اہل بیت نمازیں خشوع وخضوع کے ساتھ ادا فرماتے تھے۔ سیرت کی کتابوں میں بہت سارے واقعات اس کے شاہد ہیں۔ صحابہ اور اہل بیت کے دل میں نماز کے لیے کس قدر اشتیاق تھا وہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے صرف ایک واقعے سے عیاں ہوجاتا ہے۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت میں جب حضرت علی رضی اللہ عنہ کی نماز عصر قضا ہوجاتی ہے تو آپ کی آنکھوں میں آنسو رواں ہوجاتے ہیں اور پھر آپ کی نماز کے لیے سورج کو پلٹایا جاتا ہے۔
اس لیے سید عینی نے اپنے نعتیہ کلام میں شعر کہا :

شمس پلٹا کے علی سے یہ کہا آقا نے
میری خاطر ہو تری عصر قضا ناممکن

اللہ ہم سب کو شریعت اسلامیہ کے اصول کا پابند بنائے۔

آمین ثم آمین بجاہ سید المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے