Ticker

6/recent/ticker-posts

ایک شخص تین کردار | Ek Shakhs Teen Kirdar

ایک شخص۔۔۔۔۔۔۔۔ تین کردار


محمد قمر الزماں ندوی
مدرسہ نور الاسلام، کنڈہ پرتاپگڑھ

دنیا میں بلندی، سرفرازی اور کامیابی و کامرانی اسی کو ملی اور لوگوں نے اسی شخص کی قدر کی، جس نے اپنے وقت کو صحیح استعمال کیا اور ایک ایک لمحہ کو قیمتی بنا کر اسے مصروف رکھا، حضرت شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا صاحب فرمایا کرتے تھے کہ، اپنے کاموں کے لیے اوقات مقرر کرو۔ اس کے درمیان چھوٹے بڑے کسی کی پرواہ نہیں ہونی چاہیے، ، بعض لوگ اخلاق کا عذر کرتے ہیں کہ اگر کوئی آجائے تو اخلاق برتنا چاہیے، میں اس کے جواب میں کہتا ہوں کہ اگر اس وقت قضاء حاجت یعنی پیشاب پاخانہ کی ضرورت پیش آجائے تو کیا اس کا عذر نہیں کروگے۔؟

کیسے گلے رقیب کے، کیا طعن اقربا
تیرا ہی دل نہ چاہے تو باتیں ہزار ہیں

حضرت مولانا رشید احمد گنگوہی رح کا معمول تھا کہ حضرت کا وقت پر دروازہ بند ہوجایا کرتا تھا۔ ایک مرتبہ شیخ الھند مولانا محمود الحسن دیوبندی رح اور حضرت مولانا خلیل احمد سہارنپوری یہ دونوں حضرات حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی رح کے یہاں تشریف لےگئے، ملاقات کے بعد حضرت تھانویؒ نے ان دونوں حضرات سے اجازت لی کہ تھوڑی دیر کے لیے بیان القرآن لکھنے جارہا ہوں، اس وقت میرا یہی معمول ہے حالانکہ شیخ الھند حضرت تھانویؒ کے استاد تھے چنانچہ تشریف لےگئے اور تھوڑی دیر بعد واپس آگئے، مگر طبیعت کا بوجھ ہلکا ہوگیا۔

مولانا محمد رضوان القاسمی رح اپنی کتاب، ، چراغِ راہ، ، میں لکھتے ہیں :

مولانا احتشام الحسن کاندھلوی رح کے ایک دوست وکیل صاحب تھے، یہ میرٹھ میں رہتے تھے، ایک دفعہ وکیل صاحب میرٹھ سے کاندھلہ مولانا کاندھلوی سے ملنے آئے، مولانا نے وکیل صاحب سے خواہش کی کہ آپ واپسی میں حضرت شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا صاحب سے ملتے ہوئے جائیں، جب یہ پہنچے تو صبح کا وقت تھا، یہ وقت حضرت الحدیث کے لکھنے پڑھنے کا تھا۔ اپنے اس معمول کے حضرت شیخ الحدیث ایسے پابند تھے کہ کبھی اس میں فرق نہیں لائے، ایک مرتبہ حضرت رائے پوری رح کی آمد کے موقع پر خلاف معمول احتراماً بیٹھ گئے، تو سر میں درد ہونے لگا اور اجازت لےکر اوپر حجرے میں گئے، اور چند سطریں لکھ کر آئے تو سر کا درد دفع ہوا۔ وکیل صاحب سے جب ملاقات ہوئی تو حضرت شیخ الحدیث نے اپنا معمول بتا دیا اور فرمایا کہ میں اس وقت بات نہیں کرسکتا۔ ۱۱:۳۰ بجے کے بعد ان شاء اللہ ملاقات ہوگی۔ اور اوپر اپنے لکھنے کے مخصوص حجرے میں تشریف لے گئے۔


حضرت شیخ ساڑھے گیارہ بجے نیچے اترے، دوپہر کے کھانے میں وکیل صاحب کو بلایا، وہ آئے، اس وقت حضرت کی طبیعت خوب چلتی تھی اور پر لطف باتیں کیا کرتے تھے، وکیل صاحب سے فرمایا کہ آپ وکیل ہیں، بتائیے اگر آپ مسلیں( کیس کے فائیلس) دیکھنے میں مشغول ہوں اور کوئی آپ سے آکر بات کرنا چاہے تو آپ اسے پسند کریں گے؟ گویا حضرت شیخ نے اپنے جملہ سے بتانا چاہا کہ اہم مصروفیت اور مقررہ معمول کے وقت بات اور ملاقات سے احتراز کرکے ہی ایک انسان اپنے فریضہ اور ڈیوٹی کو انجام دے سکتا ہے، اس جملہ کے بعد حضرت شیخ نے وکیل صاحب سے باتیں شروع کیں۔ یہ تمام باتیں نہایت بے تکلفی کے ساتھ ہوئیں، کھانے کے بعد حضرت شیخ نے فرمایا کہ اب ان شاء اللہ عصر کے بعد ملاقات ہوگی، چنانچہ عصر کے بعد وکیل صاحب مجلس میں تشریف لائے اور اس وقت کا منظر دیکھا۔


دوسرے دن وکیل صاحب میرٹھ واپس آگئے، وہاں سے اسی دن انہوں نے مولانا احتشام الحسن کاندھلوی کو خط لکھا کہ، ، آپ نے مجھے ایک شخص کی زیارت کرائی کہ اس ایک آدمی میں مجھے تین آدمی نظر آئے۔ جب میری ملاقات صبح کے وقت ہوئی تو مجھے بڑا غصہ آیا کہ کس آدمی کے پاس مجھے بھیج دیا، مولویوں کے یہاں اخلاق نہیں ہوتے۔ اگر دوپہر کا وعدہ نہ کیا ہوتا تو اسی وقت وہاں سے چلا آتا۔ مگر دوپہر کو میں نے محسوس کیا کہ میرا بہت بے تکلف دوست ہے، جس سے ہمیشہ کا یارانہ ہے، عصر کے بعد میں نے دیکھا کہ یہ دونوں باتیں نہیں ہیں، بلکہ ایک تیسرا آدمی ہے جو شیخ وقت اور مرشد کامل معلوم ہوتا ہے، وکیل صاحب نے آخر میں لکھا کہ میں آپ کا بہت ممنون ہوں کہ آپ نے ایک آدمی میں تین آدمی دکھا دئیے۔۔( چراغِ راہ ۲۳۰-۲۳۱ا۔ از مولانا محمد رضوان القاسمی صاحب رح)


سچائی اور حقیقت یہی ہے کہ تقسیم کار اور اوقات کی پابندی تنظیم و ترتیب کے بغیر کوئی بھی شخص اپنی مفوضہ ذمہ داری اور فرض منصبی کو صحیح طور پر انجام نہیں دے سکتا۔ ہم سب کو بھی چاہیے کہ اوقات کو برباد اور ضائع ہونے سے بچائیں، ان کی قدر کریں، اپنی زندگی کو مرتب اور منظم گزاریں، یقیناً جو لوگ اس کے عادی ہیں، وقت پر اپنا کام کرتے ہیں ان کا بھی ہم لحاظ کریں، ان کے وقت کو بھی ہم ضائع ہونے سے بچائیں، بلاوجہ ان کی ترتیب اور اوقات میں خلل نہ ڈالیں۔ بقول حضرت شیخ الحدیث رح :
یہ ہر طرح کی ترقی کا زینہ ہے،

ناشر/ مولانا علاءالدین ایجوکیشنل سوسائٹی جھارکھنڈ

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے