Ticker

6/recent/ticker-posts

اعتکاف کے مسائل مردوں کے لئے Itikaf Ke Masail Mardon Ke Liye

مرد حضرات کے لئیے اعتکاف کے 15 اہم مسائل

1- رمضان المبارک کے آخری عشرے کا اعتکاف سنت کفایہ ہے، اہل محلہ میں سے کچھ لوگ اس سنت کو ادا کر لیں تو مسجد کا حق ادا ہو جائے گا، اگر کسی نے بھی مسجد میں اعتکاف نہ کیا تو تمام اہل محلہ گناہگار ہوں گے۔

2- آخری عشرے کے سنت اعتکاف میں بیٹھنے کیلئے ضروری ہے کہ بیسویں تاریخ کو سورج غروب ہونے سے پہلے اعتکاف کی نیت سے مسجد میں آجائے، غروب آفتاب کے بعد چند لمحے بھی بغیر اعتکاف کے گزرگئے تو یہ سنت اعتکاف نہ ہو گا بلکہ نفلی اعتکاف ہو جائے گا۔

3- اعتکاف سے بغیر کسی شرعی یا طبعی حاجت کے نکلنے سے سنت اعتکاف ختم ہو جاتا ہے اگر بھول کر بھی مسجد سے باہر نکل گئے تو بھی سنت اعتکاف ختم ہو جاتا ہے اور وہ نفلی اعتکاف بن جاتا ہے۔ ایسی صورت میں اعتکاف کی قضا کرنا چاہیے۔ یعنی مغرب کے وقت سے پہلے پہلے مسجد میں اعتکاف کی نیّت سے موجود ہونا اور اگلے دن مغرب کے وقت تک ٹہرنا لَازم ہو گا اور قضا میں لَازم ہے کہ ساتھ روزہ بھی رکھے چاہے اسی رمضان میں فرض روزہ رکھنے کے ساتھ اعتکاف کی قضا کرے یا عید کے بعد روزہ رکھنے کے ساتھ اعتکاف کی قضا کرے تاہم روزہ رکھنا قضا اعتکاف کے ساتھ لَازم ہے بغیر روزہ کے قضا اعتکاف نہیں ہوتا۔

4- مسجد کمیٹی سے مسجد کی حدود معلوم کر لینی چاہئیں۔ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ مسجد کے مضافات اور توابع کو مسجد سمجھ کر اس میں بھی آمدورفت رہتی ہے، حالانکہ اس سے سنت اعتکاف ختم ہو چکا ہوتا ہے، اعتکاف صرف مسجد کی اصلی حدود میں ہوتا ہے۔ عموماً معکتفین جوتے اتارنے کی جگہ جا کر کچھ ضروری کام آنجام دیتے ہیں حالانکہ وہ جگہ مسجد شرعی نہیں لہذا بہت احتیاط کی ضرورت ہے کہ کوئی بھی شخص مسجد کے اصل شرعی حدود سے باہر نہ جائے۔

5- بالکل خاموش رہنا اعتکاف میں ضروری نہیں بلکہ مکروہ ہے البتہ اچھی یا جائز باتیں کرنی چاہئیں۔ لڑائی جھگڑوں اور فضول باتوں سے بچنا چاہیے۔

6- اعتکاف میں نماز، تلاوت، ذکرواذکار اور اسلامی لٹریچر کے مطالعہ کا معمول بنانا چاہیے، اچھی باتیں کرنے کی اجازت ہے بری باتوں یا فضول اور لایعنی گفتگو سے احتراز کرنا چاہیے، اعتکاف میں خبریں سننا یا اخبار پڑھنا مسجد اور اعتکاف کے آداب کے خلاف ہے، اس سے احتراز ضروری ہے البتہ ہر قسم کے خالص دینی لٹریچر پر مبنی کُتبکا پڑھنا درست ہے۔

7- معتکف اذان دے سکتا ہے اگرچہ اذان کی جگہ مسجد کی حدود سے باہر ہو عبادت اور نماز جنازہ کیلئے معتکف باہر نہیں نکل سکتا البتہ اگر قضائے حاجت جیسی ضرورت کیلئے نکلنے پر دیکھا کہ نماز جنازہ شروع ہو رہی ہے تو اس میں شریک ہو سکتا ہے اسی طرح راستہ ہی میں چلتے چلتے مریض کی عیادت بھی کر سکتا ہے۔

8- معتکف آدمی کے لئیے نفلی وضو یعنی وضو کے ہوتے ہوئے تازہ وضو کرنا یا سنت غسل (جمعہ کے غسل)کے لیے نکلنا جائز نہیں۔ جیسے ہی نکل کر غسل خانہ واشروم جائے گا اعتکاف ٹوٹ جائے گا۔ ہاں! اگر معتکف آدمی کا وضو نہیں ہے اور نفلی عبادت، جیسے: تلاوت، نوافل وغیرہ کے لیے وضو کرنا چاہتا ہے تو اس کے لیے نکلسکتا ہے اور غسلِ جمعہ طبعی ضرورت میں شامل ہے اور نہ ہی شرعی ضرورت میں، لہذا مسنون اعتکاف میں جمعہ کے غسل کے لیے باہر نکلنا جائز نہیں، تاہم یہ جائز ہے کہ جب پیشاب کا تقاضا ہو تو پیشاب سے فارغ ہو کر غسل خانے میں دو چار لوٹے بدن پر ڈال لے، جتنی دیر میں وضو ہوتا ہے اس سے بھی کم وقت میں بدن پر پانی ڈال کر آ جائے، چونکہ اس میں اضافی وقت صرف کرنا اور غسل کے لیے مستقل نکلنا نہیں پایا جارہا اسوجہ سے یہ طریقہ جائز ھے۔

رسول اللہ ﷺ سے مسنون اعتکاف کے دوران جمعے کے غسل کے لیے مسجد یعنی اعتکاف کی جگہ سے باہر تشریف لے جانے کا ثبوت نہیں مل سکا۔

9- گرمی میں معتکف کے لئیے صرف ٹھنڈک حاصل کرنے کے لئیے غسل کے لئیے مسجد شرعی سے نکل غسل خانہ واشروم جانا جائز نہیں۔

تاہم اس میں یہ صورت ہو سکتی ہے کہ اگر آدمی وضو کے لیے یا قضائے حاجت کے لیے واشروم جائے تو وہیں اپنے اوپر پانی بہا کر نہا لے، لیکن زیادہ وقت لگانا درست نہیں، بلکہ جتنی دیر وضو میں لگتی ہے اتنی دیر میں نہا کر فارغ ھو کر جلدی نکلنے کی کوشش کرے۔

10- وضو کے بعد وضو خانہ پر کھڑے ہو کر وضو کا پانی خشک کرنے سے یا کھانے کے لئیے ہاتھ دھونے کیلئے مسجد سے نکلنے سے اور وضو کے ارادے کے بغیر صابن سے ہاتھ منہ دھونے سے اعتکاف فاسد ہو جاتا ہے۔

کیونکہ وضو خانہ مسجد شرعی نہیں لہذا بہت احتیاط کی ضرورت ھے بغیر شرعی ضرورت کے وہاں ٹہرنا درست نہیں۔

11- جو شخص سخت بیمار ھو جائے اور اعتکاف میں ٹہرنا مشکل ہو تو اگر ڈاکٹر کا اعتکاف والی جگہ پر انا ممکن ہو تو بہت بہتر ھے ورنہ وہ شخص علاج کے لیے نکل جائے اس سے اعتکاف تو ٹوٹ جائے گا، لیکن صرف ایک روزہ اور ایک دن رات قضا اعتکاف کرنا پڑے گی مگر گناہگار نہیں ہو گا۔ قضا اعتکاف اس رمضان میں بھی کر سکتا ہے کیونکہ روزے تو اب بھی جاری ہیں صرف ایک دن رات اعتکاف پر بیٹھ جائے اور رمضان کے بعد بھی روزہ رکھ کر قضا اعتکاف کر سکتا ھے۔ لیکن یہ بات بھی ذھن نشین رہے کہ اعتکاف کی قضا بغیر روزہ رکھے جائز نہیں یعنی روزہ بھی ساتھ رکھنا لَازم ھے۔

اعتکاف میں بلا ضرورت موبائل فون کا استعمال

12- اعتکاف میں بلا ضرورت موبائل فون کا استعمال۔
اعتکاف میں بلا ضرورت موبائل فون خصوصاً سمارٹ فون (ٹچ موبائل) کا استعمال مناسب نہیں۔ لہٰذا اس سے اجتناب کرنا چاہیے۔ لیکن وقت دیکھنے کے لیے یا خاص دینی لیٹریچر و کتب موبائل میں پڑھنے کے لیے استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں تاھم پھر بھی اجتناب بہتر ھے۔ اگر بہت شدید ضرورت ھو تو ضرورت پوری کرنے کے فورا بعد بند کرنا مناسب اور عبادت میں یکسوئی کے لئیے بہتر ھے۔

اعتکاف سے نکلنے کا طریقہ

13- اعتکاف سے نکلنے کا طریقہ۔
عید کے چاند کا جیسے ہی اعلان ہو تو سنت اعتکاف مکمل ہو کر خود بخود ختم ہو جاتا ھے اسکے ختم کرنے کے لئیے کوئی بھی مخصوص عمل نہیں۔ لہذا اعتکاف سے اُٹھ سکتا ھے تاہم اگر عید کی شب مسجد میں مزید عبادت کے لئیے ٹہرا رہے تو بہت بہت بڑے آجر و ثواب کی بات ہے اگرچہ ٹہرنا لَازم نہیں۔

اعتکاف سے متلق بعض غیر ضروری رسومات

14- اعتکاف سے متلق بعض غیر ضروری رسومات۔
بعض لوگ اعتکاف کے اختتام پر مُعتَکِف مرد یا مُعتَکِفہ خاتون کو مبارکباد دینا لازم سمجھتے ہیں اور اسی رات انکے گھر میں یا اپنے گھر بلا کر دعوت طعام وغیرہ کا پروگرام بھی لازم سمجھا جاتا ھے جسکے نہ ہونے کیوجہ سے بات ناراضگی کی طرف بڑھ جاتی ہے یہ سب محض ایک رسم ہے اس سے اجتناب کرنا چاہیے۔

اعتکاف کی کوئی مخصوص دعا ہے کہ نہیں؟

15- اعتکاف کی کوئی مخصوص دعا ہے کہ نہیں؟
اعتکاف کی کوئی مخصوص دعا نہیں البتہ نبی کریم ﷺ نے رمضان المبارک کے آخری عشرہ میں یہ دعا مانگنے کی زیادہ ترغیب فرمائی ہے:

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ میں نے نبی کریم ﷺ سے دریافت کیا کہ اگر مجھے لیلۃ القدر کا پتہ چل جائے تو میں اس رات کیا کہوں؟ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: یہ کہو اَللَّهُمَّ إِنَّكَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعَفُ عَنِّي۔
(مُسند احمد)



جو مسلمان بھائی اعتکاف کا ارادہ رکھتے ہیں وہ مجھے بھی اپنی دعاؤں میں ضرور یاد رکھیں۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے