Ticker

6/recent/ticker-posts

نعت رسول صلی اللہ علیہ وسلم | نعت شریف اردو میں لکھی ہوئی

نعت رسول صلی اللہ علیہ وسلم | نعت شریف اردو میں لکھی ہوئی

نعت رسول
ان کے در سے لوٹتا ہے کوئی خوش حالی لیے
اور کوئی لوٹتا ہے تاج ابدالی لیے

دیکھ کر سارے مصائب گر گئے تھے اوندھے منھ
میں درودوں کی کھڑا تھا ہونٹ پر ڈالی لیے

ہوگیے سارے غرور اہل عرب کے چکنا چور
جب وہ گویا ہوگئے تھے گفتگو عالی لیے

ہے یہ فیض مصطفائے رحمت کل عالمیں
قدر کے حامل ثمر ہیں جسم میں لالی لیے

روشنی کی بھیک لینے بارگاہ ناز میں
آسماں کی کہکشاں ہے ہاتھ میں تھالی لیے

یہ دیار مصطفیٰ ہے بے طلب دیتے ہیں وہ
جاؤگے کیسے یہاں سے دست تم خالی لیے

جس طرح یثرب بنا طیبہ نبی سے ، ویسے ہی
"جنگلوں میں شہر در آئے ہیں خوش حالی لیے"

اس پہ ہیں قربان "عینی" سارے باغات جہاں
دل ہے شاخ عشق جان جاں کی ہریالی لیے
۔۔۔۔
از: سید خادم رسول عینی

نعت شریف اردو میں | نعت رسول صلی اللہ علیہ وسلم

ان کے در جھکتے نہیں سر فقط انسانوں کے
جھک گئے سر وہاں انسانوں کے سلطانوں کے

حق میں جب آپ کے قرآن کی آیت اتری
چھکے چھوٹے تھے عرب زاد زباں دانوں کے

مہرباں کتنے ربیعہ پہ ہوئے شاہ زماں
ٹکڑے ہونے نہ دیے آپ نے ارمانوں کے

کھل گئے جب , ہوئے اطراف بھی روشن روشن
کیسے جلوے ہیں شہ دین کے دندانوں کے

آشنا سب ہوئے توحید سے آقا کے سبب
کتنے مرہون ہیں سرکار کے احسانوں کے

جب قدم رنجہ ہوئے شاہ , بنے یہ باغات
یوں نصیب آپ سے جاگ اٹھے ہیں ویرانوں کے

بندگی دیکھیے ، اصحاب نے ، ملتے ہی حکم
بند دروازے کیے شہر میں میخوانوں کے

سرور دین کے ناعت نہیں ہیں صرف اپنے
ہیں کلام آپ کی توصیف میں‌ بیگانوں کے

سیرت سرور دیں سے ہیں مزین اشعار
ہم ہیں دیوانے فقط ان کے ہی عنوانوں کے

لاسکے گا نہ کوئی ان کے صحابہ کی مثال
گرچہ قصے ہیں بہت دہر میں پروانوں کے

پڑھ کے دیکھ آیت قرآنیہ صم بکم
حال کیسے ہوئے بوجہل سے نادانوں کے

معجزہ ان کا صحابہ نے یہ دیکھا "عینی "
وہ بیاں سنتے ہیں حنانہ سے بےجانوں کے
۔۔۔
از:۔ سید خادم رسول عینی

نعتیہ شاعری اردو | جلسوں کی نظامات کے لئے نعتیہ اشعار، نعت رسول مقبول اردو

نعت رسول صلی اللہ علیہ وسلم

نسبت شاہ کا فیضان ہے سبحان اللہ
اوج پر قوم مسلمان ہے سبحان اللہ

تم پکارو اسے خالق ہے وہ کرتا ہے قبول
دعوت الداع کا اعلان ہے سبحان اللہ

ورفعنالک ذکرک سے ہوا یہ ظاہر
"وصف اس حسن کا قرآن ہے سبحان اللہ"

والقلم سے ہے رقم جس کے لیے خلق عظیم
حسن اخلاق کی وہ شان ہے سبحان اللہ

آیت نور سے یہ خوب ہوا ہے روشن
ذات شہ نور ہے ذیشان ہے سبحان اللہ

بہتریں شخص ہے وہ جس کے ہیں اخلاق اچھے
ان کا ذیشان یہ فرمان ہے سبحان اللہ

جس میں ہے خوشبوے ریحان و گلاب و عنبر
یاد شہ کا وہ گلستان ہے سبحان اللہ

عشق وہ عشق کہ تقدیس ہے قرباں جس پر
میری راحت کا یہ سامان ہے سبحان اللہ

وہ جدھر جائیں ادھر ہی چلے بادل" عینی"
ان کا رب ایسا نگہبان ہے سبحان اللہ
۔۔۔۔
از: سید خادم رسول عینی

لکھی ہوئی نعت شریف | نعت شریف اردو شاعری

نعت رسول صلی اللہ علیہ وسلم
۔۔۔

ہیں سارے کلاموں میں احمد کی ثنا اچھی
کہتے ہیں یہ بوصیری آقا کی ردا اچھی

انعام اسی میں ہے اکرام اسی میں ہے
جو منسلک ان سے ہے وہ راہ ہدی' اچھی

افسردہ نگاہیں ہیں ، دید اپنی وہ کروادیں
آنکھوں میں مری ہوگی تب جاکے ضیا اچھی

سرکار کا ہے صدقہ یثرب سے بنا طیبہ
ہیں ساری فضاؤں میں طیبہ کی فضا اچھی

پاکیزہ مہک پھیلی باغات میں اس سے ہی
دنیا کی ہواؤں میں طیبہ کی صبا اچھی

ہے جن کو شرف حاصل دیدار پیمبر کا
ہیں ایسے رجال اچھے ، ہیں ایسی نساء اچھی

اے قوم ترے سر پر ہے خیر امم کا تاج
خود کو ذرا پہنادے سیرت کی قبا اچھی

لیتی ہے پناہوں میں مومن کو بقا "عینی "
دربار پیمبر میں ہے کتنی قضا اچھی
۔۔۔
از: سید خادم رسول عینی

نعت شریف | نعت شریف اردو | نعت رسول صلی اللہ علیہ وسلم

ہے قول بہت خوب یہ جبریل امیں کا
ثانی نہ ملا آپ کو اس عمدہ تریں کا

ہے قرب دنا منزل مقصود پیمبر
سیاح نہیں ہے وہ فقط عرش بریں کا

ہیں جس سے منور سبھی سیارے فلک کے
کرتے ہیں سدا ذکر اسی ماہ مبیں کا

روشن ہوئی جس ذات سے قندیل امانت
مداح ہے ہر شخص عرب کے اس امیں کا

خالق کی اطاعت ہے پیمبر کی اطاعت
ہر شخص مطیع ایسے ہے اس طیبہ نشیں کا

چشمان فلک مجھ پہ فدا کیوں نہ سدا‌ ہوں
"آنکھوں میں تصور ہے مدینے کی زمیں کا "

"عینی "ہے در شاہ مری فکر کا محور
رخ اس کی ہی جانب ہے مرے دل کی جبیں کا
۔۔۔
از: سید خادم رسول عینی

Naat Sharif - اُردو نعتیں Urdu Naat Poetry Lyrics

نعت رسول صلی اللہ علیہ وسلم
۔۔۔۔

جس میں سرکار دوعالم کی ثنا ہوتی ہے
ایسی محفل میں ثوابوں کی فضا ہوتی ہے

مل نہیں سکتی کہیں آپ کی تمثیل کبھی
"یا نبی آپ کی ہر بات جدا ہوتی ہے"

نعت کہتا ہوں جو سرکار زمن کی شاں میں
اس میں خلاق دوعالم کی ثنا‌ ہوتی ہے

آنکھ کو نور ملے ڈالنے سے آب دہن
کس جگہ دہر میں کب ایسی شفا ہوتی ہے ؟

وہ دعا کردیں تو سورج بھی پلٹ کر آئے
کب کسی شخص کی اس طرح دعا ہوتی ہے ؟

سینکڑوں لاکھوں سیہ کار سمائیں اس میں
میرے سرکار کی یوں نوری ردا ہوتی ہے

ہم‌ طلب کرتے رہیں اور وہ دیتے ہی رہیں
دست سرکار کی اس طرح عطا ہوتی ہے

رجعت شمس سے یہ خوب عیاں ‌ہوتا ہے
کب نماز آپ کی الفت میں قضا ہوتی ہے؟

جب پڑھا کرتا ہوں آقا پہ درود اور سلام
قفس غم سے مری زیست رہا ہوتی ہے

ہو شریعت کہ طریقت کہ حقیقت کی راہ
ان کی رہ چھوڑ کے کیا راہ ہدی' ہوتی ہے؟

ذات صدیق کو ملتا ہے وفا کا یہ صلہ
قرب احمد میں جگہ ان کی سدا ہوتی ہے

واقعہ قبلے کی تحویل کا ہے "عینی" گواہ
مرضیء نور خدا رب کی رضا ہوتی ہے
۔۔۔
از: سید خادم رسول عینی

Naat, Naat Urdu

نعت رسول صلی اللہ علیہ وسلم
۔۔۔۔

درودوں کا سدا برگ و ثمر رکھ
معطر یوں تو لمحوں کا شجر رکھ

تجھے گر دیکھنا ہے حق کی صورت
"نظر میں جلوہء خیر البشر رکھ"

ہو پیوست اس میں یاد جان جاناں
تو ایسی روح، یوں قلب و جگر رکھ

تصور میں رہے طیبہ ہی طیبہ
تو اپنی آنکھ میں ایسی نظر رکھ

ہے یہ والجار آیت کا تقاضا
پڑوسی ہیں جو ان کی بھی خبر رکھ

تخیل کی ہیں زینت نور یزداں
مقدس ذہن کا ہر دم نگر رکھ

بنےگا آشناءے عظمت شاہ
تو ارسلناک آیت پر نظر رکھ

نبی کے ذکر سے معمور کردے
صدف میں زیست کی لعل و گہر رکھ

ترا ہو قول کے سانچے میں ہر فعل
تو اپنے قول کو یوں معتبر رکھ

زبان و دل سے لے کر کام دیں کا
سدا تو زندگی کو اوج پر رکھ

اگر ہے جسم میں ایماں کی چادر
قدم‌ ہر مرحلے میں بے خطر رکھ

قلم‌ تیرا اٹھے نعت نبی میں
یہ عادت " عینی " تو شام و سحر رکھ
۔۔۔
از: سید خادم رسول عینی

نعت رسول صلی اللہ علیہ وسلم Urdu Naat

ہوتا نہیں ہے شاہ کا چرچا کہاں کہاں
بولو ، نہیں ہے آپ کا شہرہ کہاں کہاں

قرآن پڑھ کے دیکھیے اور دل سے بولیے
اس میں نہیں ہے نعت کا حصہ کہاں کہاں

مشرق ہو یا شمال کہ مغرب ہو یا جنوب
لہرا رہا ہے آپ کا جھنڈا کہاں کہاں

ہم کو در رسول مکرم‌ میں مل گیا
ڈھونڈا کیا تھا ہم نے سہارا کہاں کہاں

سلمان کو ملی تھی تشفی نبی کے پاس
قبل اس کے قلب آپ کا بھٹکا کہاں کہاں

مجھ کو سنبھالا ذوق نعوت حضور نے
میں پھر رہا تھا خاک اڑاتا کہاں کہاں

کافی ہے شمع رشد شہ دیں مرے لیے
میں کھوج کا چراغ جلاتا کہاں کہاں

سیارے ہوں کہ شمس و قمر یا کہ کہکشاں
ہے آشکار آپ کا جلوہ کہاں کہاں

ان کا منارہ، منبر اقدس، مزار پاک
دل نے کیا تھا شوق کا سجدہ کہاں کہاں

قرآن کے نزول نے دی راہ قوم کو
ورنہ زمانہ" عینی" بکھرتا کہاں کہاں
۔۔۔۔
از: سید خادم رسول عینی

لکھی ہوئی نعت شریف | نعت رسول صلی اللہ علیہ وسلم

نعت رسول صلی اللہ علیہ وسلم
۔۔۔

شاہ و گدا جھکے ہیں شہ دوسرا کے پاس
عظمت خدا نے رکھی ہے یوں ناخدا کے پاس

پلٹا تھا شمس شام کو اپنے مقام سے
یوں اختیار خاص ہے شمس الضحیٰ کے پاس

یہ آشکار بیعت رضواں سے ہوگیا
ہے علم غیب نور خدا مصطفیٰ کے پاس

شق القمر کے معجزے سے یہ ہوا عیاں
انگشت باکمال ہے بدر الدجیٰ کے پاس

آمد سے ان کی ہوتا گیا قتل عام شر
ہر خیر کو امان ہے خیر الوری' کے پاس

تم سیرت رسول خدائے جہاں پڑھو
سب مسءلوں کا حل ہے شہ دوسرا کے پاس

کس طرح فیض خاص ہے ان پر رسول کا
مشکل کا حل ہے حیدر مشکل کشا کے پاس

آتے ہیں کہکشاؤں سے تارے بھی دید کو
کیا حسن ہے جمال ہے اس مہہ لقا کے پاس

ایمان لائے دیکھ کے سلمان فارسی
"عینی" دلیل مل گئی شاہ ہدی' کے پاس
۔۔۔۔
از: سید خادم رسول عینی

نبی کی نعت، درود و سلام کی ڈالی : نبی کی یاد میں نعت شریف

نعت مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم
۔۔۔۔

بغیر ان کے نہیں کچھ بھی، حسن شب کیا ہے
شگفتہ دن ہے کہاں، زیست میں طرب کیا ہے

نبی سے روشنی لےکر چمک رہا ہے وہ
نبی کے سامنے سورج کا تاب و تب کیا ہے

نماز چھوڑ دی حیدر نے آپ کی خاطر
اسی سے جان لو سرکار کا ادب کیا ہے

در حبیب پہ پہنچا تو دیکھتا ہی رہا
زباں خموش، نہیں ہوش تھا طلب کیا ہے

بتایا سیرت پرنور مصطفیٰ نے ہمیں
طریقہ جینے کا کیا، زندگی کا ڈھب کیا ہے

نبی کی نعت، درود و سلام کی ڈالی
فرشتو دیکھو ذرا میرے زیر لب کیا ہے

محبت شہ پیغمبران رب علی'
یہی تو فتح کا ضامن ہے اور سبب کیا ہے

کبھی نہ مدحت آقا کا حق ادا ہوگا
زحاف کیا ہے وتد کیا ہے اور سبب کیا ہے

فقط خدا کو ہے معلوم شاہ دیں کی شان
ہے معرفت شہ کونین کو کہ رب کیا ہے

پتہ چلا ہمیں لاترفعو کی آیت سے
در رسول خداوند کا ادب کیا ہے

ملےگی منزل مقصود ایک دن "عینی "
پتہ خدا کو ہے تاخیر کا سبب کیا ہے
۔۔۔۔
از: سید خادم رسول عینی


نعت نبی صلی اللہ علیہ وسلم

۔۔۔۔۔۔۔

منگتے ہیں ان کے عقل سے عاری نہیں ہیں ہم
غیروں کے در کے عینی سوالی نہیں ہیں ہم

عاشق ہیں ان کے ، جائینگے جنت میں آخرش
"بد‌ ہیں مگر انھی کے ہیں، باغی نہیں ہیں ہم "

ہے ساتھ اپنے شاہ کی یادوں کی انجمن
تنہائیوں میں رہنے کے عادی نہیں ہیں ہم

حب نبی سے خوب لبالب ہے زندگی
دل کہہ رہا ہے خالی صراحی نہیں ہیں ہم

لڑتے تھے جو قبیلے انھیں ایک کردیا
تاریخ کہہ رہی ہے فسادی نہیں ہیں ہم

تنھون، تأمرون، ہے حکم خدا ، مگر
افسوس ہے کہ آمر وناہی نہیں ہیں ہم

ان کی زمیں پہ رہتے ہیں رفعت پہ ناز ہے
اے آسمان گرچہ سماوی نہیں ہیں ہم

رب پر توکل اپنا ہے ہر حال میں ہیں خوش
صرف آب میں جئے جو وہ ماہی نہیں ہیں ہم

باقی رہیگی ذات خدائے کریم بس
کہتا ہے کون "عینی" کہ فانی نہیں ہیں ہم
۔۔۔۔۔۔
از: سید خادم رسول عینی

نعت نبی صلی اللہ علیہ وسلم

۔۔۔۔۔
صرف اک طبقے کے ہوں جو، وہ، نبی ایسے نہیں
امت شہ جو نہ ہوں، ایسے کہیں بندے نہیں

وصف ایسا کس میں ہے اپنے پیمبر کے سوا
"مالک کونین ہیں گو پاس کچھ رکھتے نہیں "

اس میں کیسے چمکیں ایماں کی شعاعیں بولیے
جس کے دل میں حب شاہ دین کے شیشے نہیں

سر کے اوپر گر رہے دست کرم سرکار کا
ہے یہ نا ممکن کہ پتھر ظلم کا سرکے نہیں

وہ پرندہ ہو کہ ہو گل، جن ہو یا قدسی، بشر
کس کے لب پر مصطفیٰ کی مدح کے نغمے نہیں

سوئے شہر یاد شاہ طیبہ جو ہر دم چلے
خوب چمکے وہ نصیبہ اور کبھی سوئے نہیں

نعتیہ اشعار کی تنویر سے شرمائے چاند
کون کہتا ہے کہ میرے پاس سرمائے نہیں

جس کنویں میں ڈال دیں اپنا لعاب پاک وہ
اس کا شیریں پن کبھی بھی دہر میں بگڑے نہیں

جس میں کلیاں الفت شاہ مدینہ کی کھلیں
کوئی پھول ایسے چمن کا "عینی" مرجھائے نہیں
۔۔۔۔
از: سید خادم رسول عینی

نعت سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم

۔۔۔۔۔

ہر حیطہء مکان سے آگے نکل گئے
سرکار آسمان سے آگے نکل گئے

منزل حبیب رب جہاں کی ہے لامکاں
جبریل کے گمان سے آگے نکل گئے

یوں فتح کی صحابہ نے فیض حبیب سے
ایران و اصفہان سے آگے نکل گئے

ان کی فصاحت ایسی کہ تاریخ ہے گواہ
وہ سارے خوش بیان سے آگے نکل گئے

ہر اک سخی کو ان کی سخاوت پہ ناز ہے
وہ سارے مہربان سے آگے نکل گئے

تلک الرسل فضیلت آقا کی ہے گواہ
دنیا کے ہر مہان سے آگے نکل گیے

"عینی " تصورات میں ایسے وہ بس گیے
ہم خود کسی بھی دھیان سے آگے نکل گیے
۔۔۔‌
از: سید خادم رسول عینی

نعت شاہ امم صلی اللہ علیہ وسلم

۔۔۔۔۔۔۔۔

اک بشر کس کے دم سے اٹھتا ہے ؟
صرف رب کے کرم سے اٹھتا ہے

ہے الہی کا جس پہ فیض خاص
دہر میں وہ جنم سے اٹھتا ہے

راز پرواز آدمی ہے یہی
عشق شاہ امم سے اٹھتا ہے

دیکھ کر مجھ پہ رحمتیں ان کی
درد ، غم کے شکم سے اٹھتا ہے

‌طیبہ میں ہوں اٹھاؤ مت مجھ کو
کون شہر کرم سے اٹھتا ھے ؟

مٹتا ہے آپ کی عنایت سے
فتنہ جب بھی ستم سے اٹھتا ھے

اس قلم سے ہوا ہے پست کوئی
کوئی اپنے قلم سے اٹھتا ہے

لائے ایمان کیا عمر فاروق
نعرہء حق حرم سے اٹھتا ہے

ان کا پیغام عام کرنے کو
اک مجاہد عجم سے اٹھتا ہے

دود عطر شرافت احسن
"عینی" شاہ امم سے اٹھتا ہے
۔۔۔۔
از: سید خادم رسول عینی

روضہ رسول

نعت حضور صلی اللہ علیہ وسلم

۔۔۔۔۔۔۔

یوں گلستاں بنا مرے دل کو، خدائے دل
نعتوں کے گل سے تر رہے ہر دم فضائے دل

گہوارہ ان کے حب کا نہیں گر ہے جائےدل
مطلب نہیں ہے اس سے کہیں بھی یہ جائے دل

سمت حضور ایسی توجہ بنی رہے
غیروں کی جانب اپنا کبھی بھی نہ جائے دل

پشت فلک خمیدہ ہے ان کے سلام کو
کہتا ہے کھا کے رب کی قسم یہ سمائے دل

منزل مری دیار رسول کریم ہے
سنتا ہوں میں شروع سے ہی یہ صدائے دل

مجھ کو عطا ہو رہ گزر مصطفی' کی دھول
ارض مدینہ سے ہے یہ عرض صفائے دل

حمد خدا و مدح حبیب خدائے پاک
جز اس کے اور کیا ہے براۓ شفائے دل

حب نبی ہو گر تو رہے دل میں تازگی
بغض نبیء پاک سے ہوگی قضائے دل

اس میں ہوئی ہے آمد محبوب کبریا
یہ جان‌ لینا آپ، اگر مسکرائے دل

اظہار پر ہے منحصر ایمان آپ کا
ظاہر زبان بھی کرے ، جو ہے رضائے دل

ابروئے شاہ کون و مکاں پر نثار ہے
ہم کو بہت پسند ہے "عینی "ادائے دل
۔۔۔۔۔
از: سید خادم رسول عینی

نعت سرور دیں صلی اللہ علیہ وسلم

۔۔۔۔۔‌

مجھ کو تلاش سنگ در آستاں کی ہے
اپنی جبیں کے واسطے اک سائباں کی ہے

مجھ کو نئی زمین پہ لکھنی ہے نعت پاک
ہر دم مجھے تلاش نئے آسماں کی ہے

ہے قول ان کا چرخ فصاحت میں ضو فشاں
پر نور ہے وہ بات ، جو ان کی زباں کی ہے

دریا سخا کا ان کے کرم پر ہوا نثار
ایسی ادا عطا میں مرے مہرباں کی ہے

اس جامع الکلم کی ہے مدحت پہ وقف یہ
اردو میں خوبی ایسی زبان و بیاں کی ہے

کلیاں ہیں خوشبوئیں بھی ہیں گل بھی ہیں باغ میں
اب جستجو چمن کو فقط باغباں کی ہے

جس کارواں میں سرور دیں اور صحابہ ہوں
"عینی" مجھے تلاش اسی کارواں کی ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔

از: سید خادم رسول عینی

نعت رسول صلی اللہ علیہ وسلم

۔۔۔۔۔

وہ ہیں رسول انور قرآن کہہ رہا ہے
اور آخری پیمبر قرآن کہہ رہا ہے

پڑھ کے تو دیکھ تکویر، اور اس کی روح تفسیر
ہیں غیب داں پیمبر قرآن کہہ رہا ہے

مزمل و محمد، یسین اور احمد
ہیں وہ حبیب داور قرآن کہہ رہا ہے

قد جاءکم‌ سے ظاہر ہے صاف کس قدر یہ
ہیں نور کے وہ پیکر قرآن کہہ رہا ہے

 یوحی' کی آیت اس کی برہان، قول رب ہے
قول حبیب داور، قرآن کہہ رہا ہے

ھے آیت ‌ ید اللہ شاہد، ھے فعل آقا
فعل خدا کا مظہر قرآن کہہ رہا ہے

لا ترفعو سے سب کو یہ ہوگیا ھے ظاہر
ان کا ادب ھے برتر قرآن کہہ رہا ہے

تطہیر سے ھے ثابت، آل شہ مدینہ
ہیں خوب تر مطہر، قرآن کہہ رہا ہے

ہم مومنین پر ھے، بعثت شہ امم کی
احسان رب اکبر، قرآن کہہ رہا ھے

ھے القلم کی سورۃ برہان اس پہ ”عینی“
ان‌ کا ھے خلق برتر قرآن کہہ رہا ہے
۔۔۔۔
از: سید خادم رسول عینی

نعت‌ طویل

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

شہداءے کربلا کی تعداد کی مناسبت سے ٧٢ بہتر اشعار پر مشتمل کلام

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

نہ ذہن و فہم نہ محنت نے کامیاب کیا
مجھے نبی کی عنایت نے کامیاب کیا

کسی کو لہجہء جدت نے کامیاب کیا
کسی کو حسن روایت نے کامیاب کیا

نبی نے اپنی دعاؤں سے خور کو ٹھہرایا
انھیں خدا کی عنایت نے کامیاب کیا

وہ جاں نثار جو اسلام کے بہتر تھے
انھیں نبی کی محبت نے کامیاب کیا

ہے جس کی زیست اطیعوا الرسول کی تفسیر
اسے نبی کی اطاعت نے کامیاب کیا

جو مومنون کے سورے پہ ہیں عمل پیرا
انہیں ادائے امانت نے کامیاب کیا

زباں نے فزۃ بربی کہا تھا کٹ کر بھی
صحابی کو اسی الفت نے کامیاب کیا

اثر سے جس کے گناہوں کے پیڑ گرتے گئے
اسی ہوائے ہدایت نے کامیاب کیا

یہ کنکری کے لب شکر سے صدا آءی
مجھے تو کلمہء وحدت نے کامیاب

بتوں سے پاک کیا کس نے کعبہء جاں کو
اسے وجود نبوت نے کامیاب کیا

ہر ایک غزوے کے ماتھے پہ لکھا دیکھا ہے
صحابہ آپ کو ہمت نے کامیاب کیا

قبائے فکر کو نعتوں سے سیتا رہتا ہوں
شہ انام کی مدحت نے کامیاب کیا

یہ تاج فتح کا کہتا ہے، حضرت خالد !
تمھیں تو موءے نبوت نے کامیاب کیا

وظیفہ میں نے اغثنی کا پڑھ لیا، مجھ کو
نداءے شاہ کی برکت نے کامیاب کیا

اسی سے زیست کے لمحات ہیں بہت شاداب
نبی کے عشق کے شربت نے کامیاب کیا

خزیمہ ہوگءے اعلیٰ تریں، انھیں ان کی
نبی کے حق میں شہادت نے کامیاب کیا

تمام شعلے عداوت کے بجھ گیے، ہم کو
نبی کے ابر عنایت نے کامیاب کیا

اگر خدا ہے تو خور کو نکال مغرب سے
خلیل کو اسی حجت نے کامیاب کیا

بتا رہی ہے آیت خدا کی "فوز العظیم "
کہ اہل حق کو صداقت نے کامیاب کیا

بتارہی ہے یہ سیرت صحابہء شہ کی
انھیں نبی کی محبت نے کامیاب کیا

حنین و بدر کے غزوے بھی اس کے ہیں شاہد 
نبی کو رب کی حمایت نے کامیاب

نبی کی ہجرت طیبہ کا راز کیا جانو
ہمارے دین کو ہجرت نے کامیاب کیا

بھٹک رہے تھے بیابان میں سبھی انسان
انھیں نبی کی شریعت نے کامیاب کیا

خدا کی آءی تھی تاءید، قوم مسلم کو
اک ایسی صلح نبوت نے‌کامیاب کیا

ہمارا دیں سبھی انصار کا رہا مرہون
مدینے والوں کی نصرت نے کامیاب کیا

جو بدعتیں ہیں وہ ناکامیوں کی ہیں باعث
ہمیں رسول کی سنت نے کامیاب کیا

گلاب پھولوں کا راجہ ہے تو، مگر تجھ کو
عرق کی شاہ کے نکہت نے کامیاب کیا

زمانہ شرک کے طوفان سے پریشاں تھا
نبی کے کلمہء وحدت نے کامیاب کیا

زیارت ایسی کہ واجب شفاعت ان پہ ہوءی
در نبی کی زیارت نے کامیاب کیا

صحابہ بول اٹھے بعد بیعت رضواں
ہمیں رسول کی بیعت نے کامیاب کیا

ہے قول حضرت صدیق قول حق ہر دم
انھیں رسول کی قربت نے کامیاب کیا

تمام دہر میں انسانیت کی خوبی کو
شہ انام‌ کی سیرت نے کامیاب کیا

خدا کے نام پہ پڑھنا ہے، کہتی ہے اقرأ
کہاں کسی کو جہالت نے کامیاب کیا ؟

خدا نے حضرت آدم کی توبہ کرلی قبول
نبی کے ‌اسم کی برکت نے کامیاب کیا

پہنچ گیا در محبوب پر میں بالآخر
یوں مجھ کو قلب کی حسرت نے کامیاب کیا

خدا کے فضل سے دامن نہ صبر کا چھوٹا
ہمیں تو صبر کی آیت نے کامیاب کیا

حرا و ثور ہیں افضل تمام غاروں میں
انھیں تو جلوہء رحمت نے کامیاب کیا

کنوے میں حضرت یوسف تھے سالم و محفوظ
انھیں خلیل کی برکت نے کامیاب کیا

برائیوں سے جو بچتے ہیں کام کرتے ہیں نیک
انھیں خدا کی عنایت نے کامیاب کیا

ملےگا ثمرہ ہمیں نیکیوں کا دونوں جگہ
یوں مومنین کو قدرت نے کامیاب کیا

نہیں ہوئے کبھی مایوس زیست میں اپنی
ہمیں توکل قدرت نے کامیاب کیا

تھا شعر کعب کا باطل پہ مار تیروں کی
انھیں کمال فصاحت نے کامیاب کیا

جناب ابن رواحہ تھے سید الشعراء
انھیں جمال مدیحت نے کامیاب کیا

یزیدیو نہ یوں اتراو، ہیں یہ ابن علی
انھیں تو ان کی شہادت نے کامیاب کیا

ہے سچ، ہیں حضرت عثمان شاہ ذوالنورین
انھیں دو نور کی نسبت نے کامیاب کیا

رضا و صدق و وفا ہیں عتیق کی عادت
عتیق کو اسی عادت نے کامیاب کیا

براءے رشد و ہدایت نبی کی عترت ہے
ہمیں محبت عترت نے کامیاب کیا

قریب شاہ رہوں، تھی عتیق کی خواہش
انھیں نبی کی اجازت نے کامیاب کیا

شریک دین کی تبلیغ میں ہمیشہ رہیں
خدیجہ آپ کی دولت نے کامیاب کیا

عتیق اور عمر کے مشیر تھے حیدر
انھیں علی کی رفاقت نے کامیاب کیا

سمجھ سکو تو سمجھ لو کہ قوم مسلم کو
علی کی غزووں میں شرکت نے کامیاب کیا

وہ دور رہ کے بھی دیتے ہیں ساریہ کو ندا
عمر کی ایسی کرامت نے کامیاب کیا

وہ رات دن رہا کرتے تھے شہ کی خدمت میں
انس کو شاہ کی خدمت نے کامیاب کیا

جناب عاءشہ کی عظمتوں پہ سب ہیں نثار
کہ ان کو آیت عصمت نے کامیاب کیا

زبیر کو شہ کونین نے حواری کہا
انھیں حضور سے الفت نے کامیاب کیا

بنایا شاہ نے صدیق کو امیر الحج
انھیں نبی کی عنایت نے کامیاب کیا

رضا کے جیسا کوءی نعت گو نہیں ملتا
رضا کو حسن بلاغت نے کامیاب کیا

نگاہ ایک ہے کافی حبیب رحماں کی
ہمیں حبیب کی صحبت نے کامیاب کیا

ولی کو معرفت رب نہیں ملی یونہی
خدا کے ذکر کی کثرت نے کامیاب کیا

رضا کے مسلک حق میں ہی کامیابی ہے
رضا کے حسن وصیت نے کامیاب کی

مجدد ایسے کہ مانا ہے ان کو دنیا نے
رضا کو علمی جلالت نے کامیاب کیا

مجاہد ایسے کہ دشمن کے چھکے چھوٹ گءے
حبیب کو یوں عزیمت نے کامیاب کیا

بتایا راز طریقت کا لیکے دامن میں
ہمیں مجاہد ملت نے کامیاب کیا

حواس باختہ جادو ہے، قوم مسلم کو
معین دیں کی کرامت نے کامیاب کیا

سبھوں سے کہتا ہے جنت نشیں یہی قطمیر
مجھے ولیوں کی الفت نے کامیاب کیا

حضور عالم رویا میں آپ آءے تھے
حبیب آپ کی رویت نے کامیاب کیا

وہ آنا عالم رویا میں، کرنا بیعت بھی
حبیب آپ سے بیعت نے کامیاب کیا

ہمیں ملی ہے خلافت سبھی سلاسل کی
حضور ارشد ملت نے کامیاب کیا

یہ زودگوءی، تخیل یہ شعر کی ندرت
کسی کی خوبیء صحبت نے کامیاب کیا

ملی خلافت پر نور فیض سے اس کے
ہمیں تو نعت رسالت نے کامیاب کیا

ضرورت اپنی تو ہوتی ہے مادر ایجاد
ہمیں ہماری ضرورت نے کامیاب ک

ہوائے بدعت دنیا سے ”عینی“ ہے محفوظ
اسے ردائے شریعت نے کامیاب کیا
۔۔۔۔۔
از: سید خادم رسول عینی

اور پڑھیں 👇

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے