Ticker

6/recent/ticker-posts

جلسوں کی نظامت کے لیے حضور کی شان میں نعتیہ اشعار نعتیہ قطعہ نظامت کے اشعار

تقریر شروع کرنے سے پہلے کے اشعار | ہم نظامت کیسے کریں

Jalsa Ki Nizamat Ke Liye Naat Shayari Nabi Ki Shan Mein Shayari Naat Sharif Urdu

خدا کے نام سے جلسے کا ہم آغاز کرتے ہیں
وہی مالک ہے ہم اس کے کرم پہ ناز کرتے ہیں

°°°°

نجات کا کوئی زینہ ہمیں بھی مل جاۓ
سمندروں میں سفینہ ہمیں بھی مل جاۓ

تمنا یہ ہی مچلتی ہے اب تو سینے میں
فر از کاش مدینہ ہمیں بھی مل جاۓ

نظامت کے لئے الفاظ

خیرالبشر جہاں میں نہ آیا رسول سا
رتبہ کسی نبی نے نہ پایا رسول سا

تاریخ یہ بتاتی ہے اسلام کی ہمیں
صادق امین کوئی نہ آیا رسول سا

میں کیا بتاؤں آپ کو رتبہ حضور کا
عرشِ بریں نے چوما ہے تلوا حضور کا

نعتِ نبی فراز پڑھے کیوں نہ بو لۓ
قرآن پڑھ رہا ہے قصیدہ حضور کا

حضور کی شان میں اشعار

شانِ ر سول ہو کہ فضیلت رسول کی
قرآن میں بیاں ہے حقیقت رسول کی

ہم کیا بتائں دوستو عظمت رسول کی
خود رب ہی جانتا ہے حقیقت رسول کی

ذکرِ نبی سے ہم کو نئی روشنی ملی
ایمان کو ہما ر ے نئی تاز گی ملی

آتے ہی ان کانام مرے لب پہ دوستو
بیمار دل کو میرے نئی زندگی ملی

استقبالیہ اشعار اردو

کیا نینداس کو آئےگی مخمل پہ دوستو
جس کو ہمیشہ خاک پہ سونا پسند ہے

راتوں کو جاگ جاگ کے ہم کو فراز بس
یادِ نبی میں اشک بہانہ پسند ہے

نظامت کے لئے الفاظ

بیلا، گلاب، چمپا، چمیلی کوئی نہیں
مجھ کو مرے نبی کا پسینہ پسند ہے

ہیں جلوہ گر جہاں پہ مرے مصطفٰے فراز
رحمت کا وہ مکاں وہ مدینہ پسند ہے

جنؔت کی آرزو کہ مد ینہ پسند ہے
دیوانے بول تجھکو بھلا کیا پسند ہے

سر کو جھکا کے اپنے اٹھاؤں نہ میں کبھی
مجھ کو درِ حبیب پہ مرنا پسند ہے

نعت کے اشعار

محبوبِ رب ہیں احمدِ مختار آپ ہیں
جن پر فدا خدائی وہ دلدار آپ ہیں

صبر و رضا میں حق وصداقت میں دوستو
ثانی نہ جن کا کوئی وہ کردار آپ ہیں

دینِ نبی کی شمع جلانے کی بات کر
تاریکیو ں کو جڑ سے مٹانے کی بات کر

نورِ خدا سے گھر کو سجانے کی بات کر
جشنِ رسولِ پاک منانے کی بات کر

امن و اماں خلوص وفا پیار کی طرف
دیوانوں آؤ محفلِ سر کا ر کی طرف

و ہ ہی فر ا ز ہو گیا شید ا ۓ مصطفٰے
جس نے بھی دیکھا آپ کے کردار کی طرف

حمد کے اشعار

شہرت کی بات کر نہ خزانے کی بات کر
گھر گھر چراغِ علم جلانے کی بات کر

بیدا ر جو تھے لوگ وہ آگے نکل گۓ
سوئی ہوئی ہے قوم جگانے کی بات کر

محبوبِ رب کے فرش پہ آنے کا وقت ہے
پید ا ئشِ ر سو ل منانے کا وقت ہے

پڑھنے لگے درود ملائک بھی جھو م کر
نعمتِ نبی فراز سنا نے کا و قت ہے

نعتیہ اشعار اردو

سینے میں جس کے رہتی ہے الفت رسول کی
کرتا ہے صدق دل سے وہ مدحت رسول کی

بدلے نظامِ دنیا تو بدلے فراز پر
ہم کو ہے جاں سے پیا ری شریعت رسول کی

جس کو رسولِ پاک سے الفت ہے مومنوں
اس پر خدائے پاک کی رحمت ہے مومنوں

ہوتا ہے ذکر اس کا فرشتوں کے درمیاں
جسکی زباں پہ آپکی مدحت ہے مومنوں

مت پوچھئے کیا کیا ہیں جی سرکار ہمارے
شاہوں سے بھی افضل ہیں جی سرکار ہمارے

گل ہو گا سرِ حشر وہ آتے ہیں محمد ﷺ
آئیں گے نظر سب کو جی سرکار ہمارے

نقابت کی شاعری

ہمارے حبیبِ خدا جیسا مخلص
نہ پایا کسی نے کہیں ایسا مخلص

کسی کو زمانے میں ملتا ہی کیسے
بنایا نہ رب نے کو ئی ایسا مخلص

آ کر فر شتے نوکِ قلم چومنے لگے
جب بھی قلم سے نا م لکھا ہے رسول کا

مقبول اس کی ہو گئی ہر اک دعا فراز
جس نے بھی پیش کر دیا صدقہ رسول کا

ہم کیا بتائیں کیا ہیں وہ سردارِ مدینہ
سرداروں کے سردار ہیں سردارِ مدینہ

کونین کی دولت انھیں ملتی ہے یقینا
جھکتے ہیں ترے درپہ جو سردارِ مدینہ

نظامت کرنے کا طریقہ

شانِ محمدؔی بھی نرالی ہے دوستو
ہر شاہ ان کے در کا سوالی ہے دوستو

مل جائے کاش دیکھنے دربارِ مصطفٰے
دل میں تمنؔا ہم نے بھی پالی ہے دوستو

آنکھوں کو میری خواب میں اکثر دکھائی دے
دربارِ مصطفٰے کا ہی منظر دکھائی دے
صحرا میں مجھ کو آج بھی مہکا ہوا فراز
باغِ خلیل کا ہی گلِ تر دکھائی دے

نظام نظامت

جسکی نیٌت میں ذراسی بھی خرا بی ہوگی
اسکو حاصل نہ محمدﷺ کی غلا می ہوگی

گر منا نا ہے خد ا کو تو محمدﷺ کو منا
انکے ہا تھوں میں ہی فردوس چابی ہوگی

نظامت کے لئے الفاظ

نعتِ نبی کے واسطے جب مل گۓ الفاظ
پھولوں کے جیسے دیکھئے تب کھل گۓ الفاظ

نعتِ نبی فراز پڑھی جب بھی جھوم کر
محفل میں سبکے لوٹ کے پھر دل گۓ الفاظ

گستاخی ان کی شان میں کرنا بہت غلط
حکمت پہ ان کی انگلی اٹھانا بہت غلط

صورت میں وہ بشر کی ہیں خیرالبشر فراز
ان کو بشر بھی اپنے سا کہنا بہت غلط

نظامت کے اشعار

یاد آتے ہو جب ہم کو شاہِ اُمم
بھول جاتے ہیں ہم خود کو شاہِ اُمم

دور رہنا گوارا نہیں آپ سے
اب تو بلوا لو بلوا لو شاہِ امم

ایمان جس سے چمکا وہ شمعَ تمھیں تو ہو
روشن ہے جس سےدنیا وہ شمعَ تمھیں تو ہو

آندھی تو چیز کیاہے یہ طوفان بھی حضور
جس کو بجھانہ پایا وہاں شمعَ تمہیں تو ہو

تلاوت کے اشعار

ہے خا لقِِ کو نین ثنا خو انِ محمدﷺ
ہم کیوں نہ ہوں پھر آپ کے دیوانے محمدﷺ

آتے ہیں مچل کر یونہی مستانے محمدﷺ
تم شمعِ ر سا لت ہو یہ پردانے محمدﷺ

جو دل سے ہوۓ آپ کے دیوانے محمدﷺ
بس وہ ہی نظر آتے ہیں فرزانے محمدﷺ

سب لوگ ہمیں دیں نہ کہیں طعنے محمدﷺ
فرقت میں ہی مرجائیں نہ دیوانے محمدﷺ

نظامت کے اصول

سلیقاۓ زندگی بھی ملا ہم کو آپ سے
طریقاۓ بندگی بھی ملا ہم کو آپ سے

نمازوں کا تحفہ آپ نے لاکر دیا یونہی
فریضاۓ بندگی بھی ملا ہمکو آپ سے

دیوانے نہیں یوں ہی وفادارِ محمدﷺ
خود ربِؔ دو عالم ہے طلبگارِ محمدﷺ

حاصل ہےانھیں کوہی فقط شرفِ زیارت
کوئی نہ سمجھ پاۓ گا اسرارِ محمدﷺ

الوداعی تقریب کی نظامت

یہ کس نے رکھ دیۓ مقتل میں زندگی کے چراغ
بجھا ۓ جتنے جلے ا تنے ہی نبی کے چراغ

فقط جہاں میں وہ قرآن ہی تو ہے لوگو
ہوۓ نہ مند کبھی جس کی رہبری کے چراغ

ہو کرم تیرا تو گلزارِ مدینہ دیکھوں
اب تمنا ہے کہ دربارِ مدینہ دیکھوں

لب پہ ہو میرے درودوں کی سلاموں کی لڑی
جالی جب آپ کی سرکارِ مدینہ دیکھوں

تقریر شروع کرنے سے پہلے کے اشعار

ہر منظرِ حیا ت کی تصو یر غوث ہیں
مشکل کو کاٹتی ہو ئی شمشير غوث ہیں

کردار آپ لاۓ ہیں ایسا زمین پر
ظلمتکدوں میں جیسے کہ تنویر غوث ہیں

اہل بیت کی شان میں اشعار

ہے طغیانی پہ دریا غوثِ آعظم تم چلے آؤ
ملے ہم کو کنارہ غوثِ آعظم تم چلے آؤ

بنایا ہے خدا نے نا خدا تم کو زمانے کا
بھنور میں ہے سفینہ غوثِ آعظم تم چلے آؤ

خوبیوں کا سمندر مرے غوث ہیں
سارے ولیوں کے سرور مرے غوث ہیں

چیر کر دیکھ لو گر نہ آۓ یقیں
میرے سینے کے اندر مرے غوث ہیں

غوث الورا کی شان نرالی ہے باخدا
ہر شاہ ان کے در کا سوالی ہے باد خدا

امید جس نے ان سے لگا لی ہے باخدا
تقدیر اس نے اپنی بنالی لی ہے باخدا

پے کسوں کا سہارا مرے غوث ہیں
ڈوبتوں کا کنارہ مرے غوث ہیں

کیسے تاریکیاں مجھکو گھریں فراز
میرے گھر کا اجالا مرے غوث ہیں

غوث الورا کی شان میں اشعار

رب کی رحمت کا جلوہ ہیں غوث الورا
فیضِ قد رت کا دریا ہیں غوث الورا

جائیں اک پل میں ستتر مریدوں کے گھر
اک سخاوت کا چشمہ ہیں غوث الورا

سارے ولیوں میں کامل مرے غوث ہیں
میری کشتی کے سا حل مرے غوث ہیں

میں برائی سے تیری ڈروں کس لئے
ساتھ میرے اۓ باطل مرے غوث ہیں

سیرت النبی پر اشعار

ہے سینے میں جن کے محبت نبی کی
نصب ا ن کو ہو گی شفاعت نبی کی

یہ جلوا بھی محشر میں خود دیکھ لینا
نہ جاۓ گی دوزخ میں اممت نبی کی

شفیع الامم ہیں وہ خیر ا لبشر ہیں
یونہی تو ہے ہر دل میں الفت نبی کی

تمنا ہے دل کی فراز اپنے یہ ہہی
ملے حشر میں ہم کو قربت نبی کی

اسوہ حسنہ پر اشعار

نظر کب یہ لعل و گوبر ڈھونڈتی ہے
فقط آپ کا سنگِ در ڈھونڈتی ہے

بلا لو بلا لو مدینہ ہمیں اب
نگر آپ کا بس نظر ڈھونڈتی ہے

کیا غم گین جب ابنِ علی کو ابنِ ملجم نے
رولایا خوب پھر روحِ نبی کو ابنِ ملجم نے

کہاں ہمت تھی اس میں سامنا کرتا جو حیدر کا
لگائی ضرب سجدے میں علی کو ابنِ ملجم نے

خوبصورت اسلامی اشعار

دعا دے رہے ہیں، دوا دے رہے ہیں
وہ طیبہ میں خاکِ شفا دے رہے ہیں

ستاروں کو شمش و قمر کو بھی دیکھو
مدینے کے ذرؔے ضیا دے رہے ہیں

عنائت کا ان کی کریں شکر کیسے
ہمیں مانگنے سے سوا دے رہے ہیں

ثمر بھی، شجر بھی، حجربھی وہاں کے
کرم سے خدا کے شفا دے رہے ہیں

اطاعت رسول پر اشعار

سراپا وفا ہیں ہمارے محمدﷺ
جہاں سے جدا ہیں ہمارے محمدﷺ

بھلا کیو ں نہ ہوتا جہاں سارا روشن
کہ نورِ خدا ہیں ہمارے محمدﷺ

جہنم بھلا سرد کیوں کر نہ ہوگا
کہ محوِ دعا ہیں ہمارے محمدﷺ
اجل سے ابد تک رہے گا جو روشن
وہ روشن دیا ہیں ہمارے محمدﷺ

اخلاق نبوی پر اشعار

سب بولو ایک ساتھ غلامِ نبی ہیں ہم
کہ دو اٹھا کے ہاتھ غلامِ نبی ہیں ہم

کفار و مشرِ کین کا باطل کا دوستو
ہرگز نہ دیں گے ساتھ غلامِ نبی ہیں ہم

بزمِ نبی سجا ئیے سرکار جھوم کر
اس انجمن میں آئیے سرکار جھوم کر

سب منطزر ہیں آپ کے محفل میں با خدا
نعتِ نبی سنائیے سرکار جھوم کر

ختم نبوت پر اشعار

جو ہے دیوانہ نبی کا میں بلاتا ہوں اسے
جو ہے مستانہ علی کا میں بلاتا ہوں اسے

دیکھ کر جس کو سبھی غم بھول جاؤگے فراز
جو ہے پروانہ خوشی کا میں بلاتا ہوں اسے

صلیِ علَی کی دھوم مچاتے ہیں باخدا
نعتِ نبی وہ جب بھی سناتے ہیں باخدا

جس دم وہ بزمِ نور میں آتے ہیں باد خدا
دیوانہ سب کو اپنا بناتے ہیں باخدا

نعتیہ اشعار اردو

رحمت خدا کی کیوں نہ ہو پھر اس غلام پر
دولت لٹا رہا ہے جو احمد کے نام پر

عشقِ نبی میں ڈوبے ہوۓ ہیں یہاں سبھی
چل گردشِ حیات تو اب اپنا کام کر

جن سے احمد رضا کو محبت ہوئی
ان سے خیرالوریٰ کو محبت ہوئی

ہو گیۓ جو غلامِ محمدﷺ فراز
ان سے ربؔ العلیٰ کو محبت ہوئی

خوبصورت نعتیہ اشعار

افضل نہیں ہے آپ سا کوئی خدا کے بعد
بھیجا یوں اس نے آپ کو کل انبیا کے بعد

شیدا بنا کے رب نے بریلی میں آپ کا
اختر رضا کو بھیجا ہے احمد رضا کے بعد

جن کو احمد رضا سے محبت نہیں
ان کو خیرالوریٰ سے محبت نہیں

جو غلامِ محمدﷺ نہیں با خدا
ان کو دینِ خدا سے محبت نہیں

الفت, وفا, خلوص کا دفتر مِرے رضا
انسانیت کے حسن کا پپکر مِرے رضا

پہچان کرلیں خشبو سے اپنے پراۓ کی
بوۓ وفا سے ایسے معطر مِرے رضا

نعتیہ کلام اردو

مستی میں جب بھی آتےہیں مستانے اعلیٰ حضرت کے
محفل میں دھوم مچاتے ہیں پروانے اعليٰ حضرت کے

توحید کے پھر یہ متوالے کب جان کی پروہ کرتے ہیں
جب ضد پر اپنی آتے ہیں دیوانے اعليٰ حضرت کے

اسلامی آن بان بریلی میں دیکھئے
دینِ نبی کی کھان بریلی میں دیکھئے

طیبہ میں جاکے دیکھۓ جلوے حضور کے
احمد رضا کی شان بریلی میں دیکھئے

ورقے الٹ کے دیکھے ہیں ان کی کتاب کے
اختر رضا کی بات ہر اِک لا جواب ہے

جس نے سنی فراز کہا اس نے بس یہی
احمد رضا کی نعت ہر اِک لاجواب ہے

باطل کو کرنے زیر ادھر آدہا رہا ہے اب
دیکھو کوئی دلیر ادھر آ رہا ہے اب

ہوں کیوں نہ ہوش فاختہ باطل کے اے فراز
احمد رضا کا شیر ادھر آ رہا ہے اب

نعتیہ شاعری

یہاں کی صبح روشن ہے یہاں کی شام روشن ہے
ہے یہ اسلام کا مرکز یوں ہی یہ دھام روشن ہے

فراز اِس پر کرم ایسا ہے میرے کملی والے کا
بریلی کا میرے احمد رضا سے نام روشن ہے

رضا کی بات اعليٰ ہے رضا کا نام اعلي ٰ ہے
اٹھا جو دینِ حق کے واسطے ہر گام اعليٰ ہے

سلیقہ ہو کتابت کا کہ یا پھر نعت گوئی ہو
حقیقت میں رضا کا دوستو ہر کام اعليٰ ہے

نعتیہ قطعات

بن گئی ہر عبارت وہ فولاد کی
بات جو بھی شہِ دیں نے ارشاد کی

وہ بڑھاتے ہیں شان اپنے اجداد کی
قدر کرتے ہیں جو جگ میں استاد کی

ایک شیرِ حق یہاں پر آج کیا جمبش میں ہے
گردشِ دوراں بھی اس کو دیکھ کر گردش میں ہے

دیکھ کر احمد رضا کے شیر کے تیور فراز
قلبِ با'طل دیکھئے تو کس قدر لرزش میں ہے

نظامت کے اشعار

کس شان سے بیٹھے ہیں غلا مانِ محمدﷺ
مہمان سے بیٹھے ہیں غلامانِ محمدﷺ

کیوں کر نہ کرے ناز مقدّر پہ یہ محفل
سلطان سے بیٹھے ہیں غلامانِ محمدﷺ

مراتب ہیں بہت ماں باپ سے استاد کے اعلیٰ
یہ اک میں ہی نہیں سب صاحبِ اولاد کہتے ہیں

جو مثلِ شمع جل کر روشنی دیتا ہے اوروں کو
اسی ہستی کو اس دنیا میں ہم استاد کہتے ہیں

نعتیہ قطعہ

ساعت بڑی ثمین ہے تشریف لایۓ
یہ بزمِ شاہِ دین ہے تشریف لائۓ

محفل بڑی حسین ہے تشریف لایۓ
آئیں گے وہ یقین ہے تشریف لائۓ

سوچ رکّھی اپنی عرفانی فقط
بات کی آقا نے قرآنی فقط

ذکر جس میں آپ کا ہو یا نبی
بس وہی محفل ہے نورانی فقط

سارے نبیوں کی خداۓ پاک نے
آپ کو بخشی ہے سلطانی فقط

آپ گر آتے نہیں ہوتا ہی کیا
آپ کے بن ہوتی ویرانی فقط

یہ محفلِ رسول ہے تشریف لائے
رحمت کا یاں نزول ہے تشریف لائے

پڑھنے لگے درود ملائک بھی جھوم کر
اب آمدِ رسول ہے تشریف لائے

مشہور نعتیہ اشعار

دنیا بنائی رب نے بدولت رسول کی
قرآن میں بیاں ہے حقیقت رسول کی

کرتے رہو زبان سے مدحت رسول کی
آۓ گی کام حشر میں الفت رسول کی

رب کے دُلارے احمدِ مختار کی طرح
دنیا میں کون ہے مِرے سرکار کی طرح

عرشِ بریں پہ رب نے بُلایا ہے آپ کو
اعزاز کس نے پایا ہے سرکار کی طرح

خوبصورت نعتیہ اشعار

دیکھا ہے جس نے آپ کے کردار کی طرف
مائل وہ ہو کے رہ گیا سرکار کی طرف

دولت اُسیِ کو مل گئ ایمان کی فراز
جس نے قدم بڑھا دیا سرکار کی طرف

میری آنکھوں سے ذرا آنکھیں ملا کر دیکھئے
آپ کو میری قسم نزدیک آکر دیکھئے

دیکھنا سینے منوّر نور سے ہو جائیں گے
پیارے آقا کی ذرا محفل سجا کر دیکھئے

غوثِ آعظم کی شان میں اشعار

کسی نے نام لے کر جب پکارا غوثِ آعظم کا
ملا مشکل میں پھر اس کو سہارا غوثِ آعظم کا

نبی کا بھی دلاتا ہے دلارا غوثِ آعظم کا
خدا کو بھی بہت پیارا ہے پیارا غوثِ آعظم کا

شہنشاه ہیں وہ ولیوں کے علی کے بھی دلارے ہیں
نہ پھر ہو اوج پر کیوں کر ستارا غوثِ آعظم کا

غلام ان کے پریشاں حال ہوں یہ غیر ممکن ہے
کرے گا دل بھلا کیسے گوارہ غوثِ آعظم کا

شب معراج کی نعت شریف اردو شاعری

آفریں سد آفریں سب نے کہا معراج میں
آپ کا دیدار جس نے بھی کیا معراج میں

عرشِ آعظم پر گۓ جب مصطفیٰ معراج میں
ہر زباں پر تھا فقط صلّی اعليٰ معراج میں

کتنا پیارا تھا وہ منظر باخدا معراج میں
جب تھا محبوب و مُحب کا رابطہ معراج میں

جب قدم عرشِ بریں پر آپ نے رکّھا حضور
اور بھی چمکا ستارہ عرش کا معراج میں

 شب معراج نعت شریف اردو شاعری

محو حیرت تھے فرشتے اور سب جنّ و بشر
راز ان کی عظمتوں کا جب کھلا معراج میں

بخش کر تحفہ نمازوں کا خدا نے آپ کو
بخششِ امّت کا پروانہ دیا معراج میں

بخششِ کا اس کی آپ ﷺ نے سامان کر دیا
جس کو بھی دیکھا پیار سے ذیشان کر دیا

فرمانِ مصطفٰی ہے کہ وہ خوش نصیب ہے
جس کو بھی رب نے حافظ ِ قرآن کر دیا

قرآن کر کے آپ ﷺ پہ نازل کریم نے
دشوار راستوں کو بھی آسان کر دیا

پُرسانِ حال کوئی ہمارا نہ تھا یہاں
اپنا بنا کے آپ ﷺ نے احسان کر دیا

ہم سے گناہ گا'روں کی بخششِ کے واسطے
سُکھ چین ا'پنا آپ ﷺ نے قربان کر دیا

دولت نواز کر ہمیں ایمان کی حضورﷺ
ہم مفلسوں کو آپ ﷺ نے دھنوان کر دیا

یہ معجزےبھی خوب ہیں آقاﷺکے ا'ے فراز
منگتوں کو جب نوازا تو سلطان کر دیا

جن کی حسرت ہے کہ وہ خلد کا منظر دیکھیں
شہرِ طیبہ میں چلیں روضہۓ سرور دیکھیں

بوۓ اطہر سے معطّر ہیں مرے آقا کی
باغِ طیبہ کی بہاروں کا مقدّر دیکھیں

ان کی پرتو کے بھکاری ہیں یہ ماہ و انجم
سنگ ریزے بھی مدینے کے ہیں گوہر دیکھیں

جن کی حسرت ہے کہ بینائی نہ جاۓ ان کی
خاک طیبہ کی وہ آنکھوں میں لگا کر دیکھیں

جو کی روٹی ہے غذا ، تخت چٹائی جن کا
ان کے دربار میں جھکتے ہیں سکندر دیکھیں

جاں لٹا دیتے ہیں اسلام کی خاطر ہنس کر
ان کے دیوانوں کے میدان میں جوہر دیکھیں

نعت شریف اردو

دو عا لم بنے ہیں بر ا ۓ محمدﷺ
کریں کیوں نہ ہم پھر ثناۓ محمدﷺ

پسند آ ئی ر ب کو ا داۓ محمدﷺ
یوں ہی ساری دنیا پہ چھا ۓ محمدﷺ

خو شی سے و ہ ا یما ن لا یا نبی پر
یہا ں جس نے دیکھی وفاۓ محمدﷺ

نبی جس سےراضی خدااس سے راضی
خد ا کی ر ضا ہے ر ضا ۓ محمدﷺ

اسی بات کی دل میں میرے خوشی ہے
کہ میں بھی ہوں لوگو گداۓ محمدﷺ

جو حکمِ خدا تھا و ہی بس بتا یا
یوں فر ما نِ رب ہے صداۓ محمدﷺ

شفیع ا لا مم ہیں و ہ خیر ا لبشر ہیں
تو پھر کیو ں نہ ہو دل فداۓ محمدﷺ

عبا دت کا یہ ہی طر یقہ تو حق ہے
نما ز و ں کا تحفہ جو لاۓ محمدﷺ

نعت شریف اردو شاعری

محشر کے روز دیکھنا جلوہ حضور کا
ہوگا ہر اِِک زبان پہ چرچا حضور کا

سب انبیا میں آعلی ہے رتبہ حضور کا
بنٹتا ہے دو جہان میں صدقہ حضور کا

کرتے ہیں رشک چاند ستارے بھی آپ پر
کتنی بلند یو ں پہ ہے تارہ حضور کا

دوزخ میں وہ نہ جائگا ہرگز بھی دیکھئے
جس کی زباں پہ رہتا ہے کلمہ حضور کا

نہ روک پاۓ گا کبھی باطل کسی طرح
چلتا رہے گا دوستوں سکہ حضور کا

ذروں کی اس زمین کے آخر بساط کیا
عرش ِ بریں نے چوما ہے تلوا حضور کا

جنھیں ہے محمدﷺ کی مدحت کی عادت
انھیں کو ہے رب کی عبادت کی عادت

غریبوں ، یتیموں ، فقیروں سبھی پر
تھی آقا کو ہر دم عنایت کی عادت

وہی لوگ افضل ہیں دونوں جہاں میں
ہے قرآں کی جن کو تلاوت کی عادت

دو عالم مسخخر چٹائی کا بستر
نہ تھی آپ کو بادشاہت کی عادت

نعت شریف اردو

کھلاتے تھے اوروں کو خود بھوکا رہ کر
عجب تھی نبی کی قناعت کی عادت

یو نہی ان کو کہتے تھے صادق امیں سب
امانت میں نہ تھی خیانت کی عادت

ہمیں بخشو ا ۓ گی محشر میں لوگو
حبیبِ خدا سے محبت کی عادت

فراز اب تو دل کی یہی آرزوؤ ہے
نہ چھوٹے کبھی ان کی مدحت کی عادت

زینب و شبیر و شبؔر ہیں قرارِ فاطمہ
اور امیرِ دینِ حق ہیں رازدارِ فاطمہ

ساری دنیا پر عیاں ہیں شاہکارِ فاطمہ
ہوگئی یوں خلق ساری جاں نثارِ فاطمہ

سارے عالم سے جدا ہے انکسارِ فاطمہ
یوں مناتے ہیں سدا ہم یادگارِ فاطمہ

مرتبہ کیوں نہ ہو ان کا ارفع و عالی بھلا
سرورِ کون و مکاں ہیں غمگسارِ فاطمہ

نعت شریف اردو کتاب

چادرِ تطہیر کی عظمت سمجھ پاۓ نہ جو
پھر بھلا سمجھیں گے کیسے وہ حصارِ فاطمہ

آپ ہیں سردارِ جننت عورتوں کی اس لۓ
مریم و حوؔا سے بڑھ کر ہے وقارِ فاطمہ

اس لعیں کی ہونہ پائگی کہیں بخشش کبھی
کربلا میں جس نے لوٹا ہے قرارِ فاطمہ

رو پڑا عرشِ بریں تھرؔا اٹھا فرشِ زمیں
لٹ رہی تھی کربلا میں جب بہارِ فاطمہ

جو کئے ہیں آپ نے بابا کی امت کے لۓ
رنگ لایئں گے وہی محشر میں کارِ فاطمہ

ہم کہاں واقف ہیں انکی عظمتوں سے اے فراز
رب کو ہی معلوم ہیں بس اختیارِ فاطمہ

مدحتِ خیرالوریٰ کی بات ہی کچھ اور ہے
یعنی ذکرِ مصطفٰے کی بات ہی کچھ اور ہے

بالیقيں امت کے اپنی خیرخواہ ہیں سب نبی
پر مرے خیرالوریٰ کی بات ہی کچھ اور ہے

پڑھ رہے ہیں جو وظائف کہہ رہے ہیں وہ یہی
یا نبی صلی علی کی بات ہی کچھ اور ہے

رحمتِ عالم بنا کر رب نے بھیجا ہے جسے
اس حبیبِ کبریا کی بات ہی کچھ اور ہے

جان دینے سے نہیں ڈرتے نبی کے نام پر
عا شِقانِ مصطفٰے کی بات ہی کچھ اور ہے

یوں تو جھونکے آرہے ہیں باغِ جنت سے مگر
باغِ طیبہ کی ہوا کی بات ہی کچھ اور ہے

آنے کو تو آئے ہیں لاکھوں پیمبر یا نبی
آپ کی جو دو سخا کی بات ہی کچھ اور ہے

کیا نہیں پایا ہے ہم نے ان کے در سے اے فراز
با خدا ان کی عطا کی بات ہی کچھ اور ہے

لکھی ہوئی نعتیں

بخشش کا یہی اپنی سامان نرالا ہے
اترا ہے جو آقا پر قرآن نرالا ہے

مولا کا مِرے ان پر فیضان نرالا ہے
یوں ہی تو محمدﷺ کا فرمان نرالا ہے

بستربھی چٹائی کاروٹی بھی فقط جوکی
وہ صبرو قناعت کا سلطان نرالا ہے

معراج کی شب آخر یہ راز کھلا سب پر
پنہچا جو قریں رب کے مہمان نرالا ہے

کیسے ہو بیاں ہمسےپھرجودو سخا اسکی
والی ہے یتیموں کا دھنوان نرالا ہے

محبوب جسے اپنا خالق نے کہا لوگو
عالم میں فقط وہ ہی ذیشان نرالا ہے

نعت رسول مقبول اردو شاعری

گر اسوہٗ آقا پر ہم لوگ بھی آ جائیں
ہر سمت یقیناً پھر اک آن میں چھا جائیں

بگڑی بھی بنا جائیں مشکل بھی مٹا جائیں
چاہیں جو مرے آقا تقدیر جگا جائیں

سمجھیں گےبہت ہم بھی قست کادھنی خودکو
دربارِ محمد کی کچھ خاک جو پا جائیں

حسرت نہ رہے دل میں دنیا کے نظاروں کی
خوابوں میں مرے آقا جلوہ جو دکھا جائیں

اس سمت چلی آئیں رحمت کی گھٹا ئیں سب
جس سمت بھی اۓ لوگوں وہ نورِ خدا جائیں

افضل ہیں وہ اعليٰ ہیں دنیا کے شہیدوں سے
جو دینِ محمدﷺ پر جاں اپنی لٹا جائیں

نعت شاعری

الللہ کی وحدت کا اعلان محمدﷺ ہیں
قرآن کے پاروں کا عنوان محمدﷺ ہیں

گل سارے صحابہ ہیں گلدان محمدﷺ ہیں
ہر پھول کے چہرے کی مسکان محمدﷺ ہیں

قرآں کی تلاوت سے یہ راز کھلا ہم پر
سلطان ہیں نبیوں کے زیشان محمدﷺ ہیں

وہ گنبدِ خضرا میں رکھتے خبر سب کی
کب اپنے غلاموں سے انجان محمدﷺ ہیں

نعت کے لئے اشعار

میں عام کہوں کیسے اُس شب کو بھلا بولو
جس شب کو مرے رب کے مہمان محمدﷺ ہیں

الللہ نے بخشا ہے حق ان کو شفاعت کا
بخشش کا یوں ہی اپنی سامان محمدﷺ ہیں

سلطانِ زمانہ ہیں بستر ہے چٹائی کا
کس درجہ سخاوت کے دھنوان محمدﷺ ہیں

انجیل کو عیساء پر توريت کو موسٰی پر
اترا ہے یہاں جن پر قرآن محمدﷺ ہیں

دونوں جہاں میں کیوں نہ وہ سب سےبھلا رہے
سینے میں جس کے' حُبِِّ حبیبِ خدا رہے

ذکرِ رسولِ پاک زباں پر سدا رہے
دل بھی انھیں کی یاد سے ہر دم سجا رہے

کیسے زباں نہ پاک رہے اس کی مومنو
ہر دم زباں پہ جس کی رسولِ خدا رہے

محشر میں جس کو ان کی شفاعت نصیب ہو
پھر کیسے آدمی وہ وہاں پر خطا رہے

اردو میں نعتیہ شاعری

چشمِ کرم ہو جس پہ خدا کے حبیب کی
عالم میں کیوں نہ وہ ہی بھلا پارسا رہے

خیرالوریٰ کےعشق میں جو شخص بھی ہو گم
اس سے جہاں میں کیسے نہ راضی خدا رہے

جس قدر ذکرِ رسولِ پاک ہوتا جاۓ گا
قلبِ دشمن اتنا ہی پھر خاک ہوتا جاۓ گا

آپ کی چشمِ کرم میں گر ہوئی تاخیر تو
یا نبی دل اور بھی غم ناک ہوتا جاۓ گا

دور رہ کر آپ کے دبار سے پیارے نبی
دل مرا مثلِ خسو خاشاک ہوتا جاۓ گا

گامزن جو ان کی سنّت پر رہے گا عمر بھر
خوف سے دوزخ کے وہ بے باک ہوتا جاۓ گا

نعتیہ کلام اردو

جس پہ بھی نظرِِ کرم ہوگی مِرے سرکار کی
نعت گوئی میں وہی چالاک ہوتا جاۓ گا

کون ہے رب آپ کا اور دین کا کیا نام ہے
قبر میں سب سے یہی اِدراک ہوتا جاۓ گا

صدق دل سے لیجیۓ تو نامِ احمد مومنو
ہر گریبانِ مصیبت چاک ہو تا جاۓ گا

رنگ جتنا ان کی الفت کا چڑھے گا اۓ فراز
اُتنا ہی یہ دل کا شیشہ پاک ہوتا جاۓ گا

نعت رسول اردو

دیکھ آۓ اک نظر جو روضۓ سرکار کو
وہ بسا لاۓ نظر میں گنبد و مینار کو

رقص کرتا ہے نگاہوں میں مدینے کا سفر
بھول جایئں کسطرح ہم طیبہ کے گلزار کو

فوقیت بخشی خداۓ پاک نے ایسی انھیں
رحمتِ عالم بنایا احمدِ مختار کو

ہم گنہگاروں کی بخشش کے لۓ اے مومنو
حق شفاعت کا ملا ہے سیدِ ابرار کو

واسطہ حسنین کا حسرت یہ پوری کیجۓ
دیکھ لوں میں بھی کسی دن آپ کے دربار کو

معتبر دنیا کی نظروں میں ہوا آقا وہی
جس نے بھی اپنا لیا ہے آپ کے کردار کو

نعت پاک اردو

دیکھئے تو کس قدر کی دلکشی طیبہ میں ہے
پیارے رب کا جب سے وہ پیارا نبی طیبہ میں ہے

بےبسی ہےہر طرف اور خوش دلی طیبہ میں ہے
ایسا لگتا ہے کہ جیسے ہر خوشی طیبہ میں ہے

دینِ حق کے چار سو تب سے ہوۓ روشن چراغ
جب سے شاہِ دوجہاں کی رہبری طیبہ میں ہے

اس سے بڑھ کر اور کیا ہوگا حسیں منظر کہیں
گل تو گل ہے خار پر بھی تازگی طیبہ میں ہے

کہہ رہی ہے جھوم کر بادِ صبا اۓ مومنو
ان کا، اُن کا، آپ کا سب کا سخی طیبہ میں ہے

نور سے نوری ہے جس کے میرا یہ قلب و جگر
چاند وہ طیبہ میں ہے وہ چاندنی طیبہ میں ہے

نعت شریف Lyrics

جہاں میں ان کے مقدّر کا کیا ٹھکانہ ہے
نصیب جن کو محمدﷺ کا آستانہ ہے

نہیں ہے کوئی بھی زردار اُن سا دنیا میں
نبی کے عشق کا حاصل جنھیں خزانہ ہے

کہیں پہ نعتِ نبی ہے کہیں درود و سلام
زبانِ کل پہ نبیﷺ کا ہی بس ترانہ ہے

وہ کیوں نہ ناز کریں اپنی خوش نصیبی پر
کہ جن کا شہرِ مدینہ میں آشیانہ ہے

بھلا میں کیوں ڈروں دنیامیں موت سے آخر
نبی کی دید کا یہ بھی تو اک بہانہ ہے

ہمیں یقیں ہے بچاۓ گا ہر تمازت سے
نبی کے عشق کا سر پر جو شامیانہ ہے

کہاں نظر ہے مری چاند اور تاروں پر
نظر میں صرف شہ ِ دیں کا آستانہ ہے

فراز کیوں نہ ہو قربان ان کے روضے پر
درِ حبیب پہ قرباں تو سب زمانہ ہے

نعت نبی اردو

آپ کے پا کر اشارے معتبر
ہو گۓ سارے نظارے معتبر

آپ کے پرتوں کا پایا نور جب
تب ہوۓ یہ چاند تارے معتبر

بوۓ خوش پاتے ہی آقا آپ کی
ہو گۓ یہ پھول سارے معتبر

کیجۓ تعظيم اِن کی ہر گھڑی
دینِ حق کے ہیں ادارے معتبر

آسمانی ہیں کتابیں اور بھی
ہیں مگر قرآں کے پارے معتبر

آ گۓ جو آپ کے لب پر حضور
ہو گۓ وہ لفظ سارے معتبر

کیوں نہ ہوں ہنس کر فدا ہم آپ پر
آپ ہیں جب سب سے پیارے معتبر

عالمِ انسانیت میں اے فراز
ہیں فقط آقا ہمارے معتبر

بخششِ کا اپنی دل میں بھروسہ لۓ ہوۓ
طیبہ کو جائیں ہم یہ تمنا لۓ ہوۓ

دیوانہ وار پھرتے ہیں ہندوستاں میں ہم
آنکھوں میں ان کے شہرکا نقشہ لۓ ہوہۓ

پڑھکر درود سوتا ہوں اکثر میں رات کو
یادوں کا ان کی دل میں ذخیرہ لۓ ہوہۓ

ہم گامزن ہیں منزلِ مقصود کی طرف
نظرِ کرم کا ان کی سہارا لۓ ہوۓ

اُن کی گلی میں پھرتے ہیں ہردم ملائکہ
اپنے پروں میں خاکِ مدینہ لۓ ہوۓ

ہم پل صراط سے بھی گزر جائیں گے یونہی
عشقِ نبی کا دل میں خزانہ لۓ ہوۓ

بیلا سنبل گلاب سی خشبو
کتنی پیاری ہے آپ ﷺ کی خشبو

بوۓ اطہر سے ہیچ ہے ان ﷺ کے
کیسر و زعفران کی خشبو

دل لبھاتی ہے با خدا میرا
باغِ طیبہ کی ہر گھڑی خشبو

کوئی چمپا ہو یا چمیلی ہو
سب گلوں میں ہے آپ کی خشبو

جب بھی کہتاہوں نعتِ احمد میں
مجھ کو آتی ہے مشک سی خشبو

حکمِ رب جس طرف ہوا آقا
اس طرف آپ ﷺکی بڑھی خشبو

یا نبی ﷺ کوئی گل ہو دنیا کا
سب سے افضل ہے آپ کی خشبو

جو ہیں شیدا فراز آقا کے
ان کی باتوں میں بھی بسی خشبو

دینِ محمدی پہ جو قربان ہو گۓ
 وہ ہی جہاں میں صاحبِ ایمان ہوگۓ

بخشش کا سات پشتوں کی سامان ہو گۓ
جو لوگ جگ میں حافظ ِ قرآن ہو گۓ

ان کا نصیب بن گیا دھنوان ہوگۓ
سلطانِ دو جہاں کے جو دربان ہوگۓ

قدرت خدا کی دیکھئے آتے ہی آپ ﷺ کے
جو بت پرست تھے وہ مسلمان ہو گۓ

شیدائیوں کے ان کے مراتب ہوۓ بلند
دشمن تھے جو نبی کے وہ ویران ہوگۓ

جس نے بھی صدق دل سے پکارا حضور کو
پورے اُسی کے قلب کے ارمان ہوگۓ

مدّاحِ مصطفیٰ کی عجب شان ہے فراز
مشہور نعت گوئی سے حسان ہو گۓ

فضلِ خدا ہے نظرِ عنایت سے آپ کی
ہم بھی فراز صاحبِ دیوان ہو گۓ

ضائع نہ اپنا وقت کبھی رائگاں کرو
روشن درودِ پاک سے دل کا مکاں کرو

تعلیم عا'م کر کے کلامِ مجید کی
سیراب علمِ دین سے سارا جہاں کرو

سنّت پہ پیارے آقا کی تم ہوکے گامزن
قائم تمام دہر میں امن و اماں کرو

اپنی جبینِ شوق جھکا کر نماز میں
غمگین دل کو اپنے ذرا شادماں کرو

مچجاۓ دھوم صلی علےٰ کی جہان میں
کچھ اس طرح سے سیرتِ طٰحہ بیاں کرو

بلوا لو اب ہمیں بھی مدینے میں یا نبی
ہم پر بھی مہربانی شہہ دو جہاں کرو

تخلیق کیسے کیسے ہوئی ہے جہان کی
قرآن پڑھ کے دور یہ بہم و گمان کرو

کرتا نہیں پسند تکبّر کو وہ کبھی
اپنی عبادتوں پہ نہ ہرگز گماں کرو

ہر گھڑی ان کی مدحت بڑی چیز ہے
پیارے آقا سے نسبت بڑی چیز ہے

یا خدا کر کرم ہم بھی جائیں وہاں
ان کے در کی زیارت بڑی چیز ہے

دیکھ لیں جاکے شہرِ مدینہ میں وہ
جو یہ کہتے ہیں جنّت بڑی چیز ہے

دونوں عالم میں میری خوشی کے لۓ
ان کی چشمِ عنایت بڑی چیز ہے

رغبتیں اہلِ دنیا سے رکھیۓ مگر
دل میں آقا کی الفت بڑی چیز ہے

سر جھکا تے ہیں آ کر ملائک وہاں
ان در پر عبادت بڑی چیز ہے

سینے میں جن کے ہوگی محبّت رسول کی
محشرمیں پائیں گےوہ شفاعت رسول کی

پڑھتے ہیں جو درود رسولِ کریم پر
ان عاصیوں پہ ہو گی عنایت رسول کی

بس یہ ہی التجا ہے خدا ۓ کریم سے
ہرگز نہ ہم سے ترک ہو سنّت رسول کی

ہم چیزکیا ہیں دوستو محشر میں دیکھنا
کل انبیا کو ہوگی ضرورت رسول کی

عزّ و وقار پائیں گے دونوں جہاں میں وہ
دل سےکریں گےجوبھی اطاعت رسول کی

دنیا کی فکر کوئی نہ عقبہ کا غم انھیں
جو لوگ مانتے ہیں ہدایت رسول کی

کچھ ادا رسمِ بندگی کر لیں
راضی اپنے خدا کو بھی کر لیں

آؤ آقا ﷺ سے عاشِقی کر لیں
اُن ﷺ کی مدحت میں شاعری کر لیں

پڑھ کے قرآن مو منوں آؤ
اپنے ایماں میں تازگی کر لیں

سر اُٹھانے لگے ہیں پھر سرکش
اب تو وردِ علی علی  کر لیں

اچّھے کردار کی ہو حاجت تو
نیک بندوں سے دوستی کر لیں

دیکھ کر ہم بھی گنبد ِ خضرا
دور آنکھوں کی تشنگی  کر لیں

جب مدینہ ہی اپنی جنّت ہے
بات پھر کیسے خلد کی  کر لیں

اُن کی قسمت فراز بن جاۓ
جو اطاعت حضور کی کر لیں

ہرگز بھی وہ غلامِ حبیبِ خدا نہیں
جس کا غمِ حسین سے کچھ واسطہ نہیں

ابنِ علیؓ کے جیسا کوئی سورما نہیں
تیغوں کے ساۓ میں بھی جو دل باختہ نہیں

آنے کو یوں تو آۓ ہیں عابد بہت مگر
سجدہ کسی نے آپ کے جیسا کیا نہیں

ہو مثل آپ کے جو مہکدار یا حسین
صحنِ چمن میں گل کوئی ایسا کھلا نہیں

ہر سو رواں ہے آج بھی سکّہ حسین کا
سکّہ یزیدیوں کا کہیں پر چلا نہیں

یوں تو شہید لاکھوں ہوۓ ہیں یہاں مگر
رتبہ کسی کو آپ کے جیسا ملا نہیں

لرزه نہ بھوکا پیاسا بھی باطل کے سامنے
میرے حسین جیسا کوئی دل چلا نہیں

جیسے ہوۓ ہو سُرخرُو شبّیر جگ میں تم
تابِندہ ایسا کوئی ستارہ ہوا نہیں

نہ جگ کی نہ جگ کے خزینے کی باتیں
کرو صرف ہم سے مدینے کی باتیں

نبی کی نبی کے قرینے کی باتیں
یہ ہی ہیں سلیقے سے جینے کی باتیں

نگاہوں میں ہے میری کردار ان کا
نہ چھیڑو کسی آ'بگینے کی باتیں

ملائک بھی کرتے ہیں عرشِ بریں پر
حبیبِ خدا کے پسینے کی باتیں

نہیں لطف کوئی محبّت میں جگ کی
کرو عشقِ احمد میں جینے کی باتیں

بروزِ قیامت رلائیں گی تجھ کو
یہ لعل و گہر یہ نگینے کی باتیں

جو لوٹا ہو ساحل کو طیبہ کے چھوکر
سناؤ مجھے اس سفینے کی باتیں

فراز اپنا دل بھی مچلتا ہے اس دم
چلیں جب بھی حج کے مہینے کی باتیں

ایمان کی ضیا یہ میسّر نبی سے ہے
روشن ہراک دِیوار ہراک در نبی سے ہے

تشریف وہ جو لاۓ تو سب تیرگی مٹی
یہ کائنات ساری منوّر نبی سے ہے

کیا کیا نہ ان کے صدقے میسّر ہوا ہمیں
ساگر میں سیپ سیپ گوہر نبی سے ہے

ان کے سبب ہی پائی ہے اسلام نے حیات
اسلام کا شجر یہ تناور نبی سے ہے

مشکوراس لۓ ہوں عنایت کا انکی میں
گہواره علم وفن کا مراگھر نبی سے ہے

بیلا کنیر چمپا چمیلی کی بات کیا
خوشبو میں ہر گلاب معطر نبی سے ہے

آتے نہ وہ جہاں میں توکیا خاک ہوتےہم
اپنا وجود اپنا مقدر نبی سے ہے

آنے سے قبل ان کے تھیں تاریکیاں فراز
اتنا حسیں جہان کا منظر نبی سے ہے

حُبِّ سرکار میں دل جس کا فنا ہوتا ہے
اس کا انداز زمانے سے جدا ہوتا ہے

دونوں عالم میں وہی سب سے بھلا ہوتا ہے
دینِ احمد پہ بشر جو بھی فدا ہوتا ہے

اس پہ چڑھتا ہی نہیں رنگ زمانے کا کبھی
عشق کا آپ ﷺ کےجس پربھی نشہ ہوتا ہے

رشک کرتے ہیں مقدّر پہ ہزاروں اس کے
جو بھی دربارِ محمدﷺ کا گدا ہوتا ہے

جلسوں کی نظامت کے لیے حضور کی شان میں نعتیہ اشعار نعتیہ قطعہ نظامت کے اشعار

انکو بھولوں تو عجب سی ہو اداسی دل میں
دل مرا یادِ شہ دیں سے ہرا ہوتا ہے

شرطِ اوّل ہے محمدﷺ کی محبّت پہلے
تب کہیں جا کے کوئی سجدہ ادا ہوتا ہے

کوئی تعریف جو کرتا ہے تو کر لے اس کی
ان کا گستاخ بہر کیف بُرا ہوتا ہے

جو غلامانِ محمدﷺ ہیں حقیقت میں فراز
ان کے ہونٹوں پہ سدا ذکرِ خدا ہوتا ہے

نعتیہ مشاعروں کی نظامت کے لئے منفرد اشعار اردو میں لکھے ہوئے

ظلمتوں میں ضوفشاں ہے کون تم ہو یا نبیﷺ
رونقِ بزمِ جہاں ہے کون تم ہو یا نبیﷺ

عاصیوں کا خیر خواں ہے کون تم ہو یا نبیﷺ
رحمتِ عالم یہاں ہے کون تم ہو یا نبیﷺ

راز یہ بھی کر دیا ہم پر مؤذن نے عیاں
شاملِ ہر اک اذاں ہے کون تم ہو یا نبیﷺ

تم نہ ہوتے تو نہ ہوتی نور کی با'رش کہیں
رونقِ کون و مکاں ہے کون تم ہو یا نبیﷺ

جو لکھایا تم نے وہ ہی لکھ دیا کاتب نے بس
سچ میں قرآں کی زباں ہے کون تم ہو یا نبیﷺ

بخششِ امّت کی خاطر رات بھر کرتے دعا
ہم پہ اتنا مہرباں ہے کون تم ہو یا نبیﷺ

نور بن کر آپ ﷺ آۓ مرحبا صد مرحبا 
دونوں عالم جگمگاۓ مرحبا صد مرحبا

جس طرف بھی دیکھۓ صلی اعلیٰ کی دھوم ہے
آپ اﷺ کیا تشریف لاۓ مرحبا صد مرحبا

بوۓ خوش لیکرپسینے سے ذراسی آپ ﷺکے
صحنِ گلشن مسکراۓ مرحبا صد مرحبا

آپ ﷺ کے روۓ منور کی جھلک پاکر حضور
سب ستا'رے جھلملاۓ مرحبا صد مرحبا

دینِ حق کا آپ ﷺ نے ڈنکا بجایا جس گھڑی
قلب باطل تھر تھراۓ مرحبا صد مرحبا

فضلِ رب سے آپکے صدقے میں ہی ہر سیپ نے
گوہر ِ نایاب پاۓ مرحبا صد مرحبا

جہاں کچھ نہیں تھا سیدِ ابرار سے پہلے
اندھیرا ہی اندھیرا تھا مرے سرکار سے پہلے

زمیں سے، آسماں سے، دشت سے، کوہسار سے پہلے
مرے سرکار تھے جلوا نما سنسار سے پہلے

مناسب ہی نہیں لازم سمجھۓ مومنوں اس کو
درودِ پاک پڑھۓ مدحتِ سرکار سے پہلے

فلک پر ماہ و انجم تھے نہ دھرتی کے نظارے تھے
جہاں بے نور تھا اس مطلع انوار سے پہلے

دلا یا آپ ﷺ نے ہی حق یتیموں اور نسواں کو
تھا پرساں کون ان کا احمدِ مختار سے پہلے

ملی جب آپکی خوشبو تو گل مہکے گلستاں میں
نہ تھی خوشبوگلوں میں آپ کی مہکار سے پہلے

خدا کی رحمتیں نازل ہوا کرتیں ہیں ان پر جو
وضو کرتے ہیں آقا آپ کے اذکار سے پہلے

بنانا ہے نصیبہ گر فراز اپنا جہاں میں تو
سبق لینا پڑے گا آپ ﷺ کے کردار سے پہلے


Natiya Mushayron Ki Nizamat Ke Liye Mun Farid Ashaar Urdu Mein


جلسوں کی نظامت کے لیے حضور کی شان میں نعتیہ اشعار نعتیہ قطعہ نظامت کے اشعار

نعتیہ مشاعروں کی نظامت کے لئے منفرد اشعار اردو میں لکھے ہوئے


غوث اعظم کی شان میں اشعار


جۓ ٹھوکر سے مردے آپ کی حکم ِخدا دیکھو
ملا مردوں کو بھی جس دم اشارہ غوثِ آعظم کا

مری کشتی کے خود بڑھ کر کناروں نے قدم چومے
بھنور میں نام جب میں نے پکارا غوثِ آعظم کا

کبھی ہم یاد سے غافل ہوں ان کی غیر ممکن ہے
کہ شیدا بچہ بچہ ہے ہمارا غوثِ آعظم کا

مقدّر کا سکندر خود کو سمجھیں گے فراز اس دن
کریں گے خواب میں جس دن نظارہ غوثِ آعظم کا

غوث اعظم کی شان میں اشعار اُردو میں لکھی ہوئی

سبھی ولیوں سے تابندہ ہے تارا غوثِ آعظم کا
بلندی پر ہے یوں ہی تو ستارا غوثِ آعظم کا

ازل سے ہے ابد تک ہی رہے گا دیکھنا روشن
نہ ڈوبا ہے نہ ڈوبے گا ستارا غوثِ آعظم کا

دونوں جہاں میں ان کی حکومت ہے اوج پر
میرے رسولِ پاک کی رحمت اوج پر

مولا علی کی جیسے شجاعت ہے اوج پر
غوت الورا کی ویسے کرامت ہے اوج پر

مولاۓ کائنات کی رحمت ہے اوج پر
غوٹ الورا کی شانِ ولایت ہے اوج پر

یوں تو سبھی کو بخشی ہیں رب نے کرامتیں
لیکن نجیبُ کی ہی کرامت ہے اوج پر

لیتے ہی ان کا نام دفع مشکلیں ہوئیں
مدحت زباں پہ یوں ہی تو غوث الورا کی ہے

ملتا رہے گا فیض یقینً ہمیں فراز
الفت ہمارے سینے میں غوث الورا کی ہے

قدم جن کا ولیوں کی گردن پہ ہے
وہ غوث الورا ہیں وہ غوث الورا

جلاۓ ہیں مردے جنھوں نے یہاں
وہ غوث الورا ہیں وہ غوث الورا

پتوار بھی کنارہ بھی کشتی بھی ہیں وہی
ہم عاصیوں کے جیسے سہارا ہیں غوث پاک

ال حسنی . ال حسینی و سلطانِ اولیاء
خود رب ہی جانتا ہے کہ کیا کیا ہیں غوث پاک

ِتاجدارِ ولایت ہیں وارث پیا
ہم اسیروں کی حاجت ہیں وارث پیا

ان کے منگتے پریشان رہتے نہیں
حق کی ایسی حقیقت ہیں وارث پیا

دین و دنیا کی راحت ہیں وارث پیا
ہر خوشی کی ضمانت ہیں وارث پیا

کون ہے جو یہاں ان کا منگتا نہیں
ہر کسی کی ضرورت ہیں وارث پیا

کرم میرے وارث کا جس پر ہوا
وہ منگتا زمانے کا سرور ہوا

جو حاضر غلام ان کے در پر ہوا
خدا کا کرم اس کے گھر پر ہوا

وارث پیا کی شان میں اشعار

میری بگڑی بنا دو اے وارث پیا
اب مقدّر جگا دو اے وارث پیا

غم سے دامن چھُڑا دو اے وارث پیا
اپنا جلوہ دکھا دو اے وارث پیا

ہو کرم ہم پہ وارث اگر آپ کا
دیکھنے ہم کو مل جاۓ در آپ کا

ذرّے ذرّے میں خوشبو مدینے کی ہے
مثلِ جننت ہے یعنی نگر آپ کا

پیار کی قیمت لگا دی جاۓ گی
آج دولت سب لٹا دی جاۓ گی

وہ اگر وعدہ کریں آنے کا تو
ہر گلی جننت بنا دی جاۓ گی

زمانے بھر کے منظر رو رہے ہیں
مرے زخموں پہ نشتر رو رہے ہیں

جو دیوانہ سمجھتے تھے مجھے وہ
لۓ ہاتھوں میں پتھر رو رہے ہیں

قربان ان پہ ہونے کو تیار کون ہے
سچ مُچ غلامِ احمدِ مختار کون ہے

مل جاۓ جس سے دوستو ایماں کو تازگی
نعرہ لگاۓ ایسا جو دلدار کون ہے

کیا کیا ملا ہے غوث کے در سے نہ پوچھۓ
یہ بات بیٹھے بیٹھے ہی گھر سے نہ پوچھۓ

دیوانے ہی بتائں گے ان کے کرم کی بات
ان کے کرم کو تنگ نظر سے نہ پوچھۓ

دنیا کی تمنّا ہے نہ اب چاہتِ زر ہے
ہر وقت مری آپ کے روضے پہ نظر ہے

محفل میں فراز ان کی سلیقہ ہے ضروری
نادان ہراک بات کی آقا کو خبر ہے

جو لوگ ہیں ناداں وہ اُدھر گھوم رہے ہیں
شیدا ہیں جو ان کے وہ اِدھر جھوم رہے ہیں

بارش یہاں انوار کی ہوتی ہے اے لوگو
آ جائں اِدھر وہ جو اُدھر گھوم رہے ہیں

مرے نبی کے شگفتہ کلام کی خوشبو
پسند آئی سبھی کو سلام کی خوشبو

لیا ہے کس نے محبت سے نام آقا کا
مہک رہی ہے درود و سلام کی خوشبو

ہوئی جہاں پہ خدا کے پیام کی محفل
سجی وہیں پہ درود و سلام کی محفل

فراز پیار ہے جن کو رسولِ اکرم سے
وہی سجاتے ہیں آعلیِ مقام کی محفل

اتنے حسین لمحے نہ ایسے گنوایۓ
غوث الورا کی بزم ہے تشریف لایۓ

رحمت برس رہی ہے خداۓ کریم کی
ایسے میں آ کے آپ بھی کچھ فیض پایۓ

لۓ ایمان کی سر پر سبھی دستار بیٹھے ہیں
جدھر دیکھو غلامِ احمدِ مختار بیٹھے ہیں

کھڑے کیوں ہو اُدھر لوگو اِدھر تشریف لے آؤ
اِدھر سب لوگ ان کے عشق میں سرشار بیٹھے ہیں

ہم عاصیوں کا حشر میں سرکار کے سوا
حامی ہے کون احمد ، مختار کے سوا

محشر میں عاصیوں کی شفاعت کریگا جو
کس کو ہے حق یہ احمد ، مختار کے سوا

معراج کا سفر بھی میسر ہے آپ کو
رب نے بلایا کس کو ہے سرکار کے سوا

محبوب اپنا کہہ کے پکارا ہے آپ کو
رب کا دلارا کو ن ہے سر کار سوا

سرفرازحسین فراز مرادآبادیو۔پی

غوث اعظم کی شان میں اشعار

اور پڑھیں 👇

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے