Ticker

6/recent/ticker-posts

شبِ معراج کی شاعری | معراج کی رات پر اسلامی شاعری Shab e Meraj Par Shayari

شبِ معراج پر اشعار | معراج کی رات نعت شریف Shab e Meraj Par Shayari

شبِ معراج کی شاعری | معراج کی رات پر اسلامی شاعری Shab e Meraj Par Shayari

شبِ معراج میں


°°°°°°°°°°

بخت سب کا جگمگا اُٹّھا شبِ معراج میں
صدقہ ہر عالم نے ہے پایا شبِ معراج میں

مصطفیٰ صلی علیٰ کے تلوؤں پر اپنی جبیں
دیکھ لو، جبریل ہے مَلتا شبِ معراج میں

کر دی پوری آرزو محبوبِ حق نے جِس گھڑی
خوب پھر برّاق مسکایا شبِ معراج میں

بعد سارے انبیا کے آئے جانِ انتظار
شاد ہے بے حد دِلِ اقصیٰ شبِ معراج میں

نقشِ پائے پارۂ قلبِ جنابِ آمنہ
چاند و سورج نے بھی ہے چوما شبِ معراج میں

یہ مِری معراج ہے میں آپ کی امت میں ہوں
رب کو دیکھا آپ نے آقا، شبِ معراج میں

رحمت للعالمینی پر کروڑوں جاں نثار
یاد ہم جیسوں کو فرمایا شبِ معراج میں

فجر ظہر و عصر مغرب اور عشا جیسا حسیں
تحفہ سمتِ رب سے ہے آیا شبِ معراج میں

چشمِ شاہِ بحر وبر میں جلوۂ ربِّ کریم
دیکھتے ہیں حضرتِ موسیٰ شبِ معراج میں

یا رسول اللہ گناہوں کی معافی ہو عطا
ہوں میں سب سے بد، خیال آیا شبِ معراج میں

میری ہستی ہے زمیں پر بوجھ، اور رحمت ہیں آپ
مجھ کو بھی کر دیجیے اچھا شبِ معراج میں

جِس نے چومے ہیں قدم، ہے وہ زمیں اب بھی ہری
میرا مرجھا دل بھی ہو تازہ شبِ معراج میں

یا نبی میں ہوں غلاموں کے غلاموں کا غلام
ہو عطا مجھ کو بھی کچھ صدقہ شبِ معراج میں

اے امام الانبیا فرمائیے اِس کو قبول
جو بھی ہے توصیفؔ نے لِکھّا شبِ معراج میں
از۔ توصیف رضا رضوی باتھ اصلی سیتا مڑھی بہار انڈیا

معراج النبی پر اشعار شب معراج پر نعت شاعری اردو میں

سید خادم رسول عینی
اس دہر میں ذیشان ہے معراج کا دولھا
اور عرش کی بھی جان ہے معراج کا دولھا

اس واسطے قدسی کی قطاریں ہیں فلک پر
اللہ کا مہمان ہے معراج کا دولھا

خاکی ہوں کہ نوری ہوں زمینی ہوں کہ عرشی
سب خلق کا ارمان ہے معراج کا دولھا

صدیق بنا مان کے کوئی بنا فاروق
ایمان کی یوں جان ہے معراج کا دولھا

جبریل کے کافوری لبوں نے دیے بوسے
ہاں نور کا انسان ہے معراج کا دولھا

تم چاند گیے گر وہ گیا عرش سے آگے
پرواز کا سلطان ہے معراج کا دولھا

تحفے میں عبادت دی جو آنکھوں کی ہے ٹھنڈک
تسکین کا عنوان ہے معراج کا دولھا

"عینی" ہے ہر اک شخص پہ سرکار کا احسان
یوں مظہر منان ہے معراج کا دولھا
از قلم : سید خادم رسول عینی


شب معراج کی نعت شریف | معراج النبی پر نعت شریف اردو میں لکھی ہوئی

اختر رانچوی
سرِ لامکاں سے طلب ہوئی
سوئے منتہا وہ چلے نبیﷺ
سوئے منتہا بھی کہاں رُکے
سوئے لامکاں وہ چلے نبیﷺ


بلغ اللہ بکمالہ
کشف الدجٰی بجمالہ
حسنت جمیع خصالہ
صلو علیہ وآلہ

تھا سفر زمیں سے عرش کا
سبھی کچھ ٹھر گیا فرش کا
لگا روح جیسے نکل گئی
تیری واپسی توہے زندگی

وہ صدائے مرحبا مرحبا
یہ پکارتے تھے ملائیکہ
تیری دید مظہر کبیریا
تیرا جلوہ جلوہ حق نما

تیری رفعتیں ہر مکان میں
ہے بلندیہ لامکاں میں
تیری عظمتیں ہیں کہاں نہیں
تیرے تذکرے ہیں قرآن میں

تھے تمام انبییا صف بہ صف
کہ ہے آج ملنا ہے بڑا شرف
تو امام مجمع انبیا
تو ہی انتہا تو ہی ابتدا

تھی براق کیف حضور میں
کہ وہ آج پہنچی حضورﷺ میں
ہوا وجد طاری قدم قدم
بڑی صورتیں تھی عبور میں

سبھی جنتیں تھیں سجی ہوئیں
تیری دھوم ہر سو مچی ہوئی
تھے ملک فلک سبھی شادماں
تیری خوشبو سب میں بسی ہوئی

وہ کروڑوں میل کا تھا سفر
بڑی سرعتوں سے ہوا مگر
وہ عظیم لمحہ وصال کا
رہی دید میں نہ کوئی کسر

وہ چلے بڑھے ہوئے کس طرح
کوئی جانے کیسے بھلے ذرا
یہ وصال راز و نیاز ہیں
وہی جانیں جن کا ہے معاملہ

یہ وصال سب سے عظیم ہے
کہ حبیب رب کریم ہے
میرے پیارے میرا سلام لو
یہ کلام رب کلیم ہے

اسی گفتکو میں ہمارا نام
کہاں ہم کہاں ہمیں وہ سلام
میرے آقا ہم کو نہ بھولے تب
سرے حشر معافی انھی کا کام

نا خدا ہے یہ نا جدا ہے یہ
کہ حبیب رب اولی ہےیہ
کوئی جانے کیسے نعیم انھیں
جو کوئی نہیں باخدا ہے یہ

بلغ اللہ بکمالہ
کشف الدجٰی بجمالہ
حسنت جمیع خصالہ
صلو علیہ وآلہ
اختر رانچوی


کیا ناپ سکیگا کوئی معراج کی رفتار : شب معراج پر نعت شریف

شایان عباس
وہ نور ِحقیقت ہیں خیالات نہیں ہیں
سمجھیں انہیں ہم میں وہ کمالات نہیں ہیں

ہم نعت محمد کو بھلا کیسے لکھیں گے
ااشعار ہیں قرآن کی آیات نہیں ہیں

یہ بات حقیقت ہے میں عاشق ہوں نبی کا
پر بوزر و سلمان سے جذبات نہیں ہیں

حق نعت محمد کا ادا ہو نہیں سکتا
لفظوں کی زبانوں میں وہ اثرات نہیں ہیں

کیا ناپ سکیگا کوئی معراج کی رفتار
اس دور ترقی میں بھی آلات نہیں ہیں

تم لوگ ہو کیوں اب بھی بلاؤ میں گرفتار
کیا یاد محمد کی ہدایات نہیں ہیں

ہم سب کا خدا ایک نبی ایک ہے لیکن
افسوس کہ ہم ایک خیالات نہیں ہیں

ذراتِ مدینہ جو ملے چوم لو بڑھکر
جنت کے خزانے ہیں یہ ذرات نہیں ہیں

گھیرے ہے وبا سب کو ہر اک سمت سے آقا
اچھے تو کسی شہر کے حالات نہیں ہیں

جاؤنگا میں ہر حال میں اک روز مدینہ
یہ بات الگ ہے ابھی حالات نہیں ہیں

آقا کی عنایات سے سرشار ہے شایانؔ
کیا فکر میں اس بات کے اثرات نہیں ہیں
شایانؔ عباس

@@@

معراج مصطفی پر اشعار

معراج مصطفی پر اشعار
شبِ معراج کی شاعری | معراج کی رات پر اسلامی شاعری Shab e Meraj Par Shayari


ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے