Ticker

6/recent/ticker-posts

جشنِ میلادِ شہِ دین میلاد النبی کی شاعری ربیع الاول پر اشعار

جشنِ میلادِ شہِ دین میلاد النبی کی شاعری ربیع الاول پر اشعار

Madina


میلاد النبی کی شاعری

جشنِ میلادِ شہِ دین ﷺ منائیں، آؤ!️

جشنِ میلادِ شہِ دین منائیں، آؤ!
اپنی سوئی ہوئی تقدیر جگائیں، آؤ!

آگ ہر سمت لگا رکھی ہے نمرودوں نے
ہم براہیم کو دیتے ہیں صدائیں، آؤ!

صدقۂ حیدرِ کرّار عطا ہو ہم کو
دوستو! بہرِ دعا ہاتھ اُٹھائیں آؤ

ظلم کرنے پہ ہے آمادہ زمانے کا یزید
کربلا اپنی نگاہوں میں بسائیں، آؤ!

جِس میں اجمیر و بریلی و کچھوچھہ سے ہیں گل
وہ اُجڑتا ہُوا گلزار بچائیں، آؤ!

توڑنے میں ہمیں سرگرم ہے ساری دنیا
وقت اب بھی ہے بہت، ہاتھ ملائیں، آؤ!

کِس نے دریاؤں میں دوڑائے ہیں گھوڑے اپنے
مومنو! آؤ، زمانے کو بتائیں، آؤ!

کب تلک لڑتے رہیں گے بھلا اِک دوجے سے
پیار کے پھول بھی اب دِل میں کھِلائیں، آؤ!

اشرفی ہو کہ وہ رضوی ہو کہ چشتی ہو کوئی
پیار سے سب کو کلیجے سے لگائیں، آؤ!

ہم ہی ہیں خالد و فاروق و علی کے نوکر
آؤ! اب ظلم کی دیوار گرائیں آؤ

بیج نفرت کے بھلا بوئیں گے ظالم کب تک
اپنی جاں ختمِ نبوت پہ لٹائیں، آؤ!

دیکھتے ہیں جو سدا چشمِ حقارت سے ہمیں
نغمۂ امن و وفا اُن کو سنائیں، آؤ!

جو ہیں کونین کی رحمت ہیں ہم اُن کی اُمّت
نفرتیں سارے زمانے سے مٹائیں، آؤ!

ہم غلامانِ درِ حضرتِ عثمان ہیں، سو
مِل کے بلوائیوں کی شمع بجھائیں، آؤ!

چاہیے خون ہمارا ہی زمانے بھر کو
کیا ہے اوقات لعینوں کی، دِکھائیں، آؤ!

یوں رہیں ہم، کہ ہوں اغیار بھی محوِ توصیفؔ
کفر کو یادِ عمر پھر سے دلائیں، آؤ!

از۔ توصیف رضا رضوی


آمدِ خاتم الانبیا ﷺ



کلام و آواز۔ توصیف رضا رضوی

ہوگئی قیدِ غم سے رِہا کائنات جب خبر آمدِ شاہ کی مِل گئی
دہر میں رحمتِ دو جہاں آ گئے غم کے مارے ہوؤں کو خوشی مِل گئی

خواہشِ باغِ جنّت نہ فکرِ جہاں، کچھ نہ رنج و الم کچھ نہ آہ و فغاں
بھول جائے واللہ وہ سارا جہاں جِس کو شہرِ نبی کی گلی مِل گئی

ہر طرف تھی عیاں کفر کی تیرگی تھی جہالت میں ڈوبی ہوئی زندگی
یہ زمیں جگمگانے لگی نور سے جب ترے نور کی روشنی مل گئی

شکلِ انسان میں لوگ حیوان تھے جو تھے کمزور و بے بس پریشان تھے
آمدِ خاتم الانبیا ہوگئی جو تھے بیچارے چارہ گری مِل گئی

مُردہ انسانیت مُردہ شرم و حیا زندہ رہ کر بھی مُردہ تھا سارا جہاں
جانِ عالم جو جلوہ نما ہو گئے زندہ لاشوں کو پھِر زندگی مِل گئی

کاش اِک بار طیبہ بُلا لیتے وہ دِل میں میرے ہے بس اِک یہی آرزو
کتنا خوشبخت وہ شخص ہوگا جِسے، کوچۂ شاہ میں نوکری مِل گئی

مال ودولت کی کیا حیثیت اور کیا دو جہاں کے خزانوں کی اوقات ہے
شُکر توصیفؔ رب کا کرو ہر گھڑی، تم کو توفیقِ نعتِ نبی مِل گئی



⁦✍️⁩از۔ توصیف رضا رضوی باتھ اصلی سیتا مڑھی بہار انڈیا


اور پڑھیں 👇

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے