نعت شریف اردو شاعری | لکھی ہوئی پیاری نعتیں | مشہور مقبول نعتیں
سلام اس پر جو آیا ہے زمیں پر آسماں بن کر
سلام اس پر جو آیا ہے زمیں پر آسماں بن کر
سلام اس پر جو آیا سرور ِہر دو جہاں بن کر
۔
سلام اس پر خلیل اللہ نے جس کی دعا کی تھی
سلام اس پر بشارت جن کی روح اللہ نے دی تھی
۔
سلام اس پر ہوا مبعوث جو شمس اضحی بن کر
سلام اس پر جو ابراہیم کی آیا دعا بن کر
۔
سلام اس پر ،فلک پر ماہ طلعت بن کے جو چپکا
سلام اس پر مقدر قوم کا جس نور سے چپکا
۔
سلام اس پر کہ جس نے کلمہ طیب پڑھایا ہے
سلام اس پر کہ جس نے ہم کو دوزخ سے بچایا ہے
۔
سلام اس پر کہ جس کا قول ہے ارشاد ربانی
سلام اس پر دوعالم میں نہیں جس کا کوئی ثانی
۔
سلام اس پر جو بزم انبیاء کا صدر اعلی ہے
سلام اس پر کہ مخلوقات میں جو سب سے بالا ہے
۔
سلام اس پر کہ ہے شق قمر بھی معجزہ اس کا
سلام اس پر کہ کرتے ہیں ملائک تذکرہ اس کا
۔
’’سلام اس پر کہ جس کے جسم اطہر کا نہ تھا سایہ‘‘
سلام اس پر کہ اس جیسا کوئی رہبر نہیں آیا
۔
سلام اس پر کہ جو اہل نظر میں سب سے انظر ہے
رخ پر نور جس کا برتر از خورشید انور ہے
۔
سلام اس پر بشارت جس نے دی ہے ہم کو طوبیٰ کی
سلام اس پر کہ جس نے راہ آساں کر دی عقبیٰ کی
۔
سلام اس پر علی جیسے ولی بھی اس پہ قرباں ہیں
سلام اس پر کہ جبریل امیں بھی جس کے در ہاں ہیں
۔
سلام اس پر جو حق کا آخری فرمان لایا ہے
خلائق میں کہاں ایسا کوئی ذیشان آیا ہے
۔
سلام اس پر شامہ جن کی آمد پر ہوئی افشاں
عروسان بہشتی دیکھ کر جن کو ہوئی شاداں
۔
سلام اس پر کہ جس نے ریاض جنت کی خبر دی ہے
وہی جنت جہاں پر باغِ زمان وعنب بھی ہے
۔
سلام اس پر درخشاں ہو گیا جس سے جہاں سارا
نشاط آئی فضا میں اور مہک اٹھا چمن سارا
۔
سلام اس پر کہ جن کے ساتھ حمزہ صف شکن بھی ہیں
سلام اس پر کہ عاشق جن پہ طارق تیغ زن بھی ہیں
۔
سلام اے آمنہ کے چاند اے خورشید ربانی
ملی ہے آپ کے صدقے میں مہر و مہ کو تابانی
۔
سلام اس پر کہ جو سالک ہے خود راہ شریعت کا
سلام اس پر کہ جو مرشد ہے خود راہ طریقت کا
۔
سلام اس پر اندھیرے میں جو ثا قب بن کے چمکا ہے
سلام اس پر لقب خالد کو،جس نے سیف بخشا ہے
۔
سلام اس بدر کامل پر جو ہے تاروں کی جھرمٹ میں
ہے ثوباں اک ستارہ ایسے مہ پاروں کی جھرمٹ میں
۔
سلام اس پر کہ نور چشم جس کی اک امامہ ہیں
ہیں دختر آپ کی جو فاطمہ، وہ ان کی خالہ ہیں
۔
سلام اس پر کہ جس کے فیض سے پھولوں میں نزہت ہے
بہاراں ہے جوگلشن میں ، قدم کی ان کے برکت ہے
۔
سلام اس پر ملائک نے خبر آنے کی دی جن کی
شفق نے بہر استقبال کی رسم حنا بندی
۔
سلام اس پر فدا جن پر ہوئی ساری خدائی ہے
فدا کاروں میں بھی اک رابعہ بصری فدائی
۔
سلام اے رحمت عالم قمر پر اب کرم کیجے
در اقدس پہ آقا ہم کو اپنے اب بلالیجے
لکھی ہوئی نعت شریف | نعت شریف اردو شاعری
ہجر میں آپ کے جاں بلب ہوں یہاں
اک نگاہ ِکرم سرورِ دو جہاں
۔
بالیقیں آپ ہیں رحمت دو جہاں
دیجئے اپنے دامن میں اپنے اماں
۔
ہم بھی بیٹھے ہیں آنکھیں بچھاۓ ہوۓ
پاۓ بوسی کی خواہش چھپاۓ ہوۓ
۔
در پہ آقا مجھے اپنے بلوائے
جاں بلب ہوں اب اتنا نہ رلوائے
۔
آپ کے آستاں پر پہنچ جاتے ہم
آپ بیتی سب اپنی سنا جاتے ہم
۔
گردِ رہ بن کے طیبہ پہنچ جاتے ہم
خاک طیبہ کا سرمہ بنا لیتے ہم
۔
سجدۂ شكر اس جا بجا لیتے ہم
دل کی دنیا کو اپنے سجا لیتے ہم
۔
عاجزوں پر کرم آپ فرمائے
اپنے عشاق کے دل کو گرمائے
۔
یا نبی آپ اتنا بھلا کیجئے
دل سے میرے کبھی نہ ہٹا کیجئے
۔
رخ سے پردہ ذرا پھر ہٹا لیجئے
روشنی سارے جگ کو عطا کیجئے
۔
رات غمناک ہے، دن بنا دیجئے
پھر ذرا روۓ روشن دکھا دیجئے
ابر رحمت ادھر بھی جھکا دیجئے
پیاس تشنہ لبوں کی بجھا دیجئے
۔
گرچہ ہوں میں گناہوں میں ڈوبا ہوا
اور بارِ گنہ سے ہوں ٹوٹا ہوا
۔
ہم کو دنیا کی دولت نہیں چاہئے
ہاں! شفاعت فقط آپ کی چاہئے
۔
ہے قمر ایک ادنیٰ غلام آپ کا
کلمہ پڑھتا ہے ہر صبح و شام آپ کا
بھیجتا ہے خدا بھی صلوۃ آپ
آن گنت ہو صلوۃ و سلام آپ پر
Naat Sharif In Urdu نعت شریف
اللہ اللہ کیا ہے مقام آپ کا
عرش پر بھی ہوا ہے قیام آپ کا
۔
حق نے اونچا کیا اتنا نام آپ کا
نام لیتے ہیں سب صبح وشام آپ کا
۔
ہے جو بخشا نظام حیات آپ نے
واہ کتنا حسیں ہے،نظام آپ کا
۔
حکم ہے آپ کا واجب الاتباع
ہے کلام خدا، ہر کلام آپ کا
۔
ہے اس کو ملی دولت دوجہاں
جس نے دیکھا ہے حسن تمام آپ کا
۔
واسطہ دے کے آدم نے مانگی دعا
دیکھ کر عرش اعظم پر نام آپ کا
۔
میں ہوں بیٹھا دردوں کی ڈالی لئے
کاش آجاۓ مجھ تک پیام آپ کا
۔
اپنی خدمت میں آقا بلا لیجئے
یہ قمر بھی ہے ادنی غلام آپ کا
نعت شریف | نعتِ رسول | نعتِ پاک اردو میں لکھی ہوئی
جب خزاں نے گلشن انساں کو ویراں کر دیا
آپ نے اجڑے چن کو پھر بہاراں کردیا
۔
آپ نے انسانیت پر اتنا احساں کر دیا
بن چکے تھے جو بھی وحشی ان کو انساں کر دیا
۔
دشمنوں سے درگزر کا جبکہ اعلاں کردیا
آپ کے عفو و کرم نے سب کو حیراں کر دیا
۔
درس کچھ ایسا اخوت اور محبت کا دیا
رہزنوں کو راہگیروں کا نگہباں کردیا
۔
رحمت عالم کو دنیا میں خدانے بھیج کر
عاصیوں کے واسطے بخشش کا ساماں کردیا
۔
ہے کرشمہ یہ بھی تو آقا ہی کی تعلیم کا
کہ گڈریوں کو بھی اک عالم کا سلطاں کر دیا
۔
تھی قمر کے منھ میں ایسی تاب گویائی کہاں
نعت گوئی نے مگر اس کو دُر افشاں کر دیا
سید مظاہر عالم قمرؔ شمشی
چک اولیاء، ویشالی۔۸۴۴۱۲۲، بہار، انڈیا
نعت شریف اردو شاعری | نعت شریف کتاب
کفر نے جب روز روشن کو اندھیرا کر دیا
مہر عالمتاب چمکا اور اجالا کردیا
۔
کشتی انسانیت تھی ڈوبنے ہی کے قریب
رحمت عالم نے اس کا پار بیڑا کردیا
۔
یاد جس دم جس گھڑی بھی آگئے مدنی پیا
روکے اپنے آپ کو ہم نے پپیہا کردیا
۔
بادئی اعظم نے عامی کو بھی ہادی کر دیا
کیا نظر تھی جس نے مردوں کو مسیحا کر دیا‘‘
۔
عشق احمد کا جلایا جس نے بھی دل میں دیا
حق تعالی نے اسے قمرا منیرا کردیا
۔
دین حق سے چھیڑ خوانی کرنے والے ہوشیار
دیکھ حق نے بو لہب کا کیا نتیجہ کر دیا
۔
آل اطہار نبی پر اور نواسوں کو سلام
دین کی خاطر جنھوں نے خون پسینہ کر دیا
۔
درحقیقت یہ قمر تھا کمترین و کم نصیب
نعت گوئی نے مگر اونچا نصیبا کر دیا
سید مظاہر عالم قمرؔ شمشی
چک اولیاء، ویشالی۔۸۴۴۱۲۲، بہار، انڈیا
نعت شریف، نعتِ رسول، نعتِ پاک اردو میں لکھی ہوئی
ٹلا ابرِ ضلالت اور موسم خوشگوار آیا
بوقتِ صبح جب ابر ِہدایت مشکبار آیا
۔
محمدمصطفے کا نام لب پر جتنی بار آیا
فلک سے چومنے کو لب کو فرشتہ ذی وقار آیا
۔
خلیل اللہ نے جن کے لئے رب سے دعا کی تھی
افق پر ارض بطحا کے وہ رب کا شاہکار آیا
۔
مسیحا نے سنائی تھی بشارت جن کے آمد کی
منور کرنے دنیا کو، قمر وہ نور بار آیا
۔
سفینہ ڈوبنے والا ہی تھا جب، بحر ظلمت میں
بچانے کو اسے تب ناخداۓ کردگار آیا
۔
حوادث کے تھیٹروں میں پھنسی اپنی اگر کشتی
درودوں کا ترانہ لب پہ تب بے اختیار آیا
۔
جہاں کوئی نہ پہنچا ہے نہ پہنچے گا قیامت تک
خدا کا لاڈلا اس جا بھی وقت اپنا گزار آیا
۔
غریبوں اور یتیموں نے بھی لی اب سانس راحت کی
غریبوں اور یتیموں کا اک ایسا غمگسار آیا
۔
لگے بجنے خوشی کے شادیانے ہر طرف ہر سو
صدا آئی مدینہ میں وہ دیکھو تاجدار آیا
۔
ملی توفیق جن کو حاضری کی ان کے روضے پر
بلاشبہ مقدر جا کے وہ اپنا سنوار آیا
۔
ادھر بھی چشم رحمت سے ذرا اب دیکھئے آقا
کہ امید کرم لے کر ہے اگ، امیدوار آیا
۔
ذرا چشم کرم اپنی ادھر بھی ڈالئے آقا
کہ چوکھٹ پر ترے آقا، قمر پھر اشکبار آیا
ولادت نبوی 12/ ربیع الاول اور وفات کے موقع پر خاص نعت شریف اردو میں
پہلے خالق نے کیا نور جو پیدا تیرا
ذرہ ذرہ سے ہے انوار ہویدا تیرا
مدح خواں خالق کونین ہے شاہا تیرا
ہے ملائک کی زباں پر بھی قصیدہ تیرا
بھیج کر رحمت عالم کو کیا ہے احسان
ہے کرم خلق پہ بیشک میرے مولا تیرا
تو بھی شہکار ہے قدرت کا یقینا شاہا
کوئی ثانی نہیں تیرا، ہے نہ سایا تیرا
پائی ہے دوملت ایماں تجھے جس نے دیکھا
معجزہ یہ بھی ہے سرکار سراپا تیرا
میں یہ سمجھوں گا ملا مجھ کو متاع کونین
جس گھڑی سامنے آجاۓ گا روضہ تیرا
شان محبوبیت اللہ غنی کیسی ہے
’’ اک جہاں آج بھی بے دیکھے ہے شیدا تیرا
بس یہی ایک تمنا ہے قمر کی آقا
گھر ترا ہو میرا دل، سر میں ہو سود اتیرا
نعت، ولادت نبوی 12/ ربیع الاول اور وفات کے موقع پر خاص نعت شریف اردو میں
دیکھو تو ذرا کیسی ہے، یہ شان محمد
ہیں عرش پہ ، اللہ کے مہمان محمد
بخشش کا لئے آۓ ہیں سامان محمد
پروانہ بخشش کے ہیں عنوان محمد
مخلوق ہے ساری تیری ممنون محمد
بھولے گی نہ خلقت تیرا احسان محمد
دامان محمد جو جو یہاں تھامے رہوگے
مل جائے گا محشر میں بھی دامان محمد
طاعت جو محمد کی ہے ، طاعت ہے خدا کی
فرمان خدا ہی تو ہے، فرمان محمد
اللہ کا فرمان ہے ،قرآن مقدس
سچ پوچھو تو ہیں ،شارح قرآن محمد
انگشت مبارک سر میزان رکھیں گے
اے عاصیو ! سن لو یہ ہے اعلان محمد
پوچھیں گے جو رضوان کہ ہے کون یہ بندہ
کہہ دیں گے ملائک ، یہ سے دربان محمد
ہر دم تیرے لب پر جو ہے، یہ نعتِ محمد
بیشک ہے قمر تم پہ یہ فیضان محمد
نبی کی یاد نعت شریف | محمد کی یاد میں نعت شریف | میلادالنبی نعت شریف
اے مومنوں یہ بات رہے تم کو سدا یا
آقا کی محبت ہے تو رکھ ان کی رضا یاد
فرمان نبی تھا جو، وہ کچھ بھی نہ رہا یاد
دوزخ کی سزا یاد، نہ جنت کی جزا یاد
آجاتی ہے جس وقت نہیں، اپنی خطا یاد
آتا نہیں اس وقت، کوئی تیرے سوا یاد
وہ آگئے جب یاد تو کچھ بھی نہ رہایاد
ہم کھوۓ کچھ ایسے، نہ رہا اپنا پتا یاد
آتی ہے مجھے گنبد خضراء کی سدایاد
مسجد کے مناروں سے مؤذن کی صدا یاد
اب کچھ بھی نہیں، اپنے غم دل کی دوایاد
ہے یاد اگر کچھ، تو فقط ایک دعا یاد
اڑ جاتی ہے یوں نیند میری آنکھوں سے اس دم
آجاتی ہے جب خواب میں طیبہ کی فضا یاد
کر دینا سلام عرض میرا وقت حضوری
رکھنا میری اک بات، بھی اے باد صبا یاد
ہے سامنے نظروں کے تماشاۓ شب و روز
لازم ہے کہ انسان کرے اپنی قضا یاد
شافع محشر ہی، جو ٹھہرے میرے آقا
پھر آئے نہ ہر دم مجھے کیوں ان کی بھلا یاد
گرداب میں ہے کشتیِ امت میرے آقا
مشکل کی گھڑی ہے اسے کیجئے تو ذرا یاد
پھنستی ہے بھنور میں، جو قمر کی کبھی کشتی
آتا ہے فقط تو ہی مجھے میرے خدا یاد
سید مظاہر عالم قمرؔ شمشی
چک اولیاء، ویشالی۔۸۴۴۱۲۲، بہار، انڈیا
اور پڑھیں 👇
0 تبصرے