New Naat Sharif
نعت شریف اردو میں | نعت رسول مقبول اردو | لکھی ہوئی نعت شریف
نعت شریف اردو
آتی ہے شب و روز مدینہ کی فضا یاد
خوشبو میں وہ ڈوبی ہوئی خضراء کی ہوا یاد
شادی ہو غمی ہو، کہ امیری یا غریبی
ہر موڑ پہ رکھ آقا کی اک ایک ادا یاد
فرمان نبی ہے یہی اور قول نبی بھی
ہشیار وہی ہے جو رکھے اپنی قضا یاد
ٹھکراتے ہو اس طرح سے کیوں حکم نبی کو
اے مومنو! کیا تم کو نہیں روز جزا یاد؟
ہو وقت مسرت، کہ مصیبت کی گھڑی ہو
رکھتا ہے ہمیشہ تجھے یہ تیرا گدا یاد
ہو جاتی ہیں آنکھیں میری نم آج بھی اس دم
آتا ہے جو روضہ پہ درودوں کا مزا یاد
سچ ہے کہ نہ بھولیں گے سر حشر کسی کو
رکھنا شر میزان قمر کو بھی ذرا یاد
سید مظاہر عالم قمر شمسی
نعت شریف اردو : یا نبی سلام علیک، یا رسول سلام علیک
یا نبی سلام علیک، یا رسول سلام علیک
یا حبیب سلام علیک، صلوۃ اللہ علیک
کفر کا ہر جا تھا سایہ
شرک نے تھا غل مچایا
جب قدم حضرت کا آیا
شرک نے بستر اٹھایا
یانبی سلام علیک
باعثِ تخلیقِ عالم
نازشِ ابنائے آدم
آپ ہیں فخرِ دو عالم
آپ ہیں ھادیِ اعظم
یانبی سلام علیک
آپ ہی جان جہاں ہیں
نازش کون و مکاں ہیں
اور رسول انس و جاں ہیں
عرش پر کے میہماں ہیں
یا نبی سلام علیک
آپ ختم المرسلیں ہیں
سرور دنیا و دیں ہیں
شارح دین متیں ہیں
صادق الوعد و آئیں ہیں
یا نبی سلام علیک
آپ ہی خیر الوریٰ ہیں
آپ ہی نور ہدیٰ ہیں
آپ ہی شمس الضحیٰ ہیں
آپ ہی بدر الدجیٰ ہیں
یا نبی سلام علیک
آپ مصباح ہدایت
ماحیِ کفر اور ظلمت
آپ ہی غمخوارِ امت
ڈالئے چشمِ عنایت
یا نبی سلام علیک
صاحب ِلطف و کرم ہیں
شاہد شاہ امم ہیں
سید عرب و عجم ہیں
نور حق، رب کی قسم میں
یا نبی سلام علیک
ہو کرم محبوب داور
اور اگر قسمت ہو یاور
تو قمر روضہ پہ جا کر
یوں کہے سر کو جھکا کر
یا نبی سلام علیک
نعتِ پاک اردو : یا حبیبِ خدا کیجئے گا کرم
یا حبیبِ خدا کیجئے گا کرم
روز ِمحشر کہیں کھل نہ جاۓ بھرم
ہے یقیں دور ہو جاۓ گا رنج وغم
چاہئے آپ کی بس نگاہ ِکرم
یاد آنے لگے پھر وہی روز و شب
دیتے تھے حاضری آستانے پہ ہم
کاش ہو جاتی اک بار پھر حاضری
جھک کے کرتے سلام آستانے پہ ہم
دیکھتا ہوں کھڑا آج با چشم ِنم
قافلہ ہے رواں پھر جو سوۓ حرم
اپنی نگری میں آقا جگہ دیجئے
آخری گھر وہیں پر بنائیں گے ہم
یا خدا ان کے در تک سفر کے لئے
پردہ غیب سے کردے ساماں بہم
ہے لازم غلاموں پر یہ کے چلے
دیکھ کر اپنے آقا کانقشِ قدم
تھام لو مل کے سب دامنِ مصطفےٰ
پھر ملا کر چلو سب قدم سے قدم
چاہتے ہو اگر قربِ محبوبِ حق
دل میں رکھنا قمر تم نہ کچھ پیچ و خم
سید مظاہر عالم قمر شمسی
نعت شریف اردو میں Naat Sharif In Urdu
دل عشق محمد سے جو گرماۓ ہوۓ ہیں
پروانہ فردوس بریں پاۓ ہوۓ ہیں
لے لے کے فقط نام ترا اے میرے آقا
اپنے دل مضطر کو جو، بہلاۓ ہوۓ ہیں
ہیں تھامے ہوۓ دل سے جو دامان محمد
سچ ہے کہ وہ گھر خلد میں بنوائے ہوئے ہیں
ہم گرچہ گنہگار، خطا کار ہیں آقا
پرچم تو تیرے نام کا لہراۓ ہوۓ ہیں
رکھتے ہیں زباں تر، جوسدا نام نبی سے
بے شبہ مقدر کو وہ چمکاۓ ہوۓ ہیں
یہ غوث و قطب، صوفی و ابدال و ولی سب
یہ ذرّے اسی مہر کے چمکاۓ ہوۓ ہیں
کیوں جھک کے نہ یوں چوم لیں ہم قدموں کو ان کے
جو گھوم کے طیبہ کی گلی آۓ ہوۓ ہیں
سب چوم لو عشاق کی آنکھوں کو جیں کو
یہ دیکھ کے محبوب کا گھر آۓ ہوۓ ہیں
مومن تو انہی رستوں پر چلنے کا ہے پابند
جو راستے سرکار کے بتلائے ہوئے ہیں
بھولے ہیں جو تہذیب و تمدن کو ہم اپنے
گفتار بھی سب دیکھ شرمائے ہوئے ہیں
اے باد صبا پھیٹر نہ اس جان حزیں کو
ہم چوٹ فراق نبوی کھاۓ ہوۓ ہیں
آقا کے غلاموں میں ہی جب نام ہے شامل
کیوں اتنے قمر آپ بھی گھبراۓ ہوۓ ہیں
سید مظاہر عالم قمر شمسی
New Naat Sharif In Urdu
نعت شریف اردو شاعری | لکھی ہوئی پیاری نعتیں | مشہور مقبول نعتیں
سلام اس پر جو آیا ہے زمیں پر آسماں بن کر
سلام اس پر جو آیا ہے زمیں پر آسماں بن کر
سلام اس پر جو آیا سرور ِہر دو جہاں بن کر
سلام اس پر خلیل اللہ نے جس کی دعا کی تھی
سلام اس پر بشارت جن کی روح اللہ نے دی تھی
سلام اس پر ہوا مبعوث جو شمس اضحی بن کر
سلام اس پر جو ابراہیم کی آیا دعا بن کر
سلام اس پر ،فلک پر ماہ طلعت بن کے جو چپکا
سلام اس پر مقدر قوم کا جس نور سے چپکا
سلام اس پر کہ جس نے کلمہ طیب پڑھایا ہے
سلام اس پر کہ جس نے ہم کو دوزخ سے بچایا ہے
سلام اس پر کہ جس کا قول ہے ارشاد ربانی
سلام اس پر دوعالم میں نہیں جس کا کوئی ثانی
سلام اس پر جو بزم انبیاء کا صدر اعلی ہے
سلام اس پر کہ مخلوقات میں جو سب سے بالا ہے
سلام اس پر کہ ہے شق قمر بھی معجزہ اس کا
سلام اس پر کہ کرتے ہیں ملائک تذکرہ اس کا
’’سلام اس پر کہ جس کے جسم اطہر کا نہ تھا سایہ‘‘
سلام اس پر کہ اس جیسا کوئی رہبر نہیں آیا
سلام اس پر کہ جو اہل نظر میں سب سے انظر ہے
رخ پر نور جس کا برتر از خورشید انور ہے
سلام اس پر بشارت جس نے دی ہے ہم کو طوبیٰ کی
سلام اس پر کہ جس نے راہ آساں کر دی عقبیٰ کی
سلام اس پر علی جیسے ولی بھی اس پہ قرباں ہیں
سلام اس پر کہ جبریل امیں بھی جس کے در ہاں ہیں
سلام اس پر جو حق کا آخری فرمان لایا ہے
خلائق میں کہاں ایسا کوئی ذیشان آیا ہے
سلام اس پر شامہ جن کی آمد پر ہوئی افشاں
عروسان بہشتی دیکھ کر جن کو ہوئی شاداں
سلام اس پر کہ جس نے ریاض جنت کی خبر دی ہے
وہی جنت جہاں پر باغِ زمان وعنب بھی ہے
سلام اس پر درخشاں ہو گیا جس سے جہاں سارا
نشاط آئی فضا میں اور مہک اٹھا چمن سارا
سلام اس پر کہ جن کے ساتھ حمزہ صف شکن بھی ہیں
سلام اس پر کہ عاشق جن پہ طارق تیغ زن بھی ہیں
سلام اے آمنہ کے چاند اے خورشید ربانی
ملی ہے آپ کے صدقے میں مہر و مہ کو تابانی
سلام اس پر کہ جو سالک ہے خود راہ شریعت کا
سلام اس پر کہ جو مرشد ہے خود راہ طریقت کا
سلام اس پر اندھیرے میں جو ثا قب بن کے چمکا ہے
سلام اس پر لقب خالد کو،جس نے سیف بخشا ہے
سلام اس بدر کامل پر جو ہے تاروں کی جھرمٹ میں
ہے ثوباں اک ستارہ ایسے مہ پاروں کی جھرمٹ میں
سلام اس پر کہ نور چشم جس کی اک امامہ ہیں
ہیں دختر آپ کی جو فاطمہ، وہ ان کی خالہ ہیں
سلام اس پر کہ جس کے فیض سے پھولوں میں نزہت ہے
بہاراں ہے جوگلشن میں ، قدم کی ان کے برکت ہے
سلام اس پر ملائک نے خبر آنے کی دی جن کی
شفق نے بہر استقبال کی رسم حنا بندی
سلام اس پر فدا جن پر ہوئی ساری خدائی ہے
فدا کاروں میں بھی اک رابعہ بصری فدائی
سلام اے رحمت عالم قمر پر اب کرم کیجے
در اقدس پہ آقا ہم کو اپنے اب بلالیجے
لکھی ہوئی نعت شریف | نعت شریف اردو شاعری
ہجر میں آپ کے جاں بلب ہوں یہاں
اک نگاہ ِکرم سرورِ دو جہاں
بالیقیں آپ ہیں رحمت دو جہاں
دیجئے اپنے دامن میں اپنے اماں
ہم بھی بیٹھے ہیں آنکھیں بچھاۓ ہوۓ
پاۓ بوسی کی خواہش چھپاۓ ہوۓ
در پہ آقا مجھے اپنے بلوائے
جاں بلب ہوں اب اتنا نہ رلوائے
آپ کے آستاں پر پہنچ جاتے ہم
آپ بیتی سب اپنی سنا جاتے ہم
گردِ رہ بن کے طیبہ پہنچ جاتے ہم
خاک طیبہ کا سرمہ بنا لیتے ہم
سجدۂ شكر اس جا بجا لیتے ہم
دل کی دنیا کو اپنے سجا لیتے ہم
عاجزوں پر کرم آپ فرمائے
اپنے عشاق کے دل کو گرمائے
یا نبی آپ اتنا بھلا کیجئے
دل سے میرے کبھی نہ ہٹا کیجئے
رخ سے پردہ ذرا پھر ہٹا لیجئے
روشنی سارے جگ کو عطا کیجئے
رات غمناک ہے، دن بنا دیجئے
پھر ذرا روۓ روشن دکھا دیجئے
ابر رحمت ادھر بھی جھکا دیجئے
پیاس تشنہ لبوں کی بجھا دیجئے
گرچہ ہوں میں گناہوں میں ڈوبا ہوا
اور بارِ گنہ سے ہوں ٹوٹا ہوا
ہم کو دنیا کی دولت نہیں چاہئے
ہاں! شفاعت فقط آپ کی چاہئے
ہے قمر ایک ادنیٰ غلام آپ کا
کلمہ پڑھتا ہے ہر صبح و شام آپ کا
بھیجتا ہے خدا بھی صلوۃ آپ
آن گنت ہو صلوۃ و سلام آپ پر
Naat Sharif In Urdu نعت شریف
اللہ اللہ کیا ہے مقام آپ کا
عرش پر بھی ہوا ہے قیام آپ کا
حق نے اونچا کیا اتنا نام آپ کا
نام لیتے ہیں سب صبح وشام آپ کا
ہے جو بخشا نظام حیات آپ نے
واہ کتنا حسیں ہے،نظام آپ کا
حکم ہے آپ کا واجب الاتباع
ہے کلام خدا، ہر کلام آپ کا
ہے اس کو ملی دولت دوجہاں
جس نے دیکھا ہے حسن تمام آپ کا
واسطہ دے کے آدم نے مانگی دعا
دیکھ کر عرش اعظم پر نام آپ کا
میں ہوں بیٹھا دردوں کی ڈالی لئے
کاش آجاۓ مجھ تک پیام آپ کا
اپنی خدمت میں آقا بلا لیجئے
یہ قمر بھی ہے ادنی غلام آپ کا
نعت شریف | نعتِ رسول | نعتِ پاک اردو میں لکھی ہوئی
جب خزاں نے گلشن انساں کو ویراں کر دیا
آپ نے اجڑے چن کو پھر بہاراں کردیا
آپ نے انسانیت پر اتنا احساں کر دیا
بن چکے تھے جو بھی وحشی ان کو انساں کر دیا
دشمنوں سے درگزر کا جبکہ اعلاں کردیا
آپ کے عفو و کرم نے سب کو حیراں کر دیا
درس کچھ ایسا اخوت اور محبت کا دیا
رہزنوں کو راہگیروں کا نگہباں کردیا
رحمت عالم کو دنیا میں خدانے بھیج کر
عاصیوں کے واسطے بخشش کا ساماں کردیا
ہے کرشمہ یہ بھی تو آقا ہی کی تعلیم کا
کہ گڈریوں کو بھی اک عالم کا سلطاں کر دیا
تھی قمر کے منھ میں ایسی تاب گویائی کہاں
نعت گوئی نے مگر اس کو دُر افشاں کر دیا
سید مظاہر عالم قمرؔ شمشی
چک اولیاء، ویشالی۔۸۴۴۱۲۲، بہار، انڈیا
نعت شریف اردو شاعری | نعت شریف کتاب
کفر نے جب روز روشن کو اندھیرا کر دیا
مہر عالمتاب چمکا اور اجالا کردیا
کشتی انسانیت تھی ڈوبنے ہی کے قریب
رحمت عالم نے اس کا پار بیڑا کردیا
یاد جس دم جس گھڑی بھی آگئے مدنی پیا
روکے اپنے آپ کو ہم نے پپیہا کردیا
بادئی اعظم نے عامی کو بھی ہادی کر دیا
کیا نظر تھی جس نے مردوں کو مسیحا کر دیا‘‘
عشق احمد کا جلایا جس نے بھی دل میں دیا
حق تعالی نے اسے قمرا منیرا کردیا
دین حق سے چھیڑ خوانی کرنے والے ہوشیار
دیکھ حق نے بو لہب کا کیا نتیجہ کر دیا
آل اطہار نبی پر اور نواسوں کو سلام
دین کی خاطر جنھوں نے خون پسینہ کر دیا
درحقیقت یہ قمر تھا کمترین و کم نصیب
نعت گوئی نے مگر اونچا نصیبا کر دیا
سید مظاہر عالم قمرؔ شمشی
چک اولیاء، ویشالی۔۸۴۴۱۲۲، بہار، انڈیا
نعت شریف، نعتِ رسول، نعتِ پاک اردو میں لکھی ہوئی
ٹلا ابرِ ضلالت اور موسم خوشگوار آیا
بوقتِ صبح جب ابر ِہدایت مشکبار آیا
محمدمصطفے کا نام لب پر جتنی بار آیا
فلک سے چومنے کو لب کو فرشتہ ذی وقار آیا
خلیل اللہ نے جن کے لئے رب سے دعا کی تھی
افق پر ارض بطحا کے وہ رب کا شاہکار آیا
مسیحا نے سنائی تھی بشارت جن کے آمد کی
منور کرنے دنیا کو، قمر وہ نور بار آیا
سفینہ ڈوبنے والا ہی تھا جب، بحر ظلمت میں
بچانے کو اسے تب ناخداۓ کردگار آیا
حوادث کے تھیٹروں میں پھنسی اپنی اگر کشتی
درودوں کا ترانہ لب پہ تب بے اختیار آیا
جہاں کوئی نہ پہنچا ہے نہ پہنچے گا قیامت تک
خدا کا لاڈلا اس جا بھی وقت اپنا گزار آیا
غریبوں اور یتیموں نے بھی لی اب سانس راحت کی
غریبوں اور یتیموں کا اک ایسا غمگسار آیا
لگے بجنے خوشی کے شادیانے ہر طرف ہر سو
صدا آئی مدینہ میں وہ دیکھو تاجدار آیا
ملی توفیق جن کو حاضری کی ان کے روضے پر
بلاشبہ مقدر جا کے وہ اپنا سنوار آیا
ادھر بھی چشم رحمت سے ذرا اب دیکھئے آقا
کہ امید کرم لے کر ہے اگ، امیدوار آیا
ذرا چشم کرم اپنی ادھر بھی ڈالئے آقا
کہ چوکھٹ پر ترے آقا، قمر پھر اشکبار آیا
ولادت نبوی 12/ ربیع الاول اور وفات کے موقع پر خاص نعت شریف اردو میں
پہلے خالق نے کیا نور جو پیدا تیرا
ذرہ ذرہ سے ہے انوار ہویدا تیرا
مدح خواں خالق کونین ہے شاہا تیرا
ہے ملائک کی زباں پر بھی قصیدہ تیرا
بھیج کر رحمت عالم کو کیا ہے احسان
ہے کرم خلق پہ بیشک میرے مولا تیرا
تو بھی شہکار ہے قدرت کا یقینا شاہا
کوئی ثانی نہیں تیرا، ہے نہ سایا تیرا
پائی ہے دوملت ایماں تجھے جس نے دیکھا
معجزہ یہ بھی ہے سرکار سراپا تیرا
میں یہ سمجھوں گا ملا مجھ کو متاع کونین
جس گھڑی سامنے آجاۓ گا روضہ تیرا
شان محبوبیت اللہ غنی کیسی ہے
’’ اک جہاں آج بھی بے دیکھے ہے شیدا تیرا
بس یہی ایک تمنا ہے قمر کی آقا
گھر ترا ہو میرا دل، سر میں ہو سود اتیرا
نعت، ولادت نبوی 12/ ربیع الاول اور وفات کے موقع پر خاص نعت شریف اردو میں
دیکھو تو ذرا کیسی ہے، یہ شان محمد
ہیں عرش پہ ، اللہ کے مہمان محمد
بخشش کا لئے آۓ ہیں سامان محمد
پروانہ بخشش کے ہیں عنوان محمد
مخلوق ہے ساری تیری ممنون محمد
بھولے گی نہ خلقت تیرا احسان محمد
دامان محمد جو جو یہاں تھامے رہوگے
مل جائے گا محشر میں بھی دامان محمد
طاعت جو محمد کی ہے ، طاعت ہے خدا کی
فرمان خدا ہی تو ہے، فرمان محمد
اللہ کا فرمان ہے ،قرآن مقدس
سچ پوچھو تو ہیں ،شارح قرآن محمد
انگشت مبارک سر میزان رکھیں گے
اے عاصیو ! سن لو یہ ہے اعلان محمد
پوچھیں گے جو رضوان کہ ہے کون یہ بندہ
کہہ دیں گے ملائک ، یہ سے دربان محمد
ہر دم تیرے لب پر جو ہے، یہ نعتِ محمد
بیشک ہے قمر تم پہ یہ فیضان محمد
نبی کی یاد نعت شریف | محمد کی یاد میں نعت شریف | میلادالنبی نعت شریف
اے مومنوں یہ بات رہے تم کو سدا یا
آقا کی محبت ہے تو رکھ ان کی رضا یاد
فرمان نبی تھا جو، وہ کچھ بھی نہ رہا یاد
دوزخ کی سزا یاد، نہ جنت کی جزا یاد
آجاتی ہے جس وقت نہیں، اپنی خطا یاد
آتا نہیں اس وقت، کوئی تیرے سوا یاد
وہ آگئے جب یاد تو کچھ بھی نہ رہایاد
ہم کھوۓ کچھ ایسے، نہ رہا اپنا پتا یاد
آتی ہے مجھے گنبد خضراء کی سدایاد
مسجد کے مناروں سے مؤذن کی صدا یاد
اب کچھ بھی نہیں، اپنے غم دل کی دوایاد
ہے یاد اگر کچھ، تو فقط ایک دعا یاد
اڑ جاتی ہے یوں نیند میری آنکھوں سے اس دم
آجاتی ہے جب خواب میں طیبہ کی فضا یاد
کر دینا سلام عرض میرا وقت حضوری
رکھنا میری اک بات، بھی اے باد صبا یاد
ہے سامنے نظروں کے تماشاۓ شب و روز
لازم ہے کہ انسان کرے اپنی قضا یاد
شافع محشر ہی ، جو ٹھہرے میرے آقا
پھر آئے نہ ہر دم مجھے کیوں ان کی بھلا یاد
گرداب میں ہے کشتیِ امت میرے آقا
مشکل کی گھڑی ہے اسے کیجئے تو ذرا یاد
پھنستی ہے بھنور میں ،جو قمر کی کبھی کشتی
آتا ہے فقط تو ہی مجھے میرے خدا یاد
سید مظاہر عالم قمرؔ شمشی
چک اولیاء، ویشالی۔۸۴۴۱۲۲، بہار، انڈیا
Naat lyrics in Urdu free download
نعت رسول
یانبی سرور انس و جاں آپ ہیں
باعث خلق کون و مکاں آپ ہیں
آپ آۓ تو پھیلی ضیا، چارسو
مطلع نور کے آسان آپ ہیں
جس افق سے ہدایت کی پھوٹی کرن
بے گماں، باصفا آسماں آپ ہیں
کیا کرے یہ زباں مدحت مصطفے
ہے خدا جس کا خود مدح خواں، آپ ہیں
ان کی رحمت کا، رافت کا کیا پوچھنا
دشمنوں پر بھی جب مہرباں آپ ہیں
ہم گنہگار ہیں، پر ہے اتنا یقیں
عاصیوں کے لئے حرزجاں آپ ہیں
جس شجر پر خزاں کا نہ ہو کچھ اثر
ویسے ہی گلستان، بوستاں آپ ہیں
ہم سیہ کار کو ایک امید ہے
حشر میں شائعِ عاصیاں آپ ہیں
اے قمر اتنے بے چین ہیں آپ کیوں ؟
نعت گو آپ ہیں، نعت خواں آپ ہیں
شبِ برات کی نعت شریف | شبِ معراج پر نبی کی یاد میں نعت شریف
افق سے بطحا کے روۓ روشن حضور والا دکھا رہے ہیں
عرب کی تاریک وادیوں سے، شیاطیں بستر اٹھا رہے ہیں
رسول اکرم خدا سے ملنے کو عرش اعظم پہ جا رہے ہیں
کھڑے ملائک ہیں سب ادب سے، کہ رب کے مہمان آ رہے ہیں
جھکا کے سر اپنے رب کے آگے فسانۂ غم سنا رہے ہیں
نظر جھکا کے حبیب رب کو یہ زخم فرقت دکھا رہے ہیں
نبیِ رحمت کے راستے میں جو خار ِزحمت بچھا رہے ہیں
انہی کی خاطر نبیِ برحق دعا کے موتی لٹا رہے ہیں
نبی کا لطف و کرم تو دیکھو کہ پیٹ بھر کر نہ کھا رہے ہیں
مگر غریبوں کو بیکسوں کو وہ اپنا کھانا کھلا رہے ہیں
مسافران ِحرم یہ سوچیں کہ کس سفر میں وہ جا رہے ہیں
خدا اور اس کے رسول کے تو وہ بن کے مہمان آ رہے ہیں
خبر ہماری تو لیجے آقا شیاطیں پھر سر اٹھا رہے ہیں
پھر اہل باطل ہم حق پرستوں کو آنکھیں اپنی دکھا رہے ہیں
رہا یہ کچھ بھی نہ یاد ہم کو ہمارے آقا نے کیا کہا تھا
” کتاب وسنت کو چھوڑ کر ہم تمہارے حق میں یوں جارہے ہیں‘‘
کرشمہ قدرت کا کوئی دیکھے جہاں سے نکلے تھے بے کسی میں
نبیِ اکرم اسی شہر میں تو فاتح بن کر کے آ رہے ہیں
لگاۓ بیٹھنے ہیں آس کب سے کہ آۓ کوئی پیام لے کر
بتائے تو حضور والا قمر کو پھر کب بلا رہے ہیں
لکھی ہوئی پیاری نعتیں : حبیبِ کبریا پر دل سے جو سرشار ہوتے ہیں
حبیبِ کبریا پر دل سے جو سرشار ہوتے ہیں
یقینا باغ جنت کے وہی حقدار ہوتے ہیں
جہاں سجتی ہے محفل ذکر محبوب الہی کی
فرشتے پر بچھانے کو وہاں تیار ہوتے ہیں
گہر باری غلاموں کی ترے ہر جاہے اے آقا
”تری شاخوں کے تنکےبھی بڑے پھلدار ہوتے ہیں‘‘
شہنشاہ ِدوعالم کا اشارہ جب بھی ہوتا ہے
غلامان ِشہ دیں حاضرِ دربار ہوتے ہیں
نہ پوچھو کیا گزرتی ہے دل بیتاب پر لوگو ں
کہ اوجھل جب نظر سے گنبد و مینار ہوتے ہیں
درودوں کا جونذرانہ کبھی میں پیش کرتا ہوں
نظر کے سامنے اس دم مرے سرکار ہوتے ہیں
محبت ہو حبیب ِکبریاء کی خب دنیا بھی
محیبانِ نبی ہرگز نہیں عیار ہوتے ہیں
بسا لیتے ہیں دنیا دل کی جو آقا کی الفت سے
تو پھر قربان ان پر اس کے سب گھر بار ہوتے ہیں
سکوں ملتا ہے دل کو، روح کو تسکین ہوتی ہے
قمر کے لب پہ جس دم نعت کے اشعار ہوتے ہیں
Naat Lyrics In Urdu Writing
نعت شریف
ادھر جارہے ہیں، ادھر جا رہے ہیں
انہی کے ہی جلوے نظر آ رہے ہیں
مبارک ہے کیسی وہ خاک مدینہ
جہاں آپ آرام فرمارہے ہیں
بسا کر نگاہوں میں روضے کی جالی
سکوں قلب مفطر میں ہم پا رہے ہیں
جو دیکھا ہے آنکھوں نے وقت حضوری
ہے دوری مگر سب نظر آرہے ہیں
ہے لگتا کچھ ایسا مزار نبی پر
فلک سے ملک نور برسا رہے ہیں
غم ہجر کی چوٹ کھا کھا کے آقا
کسی طرح سے ہم جیئے جارہے ہیں
نبی کے بتاۓ طریقے سے ہٹ کر
نہ جانے کدھر ہم چلے جا رہے ہیں
کریں قتلِ سنت، کہیں اہل ِسنت
یہ کہتے ہوۓ بھی نہ شرما رہے ہیں
میں باچشمِ پرنم کھڑا تک رہا ہوں
’’مدینہ کو پھر قافلے جا رہے ہیں
بلائیں گے آقا قمر آپ کو بھی
تو پھر اتنا کیوں آپ گھبرا رہے ہیں
Naat Lyrics In Urdu
نعت پاک
لیا میں نے جب ان کا نام اللہ اللہ
میرے نام آیا سلام الله الله
چھٹا ابر ظلمت ہوئی رات روشن
جب آیا وہ ماہ تمام الله الله
نگاہوں میں اب تک مرے گھومتے ہیں
مدینہ کے وہ صبح و شام اللہ اللہ
ہے بخشا نظام حیات آپ نے جو
ہے کتنا حسیں یہ نظام اللہ اللہ
میں بیٹھا یونہی راہ تکتا ہوں ہر دم
کہ کب آۓ ان کا پیام اللہ اللہ
صبا گر ہو تیرا مدینے کو جانا
تو پہنچانا میرا سلام اللہ اللہ
کوئی آپ کا مرتبہ پاسکے کیا
کہ نبیوں کے بھی ہیں امام اللہ اللہ
اگر چاہتے ہو سکون ِدل وجاں
کرو ذکر خیر الانام الله الله
زباں پر محمد کا جب نام آۓ
ہے حکم صلوۃ وسلام اللہ اللہ
غلاموں پر اپنے کرم کیجئے گا
قمر بھی ہے تیرا غلام اللہ اللہ
سید مظاہر عالم قمر شمسی
تاجدارِ مدینہ : مدینہ کی نعت شریف - Madina ki Naat Sharif
ہے دل میں بسا جس کے دیارِ مدینہ
وہ دیکھے گا اک دن بہارِ مدہنہ
ستارہ مقدر کا یژب کے چمکا
ادھر آئیے شہر یارِ مدینہ
مدینے کی گلیوں کا کیا پوچھنا ہے
کہ ہے رشکِ جنت دیارِ مدینہ
یہ طیبہ کی ہر اک گلی کہہ رہی ہے
کہ پھولوں سے بہتر ہے خارِ مدینہ
بناوں گا میں اپنی آنکھوں کا شرمہ
جو مل جائے مجھ کو غبارِ مدینہ
اٹھا کر اسے اپنی آنکھوں میں رکھ لوں
جو مل جائے رستے میں خارِ مدینہ
ابھی تک اسی طرح سے گھومتا ہے
نگاہوں میں لیل و نہار مدینہ
پلایا ہے کچھ ایسا جامِ محبت
نہ اترے گا سر سے خمارِ مدینہ
ترانہ درووں کا لے کر زبان پر
چلے شان سے بادہ خوارِ مدینہ
تمنا ہے اک بار آنکھوں سے دیکھوں
گل و غنچہ و لالہ زارِ مدنہ
قمر کو پھر اک بار چوکھٹ پر اپنے
بلا لیجئے تاجدارِ مدینہ
اردو نعتیں | اردو نعت لیرکس | مقبول نعتیں
نجاتِ اُخروی بےشک اسی کا ہی مقدر ہے
جو اپنی زندگی میں تابعِ حکمِ پیمبر ہے
ادھر و الیل يغسی ہے ، ادھر زلف معنبر ہے
جمال روۓ احمد سے، جہاں سارا منور ہے
زمین سے آسمان تک نور کا ہوتا ہے نظارہ
نظر افروز کیسا، گنبد خضراء کا منظر ہے
نسیم صبح ، طیبہ سے اڑا لائی ہے کچھ خوشبو
بہار آئی چمن میں، اور فضا بالکل معطر ہے
چلا آیا ہوں اٹھ کر آستانہ سے تیرے آقا
نگاہوں میں بسا میری، مگر محراب ومنبر ہے
خدائے پاک نے بخشا ہے اونچا مرتبہ ایسا
لقب امی ہے لیکن، علم کا گہرا سمندر ہے
درودوں کا ترانہ کیوں نہیں لب پر رہے جاری
کہ ذکر ان کا زباں پر، برتر از قند مکرر ہے
در ِ اقدس پہ جب پہنچا تو دل سے یہ صدا آئی
در رحمت پہ سر ہے، اوج پر نجم مقدر ہے
بروز حشر خوف تشنگی کیوں ہو قمر تجھ کو
تیرا ماوا، تیرا ملجا ہی، جب ساقئی کوثر ہے
Naat Lyrics In Urdu Images
نعت پاک
الگ الگ شعراء کی لکھی ہوئی نئی نئی جدید نعت شریف
نعت شریف اردو شاعری- Naat Sharif Urdu mein
نعت رسول مقبول
یہ عاصی ذرا دیکھ کیا چاہتا ہے
دیارِ حبیبِ خدا چاہتا ہے
یہ دل خاکِ کرب و بلا چاہتا ہے
غمِ زندگی کی دوا چاہتا ہے
نبی اور نبی والوں کا جو ہے شیدا
اسی شخص کو بس خدا چاہتا ہے
دکھا دے خدایا مجھے شہرِ طیبہ
مرا دل یہ صبح و مسا چاہتا ہے
ارم کی فضا میں دوانہ نبی ﷺکا
مدینے کی آب و ہوا چاہتا ہے
وظیفہ درودِ مقدس کا کر تو
جو گھر سے بھگانا بلا چاہتا ہے
تو پھر نقشِ پائے نبیﷺ ڈھونڈ بھائی
اگر خلد کا راستہ چاہتا ہے
جہاں رہتے ہیں دونوں عالم کے آقاﷺ
یہ دل بس وہیں گھر بنا چاہتا ہے
دیا جاتا ہے جس میں درس حسینی
یہ "زاہد" وہی مدرسہ چاہتا ہے
محمد زاہد رضا بنارسی
دارالعلوم حبیبہ رضویہ گوپی گنج بھدوہی، یوپی۔انڈیا
نعت شریف اردو شاعری- Naat Sharif Urdu shayari
نعت رسول اردو
عقیدہ یہی ہے یہی جانتے ہیں
میرا حال میرے نبیﷺجانتے ہیں
غلامِ نبیﷺکی غلامی جو پائی
اسی کو تو ہم سروری جانتے ہیں
نہیں جانتا غیب داں جو نبیﷺکو
اسی کوتو ہم دوززخی جانتے ہیں
وہ کرتے نہیں باغ جنت کی باتیں
جوشہر نبیﷺکی گلی جانتے ہیں
جسے دیکھ کر خود خدا یاد آۓ
اسی کو خدا کا ولی جانتے ہیں
خداکی قسم نعت پاکِ نبیﷺکو
دل و روح کی تازگی جانتے ہیں
بچاناہے دینِ محمدﷺ کو کیسے
یہ فرزند مولٰی علی جانتے ہیں
کہا حدّ سدرہ پہ جبریل نے یہ اب
آگے حضورآپ ہی جانتے ہیں
ہمیں عشقِ حسنین ہے اور ہم تو
جہنم سے خود کو بری جانتے ہیں
وفادار کو اور غدارکوبھی
مرے رب کے پیارے نبیﷺجانتے ہیں
جہاں روضہِٗ خاتم الانبیاء ہے
وہاں موت کو زندگی جانتے ہیں
خدا کی قسم حکمرانی سے بہتر
حسین آپ کی نوکری جانتے ہیں
حسین آپ کا ذکر ہوتا ہے جس میں
اسی گھر کوہم برکتی جانتے ہیں
تعجب ہے اب بھی یزیدِ لعیں کو
کچھ ایسے ہیں جو کہ سہی جانتے ہیں
بتاکر گئے ہیں جوشاہِ بریلی
وہ مسلک ہے بس جنتی جانتے ہیں
ہے زاہد غلام رسولِ مکرم
کہو یارو یہ ہم سبھی جانتے ہیں
محمد زاہدرضابنارسی
دارالعلوم حبیبیہ رضویہ گوپی گنج بھدوہی یوپی۔انڈیا
نعت رسول اردو-Naat Sharif Urdu Mein
نعتِ رسولِ کریم ﷺ
بہت زمانے سے ہاتھ دھوکر یہ دنیا پیچھے پڑی ہوئی ہے
یہ سب تمہارا کرم ہے آقا کہ بات اب تک بنی ہوئی ہے
یقین کیجیے کہ جب سےمجھ پر نگاہِ لطفِ نبی ہوئ ہے
ہر ایک منزل پہ سرخرو ہوں ہر اک جا عزت بنی ہوئی ہے
وہ جس پسینےکی خوشبوؤں پر فدا ہے عطر وگلاب کی بو
ہمارے ذہن ومشامِ جاں میں اسی کی خوشبورچی ہوئی ہے
ادھر خداکاجلال اپنے عروج پر ہے بروزِ محشر
ادھر مگر مصطفےکی رحمت شفاعتوں پر اڑی ہوئی ہے
ابھی بہارِ بہشت میری نظر کو راغب نہ کرسکے گی
ابھی تو شہرِ نبی کی زینت نظر میں میری بسی ہوئی ہے
فقیر ہو یا کوئی تونگرگداہویاتاجور ہوکوئی
غرض کہ سنگِ درِ نبی پر جبین عالم جھکی ہوئی ہے
مرے کریم و شفیق آقا نے تو بہت ہے نوازا لیکن
خود اپنے ہی دامنِ طلب میں مجھے اے "زاہد" کمی ملی ہے
محمد زاہدرضابنارسی
دارالعلوم حبیبیہ رضویہ گوپی گنج بھدوہی
یوپی۔انڈیا
نعت شریف اردو شاعری نعت رسول
نعتِ رسولﷺ
محبوب کبریا کا ہونٹوں پہ تذکرہ تھا
آنکھوں کے سامنے وہ گنبد ہرا بھرا تھا
در پر بلا لو آقا، در پر بلا لو آقا
دیوانہ مصطفےٰ کا رو رو کے کہہ رہا تھا
دیکھا تھا خواب میں کل روضے پہ مصطفےٰ کے
جن و بشر، ملک کا میلہ لگا ہوا تھا
سب انبیا براتی دولھا تھے میرے آقا
معراج کا سماں تھا ہر اک فلک سجا تھا
جب آئے آمنہ کے گھر رحمتِ دو عالم
تعظیم کے لیے تب کعبہ بھی جھک گیا تھا
دریائے نیل دیکھو اب تک رواں دواں ہے
حضرت عمر نے اس کو بس ایک خط لکھا تھا
اک سمت تھے ہزاروں اک سمت تھے بہتر
پھر بھی یزیدی لشکر دہشت سے کانپتا تھا
بد مذہبوں کے جس نے چھکّے چھڑا دیے تھے
وہ عکس بوحنیفہ تنہا مرا رضا تھا
"زاہد"قسم خدا کی سچ ہو رہاہے وہ سب
چودہ سو سال پہلے آقا نے جو کہا تھا
محمدزاہد رضابنارسی
دارالعلوم حبیبہ رضویہ گو پی گنج,بھدوہی,یوپی۔انڈیا
نعت شریف اردو شاعری نعت رسول اردو
جو ڈوبی نبی کے بیانوں میں ہیں
گلستاں کھلے ان زبانوں میں ہیں
ہمیں بھی مدینے کا دیدار ہو
کہ ہم بھی تو ان کے دوانوں میں ہیں
فقط نعت کا ذکر کیا کہ نبی
نمازوں میں ہیں اور اذانوں میں ہیں
ہوا کرتا ہے جن میں ذکرِ نبی
بڑی برکتیں ان مکانوں میں ہیں
نبی کی میرے عظمتیں دیکھیے
نشانِ قدم آسمانوں میں ہیں
نبی کے سوا کوئی اپنا نہیں
وہی تو فقط کل جہانوں میں ہیں
تجھے جو اے"زاہد"ہیں آقا ملے
وہ تو مہرباں مہربانوں میں ہیں
محمد زاہد رضابنارسی
دارالعلوم حبیبیہ رضویہ گوپی گنج
بھدوہی,اترپردیش۔انڈیا
نعت شریف اردو میں لکھی ہوئی
نعت نبی ﷺ
اردو میں نعت گوئی لکھی ہوئی
نعت
راحتِ قلب بانٹٹی گزری
جس طرف خوشبو نعت کی گزری
عشقِ آقا میں جس کو موت آئی
کامیاب اس کی زندگی گزری
بسترِ مصطفٰےﷺ پہ مت پوچھو
کتنی اچھی شبِ علی گزری
دیکھ کر مصطفٰے ﷺ کی محفل کو
منھ چھپا کر کے تیرگی گزری
خلد بردوش میری آنکھوں سے
شہرِ طیبہ کی ہر گلی گزری
دور رہ کر مدینے سے مولا
بس غموں میں یہ زندگی گزری
قبر میں عاشقِ شہِ دیں کی
رب کی رحمت کی روشنی گزری
جومدینے میں چند دن گزرے
ایسا لگتا ہے اک صدی گزری
بیچ طوفان میں مری کشتی
کہتے کہتے نبی نبیﷺ گزری
جتنی گزری ہے شہر طیبہ میں
زندگی وہ تو جنتی گزری
میرے سرکار کے غلاموں کے
چوم کر پاؤں سروری گزری
نعتِ سرکار کا کرشمہ ہے
زندگی جو خوشی خوشی گزری
کچھ نہ بگڑا بہ فیضِ نادِ علی
مجھ پہ مشکل تو ہر گھڑی گزری
کفر کا نام مٹ گیا "زاہد
جس طرف ان کی رہبری گزری
محمد زاہد رضا بنارسی
نعتیں اردو میں نعت رسول مقبول
نعت رسول مقبول ﷺ
جشنِ آمدِ آقا دھوم سے منائیں گے
ہم چراغ خوشیوں کے ہر طرف جلائیں گے
ہونٹوں کو دردوں سے آج ہم سجائیں گے
پیارے آقا آئیں گے پیارے آقا آئیں گے
راہوں کو سجانے دو، پھولوں کو بچھا نے دو
عاشقِ نبی جھنڈے اپنے اپنے لائیں گے
اپنا یہ عقیدہ ہے کہ کرم نواز آقا
لاج ہم غریبوں کی ہرطرح بچا ئیں گے
رات دن تڑپتاہوں درد و غم کو سہتاہوں
یا نبی مدینے میں آپ کب بلائیں گے
ہوگی جس گھڑی "زاہد"حاضری مدینے میں
تھام کر کے جالی کو حال غم سنائیں گے
محمد زاہد رضا بنارسی
دارالعلوم حبیبہ رضویہ گو پی گنج
بھدوہی۔یوپی۔انڈیا
لکھی ہوئی نعتیں اردو میں
آمد مصطفےﷺ
اللہ اللہ حبیبِ خدا آ گئے
بن کے رحمت مرے مصطفیٰ آ گئے
وجہِ تخلیقِ ارض و سماء آ گئے
مصطفٰے آ گئے مصطفٰے آ گئے
جب ولادت ہوئی میرے سرکار کی
بہرِ تعظیم سب انبیاء آ گئے
خاتم الانبیاء سرورِ سروراں
مہبطِ سدرۃ المنتہٰی آ گئے
رشک کر اے حلیمہ تیری گود میں
دونوں عالم کے حاجت روا آ گئے
منھ چھپانے لگی تیرگی کفر کی
جب جہاں میں وہ بدر الدجی آ گئے
ہم گنہگاروں کو ہم خطا کاروں کو
بخشوانے حبیبِ خدا آ گئے
جتنے بیمار تھے پا گئے سب شفا
ہر مرض کی وہ بن کر دوا آ گئے
مجھ کو "زاہد" ہو کیوں فکرِ گمگشتگی
آقا بن کر مرے رہنما آ گئے
محمد زاہد رضا بنارسی
دارالعلوم حبیبہ رضویہ گو پی گنج
بھدوہی۔یوپی۔بھارت
نعت شریف اردو میں لکھی ہوئی- Naat Sharif Urdu
نعتِ رسول
Naat Sharif in Urdu نعت پاک اردو
ہم عشقِ نبیﷺ دل میں بسانے میں لگے ہیں
فردوس میں گھر اپنا بنانے میں لگے ہیں
اعمال کو سنت کی ضیاء کرکے عطا ہم
نام و نشاں ظلمت کا مٹانے میں لگے ہیں
ہم عاشقِ سرکارِ ﷺ مدینہ ہیں زمانے
خود مٹ گئے ہم کو جو مٹانے میں لگے ہیں
کردار تو دیکھو ذرا اصحابِ نبیﷺ کا
خود بھو کے ہیں اوروں کو کھلانے میں لگے ہیں
گردانِ درود اپنے لبوں پر نہیں یونہی
ہم خود کو جہنم سے بچانے میں لگے ہیں
یہ مرتبہ یہ شان یہ اعزازِ محمدﷺ
سب اہلِ فلک ناز اٹھانے میں لگے ہیں
خلوت ہو کہ جلوت ہو پئے امتِ عاصی
رب کو مرے سرکارﷺ منانے میں لگے ہیں
ذکی طارق بارہ بنکوی
سعادتگنج۔بارہ بنکی یوپی۔بھارت
رابطہ۔7007368108
نعت رسول مقبول اردو شاعری
دل کی حسرت ہے کہ وہ خلد کا منظر دیکھیں
شہرِ طیبہ میں چلیں روضہۓ سرور دیکھیں
بوۓ اطہر سے معطّر ہیں مرے آقا کی
باغِ طیبہ کی بہاروں کا مقدّر دیکھیں
ان کی پرتو کے بھکاری ہیں یہ ماہ و انجم
سنگ ریزے بھی مدینے کے ہیں گوہر دیکھیں
جن کی حسرت ہے کہ بینائی نہ جاۓ ان کی
خاک طیبہ کی وہ آنکھوں میں لگا کر دیکھیں
جو کی روٹی ہے غذا ، تخت چٹائی جن کا
ان کے دربار میں جھکتے ہیں سکندر دیکھیں
جاں لٹا دیتے ہیں اسلام کی خاطر ہنس کر
ان کے دیوانوں کے میدان میں جوہر دیکھیں
تازگی اور بھی ایمان میں آۓ گی فراز
نعتِ سرکار اگر آپ بھی پڑھ کر دیکھیں
سرفراز حسین فراز پیپل سانہ مرادآباد یو۔پی
Naat Written In Urdu
نعت پاک اردو
نعت پاک نعت رسول اردو
عظمتِ دو عالم ہے آمنہ کے آنچل میں
رحمتوں کا پرچم ہے آمنہ کے آنچل میں
مٹ گئی زمانے سے پل میں تیرگی ساری
نورِ عرشِ آعظم ہے آمنہ کے آنچل میں
نفرتوں کے شعلوں سے کوئی جا کے بتلاۓ
پھول اک مجسم ہے آمنہ کے آنچل میں
سرورِ دو عالم ہیں درد کا مداوا ہے
یعنی فخرِ آدم ہے آمنہ کے آنچل میں
زیست کی دُعاء ہیں وہ حق کا مدعا ہیں وہ
بیکسو کے ہمدم ہیں آمنہ کے آنچل میں
عرش فرش ہر جانب تزکرہ اُجالوں کا
نورِ ماہِ آعظم ہے آمنہ کے آنچل میں
نیتجہ فکر تحسین روزی پٹنہ بہار انڈیا
New Naat Sharif In Urdu 2022
Hasbi Rabbi Jallallah Naat Lyrics In Urdu
اور پڑھیں 👇
0 تبصرے