Ticker

6/recent/ticker-posts

نعت بحضور سرور کائنات – گل بخشالوی

نعت بحضور سرور کائنات


فلک سے خوشبو بکھر رہی ہے، زمیں کا چہرہ چمک رہا ہے
سحر نمودار ہورہی ہے، نقاب رُخ سے سِرک رہا ہے

گلِ ولادت سے ریگ ِصحرا کا ذرہ ذرہ دمک رہا ہے
قلم قصیدہ سُنا رہا ہے، سُخن کا طائر چہک رہا ہے

بصارتوں کو ملی بصیرت، نبی کی صورت تمام رحمت
احد کے شفاف آئینے میں، وہ نور احمد دمک رہا ہے

کلی کلی مسکرا رہی ہے، عرب کا صحرا چمن چمن ہے
وفور ِاُلفت میں نور ِیزداں، زمیں کی جانب لپک رہا ہے

نفس نفس میں ہے اُس کا نغمہ، نظر نظر میں ہے اُس کا جلوہ
ہماری آنکھوں کی پُتلیوں میں، وہ نور بن کر دمک رہا ہے

وہی ہے دنیائے آب و گل میں ہمارے دل میں تمہارے دل میں
جو گل بداماں مہک رہا ہے، وہ کل جہاں میں مہک رہا ہے

گل بخشالوی ( کھاریاں پاکستان)


نعت بحضور سرور کائنات

Mecca

Naat Sharif in Urdu


مجھے عنایت ،جو زندگی ہے، اسی کا محور میرا نبی ہے
جو ہے سلیقہ سجودِ رب کو مرے نبی کی ہی روشنی ہے

جمالِ فطرت نظام ِقدرت، بفیض ِاحمد ملا جہاں کو
عمل سے اُس نے بتایا ہم کو، کہا ایک ہستی خدا کی بھی ہے

نبی کے حسن ِعمل سے دنیا نے زندگی کی ضیا کو سوچا
حیاتِ اقدس سے اس جہاں کی شب ِقیامت میں لو لگی ہے

ابد کی رونق جو روح چاہے، کرے عبادت بس اک خدا کی
کہا نبی نے ،نہیں ہے کوئی یہ زندگی جو جہان کی ہے

میں سر جھکائے بڑے ادب سے یہ کہہ رہا ہوں عزیز لوگو!
میں گل مہکتا نبی کے گھر کا، مرا قبیلہ محمدی ہے

گل بخشالوی
( کھاریاں پاکستان)

نعت بحضور سرورِ کائنات

کوئی تو لائے نبی ایک ہمارے کی مثال
وہ کہ نبیوں میں نبی قطب ستارے کی مثال

اک نظر دیکھا تو مہتاب کو دو لخت کیا
کوئی عالم میں نہیں اُن کے اشارے کی مثال

عشق ِاحمد نے کیا مجھ کو عطا وہ تحفہ
زندگی ساتھ ہے میرے کسی پیارے کی مثال

ہم تو بس ذکر ِمحمد میں مہکنا چاہیں
نعت گوئی تو ہے بس اپنی گزارے کی مثال

شکر اللہ!کہ رحمت کی نظر ہے گل پر
رات شبنم کی طرح، صبح ستارے کی مثال
گل بخشالوی
( کھاریاں پاکستان)

Gul Bakhshalvi
Chief Editor Kharian Gazette

نعت بحضور سرورِ کائنات


جمالِ دوجہاں، محبوب رب العا لمیں آئے
عطائے کبریا ہو کر، وہ ختم المر سلیں آئے

مہک اُٹھی فضا غارِ حرا بھی جگمگا اُٹھا
معطر درسِ اقراءلے کے جبریل امیں آئے

حرا کی روشنی پھیلی اندھیرے ہو گئے رخصت
سراپا نور بن کر رہبر دنیا و دیں آئے

ظہور اُن کا ہو ا جس دم، پکارے عرش والے بھی
مبارک ہو زمیں والو! شہہ دنیا و دیں آئے

دَمک اُٹھی زمیں، تاریک شب رخصت ہوئی یک سر
جہاں کی بزم میں، گل !عرش کے مسند نشیں آئے

گل بخشالوی
( کھاریاں پاکستان)

نعت بحضور سرورِ کائنات


جس دل کے آئینے میں محمد کانام ہے
دوزخ کی آگ اُس پر یقینا حرام ہے

گل شاہِ بحروبر کا اک ادنیٰ غلام ہے
اس سے بڑے کرم کا تصور حرام ہے

میری حیات ایسے نبی کی غلام ہے
جو انبیاءکا عرشِ بریں پر امام ہے

ہے نور کے وجود میں وحدانیت کا راز
گفتار مصطفےٰ بھی خدا کا کلام ہے

گونجے جہاں میں نعرئہ تکبیر مومنو
میلاد مصطفےٰ کا یہی اہتمام ہے

رکھ دو جبیں پہ ہاتھ کہو، شانِ انبیاء
ہم عاجزوں کے پیار کا، تجھ کو سلام ہے

تو فہم وفکر وعقل کی حد سے ہے ماورا
اے شاہِ انبیائ! تجھے میرا سلام ہے

آؤ پڑھیں درود کہ گل جانتے ہیں ہم
میلاد مصطفےٰ بھی وفا کا کلام ہے

گل بخشالوی
کھاریاں ( پاکستان)

 اور پڑھیں 👇

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے