Ticker

6/recent/ticker-posts

خاموشی تیرے لئے باعث عزت ہے سبق آموز واقعات سبق آموز حکایات

خاموشی تیرے لئے باعث عزت ہے سبق آموز واقعات سبق آموز حکایات

حضرت شیخ سعدی رحمت اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ مصر کی ایک بستی میں ایک گدری پوش فقير رہتا تھا۔ اور وہ کسی سے کوئی بات نہ کرتا تھا۔ اس کی یہ خاموشی دیگر لوگوں کے لئے اس قدر بزرگی کی دلیل بن گئی تھی کہ لوگ اسے اللہ عزوجل کا ایک بندہ جان کر ہر وقت پروانوں کی طرح اس کے گرد چکر لگاتے رہتے تھے۔

اس شخص کی شامت اعمال دیکھئے کہ ایک دن اس کے دل میں خیال آیا کہ یہ جو لوگوں کی بھیڑ میرے گرد جمع ہوتی ہے یہ سب میرے صاحب کمال ہونے کی وجہ سے ہے اور مجھے چاہیئے کہ میں ان سب پر اپنے کمال ظاہر کروں اگر میں اس طرح خاموش رہا تو یہ لوگ کیسے جان سکیں گے کہ میں کتنا عالی مرتبہ بزرگ ہوں؟


سبق آموز واقعات سبق آموز حکایات

ایسا خیال آتے ہی اس شخص نے اپنی خاموشی توڑ دی اور آنے والے عقیدت مندوں سے بات کرنا شروع کر دی۔ اگر وہ واقعی میں صاحب کمال ہوتا تو اس کی حکمت و دانائی کی باتوں سے لوگوں کے دلوں میں اس سے عقیدت اور زیادہ ہو جاتی لیکن وہ جاہل تھا اس لئے جب اس نے لوگوں سے اپنی سیدھی باتیں کہیں تو لوگ اس سے دُور ہونا شروع ہو گئے اور اس کے پاس آنا چھوڑ دیا اور لوگوں کی اس سے عقیدت ختم ہو گئی۔

سبق آموز کہانی

حضرت شیخ سعدی رحمت اللہ یہ واقعہ بیان کرنے کے بعد فرماتے ہیں کہ اے عقلمند! خاموشی تیرے لئے باعث عزت ہے اور یہ ایسا وصف ہے جو تیری جہالت کو چھپاتا ہے۔ اس لئے تجھ پر الازم ہے کہ تو بغیر ضرورت کے اور بغیر سوچے کچھے گفتگو نہ کرے کہ تیرے عیوب دوسروں پر ظاہر ہوں۔

مقصود بیان : حضرت شیخ سعدی رحمت اللہ اس حکایت میں بیان کرتے ہیں کہ خاموشی بہت سی بھلائیوں کی جڑ ہے اور داناؤں کا قول ہے کہ کم سونا، کم کھانا اور کم بولنا بہت سی برائیوں کو روکتا ہے اور جو انسان کم گو ہوتا ہے اس کی زبان غیبت، چغل خوری اور دیگر گمراہ کرنے والی باتوں سےمحفوظ رہتی ہے۔


۲

شیخ سعدی کے نصیحت آموز واقعات

جب حضرت شیخ سعدی زمانہ کمسنی میں تھے تو ایک بار اپنے والد بزرگوار کے ساتھ عید کی نماز کے لیے جا رہے تھے۔اس دوران راستے میں لوگوں کی بہت بھیڑ تھی لہذا شیخ سعودی کے والد محترم نے انہیں نصیحت کی کہ دیکھو بیٹا میری انگلی مت چھوڑنا نہیں تو اس بھیڑ بھاڑ میں تم گم ہو جا سکتے ہو۔ لیکن جیسا کہ بچوں کی عادت ہوتی ہے راستے میں ننھے سعدی نے والد کی انگلی چھوڑ دی اور کھیل کود میں مشغول ہو گئے۔ جب کھیل سے فرصت ملی تب والد کو قریب نہ دیکھا تو مارے خوف کے زور زور سے رونے لگے۔

کچھ دیر بعد والد بھی انہیں ڈھونڈتے ڈھونڈتے وہاں پہنچ گئے اور کان کھینچتے ہوئے غصے میں فرمایا کہ ناسمجھ بچے میں نے تمہیں نصیحت کی تھی کہ میری انگلی مضبوطی سے پکڑے رکھنا لیکن تم نے دھیان نہیں کیا اور میرا کہا نہ مانا اور پریشانی ہوئی۔

جب شیخ سعودی بڑے ہوئے تو لوگوں کو یہ واقعہ یوں بیان کرتے تھے کہ اگر تم دنیا کی بھیڑ میں گم ہونا نہیں چاہتے تو کسی نیک بندے کا دامن تھام لو، ورنہ پریشانی میں ٹھوکریں کھاتے پھرو گے، جو بزرگوں کا دامن چھوڑ دیتا ہے، وہ یونہی بھٹکتا رہتا ہے۔

***

۳

شیخ سعودی کے نصیحت آموز حکایات

حضرت شیخ سعودی اپنا ایک اور واقعہ اس طرح بیان کرتے تھے کہ ایک بار میرے پائوں میں جوتا نہ تھا اور جیب میں کوئی پیسہ بھی نہ تھا کہ اس سے جوتا خرید سکوں۔ ننگے پائوں جا رہا تھا اور دل ہی دل میں کہہ رہا تھا کہ خدا نے میرے نصیب کتنے خراب بنائے ہیں۔ اسی حالت میں چلتے چلتے کوفہ کی جامع مسجد میں جا پہنچا۔ وہاں ایک آدمی کو دیکھا جس کے پائوں ہی نہ تھے۔ میں فوراً خدا کے حضور سجدے میں گر گیا اور خدا کا شکر ادا کیا کہ جوتا نہ سہی، خدا تعالیٰ نے مجھے پائوں تودے رکھے ہیں۔

***

شیخ سعدی کا سبق آموز واقعہ

حضرت شیخ سعدی اپنا ایک سبق آموز واقعہ یوں بیان کرتے تھے کہ ایک بار میرے پائوں میں جوتا نہ تھا اور جیب میں کوئی پیسہ بھی نہ تھا کہ اس سے جوتا خرید سکوں۔ ننگے پائوں جا رہا تھا اور دل ہی دل میں کہہ رہا تھا کہ خدا نے میرے نصیب کتنے خراب بنائے ہیں کہ میری حیثیت اتنی بھی نہیں کہ ایک جوتا پہن سکوں۔ اسی حالت میں غور و فکر کرتے ہوۓ چلتے چلتے کوفہ کی جامع مسجد میں جا پہنچا، وہاں پہنچ کر دیکھا کہ ایک آدمی جس کے دونوں پائوں ہی نہ تھے۔ میں فوراً خدا کے حضور سجدے میں گر گیا اور خدا کا شکر ادا کیا کہ جوتا نہ سہی، خدا تعالیٰ نے مجھے پائوں تودے رکھے ہیں۔

مطلوبہ الفاظ تلاش کریں۔👇

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے