Ticker

6/recent/ticker-posts

کیا بھارت ”ہندوراشٹ“ بن جائے گا

کیا بھارت ”ہندوراشٹ“ بن جائے گا


تحریر : توصیف القاسمی (مولنواسی) مقصود منزل پیراگپوری سہارنپور موبائل نمبر 8860931450

ملک کی موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے کچھ تجزیہ نگاروں کا ماننا ہے کہ بھارت ”ہندوراشٹ“ بن چکا بس آل انڈیا ریڈیو اسٹیشن سے اعلان باقی ہے، مختصراً ان لوگوں کا کہنا ہے کہ پارلیمنٹ کے دونوں سیشن میں ہندتوا طاقتوں کی اکثریت ہے اور اپوزیشن اس قدر کمزور ہوچکا کہ وہ ہندتوا طاقتوں کے خلاف واضح موقف تو دور کی بات خود ہندو دھرم کا سہارا لینے لگا، جبکہ بہت سے تجزیہ نگاروں کا کہناہے کہ بھارت کبھی بھی ”ہندوراشٹ“ نہیں بن سکتا، تجزیہ نگاروں کی یہ جو دوسری قسم ہے ان کے دلائل اور ان کی آراء بھی کم مضبوط نہیں ہے۔ ہم اس مضمون میں دوسری قسم کے تجزیہ نگاروں کے موقف کو صحیح مانتے ہوئے آگے کی بحث کا آغاز کریں گے۔ ہندو راشٹ کے منکرین تجزیہ نگاروں کا سب سے بڑا اور پہلا سوال خود ”ہندوراشٹ“ کے تصور پر ہے کہ وہ کیا ہے ؟ ہندوؤں کی کونسی مستند کتاب authentic book سے لیا گیا ہے ؟ مزید یہ کہ ایسی کونسی کتاب ہے جس کو ہندو بحیثیت قوم مستند مانتے ہوں ؟ اس سلسلے میں میں جس کتاب کا نام سرفہرست آتا ہے وہ ہے منوسمرتی، مگر منوسمرتی کو مسلمانوں سے زیادہ خود ہندوؤں کے طبقات نے کنڈم کردیا، امبیڈکر کے ماننے والے دلت حضرات تو ہرسال اس کو نذرآتش کرتے ہیں۔


دوسرا بڑا سوال لفظ ”ہندو“ اور ”ہندتوا“ پر ہے کہ جب لفظ ہندو کسی بھی دھرم گرنتھ میں نہیں آیا تو اس کا استعمال کیوں کیا جاتا ہے ؟ اور اس بے بنیاد baseless لفظ کے سہارے پوری قوم اور ملک کو کیسے کھڑا کیا جاسکتا ہے ؟ تیسرا بڑا سوال یہ ہے کہ ہندو قومیں آپس میں اس قدر منتشر اور متصادم ہیں کہ ان کے درمیان انتشار نظریاتی سطح پر طشت از بام ہے ہی سماجی سطح پر تو مزید چار قدم آگے ہے حتیٰ کہ برہمنی نظام تو کمزور طبقات کو انسان ماننے کے لیے ہی تیار نہیں، ان پر بدترین برہمنی بربریت کی چار ہزار سالہ تاریخ ہے اس تاریخی ظلم کا انتقام لینے کے لئے پسماندہ طبقات پر تول رہا ہے، آج پورا دلت سماج جو تقریباً 42/ فیصد آبادی پر مشتمل ہے مسلمانوں سے زیادہ ”ہندو راشٹ“ کے نام سے گھبرا اٹھتا ہے پسماندہ طبقات ”ہندؤراشٹ“ کے یہ معنیٰ مطلب نکالتے ہیں کہ ”پھر سے ہم کوغلام بنالیا جائے گا“۔


منی پور میں آج کل جو تشدد چل رہا ہے جس کو تقریباً دوماہ ہونے والے ہیں ( 3/ مئی 2023 سے منی پور تشدد کا آغاز ہوا تھا ) جس میں فورس کے اہلکاروں سمیت سو سے زیادہ انسان قتل ہوچکے، یہ بدترین تشدد ہندوؤں کی دو برادریوں ( کوکی اور میتئیی ) کے درمیان جاری ہے دونوں ہی برادریاں ہندو سماج کے وسیع تر مفہوم میں داخل ہیں، اسی طرح ابھی مئی 2023 کے آخر میں سہارنپور کے اندر Mihir bhoj کو لیکر راجپوتوں اور گوجروں میں تصادم ہوگیا تھا، خیر کہنے کا مطلب یہ ہے کہ مفروضہ ہندو سماج انتہائی کھوکھلا سماج ہے اس کھوکھلے سماج کو صرف اور صرف مسلم دشمنی نے متحد کیا ہؤا ہے، ان ہندو راشٹ کے علمبرداروں کے پاس ”مسلم دشمنی“ کے علاوہ کوئی بھی ایسی مضبوط نظریاتی بنیاد نہیں ہے کہ جس پر ہندوراشٹ کا محل کھڑا کیا جاسکے، ہندو راشٹ کا خواب دیکھنے والی طاقتوں کے نشانے پر اکثر و بیشتر مغل بادشاہ اورنگزیب رہتا ہے، ہندو سماج اورنگزیب کی مخالفت میں تقریباً متحد نظر آتا ہے آج کل تو مہاراشٹر میں اورنگزیب کی صرف ایک پوسٹ کرنے سے ہنگامہ برپا ہے، مگر حیرت انگیز طور پر ہندوؤں کی ”متحدہ نفرت“ کا مقابلہ کرتے ہوئے پوری ہمت و جرأت کے ساتھ 17/ جون 2023 کو مشہور دلت رہنما پرکاش امبیڈکر اورنگ آباد کے خلدا آباد میں اورنگزیب کی قبر پر گلہائے عقیدت پیش کرنے کے لئے پہنچ جاتے ہیں، ان کا یہ قدم ہندوراشٹ کی بنیادیں ہلا دینے کے مترادف ہے۔ مسلمانوں کو چاہیے کہ ہندو سماج کا گہرائی سے مطالعہ اور تجزیہ کرکے اس قسم کی تبدیلیوں کو انقلاب کا رخ دے دیں۔


سید سعادت اللہ حسینی صاحب نے اپنی مایہ ناز کتاب میں ہندتوا طاقتوں کی جانب سے مسلمانوں کے ساتھ کی جانے والی بربریت کے پیچھے کی ذہنیت کو بالکل صحیح اور جائز نام دیا ہے، چنانچہ وہ لکھتے ہیں کہ ” یہ سیاست ساری کی ساری منفی ایجنڈے پر کھڑی ہے۔ اس کا سب سے اہم محرک حسد کا جذبہ ہے۔ اس حسد کے سر چشمے کئی ہیں۔ معاصر مسلم فرقے کی پرکشش تہذیبی قدریں، سادہ اور اپیل کرنے والے عقائد، چار دانگ عالم میں اس کا پھیلاؤ اور عالمی حیثیت، نشأۃ ثانیہ کی طاقتور تحریکیں اور ان کی پائدار و ٹھوس بنیادیں اور سب سے بڑھ کر اس کا تاریخی ورثہ، ان سب عوامل نے مل کر اجتماعی حسد کی ایک منفرد کیفیت کو پروان چڑھایا ہے “۔ (ہندتو انتہا پسندی نظریاتی کشمکش اور مسلمان صفحہ 432)
22/ جون 2023

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے