Ticker

6/recent/ticker-posts

فتح مکہ کا مختصر واقعہ | مکہ فتح کا پسِ منظر Fateh Makkah Ka Waqia

فتح مکہ کا مختصر واقعہ | مکہ فتح کا پسِ منظر Fateh Makkah Ka Waqia


آٹھ ہجری میں رمضان المبارک کے مہینے میں حضرت محمد صل اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں ایسا عظیم الشان واقعہ پیش آیا جو تاریخ نبوت میں ایک سنہری باب کی حیثیت سےيادکیاجاتا رہیگا۔ حضور نبی کریم آٹھ سال پہلے انتہائی دکھ اور تکلیف کی حالت میں اپنے یار غار ابو بکر صدیق کے ہمراہ بے یارو مددگار رات کے اندھیرے میں مکہ سے ہجرت فرما کر مدینہ منورہ تشریف لے گئے تھے۔ آٹھ برس بعد اللہ نے آپ کو ایک عظیم فاتح کی حیثیت سے دوبارہ آپ کے آبائی شہر مکہ مکرمہ میں داخل فرما دیا۔


صلح حدیبیہ اور فتح مکہ کا مختصر واقعہ

صلح حدیبیہ میں ایک نہائت مشکل شرط یہ تھی کہ مسلمانوں اور قریش مکہ کے حلیف قبائل بھی دس سال تک ایک دوسرے پر ہاتھ نہیں اٹھا سکتے تھے، لیکن ابھی صلح کو محض اٹھارہ ماہ ہی گزرے تھے کہ قریش کے حلیف قبیلے بنو بکر نے مسلمانوں کے حلیف قبیلے بنو خزاعہ پر حملہ کر دیا۔ اور ان کے بہت سارے آدمیوں کو مار ڈالا۔ قریش نے بھی بنو بکر کا ساتھ دیا۔ اس صورتحال میں نبی کریم نے قریش کے پاس ایک قاصد بھیجا کہ بنو خزانہ کے مقتولوں کا خون بہا دو یا بنو بکر کا ساتھ چھوڑ دو ورنہ سمجھ لو کہ حدیبیہ کی صلح ختم ہو گئی۔ قریش نے اول دونوں باتوں کو نہیں مانا اور کہا کہ معاہدہ ٹوٹ گیا۔ اس جواب کے بعد نبی کریم مجبوراً دس رمضان المبارک آٹھ ہجری میں دس ہزار صحابہ کے ساتھ مکہ روانہ ہوۓ۔ جب لشکر اسلام جحفہ پہنچا تو نبی کریم نے لشکر کو خیمہ زن ہونے کا حکم دیا۔ اسی مقام پر نبی کریم کے چچا عباس حضور کی خدمت میں حاضر ہوۓ اور لشکر اسلام میں شامل ہو گئے۔

قریش میں انہیں روکنے کا دم نہ تھا

چونکہ مسلمانوں کی حالت پہلے کی بہ نسبت کافی بدل چکی تھی۔ اب تعداد اور طاقت کے اعتبار ۔ مسلمان کافی بڑھ چکے تھے۔ ان کے پاس ساز وسامان بھی کافی ہو چکا تھا۔ لہذا قریش میں انہیں روکنے کا دم نہ تھا۔ اس لئے معمولی جھڑپ کے بعد جب لشکر اسلام فاتخانہ انداز میں مکہ مکرمہ میں داخل ہوا تو نبی کریم نے اعلان فرمایا کہ ڈرنے کا مقام شخص حرم کعبہ میں پناہ لے گا اس کے لئے امان ہے، جو شخص اپنے گھر یا دروازہ بند کر لے گا اس کے لئے بھی امان ہے۔ اور جو شخص ابو سفیان کے گھر میں پناہ لے گا اسے بھی امان ہے۔

کعبہ کے اندر بہت سے بت تھے جن کو قریش خدا مانتے تھے۔ نبی کریم نے کعبہ میں داخل ہونے سے پہلے حکم دیا کہ نکلوا دیئے جائیں۔ جب حرم بتوں سے پاک ہو چکا تو آپ نے عثمان بن طلحہ سے کنجی طلب کی اور دروازہ کھلوایا۔ نبی کریم حضرت بلال اور حضرت طلحہ رضی اللہ عنہما کے ساتھ داخل ہوئے اور نماز ادا کی۔ پھر آپ نے مکہ کے تمام لوگوں کو جمع کیا اور ان کے سامنے تقریر کی۔ آپ نے سب کی خطائیں معاف کر دیں اور فرمایا تم لوگ آزاد ہو۔ قریش پر اس رحم اور مہربانی کا بہت اثر ہوا اور وہ بڑی تعداد میں مسلمان ہو گئے۔ سب مکہ مکرمہ میں نبی کریم کا قیام پندرہ دن تک رہا۔ جب یہاں سے روانہ ہوئے تو معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ چکے تھے۔مکہ مکرمہ میں نبی کریم کا قیام پندرہ دن تک رہا۔ جب یہاں سے روانہ ہوئے تو معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو اس خدمت میں مقرر کرتے گئے کہ وہ لوگوں کو اسلام کے مسائل اور احکام سکھائیں۔


ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے