Ticker

6/recent/ticker-posts

تجارت : قرآن اور احادیث کی روشنی میں : ایک مطالعہ

تجارت : قرآن اور احادیث کی روشنی میں : ایک مطالعہ


 انوار الحسن وسطوی
+91 94306 49112

زیر تذکرہ کتاب" تجارت : قرآن اور احادیث کی روشنی میں" مولانا آفتاب عالم قاسمی پروفیسر شعبہ فارسی اکچھیاوٹ کالج، مہوا (ویشالی) کی تالیف ہے،مولانا موصوف دارالعلوم دیوبند کے فارغ التحصیل ہونے کے علاوہ بہار یونیورسٹی مظفر پور سے اردو اور فارسی دونوں زبانوں میں ایم۔ اے ہیں اور فارسی کے معروف شاعر مرزا مظہر جان جاناں کی فارسی شاعری پر تحقیقی کام کر کے بہار یونیورسٹی، مظفر پور سے ہی پی ۔ ایچ ۔ ڈی کی ڈگری سے سرفراز ہیں۔علمی صلاحیت سے مالا مال مولانا آفتاب عالم قاسمی درس و تدریس کے ساتھ ساتھ تصنیف و تالیف کا بھی ستھرا ذوق رکھتے ہیں۔ گرچہ اس میدان میں انہوں نے کوئی زیادہ کام نہیں کیا ہے لیکن جو بھی کیا ہے وہ قابل قدر اور قابل ذکر ہے، مثال کے طور پر ان کی یہ پیش نظر کتاب کا ہی ذکر کیا جائے تو یہ کہا جا سکتا ہے کہ یہ کوئی معمولی کام نہیں ہے، مولانا موصوف نے اپنی اس کتاب کے ذریعہ مسلمانوں کو تجارت کی جانب متوجہ اور راغب کرنے کے لیے اس جامع کتاب کی تالیف کی ہے، جس کا مقصد اصلاً مسلمانوں اور خصوصاً علماء طبقہ کو تجارت کی جانب راغب کرنا ہے تاکہ وہ اپنے پاؤں پر کھڑے ہو سکیں اور دوسروں کے محتاج بننے سے بچ جائیں، مولانا آفتاب عالم قاسمی نے اس کتاب کی تالیف سے قبل 2023 ء میں " حج و عمرہ مع چالیس احادیث" نام کی کتاب بھی تالیف کی تھی جس میں انہوں نے قرآن و حدیث کے حوالے سے حج و عمرہ کے مسائل اور طریقے بتانے کی ایک عمدہ اور قابل ستائش کاوش کی تھی، مولانا کی یہ کتاب بھی اہل نظر اور ذی ہوش قارئین کے درمیان بہت پسند کی گئی تھی۔

زیر تذکرہ کتاب " تجارت : قرآن اور احادیث کی روشنی میں" چھے ابواب پر مشتمل اور 632 صفحات پر محیط ہے۔ قارئین کتاب کو اپنی اس کتاب کی اہمیت بتانے کے لیے مولانا آفتاب عالم قاسمی نے ملک کے دو بڑے عالم دین کی تحریر بطور سند شامل کر کے کتاب کی قدر و قیمت میں اضافہ کرنے کی کوشش کی ہے، پہلی تحریر فقیہ العصر حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کی ہے جو پیش لفظ کے عنوان سے ہے، جبکہ دوسری تحریر معروف عالم دین مفتی محمد ثناء الہدی قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ کی ہے جس کا عنوان ہے "خیال خاطر" مذکورہ دونوں حضرات نے کتاب کی اہمیت اور اس کی افادیت کا اعتراف کرتے ہوئے مولانا آفتاب عالم قاسمی کی اس کاوش کی پذیرائی کی ہے اور اس کتاب کو امت کے لیے نافع بنانے کی اللہ رب العزت سے دعا کی ہے، حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی مدظلہ نے اپنی تحریر "پیش لفظ " میں تجارت کے تعلق سے ایک نہایت کار آمد مفید اور قابل عمل بات تحریر کی ہے ، جس کی افادیت کے پیش نظر اسے یہاں نقل کرنا ضروری سمجھتا ہوں اقتباس ملاحظہ ہو:

" ملک میں موجودہ حالات میں مسلمانوں کے لیے سب سے آسان اور مفید ذریعہ معاش تجارت ہے، سرکاری ملازمتوں کے مواقع محدود ہیں ریزرویشن نے ان مواقع کو محدود تر کر دیا ہے، تعصب، تنگ نظری اور فرقہ پرستی نے مسلمانوں کے لیے اس کے مواقع اور بھی کم کر دیے ہیں، پرائیویٹ کمپنیاں بھی فرقہ پرستی کی اس آگ سے محفوظ نہیں ہیں، اس لیے تجارت مسلمانوں کے لیے سب سے بہتر ذریعہ ہے، جس کے لیے ڈگری کی بھی ضرورت نہیں ہیں ، مہارت بھی مطلوب نہیں اور کسی کی ملازمت ضروری نہیں، تنہا اپنے سرمایہ سے بھی کی جا سکتی ہے اور مشترکہ سرمایہ سے بھی، اس لیے ہندوستان کے مسلمانوں کو اس شعبہ پہ خصوصی توجہ دینی چاہیے۔" (ص نمبر 9,8)

مفتی محمد ثناء الہدی قاسمی نے پروفیسر آفتاب عالم قاسمی کو بہت قریب سے دیکھا ہے اور بہت دنوں سے دیکھ رہے ہیں، لہذا ان کے تعلق سے ڈھیر ساری جانکاری اور معلومات کے وہ عینی شاہد ہیں جس کا اظہار انہوں نے اپنی تحریر "خیال خاطر" میں برجستہ اور بر محل کیا ہے ۔مولانا آفتاب عالم قاسمی گرچہ درس و تدریس کے پیشے سے منسلک ہیں لیکن ان کا اصل پیشہ تجارت ہے، جس کا ذکر مفتی صاحب موصوف نے اپنی تحریر میں خصوصی طور پر کیا ہے، اس ضمن میں موصوف کی تحریر کا یہ اقتباس ملاحظہ ہو:

" علماء طبقہ عموماً تجارت سے دور رہتا ہے لیکن انہوں نے (پروفیسر آفتاب عالم قاسمی) اس مشغلہ کو اپنایا اور بچوں کو بھی اس میں لگایا ہے، ان کی قوت ارادی مضبوط ہے، مولانا چونکہ بڑے تاجر ہیں، اس لیے انہوں نے تجارت کی طرف مسلمانوں کو متوجہ کرنے کے لیے ہی" تجارت: قرآن و احادیث کی روشنی میں" کے عنوان سے ایک جامع کتاب مرتب کی ہے، اس کتاب کا مقصد اصلاً مسلمانوں خصوصاً علماء طبقہ کو تجارت کی جانب راغب کرنا ہے" (ص ۔21,20)

زیر تذکرہ کتاب چھ ابواب پر مشتمل ہے، پہلا باب "تجارت قرآن پاک کی روشنی میں" کے عنوان سے ہے۔ اس باب میں قرآن پاک کی مختلف سورتوں کی جن آیتوں میں تجارت اور کسب معاش کا ذکر آیا ہے ان آیتوں کا ترجمہ، پھر اس پر مختلف تفسیریں، آیت کا شان نزول اور آیت کے تعلق سے اگر کوئی واقعہ ہے تو اس کا ذکر بھی تفصیل سے کیا گیا ہے، دوسرا باب" تجارت احادیث کی روشنی میں" کے عنوان سے ہے، جس میں تجارت سے متعلق احادیث اور اس کے ترجمہ کا ذکر کیا گیا ہے کم پڑھے لکھے لوگوں کی سہولت کے لیے احادیث میں اعراب بھی لگایا گیا ہے تاکہ متن کی ادائیگی میں کوئی دقت نہ ہو، باب سوم جس کا عنوان ہے " تجارت علم کی روشنی میں" یہ بہت اہم باب ہے کیونکہ کسی بھی کام کے کرنے کے لیے علم کا ہونا از بس ضروری ہے، بغیر علم کے انسان ایک منزل بھی طے نہیں کر سکتا ہے، یہی سبب ہے کہ مؤلف کتاب نے اس باب میں تجارت کے لیے علم کی ضرورت پر زور ڈالا ہے ۔

Tijarat Quran aur Hdees Ki Roshani Mein


باب چہارم کا عنوان ہے " تجارت کے متعلق چالیس احادیث " چالیس احادیث کے عنوان سے گرچہ بے شمار کتابیں موجود ہیں لیکن مولانا آفتاب عالم قاسمی کی ان چالیس احادیث کو جمع کیا ہے جو تجارت سے متعلق ہے، اس طرح کتاب کا یہ باب بھی کم اہمیت کا حامل نہیں ہے۔

انوار الحسن وسطوی


" تجارت اور ہمارے بزرگان دین" یہ کتاب کا باب پنجم ہے، جس میں بزرگان دین کی تجارت میں کس طرح مشغولیت رہی ہے اور قرآن و احادیث پر بزرگان دین کا کس قدر عمل رہا ہے، اس پر تفصیل سے روشنی ڈالی گئی ہے ۔ اس باب کے مطالعہ سے بزرگان دین کے اقوال و اعمال اور ان کے مشاہدات و تجربات کا علم ہوتا ہے ، کتاب کا آخری باب" باب ششم" ہے جس کا عنوان ہے اسلامی معاشی نظام کا تقابلی مطالعہ" مؤلف کتاب نے اس باب میں اسلام کے معاشی نظام کا تقابلی مطالعہ پیش کیا ہے، مولانا نے اس موضوع کے تعلق سے کئی کتابوں کے حوالے سے گفتگو کی ہے اور ان کا تقابلی مطالعہ پیش کیا ہے جو پڑھنے سے تعلق رکھتا ہے، مختصر یہ ہے کہ چھ ابواب پر مشتمل یہ کتاب اردو زبان میں اپنے موضوع کے اعتبار سے ایک اہم کتاب ہے، جس کا مطالعہ نہ صرف تجارت پیشہ لوگوں کے لیے بلکہ عام لوگوں کے لیے بھی مشعل راہ ثابت ہونے کی صلاحیت رکھتا ہے ۔نیز یہ کہ یہ کتاب مسلمانوں کو تجارت کا پیشہ اختیار کرنے اور تجارت کا سلیقہ سکھانے کے لیے ایک رہنما اصول کی حیثیت رکھتی ہے، بشرطیکہ دل جمعی سے اس کتاب کا مطالعہ کیا جائے، میں مولانا آفتاب عالم قاسمی کو اس اہم کتاب کی تالیف پر دل کی عمیق گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتا ہوں اور ان سے یہ توقع رکھتا ہوں کہ تجارتی مشغولیت کے ساتھ ساتھ وہ تصنیف و تالیف کا سلسلہ آگے بھی جاری رکھیں گے۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں علم بھی عطا کیا ہے اور تحریری صلاحیت سے بھی نوازا ہے، یہ دولت ہر عالم دین یا ہر پروفیسر کا مقدر نہیں ہوتی، اللہ جسے نواز دے، یہ اس کی دین ہے، مولانا آفتاب عالم صاحب کو یقیناً اس کا اندازہ خود ہی ہوگا ۔

باب ششم کے بعد جواں سال عالم دین مولانا محمد نظرالہدی قاسمی استاد مدرسہ اسلامیہ چہرا کلاں ویشالی بہار کی تحریر بھی شامل کتاب ہے ،جس کا عنوان ہے " مولانا آفتاب عالم قاسمی زندگی کی شاہراہ پر" اپنی اس تحریر میں مولانا نظرالہدی صاحب نے مختلف ذیلی عنوانات سے مولانا آفتاب عالم قاسمی کی مکمل سوانح حیات لکھ دی ہے جس کے مطالعہ سے مولانا آفتاب عالم قاسمی کی زندگی کے سارے واقعات حالات اور کوائف سامنے آگئے ہیں، مولانا آفتاب عالم صاحب کو جاننے کے لیے مولانا نظرالہدی قاسمی کی اس تحریر کا مطالعہ ازبس ضروری ہے۔

مذکورہ ابواب کی تفصیلی تحریر سے قبل مولانا آفتاب عالم قاسمی نے ایک طویل مقدمہ لکھا ہے، جس میں انہوں نے کتاب کی تالیف کی غرض و غایت، تجارت کی اہمیت، افادیت اور اس کے فوائد کے علاوہ قرآن اور احادیث میں اس کی ترتیب کے حوالے سے مفید مدلل گفتگو کی ہے۔ اس "مقدمہ " کا اختتام بزرگوں، معاصرین اور عزیزوں کے شکریہ پر ہوا ہے جنہوں نے اس کتاب کی تالیف کے لیے مولانا موصوف کو ابھارا، ان کی حوصلہ افزائی کی اور اس اہم کام میں انہیں اپنا تعاون دیا، یہ مقدمہ چالیس صفحات پر مشتمل ہے، جس کاغائر مطالعہ کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کارآمد کتاب کا ہدیہ مبلغ 600 روپے ہے، مطالعہ کی خواہش مند حضرات اسے تاج اسٹیل ،گاندھی چوک،مہوا، (ویشالی) قاسمی منزل، مدنی نگر مہوا( ویشالی) نور اردو لائبریری حسن پور گنگھٹی بکساما ،مہوا (ویشالی) اور نور القمر لائبریری مہوا (ویشالی) کے علاوہ طفیل لائبریری ،بیل پکونا (مظفرپور )دائرہ جامع مسجد، بہار شریف ( نالندہ )ادارہ ترتیل القران ملت کالونی مظفرپور اور مدرسہ محمود العلوم دملہ ، مدھوبنی سے حاصل کر سکتے ہیں۔ کتاب کے تعلق سے مزید معلومات کے لیے مولانا آفتاب عالم قاسمی کے موبائل نمبر 9931418054 پر رابطہ کیا جا سکتا ہے۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے