دنیا بھر میں یکم مئی کو "عالمی یوم مزدور" (Labour Day) کے طور پر منایا جاتا ہے۔ یہ دن ان تمام محنت کش افراد کے حقوق کو تسلیم کرنے، ان کی قربانیوں کو یاد کرنے اور ان کے مسائل پر آواز بلند کرنے کے لیے مخصوص ہے۔ یہ دن نہ صرف ایک تاریخی اہمیت رکھتا ہے بلکہ یہ ہمیں یہ پیغام بھی دیتا ہے کہ محنت کسی بھی معاشرے کی ریڑھ کی ہڈی ہے، اور محنت کش طبقے کی فلاح و بہبود کے بغیر کوئی بھی ملک ترقی نہیں کر سکتا۔
عالمی یوم مزدور کی تاریخ
عالمی یوم مزدور کا آغاز انیسویں صدی کے اواخر میں ہوا۔ اس دن کا پس منظر 1886ء کے امریکہ کے شہر شکاگو میں ہونے والے مزدور احتجاجات سے جُڑا ہے۔
شکاگو کی تحریک (1886ء)
1 مئی 1886 کو شکاگو میں مزدوروں نے 8 گھنٹے کے کام کے اوقات کے مطالبے پر ایک بڑی تحریک شروع کی۔ اس وقت مزدور دن میں 12 سے 16 گھنٹے تک کام کرنے پر مجبور تھے۔ مظاہروں کے دوران پولیس کی جانب سے فائرنگ کی گئی، جس میں کئی مزدور شہید ہوئے۔ ان مزدوروں کی قربانی کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے یکم مئی کو "یوم مزدور" کے طور پر منانے کا فیصلہ کیا گیا۔
اسلام اور محنت کی عظمت
اسلام ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے جو محنت کی قدر کرتا ہے۔
نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے:
”محنت کرنے والا شخص اللہ کا دوست ہے۔“
اسلام میں مزدور کا پسینہ خشک ہونے سے پہلے اس کی مزدوری ادا کرنے کا حکم دیا گیا ہے، جو محنت کش کی عزت کو ظاہر کرتا ہے۔
مزدور کون ہے؟
عام طور پر مزدور کا مطلب وہ شخص لیا جاتا ہے جو جسمانی محنت کرتا ہے، جیسے:
تعمیرات کرنے والے
فیکٹری میں کام کرنے والے
صفائی کرنے والے
کھیتوں میں کام کرنے والے
لیکن درحقیقت مزدور ہر وہ شخص ہے جو رزقِ حلال کمانے کے لیے محنت کرتا ہے، خواہ وہ جسمانی ہو یا ذہنی۔
عالمی یوم مزدور منانے کا مقصد
یکم مئی کو منانے کا مقصد محض چھٹی کرنا نہیں، بلکہ:
مزدوروں کی قربانیوں کو یاد کرنا
ان کے حقوق کے بارے میں آگاہی دینا
ان کے مسائل کو اجاگر کرنا
حکومتوں کو مزدور پالیسیوں پر عمل کا پابند کرنا
معاشرے کو یہ پیغام دینا کہ کوئی بھی پیشہ چھوٹا یا حقیر نہیں
مزدوروں کو درپیش مسائل
بدقسمتی سے آج بھی دنیا کے اکثر ممالک میں محنت کش طبقہ کئی طرح کے مسائل کا شکار ہے:
1. کم اجرت
اکثر مزدور اپنی محنت کے مطابق معاوضہ نہیں پاتے، جس سے ان کی زندگی تنگ ہو جاتی ہے۔
2. کام کے غیر انسانی اوقات
بہت سے مزدور آج بھی طویل اوقات میں کام کرتے ہیں، جو ان کی صحت پر منفی اثر ڈالتے ہیں۔
3. بنیادی سہولیات کا فقدان
کام کی جگہ پر حفاظتی انتظامات، صحت کی سہولیات اور آرام کی جگہ کی کمی مزدوروں کو غیر محفوظ بناتی ہے۔
4. تعلیم اور تربیت کی کمی
اکثر محنت کشوں کو جدید ٹیکنالوجی، مشینری یا ترقی کے مواقع سے آگاہ نہیں کیا جاتا۔
5. معاشرتی احترام کی کمی
ہمارے معاشرے میں مزدور کو اکثر کمتر سمجھا جاتا ہے، جو ایک بڑی سماجی ناانصافی ہے۔
پاکستان میں یوم مزدور
پاکستان میں بھی ہر سال یکم مئی کو سرکاری تعطیل ہوتی ہے۔ اس دن:
سیمینارز اور کانفرنسز کا انعقاد ہوتا ہے
ریلیاں نکالی جاتی ہیں
مزدور یونینز اپنی تجاویز اور مطالبات پیش کرتی ہیں
لیکن صرف ایک دن کی تقریبات سے مزدوروں کے مسائل حل نہیں ہوتے، جب تک کہ عملی اقدامات نہ کیے جائیں۔
مزدوروں کی اہمیت
مزدور کسی بھی معیشت کی بنیاد ہوتے ہیں۔
وہ فیکٹریاں چلاتے ہیں
سڑکیں بناتے ہیں
کھیتوں میں اناج اگاتے ہیں
مکانات اور عمارتیں تعمیر کرتے ہیں
اگر مزدور نہ ہوں، تو ترقی کا پہیہ رُک جائے گا۔
ہماری ذمہ داریاں
ہر شہری پر لازم ہے کہ وہ محنت کش طبقے کی عزت کرے اور ان کے ساتھ ہمدردی کا سلوک کرے:
1. عزت سے پیش آئیں
مزدور سے بات کرتے ہوئے نرمی اور ادب کا مظاہرہ کریں۔
2. اجرت بروقت اور مناسب دیں
مزدور کو اس کی محنت کا مکمل اور بر وقت معاوضہ دینا اسلامی اور انسانی فریضہ ہے۔
3. مزدوروں کی فلاح کے منصوبے
حکومت اور نجی اداروں کو چاہیے کہ وہ مزدوروں کے لیے:
صحت کی سہولیات
بچوں کی تعلیم
رہائش
سوشل سیکیورٹی جیسے منصوبے بنائیں۔
نتیجہ
"عالمی یوم مزدور" ہمیں یہ یاد دہانی کرواتا ہے کہ مزدور ہمارے معاشرے کے اصل ہیرو ہیں۔ ان کی محنت سے ہی صنعتیں، معیشت، زراعت اور پورا نظام قائم ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم ہر دن کو یومِ مزدور سمجھیں اور ان کی خدمت، عزت اور حقوق کی پاسداری کریں۔
آئیے، ہم سب اس عزم کے ساتھ یکم مئی منائیں کہ ہم ہر مزدور کو عزت دیں گے، اس کے حقوق کا تحفظ کریں گے اور معاشرے میں برابری اور عدل کو فروغ دیں گے۔
0 تبصرے