Ticker

6/recent/ticker-posts

ڈاکٹر یاسمین اختر کا ناولٹ، نصیب سے، ایک تبصرہ ، مبصر۔ مجیب الرحمٰن

ڈاکٹر یاسمین اختر کا ناولٹ، نصیب سے، ایک تبصرہ ، مبصر۔ مجیب الرحمٰن

نصیب سے،،، ایک تبصرہ
مصنفہ۔۔ ڈا کٹر یاسمین اختر صاحبہ،
مبصر۔۔ مجیب الرحمٰن جھارکھنڈ،
زندگی کیا ہے ؟ زندگی اتار چڑھاؤ کا نام ہے، زندگی مختلف الجہات پہلوؤں کا نام ہے جو کروٹیں لیتی رہتی ہیں، نشیب و فراز زندگی کا اٹوٹ حصہ ہے، زندگی کس وقت کونسا موڑ اختیار کر لے کونسا رنگ و روپ اختیار کر لے کسی کے علم میں نہیں ہے، کامیاب وہی شخص ہوتا ہے جو زندگی کے ہمہ جہت پہلوؤں پر نظر رکھتے ہوئے اس سلسلہ میں پیش آمدہ حالات کا مقابلہ کرے، زندگی کے کسی بھی پہلو سے پہلو تہی برتنے والا شخص کامیاب نہیں ہوسکتا ،۔ زندگی ایک معمہ ہے جو کہ لاینحل ہے، پس خود کو ثابت قدم رکھنے والا ہی فلاح کی وادی میں سیر کرتا ہےـ

اردو ناول،’’نصیب سے‘‘

زندگی کے سارے فیصلے تقدیر سے جڑے ہیں اس پر ایمان ہونا چاہیے اس بر جس کا یقین مستحکم ہوگیا خوشی اس کے ڈگر ڈگر استقبال کرتی ہےـ
’’نصیب سے‘‘ جو ایک ناولٹ ہے ، عام طور سے یہی خیال کیا جاتا ہے کہ ناولٹ خاص طور پر طالب علموں کو اس کے پڑھنے سے گریز کرنا چاہیے طالب علم کی قید اس لئے لگائ چونکہ میں بھی ایک طالب علم ہوں اس حیثیت سے میرا تاثر یہ رہا کہ اگر حقیقت بھری نظروں سے اس کو پڑھا جائے تو لفظ لفظ سبق آموز ہوتا ہے، ورنہ ذائقہ کیلیے تو لوگ قرآن بھی پڑھ لیتے ہیں یہی وجہ ہے کہ اس کا کچھ اثر دیکھنے کو نہیں ملتا۔

ڈاکٹر یاسمین اختر صاحبہ نے ناولٹ کی شکل میں زندگی کے نشیب و فراز کا جس شیفتگی و سلیقہ مندی سے بیان کیا ہے جس سے قاری پوری دل جوئی اور دلجمعی کے ساتھ پڑھنے پر مجبور ہوتا ہے، انداز بیاں کا تو جواب نہیں سمندر کی سی روانگی کہسار جیسا عزم و حوصلہ بے باکی ایسی کہ تیز تند ہوا بھی راستہ بدل لے ، اس قدر گرمئی حوصلہ اور جذبہ سوختہ کے ساتھ قلم چلتا ہے تو پھر تحریر میں کھلبلی مچ جاتی ہے ، قاری کا دل دھڑکنے لگتا ہے، احساس پر پڑی دبیز چادر پھٹ جاتی ہے ، عزم و ارادہ کا زنگ دھل جاتا ہے اور پھر زندگی نئی امنگ کے ساتھ شروع ہوتی ہے اور کامیابی کی راہ تلاش کرتی ہے۔

اس ناولٹ میں ڈاکٹر صاحبہ نے معاشرہ کی اس برائی کی بیخ کنی کرنے کی کوشش کی ہے جو آج کل روبہ پرواز ہے جس سے کتنی زندگیاں چلی گئیں، کتنی معصوم بیٹیاں گھر بیٹھے گھٹ گھٹ کر جی رہی ہیں، والدین بھی اس فکر میں گھلتے رہتے ہیں گویا کہ زندگی سے چین و سکون کی کیفیت ختم ہو جاتی ہے، غموں کا بسیرا ہو جاتا ہے اور یونہی ہستی کھیلتی زندگی غموں کے بوجھ تلے ختم ہو جاتی ہے۔
حسن پرست معاشرہ جب جذبات سے کھلواڑ کرتا ہے اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں رہتا تو پھر اس معاشرہ کی وقعت بھی ختم ہو جاتی ہے۔

ایک پہلو اس ناولٹ کا یہ بھی ہے اور جو سب سے اہم ہے وہ یہ کہ بلا تحقیق کسی کے خلاف جملے کسنا ، کسی پر ہفوات بکنا، جھوٹی الزام تراشی ، استہزا کسی بھی انسان کیلئے زیب نہیں دیتا مصنفہ نے اس جانب توجہ دلا کر امر بالمعروف ونہی عن المنکر کا حق ادا کیا ہے۔

وقار صاحب اگر چہ دو بچے کے باپ تھے باپ کے فضائل اپنی جگہ لیکن اگر کسی مجبور اور بے سہارا لڑکی کا گھر بس جائے تو اس سے بڑا ایثار اور کیا ہوسکتا ہے، معاشرہ لاکھ طعنہ دے لاکھ جملے بازی کرے لیکن سچ اور حق کا راستہ بہر حال نہیں چھوڑنا چاہئے۔ کردار سازی مصنفہ کوئی آپ سے سیکھے۔

اردو ناول،’’نصیب سے‘‘


book-review-novel-naseeb-se-dr-yasmeen-akhtar-novel-naseeb-se

اخیر میں یہی کہوں گا کہ اس ناولٹ میں موجودہ دور میں پیش آنے والے لڑکیوں کے مسائل کو ناولانہ انداز میں بڑی چابک دستی کے ساتھ بیان کیا گیا ہے اس کو ضرور پڑھا جائے جو کرادا ادا ہوا ہے اس جانب توجہ دی جائے تاکہ ایک صالح معاشرہ وجود میں آئے۔
اللہ تعالیٰ اس کتاب اور صاحب کتاب کا شرف و قبولیت سے نوازے۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے