Ticker

6/recent/ticker-posts

کربلا کا واقعہ - Karbala Waqia In Urdu

کربلا کا واقعہ

karbala waqia in urdu

(حضرت امام حسینؑ کی قربانی: حق و باطل کے درمیان معرکہ)


اسلامی تاریخ میں کربلا کا واقعہ ایک ایسا المناک، عبرت انگیز اور سبق آموز واقعہ ہے، جس نے رہتی دنیا تک انسانیت، قربانی، وفا، صبر، استقامت اور حق پر ڈٹ جانے کا درس دیا ہے۔ کربلا کی سرزمین پر 10 محرم الحرام 61 ہجری کو نواسۂ رسول، حضرت امام حسینؑ نے اپنے خاندان اور ساتھیوں کے ہمراہ عظیم قربانی پیش کی تھی۔ یہ معرکہ دراصل اسلام کے اصولوں کی حفاظت کے لیے تھا، جو ظلم، جبر، اور باطل حکمرانی کے خلاف ایک ابدی تحریک بن گیا۔

تاریخی پس منظر

حضرت محمد ﷺ کے وصال کے بعد اسلامی خلافت مختلف ادوار سے گزری۔ خلفائے راشدین کے بعد خلافت بنو اُمیہ کے ہاتھ میں آ گئی۔ امیر معاویہؓ کے بعد ان کا بیٹا یزید 60 ہجری میں مسندِ خلافت پر بیٹھا۔


یزید کی شخصیت اور طرزِ حکومت

یزید کی شخصیت اسلامی اصولوں کے منافی تھی۔ اس کا طریقہ اسلام کے خلاف تھا جس کی وجہ سے عوام اسے پسند نہیں کرتے تھے ۔ یذید کی شخصیت اور طرزِ حکومت میں شراب نوشی، فسق و فجور، ظلم و جبر اور عوامی حقوق کی پامالی جیسے عیوب داخل ہو گئے تھے۔ ایسے میں اگر یزید کو رسول اللہ ﷺ کے نواسے کی بیعت مل جاتی تو اس کی باطل حکومت کو شرعی جواز حاصل ہو جاتا، جو امام حسینؑ ہرگز گوارا نہ کرتے۔ لہذا انہوں نے بیعت سے انکار کر دیا۔

حضرت امام حسینؑ کا انکارِ بیعت

یزید نے مدینہ کے گورنر ولید بن عتبہ کو حکم دیا کہ امام حسینؑ سے بیعت لی جائے، ورنہ سر قلم کر دیا جائے۔ امام حسینؑ نے فرمایا:

”یزید جیسے فاسق و فاجر شخص کی بیعت میرے لیے ممکن نہیں۔“

امام حسین کے بیعت سے انکار کے بعد مدینہ کی فضاء بےحد ناسازگار ہو گئی، اور امام حسینؑ کو اہل بیت کے ہمراہ مکہ معظمہ کی طرف ہجرت کرنی پڑی۔


اہل کوفہ کی دعوت

جب اہل کوفہ کو امام حسینؑ کے مکہ میں ہونے کا علم ہوا، تو ہزاروں خطوط اور قاصد ان کے پاس بھیجے گئے جن میں انہیں خلافت کا حق دار قرار دے کر کوفہ آنے کی دعوت دی گئی۔

مسلم بن عقیل کا کوفہ جانا

امام حسینؑ نے اپنے چچا زاد بھائی مسلم بن عقیل کو حالات کا جائزہ لینے کے لیے کوفہ بھیجا۔ پہلے پہل تو کوفہ کے لوگ ان کے ساتھ ہو گئے، مگر بعد میں عبیداللہ بن زیاد کے ظلم و جبر سے گھبرا کر وہ سب پیچھے ہٹ گئے۔ اس کے بعد مسلم بن عقیل کو وہیں گرفتار کر کے شہید کر دیا گیا۔

امام حسینؑ کا کربلا کی طرف سفر

حضرت محمد کے نواسے امام حسینؑ نے مسلم بن عقیل کی شہادت کی خبر ملنے کے باوجود مکہ معظمہ واپس لوٹنے کے بجائے کوفہ کا سفر جاری رکھا۔ ان کے قافلے میں اہل بیت، بچے، خواتین اور وفادار اصحاب بھی شامل تھے۔


کربلا کا میدان

جب امام حسینؑ کا قافلہ کربلا کے میدان میں پہنچا تو وہاں دیکھا کہ یذید کے لوگ پہلے سے موجود ہیں۔ عمر بن سعد کی زیرِ قیادت یزیدی لشکر نے انہیں پانی سے محروم کر دیا۔ دریا فرات کے کنارے ہونے کے باوجود تین دن تک اہل بیت کو پیاسا رکھا گیا۔

عاشورہ کا دن (10 محرم الحرام)

عاشورہ کے دن امام حسینؑ اور ان کے 72 ساتھیوں نے ایک ایک کر کے میدانِ کربلا میں جان دے دی لیکن ظلم کے آگے سر نہ جھکایا۔

شہادتیں

١. حضرت علی اکبرؑ (امام حسینؑ کے جوان بیٹے)
٢. حضرت قاسمؑ (حضرت حسنؑ کے فرزند)
٣۔ حضرت عباس علمدارؑ (وفا کی عظیم مثال)
٤. حضرت علی اصغرؑ (چھ ماہ کے شیرخوار بچے کی شہادت)
آخر میں امام حسینؑ نے تن تنہا میدان میں دشمنوں کا مقابلہ کیا اور سجدے کی حالت میں شہید کر دیے گئے۔


شہادت کے بعد کا منظر

امام حسینؑ کی شہادت کے بعد ان کے جسم کو گھوڑوں سے پامال کیا گیا، خیموں کو جلایا گیا، اہل بیت کی خواتین و بچوں کو قید کر کے کوفہ و شام لے جایا گیا، حضرت زینبؑ اور امام زین العابدینؑ نے خطبوں کے ذریعے یزید کے دربار میں حق کی آواز بلند کی۔

کربلا کا پیغام

1. باطل کے خلاف ڈٹ جانا

امام حسینؑ نے دکھایا کہ جب دین، حق، اور اخلاقی اقدار خطرے میں ہوں تو جان قربان کر دینا چاہیے لیکن سمجھوتہ نہیں کرنی چاہیے۔

2. قربانی کا درس

کربلا ہمیں سکھاتا ہے کہ دین کی بقاء کے لیے خون دینا پڑے تو دے دینا چاہیے، مگر باطل کے آگے جھکنا نہیں چاہیے۔

3. صبر اور استقامت

حضرت زینبؑ اور امام زین العابدینؑ نے صبر، ہمت اور خطابت سے دشمن کو شکست دی۔

4. خواتین کا کردار

کربلا کا واقعہ نے عورت کے کردار کو بھی اجاگر کیا، کہ کیسے حضرت زینبؑ نے اس واقعے کو رہتی دنیا تک زندہ رکھا۔


کربلا کا واقعہ صرف شیعہ واقعہ نہیں

کربلا تمام مسلمانوں کا واقعہ ہے۔ امام حسینؑ صرف شیعوں کے نہیں بلکہ پوری امت کے نبی ﷺ کے نواسے ہیں۔ ان کی قربانی کا احترام ہر مسلمان پر فرض ہے۔

کربلا اور آج کا دور

آج بھی دنیا میں ظلم، جبر، اور ناانصافی ہے۔ کربلا ہمیں سکھاتا ہے کہ حق گوئی سے ہرگز بھی پیچھے نہ ہٹیں، ظلم کا مقابلہ ہر حال میں کریں، کمزوروں کا ساتھ ضرور دیں اور سچ کے لیے قربانی دینے کو ہر دم تیار رہیں۔

کربلا کا اثر ادب و ثقافت پر

کربلا کے واقعے کا ادب و ثقافت پر گہرا اثر پڑا ہے ۔ مرثیہ نگاری (میر انیس، دبیر وغیرہ) نوحہ خوانی، مجالسِ عزا، جلوسِ عاشورا، تھیٹر، ڈرامے اور فلمیں۔ کربلا کے واقعے پر لکھے گئے مرثیوں، نوحوں، اور شاعری نے اردو ادب میں ایک انوکھا باب کھولا ہے۔

نتیجہ
کربلا کا واقعہ محض تاریخ کا ایک باب نہیں بلکہ زندگی کا دستور ہے۔ امام حسینؑ کی قربانی ہمیں جرات، حق پرستی، صبر، قربانی اور استقامت کا سبق دیتی ہے۔ اگر ہم چاہتے ہیں کہ دنیا ظلم سے پاک ہو، تو ہمیں کربلا کی تعلیمات پر عمل کرنا ہو گا۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے