Ticker

6/recent/ticker-posts

علامہ اقبال کے یوم پیدائش 9 نومبر کی مناسبت سے خصوصی نظم | یومِ اقبال پر شاعری

Special Poem On The Occasion Of Allama Iqbal's Birthday on November 9 | Poetry on Iqbal Day

Special Poem On The Occasion Of Allama Iqbal's Birthday on November 9 | Poetry on Iqbal Day

9  نومبر یومِ اقبال کی مناسبت سے یہ نظم آپ کی خدمت میں

اقبال نامہ 

___________________________
از سرفراز بزمی

سنو پیارے بچو کہانی سنو
یہ اک داستاں جاودانی سنو

کہانی ہے اک شہر پنجاب کی
کہانی ہے اقبال نایاب کی

خدا دار ایک شیخ جنت مقام
کہ نور محمد ہوا جن کا نام

خدا کی عطا ان کے دو لال تھے
کلاں تھے"عطا "خرد اقبال تھے

بلندی پہ تھا بخت اقبال کا
ستارہ منور تھا اس لال کا

اٹھارہ کا سن تھا ستتر کا سال
کہ پیدا ہوا یہ سراپا کمال

تھے استاد اک مولوی میر حسن
لیا آپ نے ان سے درس کہن

لگائی جو رہوار ہمت پہ چوٹ
چلے آئے لاہور از سیالکوٹ

تشفی کے لیکن بجھے جب دیے
تو لاہور سے کیمبرج چل دیے

براؤن ، نکلسن ، ٹگرٹ ، سارلی
نمایاں ملے ان کو استاد بھی

تھے سر آرنلڈ ان میں سب سے شہیر
وہ دنیاۓ علم و ادب کے امیر

بڑھی اور جب علم کی تشنگی
گئے بہر تعلیم تا جرمنی

رقم کی وہاں فلسفے پر کتاب
تو اس پر ملا ڈاکٹر کا خطاب

مگر تشنگی اور بڑھتی گئ
تو لندن سے کی پاس بیرسٹری

رہے شہر لندن میں ایسے مقیم
کہ دربار فرعون میں جوں کلیم

ولایت سے جب ڈاکٹر ہو گئے
نوازا حکومت نے ، سر ہوگئے

وہ انیس سو پانچ سے آٹھ تک
رہے ارض یورپ پہ بن کر فلک

مگر جب کھلے اس تمدن کے عیب
وہ حاضر کی دنیا یہ دنیائے غیب

ہوئے جب عیاں بھید سب ناشکیب
تمدن تفنن کے جھوٹے فریب

تو بیزار مغرب ہوئے اسقدر
پلٹ کر نہ دیکھا ادھر عمر بھر

اثر تھا یہ مغرب کے طوفان کا
مسلماں کو جس نے مسلماں کیا

غرض جب کھلا حق ، ہوئے شرمسار
کلام الٰہی پڑھا اشکبار

کھلے دل پہ اسرار ہائے ازل
تو پھر بحر عرفاں میں ڈوبی غزل

تو پھر عارض و زلف لب کھوگئے
روایات کہنہ کے ڈھب کھو گئے

ہوئی شاعری پھر بلوغ المرام
قلم سے لیا تیر و نشتر کا کام

وہ " پیغام مشرق "زبور عجم "
رموز خودی بیخودی " یم بہ یم

سنائی زمانے کو بانگ درا
کہ بیدار ہو نیند سے قافلہ

بتائے گئے راز تفصیل سے
اڑے عرش تک بال جبریل سے

خوشا ! ضرب مومن وہ ضرب کلیم
ہوجس ضرب سےقصر باطل دو نیم

دیا قوم کو " ارمغان حجاز"
وفا کا ترانہ محبت کا ساز

غرض کیا بتاؤں وہ کیا شخص تھا
وہ افکار قرآں کا اک عکس تھا

بالآخر ہوئی عمر اکسٹھ برس
بجا موت کے کارواں کا جرس

یہ خورشید انیس سو اڑتیس کو
چھپا صبح اپریل اکیس کو

قفس سے اڑا عندلیب حجاز
سوئے خلد ، مشرق کا دانائے راز

چراغ خودی کا نگہباں گیا
قلندر تھا اک شعلہ ساماں گیا

جو کہتا تھا لوگو مکاں اور ہیں
"ستاروں سے آگے جہاں اور ہیں"

وہ کہتا تھا تم صقر و شاہین ہو
تو پھر کیوں غلام سلاطین ہو

کہاں فکر عصفور شاہیں کہاں
خدا کا جہاں سب تمہارا جہاں

وہ کرتا تھا اس ضرب مومن کی بات
گریں منھ کے بل جس سے لات و منات

روایات شیخ و برہمن سے بیر
وہ من کا مسافر حرم ہو کہ دیر

وہ تن کی رفاقت سے بیزار سا
وہ من کی تمازت سے تلوار سا

وہ دستور منصور و سرمد کا پاس
وہ ملبوسئ فقر سے خوش لباس

سکھائی زمانے کو نکتے کی بات
" خودی کیا ہے بیدارئ کائنات "

سپر عقل ہے عشق شمشیر ہے
یہ دنیا تو مومن کی جاگیر ہے

کہا جس نے بیباک انداز سے
" لڑا دو ممولے کو شہباز سے "

دعا کی کہ اے خالق بحر و بر !
جوانوں کو دے میری آہ سحر

عطا کر انھیں وہ جنون عمل
ہوں شق ان کی ٹھوکر سے دشت و جبل

نظر عشق ومستی سرشار کر
خرد کے تماشوں سے بیزار کر

چلے جس پہ تیرے اطاعت شعار
وہ رستہ دکھا ان کو پروردگار

ترا ہو کے رہنے کی توفیق دے
" دل مرتضی سوز صدیق دے"

خدا رحم فرمائے اقبال پر
جو روتا رہا قوم کے حال پر

محبت میں بزمی نے جو کچھ کہا
کہو پیارے بچو وہ کیسا لگا

سرفراز بزمی
سوائی مادھوپور راجستھان انڈیا
09772296970

Yome Iqbal Shayari - Urdu Day Shayari


یومِ اردو پر شاعری | اردو ڈے پر شعر و شاعری، نظم، غزل، گیتومِ اردو پر شاعری ، یومِ اقبال پر نظم : علامہ اقبال

علامہ اقبال
محمد مصطفےٰ غزالی

اے شہنشاہِ سخن تجھ کو سلام
ہے بہت ہی دلنشیں تیرا کلام

یوں بسا تو ہر کسی کی روح میں
دل سبھی کا ہو گیا تیرا غلام

لائقِ تحسین تیری شخصیت
قابلِ تقلید ہے تیرا پیام

مشکلاتِ روز و شب کے واسطے
رہنمائے زندگی تیرا کلام

فکر تیری انقلابِ زندگی
اور تیری شاعری فطری پیام

اے حکیمِ اُمّتِ مسلم تجھے
شعر گوئی نے دیا عصری دوام

تھا مفکر مذہبِ اسلام کا
اس لئے فن سے لیا کارِ امام

شاعرِ مشرق ترے افکار سے
اہلِ مغرب پر لگی فکری لگام

فلسفی تو نے سدا بہرِ فلاح
نسخہء حکمت دیا ہم کو مدام

پیش فرما کر خودی کا فلسفہ
بے خودی کا کر دیا قصہ تمام

جو ترے افکار سے واقف نہیں
جانتے وہ کس طرح تیرا مقام

تھی مبارک وہ حسیں ساعت بہت
قرطبہ میں جب ہوا تیرا قیام

خوابِ غفلت سے جگا کر قوم کو
دشمنِ دیں کا کیا جینا حرام

یوں ملی تحریک تجھ سے قوم کو
بن گئے سب مثلِ تیغِ بے نیام

تھا ترا یہ مقصدِ شعر و سخن
’’ آگہی کی راہ پر آئے عوام ‘‘

خواہشِ قلبِ غزالی ہے یہی
ہو عمل میں بس ترا فکری نظام
محمد مصطفےٰ غزالی ، پٹنہ
9798993200 : 8409508700

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے