Ticker

6/recent/ticker-posts

قرآن کی روشنی میں اخلاقی تعلیمات، گھوڑے کی وفاداری سے انسان کو سبق لینا چاہیے

قرآن کی روشنی میں اخلاقی تعلیمات، گھوڑے کی وفاداری سے انسان کو سبق لینا چاہیے

گھوڑے کی وفا داری سے انسان کو سبق لینا چاہیے
محمد قمر الزماں ندوی
مدرسہ نور الاسلام کنڈہ پرتاپ گڑھ
قرآن مجید خدا تعالیٰ کا آخری کلام ہے، اور پوری انسانیت کے لیے رشد و ہدایت کا ذریعہ اور چشم بصیرت کا سرمہ ہے، انسانی زندگی کا کوئی گوشہ اور شعبہ نہیں ، جس کی طرف رہنمائی اس ابدی کتاب میں موجود نہ ہو۔ قرآن مجید ایک مکمل نظام حیات کا رہبر اور قانون زندگی ہے۔ قرآن مجید سراپا حق اور رشد و ہدایت کی کتاب ہے، جب یہ صورت گری پر اترتا ہے تو دلکش اور حسین ترین زندگی کی تصویر کشی کرتا ہے، ایک طرف یہ اگر قانون اور نظام حیات، انبیاء کی قصص و تاریخ، سابقہ اقوام و ملل پر آئے عذاب و عقاب،ان کو دئے گئے فضل و انعام کا تذکرہ اور اخلاق حسنہ کی کتاب ہے تو دوسری طرف لسانی اعتبار سے بے مثال ادبی تخلیق بلکہ سب سے اعلی ادب اور فصاحت و بلاغت کا شاہکار ہے۔ قرآن مجید کے اپنی فصاحت و بلاغت کے چیلنج کا دنیا آج تک جواب نہ دے سکی۔ قرآن مجید نے جابجا تشبیہات و استعارات، مجاز و کنایہ رمز و اشارات کثیر المعانی الفاظ کا استعمال کیا ہے، اعلیٰ الفاظ کا انتخاب، ظرافت، نکتہ چینی، ایجاز و اختصار نغمگیں کیفیت، تمثیل، تنقیدی ادب یہ سب قرآنی اعجاز اور قرآنی بلاغت و فصاحت ہیں ، جس کی مثال بیک وقت کہیں اور نہیں ملتی۔

اسلام کی اخلاقی تعلیمات، قرآن کی تعلیمات

قرآنی مجید میں اللہ تعالی نے انسانوں کو سمجھانے کے لیے کہیں جانوروں کی مثال پیش کیا ہے اور انسان کو اس سے سبق لینے کو کہا ہے کہ وہ جانور ہو کر اپنے مالک کا وفا دار اور شکر گزار ہے ، وہ کسی طور پر اپنے مالک کے ساتھ بے وفائی نہیں کرتا، تو پھر انسان جس کو اللہ تعالی نے اشرف المخلوقات بنایا، دنیا کی ساری چیزوں کو اس کے لیے مسخر کیا، سب سے زیادہ نعمتوں سے ان کو نوازا، ساری مخلوق میں ان کو سب سے ممتاز اور نمایاں کیا، بھلا وہ کیوں کر اپنے رب کی ناشکری پر تلا ہوا ہے، وہ اس جانور سے سبق کیوں نہیں لیتا۔ چنانچہ سورہ ،،العادیات ،، میں اللہ تعالی نے گھوڑے کی قسم کھا کر اور اس کی خصوصیات بیان کرکے انسان کو شکر گزاری پر آمادہ کیا ہے۔ وفادار بندہ بننے کو کہا ہے اور گھوڑے کی وفاداری سے سبق لینے کو کہا ہے۔ اللہ تعالی نے اس سورہ میں فرمایا :

قسم ہے ان گھوڑوں کی جو ہانپتے ہوئے دوڑتے ہیں، پھر ٹاپ مار کر چنگاری نکالنے والے، پھر صبح کے وقت چھاپہ مارنے والے، پھر اس میں غبار اڑانے والے، پھر اس وقت فوج میں گھس جانے والے۔ بیشک انسان اپنے رب کا ناشکرا ہے۔ اور وہ خود اس پر گواہ ہے۔ اور مال کی محبت میں بہت شدید ہے، کیا وہ اس وقت کو نہیں جانتا جب وہ قبروں سے نکالا جائے گا، اور نکالا جائے گا، جو کچھ دلوں میں ہے۔ بےشک اس دن ان کا رب ان سے خوب باخبر ہوگا۔ (ترجمہ از تذکیر القرآن)

اسلام میں وفاداری تعلیمات، قرآن میں وفاداری کی تعلیم

علماء نے لکھا ہے کہ گھوڑا ایک نہایت وفا دار جانور ہے۔ وہ اپنے مالک کے لیے اپنے آپ کو آخری حد تک قربان کردیتا ہے، وہ اس کے ساتھ کبھی بے وفائی نہیں کرتا،کسی موقع پر دھوکا نہیں دیتا ،حتیٰ کہ جنگ کے میدان میں بھی وہ اپنے مالک کا ساتھ نہیں چھوڑتا اس کا ہر طرح ساتھ دیتا ہے۔ یہ گویا ایک علامتی مثال ہے، جو انسان کو بتاتی ہے کہ اسے کیسا بننا چاہیے۔ انسان کو بھی اپنے رب کا اسی طرح وفا دار اور شکر گزار بننا چاہیے، جیسا کہ گھوڑا انسان کا وفادار ہوتا ہے، مگر عملا ایسا ہے نہیں، اس دنیا میں جانور اپنے مالک کا شکر گزار ہے مگر انسان اپنے رب کا شکر گزار نہیں، یہاں جانور اپنے مالک کا حق پہچانتا ہے، مگر انسان اپنے رب کا حق نہیں پہنچانتا،۔ یہاں جانور اپنے مالک کی اطاعت میں سرگرم ہے مگر انسان اپنے رب کی اطاعت میں سرگرم نہیں، انسان اسی جانور، کی قدر کرتا ہے، مانتا اور خیال رکھتا ہے جو اس کا وفادار ہو اور اس کی خدمت کرتا ہو، اس کے کام آتا ہو، پھر یہ کیسے ممکن ہے کہ وہ اس راز کو نہ جانے کہ خدا کے یہاں وہی انسان قابل قدر ٹھرے گا جو خدا کی نظر میں اس کا وفادار ثابت ہو، مگر مال کی محبت اس کو اندھا بنا دیتی ہے۔ وہ ایک ایسی حقیقت کو جاننے سے محروم رہتا ہے جس کا وہ خود اپنے قریبی حالات میں تجربہ کرچکا تھا۔ ( مستفاد از تذکیر القرآن)


quran-ki-roshni-mein-ikhlaqi-taleem-ghode-ki-wafadari-se-insan-ko-sabak-lena-chahie

گھوڑے کی وفا داری سے انسان کو سبق

اس سورہ میں لوگوں کو یہ سمجھایا گیا ہے کہ انسان آخرت کا منکر یا اس سے غافل ہوکر کیسی اخلاقی پستی میں گرجاتا ہے، اور ساتھ ساتھ لوگوں کو متنبہ کیا گیا ہے کہ آخرت میں صرف ان کے ظاہری افعال ہی کی نہیں بلکہ ان کے دلوں میں چھپے ہوئے راز و اسرار تک کی جانچ پڑتال ہوگی۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے