یومِ اردو پر نظم، اردو شاعری : اردو کی بے بسی ۔ رئیس اعظم حیدری
نظم
اردو کی بے بسی
ہندوستان میں پیدا ہوئی میں سارا چمن یہ میرا ھے
اس دھرتی کی بیٹی ہوں میں سا را وطن یہ میرا ھے
خسرو کی میں چہیتی ہوں اور غالب کی میں دلاری ہوں
میرو ولی چکبست و انیس و دا غ سے رکھتی یاری ہوں
اقبال و نرائن ملا پنڈت سب کی میں تو پیاری ہوں
سب نے مجھکو دل سے لگایا سب کی گود میں میں تو پلی
پھر بھی نہیں انصاف ملا ھے کیسا گگن یہ میرا
ہندوستان میں پیدا ہوئی میں سارا چمن یہ میرا ھے
میں تو بھٹکتی پھرتی ہوں بستی بستی جنگل جنگل
دھوپ میں دن بھر چلتی ہوں سر پہ نہیں ھے میرے آنچل
تنہائی میں روتی ہوں دھل جاتا ھے آنکھ کا کاجل
کون سنوارے گا مجھکو کون بنائے گا دلہن
گرد تعصب کس نے اڑائی میلا بدن یہ میرا ھے
ہندوستان میں پیدا ہوئی میں سارا چمن یہ میرا ھے
لکھ کے سجاتے ہیں اردو میں دل کے آنگن کو اپنے
سن کے غزل کو ساز پہ سب ہی دھنتے ہیں تن من کو اپنے
ہندی میری بہنا ھے الفت میں ساجن کو اپنے
مانگ کے مجھ سے قلم و کا غذ رات کی یہ تنہائی میں
خط لکھتی ھے اردو میں ہی پیارا وطن یہ میرا ھے
ہندوستان میں پیدا ہوئی میں سارا چمن یہ میرا ھے
نہرو نے بھی مجھکو پڑھا ھے اور پڑھا ھے گاندھی نے
پنڈت مل٘ا ہندو مسلم دیس کے سکھ عیسائی نے
نعرہ دیا ھے آزادی کا ملکر ہند کے بھائی نے
زندہ باد جو نعرہ ھے یہ روح مری تو اس میں ھے
پھر بھی پیا سی بیٹھی ہوں میں گنگ و جمن یہ میرا ھے
ہندوستان میں پیدا ہوئی میں سارا چمن یہ میرا ھے
مانگ رہی ہوں اپنا حق میں مانگ رہی ہوں بھیک نہیں
میرے ساتھ حکومت کا سوتیلا پن یہ ٹھیک نہیں
چند دنوں میں توڑ دےجو دم میری یہ تحریک نہیں
نام کی ھے جمہوری حکومت دیس کی یہ رسوائی ھے
داغ نہ لگنے پائے اس میں اجلا تن یہ میرا ھے
ہندوستان میں پیدا ہوئی میں سارا چمن یہ میرا
رئیس اعظم حیدری
0 تبصرے