جلگاؤں میں اردو قلم کاروں کے لیے اعزازیہ جلسہ
تلخ ہے کتنا سکھ سے جینا پوچھ نہ ہم فن کاروں سے
ہم سے لوہا کاٹ رہے ہیں کاغذ کی تلواروں سے
جلگاؤں 11 دسمبر :جلگاؤں ضلع منیار برادری کے زیر اہتمام، کانتائی ہال جلگاؤں میں ایک ادبی جلسے کا انعقاد بنام "جشن خادمین قلم " فرید شیخ (اردو کارواں، ممبئی ) کی صدارت میں بڑے ہی تزک و احتشام سے کیا گیاـ
تلاوت کلام سے ہوا جلسے کا آغاز
تلاوت کلام جناب شفیق الرحمان نے پیش کی جبکہ اصغر صابری نے نعت رسول مقبول ص سے محفل کو پر نور کر دیا ـ پروگرام کے اغراض و مقاصد منیار برادری کے صدر فاروق شیخ نے پیش کیے جس میں بنیادی طور پر انھوں نے کہا کہ علاقہء خاندیش کے تمام ادبا و شعرا کو اعزاز دینے اور انھیں ایک پلیٹ فارم پر لانے کی یہ ایک کوشش ہے۔جسے آپ تمام تکمیل تک پہنچا سکتے ہیں ـ اس نشست میں شریک بطور مہمان خاص شہر جلگاؤں کی میئر شریمتی مہاجن نے اردو دوستی کا ثبوت دیتے ہوئے نہ صرف شرکت کی بلکہ اس پروگرام کا اجرا کیا اور سامعین کو اپنے روشن خیالات سے نوازا بھی ـ اسی طرح اعجاز ملک نے تخلیق کار اور عام قاری و سامع کے درمیان کے تفاوت کو واضح کیا اور ایک شعر سے تخلیق کاروں کو حوصلہ بخشاـ
جلسہ کی صدارت فرید شیخ صاحب نے کی
اس جلسے میں ظفر شیخ، ڈاکٹر غیاث احمد عثمانی، عثمان جوہری اور رفیق قاضی جیسی شخصیات نے بھی اپنی اردو دوستی کا ثبوت دیتے ہوئے خاص طور پر شرکت کی اور اپنی نیک خواہشات کا اظہار نیز اپنے تاثرات سے سامعین کو نوازا ـ پروگرام کی صدارت فرما رہے۔
صدارتی خطاب میں مہاراشٹر کی سطح پر اردو کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا
فرید شیخ صاحب نے اپنے صدارتی خطاب میں مہاراشٹر کی سطح پر اردو کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا، نیز شہر جلگاؤں کی ادبی وراثت پر بھر پور روشنی ڈالی ـ آپ کے مطابق شہر جلگاؤں کی ادبی فضا اپنی ابتدا ہی سے خوشگوار رہی ہے اور آج بھی ریاستی اور ملکی سطح پر یہاں کا شاعر و ادیب اس خطے کی کامیاب نمائندگی کر رہا ہے ـ اس پروگرام کا بنیادی مقصد علاقہء خاندیش کے تمام شعرا و ادبا کو اعزاز و حوصلہ دینا تھا لہذا اخیر میں تمام قلم کاروں کو جن میں شاعر، صحافی، افسانہ نگار شامل تھے، مہمانان کے ہاتھوں ایک خوبصورت قلم اور سند اعترافیہ سے نوازا گیا ـ اس پروگرام کی نظامت اردو کے معروف ناظم مشاعرہ صابر مصطفی آبادی نے جبکہ رسم شکریہ عزیز سر نے انجام دی ـ اس پروگرام میں شہر و اطراف کے قلم کاروں نے کثیر تعداد میں شرکت کی ـ
0 تبصرے