Ticker

6/recent/ticker-posts

معراج سخن ”حمد و مناجات“ : گل بخشالوی | Meraj e Sukhan Hamd o Munajat

معراج سخن ”حمد و مناجات“ : گل بخشالوی

معراج سخن
گل بخشالوی
اردوادب میں ”حمد و مناجات“ شاعری کی ایک صنف ہے۔ جس طرح شاعری میں نعت کا موضوع نبی کریم کی ذات مبارکہ کی مدح و توصیف ہے اسی طرح ”حمد“ اللہ جل شانہ کی ذات کی مدح و توصیف، ستائش، تحسین، تمجید اور شکر گزاری ہے۔

مناجات کا مفہوم سرگوشی میں اللہ سے دعا

مناجات کا مفہوم سرگوشی میں اللہ سے دعا کرنا۔ اپنے دل کا حال بیان کرنا، اپنی ضرورت کے لئے دعا کرنا،شاعر ی میں مناجات کا مفہوم ”دعائیہ نظم“ ہے۔ جس میں بندہ اللہ تعالیٰ سے اپنی حاجات اور ضروریات کا ذکر کر کے اس کے پورا ہونے کی التجا کرتاہے۔ اردو شاعر ی میں نعت گوئی کے مقابلے میں حمد و مناجات کا رواج کم ہے۔ نعت گوئی کی وجہ سے بعض شعرا ءمستقل طور پر نعت گو شعراء کہلا ئے جانے لگے ہیں

حمد و مناجات کا موضوع شاعری سے زیادہ مذہبی موضوع

”حمد و مناجات“ کا موضوع شاعری سے زیادہ مذہبی موضوع ہے۔ حمد کا تعلق اللہ جل شانہ کی ذات سے ہے اور اللہ نے اپنی حمد و ثنا کرنے کابندوں کو حکم دیا ہے۔ سرور کائنات نے فرمایا کہ انسان کی زندگی کا مقصد خدا کی عبادت ہے اور خدا کی عبادت اس کی حمد و ثنا ہے۔ خود آ پ کی زندگی سراپا ”حمد “ ہے۔ زندگی کا ایک ایک عمل، قول و فعل ”حمد“ ہے۔ اللہ کی مقدس کتاب قرآ ن کا آغاز بھی ”حمد“ ہے۔ اس کا اختتام بھی ”حمد“ ہے۔ کلمہ ءطیبہ لا الہ الا اللہ جس کے پڑھے بغیر اور جس کا اقرار کئے بغیر اور اس پر ایمان لائے بغیر کوئی بندہ مومن نہیں ہو سکتا یہ کلمہ بھی ”حمد“ ہے۔ اس میں بندہ کا یہ اقرار کرنا کہ خدا کے سوا کوئی معبود نہیں، کوئی پالنے والا، جلانے والا اور مارنے والا نہیں۔ وہی قدرت والا ہے، قوی ہے اور ہر چیز پر قادر ہے ہر چیز کا مالک ہے۔ یہ اقرار بھی خدا کی بڑائی اور اس کی حمد و ثنا ہے

نعت کے معنی وصف و خوبی اور تعریف و توصیف ہے

اللہ رب العزت نے اپنے محبوب کے لئے فانی دنیا سجائی اس دنیا میں راہ مستقیم کی ہدایت کے لئے ایک لاکھ چوبیس ہزار سے زائد پیغمبر تشریف لائے اللہ رب العزت کا نور لے کر اس جہان ِ گل میں محبوب ِ رب العالمین، رحمت العالمین تشریف لائے۔ آپ خاتم الانبیاءہیں آپ کی تشریف آوری کے بعد ہم مخلوقِ خدا کو علم ہوا کہ ہمارا بھی کوئی خدا ہے جو ہمارے شہہ رگ سے بھی قریب اور ہمارے دل میں تھا، لیکن ہم نہیں جانتے تھے َ۔ ہم نہیں جانتے تھے کہ اپنے رب کو کیسے راضی رکھیں، تو رب ِ کریم نے آخری کتاب قرآن مجید نازل فرمائی اور ہمیں علم ہوا کہ رب کو راضی رکھنا ہے تو محبوب خدا سے محبت کرو۔ قرآن کریم میں جو صراطِ مستقیم ہے اس پر چلو تب ہمیں ہمارے نبی نے سمجھایا کہ خدا کو تمہارے سجدوں کی ضرورت نہیں تم اپنی آخرت سجانے کے لئے وہ عمل کرو جو تم سے تمہارا خدا چاہتا ہے، تو ہم نے اپنے خدا کو ا پنے دل میں دیکھا اورجب ہم نے محمد مصطفٰی کو خدا کے نور میں اپنے وجود میں دیکھا،جب ہمارے وجود میں عشق مصطفٰی مہکنے لگا، دھڑکنیں بے ربط گنگنانے لگیں تو رب العزت نے اپنے محبوب سے محبت میں سرشار اپنی محلوق میں کچھ شفاف دلوں کو نعت ِ رسول اللہ کہنے کے اعزاز سے نوازا، تب سے عاشقان رسول اللہ ثنا خوان مصطفٰی ہوگئے۔ہمیں ہمارے بڑوں نے بتایا کہ نعت کے معنی،، وصف و خوبی اور تعریف و توصیف ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ثنا وستایش اور تعریف و توصیف بیان کرنے والی منظومات تمام خزائن اور ذخائر کا مراد و مرکز نعت ہے جو حضور رحمتِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم کے فضائل و مناقب،شمائل و خصائل،اخلاق و کردار،تعریف و توصیف اور مدح و ثنا پر مشتمل ہے۔

اولین نعت گو شعرا ءمیں حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے چچا ابوطالب اور اصحاب میں حسان بن ثابت رَضی اللہ تعالیٰ عنہ

اردو کے مشہور نعت گو شاعر فصیح الدین سہروردی کے مطابق اولین نعت گو شعرا ءمیں حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے چچا ابوطالب اور اصحاب میں حسان بن ثابت رَضی اللہ تعالیٰ عنہ پہلے نعت گو شاعر اور نعت خواں تھے۔ اسی بنا پر انہیں شاعرِ دربارِ رسالت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم بھی کہا جاتا ہے۔

دیوان حضرت حسان بن ثابت

’(دیوان حضرت حسان بن ثابت 153۔۔) ترجمہ:”اے آمنہ کے مبارک بیٹے! آپ انتہائی پاکیزگی اور عفت کے ساتھ پیدا ہوئے۔آپ ایسا نور ہیں جو ساری مخلوق پر چھا گیا اور جسے اس مبارک نور کی پیروی نصیب ہوئی وہ ہدایت یافتہ ہو گیا۔رات کی تاریکی میں حضور کی جبینِ اقدس اس طرح چمکتی دکھائی دیتی ہے جیسے شب ِ تاریک میں روشن چراغ۔“

سیرت ِمصطفٰے، صورت ِ مصطفٰے، شانِ مصطفٰے اور اوصافِ مصطفٰے

دیار حبیب سے محبت اپنی جگہ لیکن سیرت ِمصطفٰے، صورت ِ مصطفٰے، شانِ مصطفٰے اور اوصافِ مصطفٰے ہی حسن ِ نعت ہے،، محمد مصطفٰے رحمت العالمین ہیں، آپ سے محبت ہی در اقدس سے ہماری دعا ہے، نعت تو تبلیغ ِ د ین ہے اپنی نعت میں عالم کفر کو بتائیں کہ ہم محمد مصطفٰے سے کیوں محبت کرتے ہیں اس لئے کہ آپ نور ِ خدا ہیںآپ خاتم الانبیاءہیں آپ حبیب ِ کبریا ہیں، حبیب ِ خدا سے محبت خالق ِ ارض و سماءسے محبت ہے اور جب خالق ِ کائنا ت راضی ہو جائے تو دونوں جہاں روشن ہو جاتے ہیں تب خالق و رازق سے کچھ مانگنے کی ضرورت نہیں رہتی اس لئے کہ وہ دلوں کے راز جانتا ہے، ہمیں ہماری جنت ہمارے سجدوں کے عوض نہیں ملے گی، سجدے تو خدا سے ہماری محبت کا اظہار ہیں، ہمارے سجدوں میں ہمارے رب ِ کریم ہمیں جانتا ہے کہ ہم عاشق دین ِ مصطفٰے ہیں، باغی نہیں ہیں، تب ہمیں خدا سے کچھ مانگنے کی ضرورت نہیں ہوتی اس لئے کہ ہمارے دل میں ہمارے خدا اور حبیب ِ خدا ہیں جس کی وجہ سے ہم برساتِ رحمت میں زندگی جی رہے ہیں، ہم ثناءخوان ِ رحمت العالمین ہیں یہ ہی ہماری زندگی سے محبت اور زندگی کا حسن ہے۔

مناجات کو حسن ِ نعت نہیں کہہ سکتے، حمد، نعت اور مناجات میں فرق ہے

ہم مناجات کو حسن ِ نعت نہیں کہہ سکتے، حمد، نعت اور مناجات میں فرق ہے، مناجات شاعری کی وہ صنف ہے جس میں خدائے ربِ ذوالجلال کی بار گاہ میں دعا مانگنا ہے اللہ تعالیٰ قاضی الحاجات ہے اس کی عبادت کرتے ہیں دعا بھی اسی سے مانگتے ہیں، بندہ جب اللہ سے کچھ مانگتا ہے،دعا کرتا ہے ایسی شاعری کو مناجات کہا جاتا ہے لیکن دور حاضر کے پیشہ ور نعت خوان حضرات نے نعت میں مناجات کے اشعار شامل کر کے نعت کو بھی غزل کا روپ دے دیا ہے، جس طرح غزل کا ہر شعر معنوی لحاظ سے مختلف ہوتا ہے اسی طرح نعتیہ شاعری میں حمد،نعت، مناجات اور منقبت کے اشعار شامل کر دیا کرتے ہیں۔ اور بعض تو احترامِ نعت اور مقام اشرف المخلوقات تک بھول جاتے ہیں،ایسی شاعری عام طور پر مذہبی محافل میں سنی جاتی ہے، پیشہ ور نعت خوان کا کوئی شعر اگر حاضر ین کے دل کو لگے تو حاضرین،محفل نعت کے تقدس کو نظر انداز کر کے نعت خوان پر نوٹ نچھاور کرنے لگتے ہیں۔ جو کہ محفل نعت کی توہین ہے


معراج سخن ”حمد و مناجات“ : گل بخشالوی | Meraj e Sukhan Hamd o Munajat
گل بخشالوی

نعت اردو ادب کی ایک مستقل صنف ِ سخن ہے

نعت اردو ادب کی ایک مستقل صنف ِ سخن ہے اور ہر شاعر اس صنف سخن میں طبع آزمائی کرتا ہے صرف کلمہ گو ہی نہیں دیگر مذاہب کے شعراءبھی نعت کہنے کی سعادت سے سرفراز ہیں تسلیم کرتے ہیں کہ شاعری کی تمام اصناف میں نعت بڑی نازک صنف ہے اس لئے کہ نعت معراجِ سخن ہے !!

گل شاہِ بحر و بر کا اک ادنیٰ غلام ہے
اس سے بڑے کرم کا تصور حرا م ہے
جس دل کے آئینے میں محمد کا نام ہے
دوزخ کی آ گ اس پہ یقینا حرام ہے
Gul Bakhshalvi
923025892786

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے