نیند بہت بڑی اور عظیم نعمت ہے : نیند کی اہمیت
محمد قمر الزماں ندوی
مدرسہ، نور الاسلام، کنڈہ، پرتاپ گڑھ
ماٹ واکر ایک ماہر خواب، یعنی sleep scientist ہیں۔ کچھ دنوں قبل نیند کی اہمیت کے تعلق سے انکا ایک ویڈیو عام ہوا تھا۔ ہماری زندگی میں اسکی اہمیت کے پیش نظر اسکا اردو ترجمہ حاضر ہے۔ اس کا ترجمہ یعقوب خان کشمیری نے کیا ہے۔ ہم ان کے شکریہ کے ساتھ اس مضمون کو مزید اضافہ اور وضاحت نیز اسلامی تعلیمات کی روشنی میں اپنے قارئین تک پہنچانا چاہتے ہیں۔
اسکی ضرورت اس لئے بھی محسوس ہوئی کہ اس زمانے میں بے خوابی اور کم خوابی کا مرض عام ہے، بہت سے لوگ اس مرض کی شکایت کرتے ہیں، لوگ نید کے لیے مہنگی سے مہنگی دوائیاں استعمال کر رہے ہیں،،خصوصا" ہمارے بچے بے خوابی کے شکار ہیں، جسکے اپنے وجوہات ہیں جن کا ذکر کرنے کا یہ موقع و محل۔نہین۔ البتہ ان مفید باتوں کو بچوں اور بڑوں تک پہنچانا مقصود ہے۔
نیند مختصر تو زندگی مختصر
صنعتی ترقی کی دوڑ میں مصروف ممالک کے باشندوں میں نیند کی کمی سے نہ صرف صحت اور جسمانی خیریت میں ہوشربا تبدیلی واقع ہوئی ہے، بلکہ ہمارے بچوں کے تحفظ اور تعلیم پر بھی منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ نیند میں خلل عام انسان کی زندگی کیلئے ایک عظیم خطرہ ہے، جسکا اکیسویں صدی کے انسان کو سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
پرسکون زندگی میں نیند کا خلل کوئی اچھی علامت نہیں ہے۔ کیونکہ یہ ذہنی امراض اور کمزوری، رعشہ alzheimmers disease اور بڑھتی عمر کیلئے بڑی حد تک ذمہ دار ہے۔
انسانی دماغ کے دائیں اور بائیں خلیوں کے ڈھانچے موجود ہوتے ہیں جو hippocampus کہلاتے ہیں۔ ان کا کام یادداشت کی نئ پرتوں کو موصول کرکے ان کو دماغ میں استوار کرنا ہوتا ہے۔ لیکن جو لوگ نیند کے خلل یا کمی کا شکار ہوتے ہیں، ان کے دماغ میں اس قسم کی سرگرمی نہ کے برابر ہوتی ہے۔ نیند کی عدم موجودگی میں یادداشت کے حلقے پانی سے بھر جاتے ہیں اور یادداشت کو جذب کرنے کے قابل نہیں رہ جاتے۔
یہ بھی دریافت ہوا ہے کہ نیند کی کمی موروثیاتی عناصر یعنی DNA genetic code کو تہس نہس کرکے رکھ دیتی ہے۔
ایک تحقیق کے دوران صحت مند لوگوں کی ایک جماعت کو ایک ہفتے تک آٹھ گھنٹے کے بجائے صرف چھ گھنٹے کی نیند کی اجازت دی گئ۔ ان کے اندر دو قسم کی تبدیلیوں کا مشاہدہ کیا گیا۔ ایک یہ کہ 711 کے لگ بھگ مرثوعہ یعنی Gene's کے معمول میں رخنہ پڑا ہوا تھا اور دوسرے یہ کہ ان Gene's کی تعداد پچاس فیصد سے زیادہ بڑھ گئ جن کا تعلق کینسر، ورم یعنی chronic inflammation اور تناوء stress پیدا کرنے سے ہے۔ ان سب کا نتیجہ دل کے دورے کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے۔
نیند کے خلل یا کمی کو ہرگز نظر انداز نہیں کیا جاسکتا
انسانی صحت کے معاملے میں نیند کے خلل یا کمی کو ہرگز نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ہے۔ اب سوچنے والی بات یہ ہوگی کہ "ہم اچھی نیند حاصل کرنے کیلئے کن تدابیر کو بروئے کار لائیں"۔ سب سے پہلی تدبیر یکسوئی یعنی regularity کو اپ اپنی زندگی کا اصول بنائیے۔ یعنی سونے اور جاگنے کیلئے وقت مقرر کیجیئے اور اس پر سختی سے کاربند رہئیے اور کبھی اس میں تغیر نہ ہونے دیں، نہ کام کے دنوں میں اور نہ تعطیلات میں۔ یکسوئی کو ایسا بادشاہ مانئیے جو آپ کی نیند کو آپ کے ساتھ جوڑ کر رکھے گا۔ دوسری تدبیر یہ کہ خود کو ہر حال میں پرسکون اور ٹھنڈا رکھیں۔ نیند کے آنے کیلئے جسم سے دو یا تین ڈگری فارن ہائٹ کی کمی ہونا ضروری ہے۔ یہی وجہ ہے کہ گرم کمرے کی نسبت قدرے سرد کمرے میں نیند جلد آجاتی ہے۔ اس لئے سونے کے کمرے کا ٹمریچر ہمیشہ 18 ڈگری سییلشیس کے لگ بھگ رکھا کریں، تاکہ اچھی نیند لے سکیں۔ بدقسمتی سے نیند ہمارے لئے ایک اختیاری optional عمل نہیں ہے۔ ھماری باقی کی لئے سھارا ہے۔
نیند کے بارے میں تفصلات اور اس کے فائدے
نیند کے بارے میں تفصلات اور اس کے فائدے کا ذکر قرآن مجید میں ہے، عربی زبان میں نیند کو نوم کہا جاتا ہے، کہیں کنایہ کے طور پر نیند کو لباس سے تعبیر کیا گیا ہے۔
عربی زبان میں نیند کے مختلف درجات
عربی زبان میں نیند کے مختلف درجات کے لیے الگ الگ الفاظ ہیں، صرف اونگھنے کی کیفیت جس میں آدمی کا سر جھومنے لگتا ہے،، نعاس،، کہلاتا ہے، ایسا سونا کہ آنکھیں بند ہوں لیکن دل میں غفلت کی کیفیت نہ پیدا ہوئی ہو،، سنہ،، ہے اور ایسی نیند جس میں آنکھ بھی بند ہوجائے اور قلب بھی غافل، یعنی بھر پور نیند کو نوم کہتے ہیں۔ (قاموس الفقہ / ۵ ص، ۲۲۳)
اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں فرمایا۔۔ وجعلنا نومکم سباتا۔۔ اور ہم نے بنایا نیند کو تمہاری تکان دور کرنے کے لیے۔ سبات سبت سے مشتق ہے، جس کے لفظی معنی مونڈنے اور قطع کرنے کے ہیں، نیند کو اللہ تعالیٰ نے ایسی چیز بنایا ہے کہ وہ انسان کے تمام ہموم و غموم افکار اور ٹینشن کو دور کرکے اس کے قلب کو دماغ کو ایسی راحت دیتی ہے، کہ دنیا کی کوئی راحت اس کا بدل نہیں ہوسکتی، اسی لیے بعض علماء نے سبات کا ترجمہ راحت سے بھی کیا ہے۔
نیند بہت بڑی نعمت ہے
نیند بہت بڑی نعمت ہے، اللہ تعالیٰ نے انسان کے جوڑے جوڑے بنانے کا ذکر فرمانے کے بعد اس کی راحت کے سب سامانوں میں خاص طور پر نیند کا ذکر فرمایا ہے۔ یہ ایک عظیم الشان نعمت ہے کہ انسان کی ساری راحتوں کا مدار یہی ہے اور اس نعمت کو حق تعالیٰ نے پوری مخلوق کے لیے ایسا عام فرما دیا ہے کہ امیر، غریب، عالم، جاہل، بادشاہ اور مزدور سب کو یہ دولت یکساں بیک وقت حاصل اور عطا ہوئی ہے، بلکہ دنیا کے حالات کا تجربہ کریں تو غریبوں اور محنت کشوں کو یہ نعمت جیسی حاصل ہے وہ مالداروں اور دنیا کے بڑوں کو نصیب نہیں ہوتی۔۔ ان کے پاس راحت کے سامان، راحت کا مکان، ہوا، اور سردی گرمی کے اعتدال کی جگہ، نرم گدے سب کچھ ہوتے ہیں جو ناداروں اور غریبوں کو بہت کم ملتے ہیں، مگر نیند کی نعمت ان گدوں، تکیوں یا کوٹھی بنگلوں کی فضا کے تابع نہیں، وہ تو حق تعالیٰ کی ایک نعمت ہے جو براہ راست اس کی طرف سے ملتی ہے۔ بعض اوقات مفلس کو کھلی زمین پر یہ نعمت فراوانی سے ملتی ہے اور بعض اوقات ساز و سامان والوں کو نہیں دی جاتی۔ ان کو خواب آور گولیاں 💊 کھا کر یہ نعمت حاصل کرنی پڑتی ہے۔ اور بہت دفعہ وہ گولیاں بھی کام نہیں کرتیں۔ اندازہ لگائے کہ اس نعمت کو اللہ تعالیٰ نے جیسا ساری مخلوق انسان اور جانور کے لیے عام فرمایا ہے اور مفت بلا محنت سب کو دیا ہے، اس سے بڑھ کر نعمت یہ ہے کہ صرف مفت بلا محنت ہی نہیں بلکہ اپنی رحمت کاملہ سے اس نعمت کو جبری بنا دیا کہ انسان بعض اوقات کام کی کثرت سے مجبور ہو کر چاہتا ہے کہ رات بھر لجاگتا ہی رہے، مگر رحمت حق اس پر جبرا نیند مسلط کرکے اس کو سلا دیتے ہیں، کہ دن بھر کا تکان دور ہو جائے اور اس کے قوی مزید کام کے لیے تیز ہوجائیں۔ اسی لیے اللہ تعالی لیل یعنی رات کو لباس چھپانے کی چیز بنا دیا۔ اشارہ اس طرف ہے کہ انسان کو فطرتاً نیند اس وقت آتی ہے، جب روشنی زیادہ نہ ہو، ہر طرف سکون ہو، شور و ہنگامہ نہ ہو۔ اللہ تعالی نے رات کو لباس کہہ کر اس جانب اشارہ کردیا کہ قددرت نے تمہیں صرف نیند کی کیفیت ہی عطا نہیں فرمائی، بلکہ سارے عالم میں ایسے حالات پیدا کردیے، جو نیند کے لیے سازگار ہوں، رات کی تاریکی دوسرے پورے عالم میں انسان اور جانور سب پر بیک وقت نیند کا مسلط ہونا یہ بہت بڑا انعام ہے۔
اندازہ لگائے کہ رات کا ماحول کتنا سازگار ہوتا ہے نیند اور راحت کے لیے اور دن کتنا مفید اور سازگار ہوتا ہے معاش یعنی دنیا حاصل کرنے کے لیے، اللہ کا یہ اعلان اور فرمان کتنا سچا اور برحق ہے۔۔ کاش ہم اس پر غور کرتے اور تدبر اور تفکر سے کام لیتے۔ ( مستفاد معارف القرآن جلد ۸ )
اس لیے ہم پر لازم ہے کہ اس عظیم نعمت پر خدائے وحدہ لاشریک کا ہزار ہزار شکر ادا کریں اور اس نعمت کا حق نماز اور سجدوں کی کثرت اور صدقہ و خیرات سے بھی ادا کریں اور انسانیت کی خدمت کرکے کے بھی اس کا حق ادا کریں۔ نیند کے بارے میں ایک اور نکتہ کی طرف اشارہ کر دیں کہ انسان دو چیزوں کے صحیح وقت کوکبھی نہیں بتا سکتا، ایک یہ کہ اس کو نیند کب آئی، اس کا صحیح وقت منٹ اور سکنڈ آج تک کوئی نہیں بتا سکا، دوسرا یہ کہ کسی ملک حکومت اور پارٹی کے زوال کا صحیح وقت کوئی نہیں بتا سکتا کہ اس پارٹی اور حکومت کا زوال کس وقت اور کہاں سے شروع ہوا۔ حضرت مولانا علی میاں ندوی رح نے اپنی شہرئہ آفاق کتاب،، انسانی دنیا میں مسلمانوں کے عروج و زوال کا اثر،، میں اس کا تذکرہ فرمایا ہے۔
ناشر/ مولانا علاءالدین ایجوکیشنل سوسائٹی، جھارکھنڈ
0 تبصرے