Ticker

6/recent/ticker-posts

افسانہ نیا قانون کا تجزیہ نیا قانون کا خلاصہ تشریح | سعادت حسن منٹو کا افسانہ نیا قانون

افسانہ نیا قانون کا تجزیہ نیا قانون کا خلاصہ تشریح | سعادت حسن منٹو کا افسانہ نیا قانون

افسانہ ’’نیا قانون‘‘ اس دور کا افسانہ ہے جب ہندوستان آزاد نہیں ہوا تھا اور انگریز ہم پر حکومت کر رہے تھے۔ ملک میں آزادی کی تحریکیں چل رہی تھیں اور عام لوگ اس دن کا انتظار کر رہے تھے جب ملک کو انگریزوں کی غلامی سے نجات مل جائے گی۔ منگو کوچوان بھی انھیں لوگوں میں سے ایک ہے۔ وہ ایک جاہل اور بے پڑھا لکھا انسان ہے اور نہیں جانتا کہ ملک کے آزاد ہونے کا کیا مطلب ہے اور انگریزوں کے چلے جانے سے ملک کو کیا فائدہ ہوگا۔ اسے تو اس بات کی خوشی ہے کہ باقی انگریزوں کے ساتھ چھاؤنی میں رہنے والے دو گورے سپاہی بھی چلے جائیں گے جو اس کے ساتھ ایسا سلوک کرتے تھے گویا وہ ایک ذلیل کتا ہے۔ وہ چاہتا ہے کہ کوئی ایسا قانون بنے کہ ان گوروں سے چھٹکارا ملے۔

Afsana Naya Kanoon Ka Khulasa Tashreeh In Urdu

ایک دن وہ اپنے تانگے میں بیٹھنے والے دو مارواڑیوں کو ’انڈیا ایکٹ کے بارے میں بات کرتے ہوۓ سنتا ہے ۔ان میں سے ایک کہتا ہے ’’سنا ہے پہلی اپریل سے ہندوستان میں نیا قانون چلے گا‘‘۔ یہ سن کر منگو کوچوان خوشی سے جھوم اٹھتا ہے اور سوچتا ہے کہ ’’سفید چوہوں یعنی انگریزوں کی تھوتھنی نئے قانون کے آتے ہی بلوں میں ہمیشہ کے لئے غائب ہو جائیں گی‘‘۔ وہ نہیں جانتا کہ انڈیا ایکٹ دراصل ہندوستان کو ایک سیاسی نظام دینے کے لئے نافذ ہو رہا تھا، روز مرہ کی زندگی سے اسے کچھ لینا دینا نہیں تھا اور نہ ہی اس سے انگریزوں کے ہندوستان والوں کے ساتھ ہونے والے برے سلوک میں کوئی تبدیلی آنے والی تھی ۔

Naya Qanoon Afsana In Urdu

اس زمانے میں انگریزوں کی حکومت کی طرفداری کرنے والوں کو ٹو ڈی کہا جا تا تھا اور سیاسی جلوسوں میں ایسے کسی شخص کا ذکر ہوتا تھا تو پلک ’’ٹوڈی بچہ ہائے ہائے کر کے چلاتی تھی ۔ افسانے میں ایک جگہ ان بیرسٹروں کو جو اس کے تانگے میں بیٹھ کر جدید آئین پر تنقید کرتے ہیں، دل ہی دل میں ’’ٹوڈی بچے کہتا ہے ۔ افسانے کے اس ٹکڑے سے معلوم ہوتا ہے کہ ملک میں ہونے والے سیاسی جلسوں اور جلسوں کے سبب ان پڑھ لوگ بھی سیاسی اصطلاحوں سے کسی حد تک واقف ہو گئے تھے اور ملک میں تبدیلی چاہتے تھے۔

Naya Qanoon Khulasa In Urdu PDF

استاد منگو نے نئے قانون کی آمد کی خوشی میں رنگ برنگ کے پروں سے بنی گھوڑے کی قلعی بھی خریدی تھی لیکن پہلی اپریل کو وہ جب تا نگالے کے نکلا تو اسے ہر چیز پرانی ہی لگی حالانکہ وہ ہر چیز کے بدلنے کی امید کر رہا تھا۔ جب اسے چھاؤنی کی سواری ملی تو وہ یہ سوچ کر خوش ہوا کہ شاید چھاؤنی ہی سے نئے قانون کا کچھ پتا چل جاۓ‘‘۔ لیکن وہاں پہنچ کر اسے جو سواری ملتی ہے وہ وہی گورا ہے جس سے اس کا جھگڑا ہوا تھا اور جس نے اسے ذلیل کیا تھا۔ منگو کو چوان کو لگتا ہے کہ آج سے نیا قانون لاگو ہو گیا ہے اور اب اسے گوروں سے ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ چنانچہ وہ گورے سے ’’ہیرامنڈی‘‘ چلنے کا کرایا پانچ روپے مانگتا ہے۔ جو بہت زیادہ ہے۔ اس بات پر اس کا گورے سے جھگڑا ہو جا تا ہے۔ وہ گورے کو غصے میں پیٹنا شروع کر دیتا ہے اور کہتا جا تا ہے’’ پہلی اپریل کو بھی وہی اگر خوں! اب ہمارا راج ہے بچہ!

پولیس کے سپاہی استاد منگو کو گرفتار کر کے تھانے میں لے جاتے ہیں۔ وہ راستے میں اور تھانے میں نیا قانون، نیا قانون‘‘ چلاتا رہتا ہے مگر اس کی کوئی ایک نہیں سنتا بلکہ اسے یہ کہہ کر حوالات میں بند کر دیا جا تا ہے کہ ’’نیا قانون، نیا قانون کیا بک رہے ہو قانون وہی ہے پرانا۔

Naya Qanoon Pdf Free Download


ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے