Ticker

6/recent/ticker-posts

یوپی میں جمہوریت کو بچانے کی اس دفعہ بھی مسلمانوں نے بھرپور کوشش کی

یوپی میں جمہوریت کو بچانے کی اس دفعہ بھی مسلمانوں نے بھرپور کوشش کی

یوپی میں جمہوریت کو بچانے کی اس دفعہ بھی مسلمانوں نے بھرپور کوشش کی لیکن یادووں نے خود سماج وادی کو ووٹ نہیں دیا۔ ہندو چاہے کسی بھی ذات کا ہو، پڑھا لکھا ہو یا ان پڑھ ہو، نوجوان ہو بوڑھا، عورت ہو مرد ہو۔ غریب ہو امیر ہو ووٹ دیتے وقت سب متحد ہوجاتے ہیں انہیں مہنگائی، بے روزگاری اور گنگا میں بہتی ہوئی لاشوں سے کوئی مطلب نہیں۔ یہ ایک ایسی تلخ حقیقت ہے جسے نہ مسلمان سمجھنے کے لئے تیار ہے اور نہ بعض نام نہاد سیکولر طبقہ۔ ہمیشہ کی طرح اس دفعہ بھی سب خوش فہمی کے شکار تھے اور ہم شروع دن سے کہہ رہے ہیں کہ بہار میں جو حال تیجسوی کا، مرکز میں جو حال راہل کا ہوا ہے وہی حال یوپی میں اکھلیش کا ہوگا کیونکہ سیاست ان لوگوں کو وراثت میں ملی ہے۔ یہ لوگ محنت نہیں کرنا چاہتے ہیں بس مسلم ووٹ کو باپ کی جاگیر سمجھتے ہیں۔ اگر مسلمان یکجٹ ہوکر انہیں ووٹ نہ کرے تو یہ اپوزیشن سے بھی باہر ہوجائیں۔ اس دفعہ BJP نے اکھلیش کی سیاسی قبر کھوددی ہے اب سارے جمن کھڑے ہوکر فاتحہ پڑھتے رہیں۔ 
میں دری گینگ کے نمائندوں اور فیس بکیا مپھکرین کے علمبرداروں سے پوچھنا چاہتا ہوں۔ تمہیں کیا ملا؟

نہ خدا ہی ملا نہ وصال صنم
نہ ادھر کے رہے نہ ادھر کے رہے

اب نہ کہنا کہ مجلس کی وجہ سے سماج وادی ہار رہی ہے۔ اگر آنکھیں ہیں تو آنکڑے جاکر دیکھو۔ کانگریس اور BSP بی جے پی کی B ٹیم اور ووٹ کٹوا پارٹی ثابت ہورہی ہے۔
ایم اے ہمراز

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے