Ticker

6/recent/ticker-posts

ایمان اور احتساب روزے کا لازمی اور ضروری حصہ ہے

ایمان اور احتساب روزے کا لازمی اور ضروری حصہ ہے

محمد قمر الزماں ندوی
مدرسہ نور الاسلام کنڈہ پرتاب گڑھ

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا :

من قام لیلة القدر إيمانا و احتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه وما تأخر، و من صام رمضان إيمانا و احتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه الخ

(صحیح بخاری کتاب الصوم )
جس شخص نے شب قدر میں ایمان و احتساب کے ساتھ قیام کیا، اس کے پچھلے گناہ معاف کر دئے جائیں گے اور جس نے ایمان و احتساب کے ساتھ رمضان کے روزے رکھے، اس کے پچھلے گناہ معاف کر دئے جائیں گے۔

اس حدیث میں رمضان المبارک کی تین اہم اور خصوصی عبادتوں کا ذکر ہے ( روزہ تراویح اور شب قدر کی ریاضت و عبادت ) اور تینوں کے ساتھ ایمان و احتساب کا ذکر ہے۔ شارحین حدیث نے اس حدیث کی شرح میں لکھا ہے کہ رمضان کے روزے اور تراویح و شب قدر کی عبادت اہم عبادات میں سے ہیں، ان عبادات میں حسن و جمال اور شان و کمال اسی صورت میں پیدا ہو سکتا ہے، جب کہ روزے تراویح اور شب قدر کا قیام اور اس کی عبادت ایمان و احتساب کی کیفیت کے ساتھ ہو۔

ایمان کی کیفیت ایک باطنی کیفیت

ایمان کی کیفیت ایک باطنی کیفیت ہے، اللہ تعالٰی کی صفات کے استحضار سے پیدا ہوتی ہے، مثلا یہ کہ وہ حاضر و ناظر ہے، بندوں کے حالات اور نیتوں کو وہ اچھی طرح جانتا ہے، ان کی عبادتوں کی خوبیوں اور نقائص کا اسے بخوبی علم ہے، وہ بندوں کی ہر بات سنتا ہے اور ان کو ہر وقت دیکھ رہا ہے، ان کا کوئی عمل اور ان کی کوئ حرکت اس سے پوشیدہ نہیں رہ سکتی۔

احتساب کی کیفیت کا مطلب کیا ہے؟

احتساب کی کیفیت کا مطلب یہ ہے کہ اس عبادت پر وہ اللہ تعالی سے اجر و ثواب کا امیدوار ہو۔ اللہ تعالٰی سے اجر کی امید اللہ تعالی سے محبت پیدا کرتی ہے اور اس سے تعلق مضبوط ہوتا ہے، نیز آخرت کا یقین اور شوق پیدا ہوتا ہے۔

رمضان المبارک کے روزے تراویح اور شب قدر یعنی آخری طاق راتوں کی خصوصی عبادت

اس حدیث شریف سے یہ بات بخوبی واضح ہوجاتی ہے کہ رمضان المبارک کے روزے تراویح اور شب قدر یعنی آخری طاق راتوں کی خصوصی عبادت محض رسمی نہیں ہونی چاہئیں، یعنی رمضان کے روزے اور دیگر مخصوص عبادات محض اس لئے نہ ادا کئے جائیں کہ اس مہینہ میں عام طور پر مسلمان روزے رکھتے ہیں اور تراویح پڑھتے ہیں، اس لئے ہم بھی پڑھ رہے ہیں، بلکہ یہ ساری عبادات اللہ تعالی کی مرضی اور خوشنودی کے لئے ہوں اور اسی ذات سے اجر و ثواب طلب کیا جائے۔

ایمان و احتساب کی وضاحت

ایمان و احتساب کی وضاحت کرتے ہوئے ممتاز عالم دین اور صاحب قلم مولانا محمد منظور نعمانی رح لکھتے ہیں :

اس حدیث میں رمضان کے روزوں، اس کی راتوں کے نوافل اور خصوصیت سے شب قدر کے نوافل کو پچھلے گناہوں کی مغفرت اور معافی کا یقینی وسیلہ بتایا گیا ہے بشرطیکہ یہ روزے اور نوافل ایمان و احتساب کے ساتھ ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ ایمان و احتساب خاص دینی اصطلاحیں ہیں، اور ان کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ جو نیک عمل کیا جائے اس کی بنیاد اور اس کا محرک بس اللہ اور رسول کو ماننا اور اس کے وعدہ وعید پر یقین لانا اور ان کے بتائے ہوئے اجر و ثواب کی طمع اور امید ہی ہو، کوئ دوسرا جذبہ اور مقصد اس کا محرک نہ ہو۔ اسی ایمان و احتساب سے ہمارے اعمال کا تعلق اللہ سے جڑتا ہے، بلکہ یہی ایمان و احتساب ہمارے اعمال کے قلب و روح ہیں، اگر یہ نہ ہو تو پھر ظاہر کے لحاظ سے بڑے سے بڑے اعمال بھی بے جان اور کھوکھلے ہیں جو خدا نخواستہ قیامت کے دن کھوٹے سکے ثابت ہوں گے، اور ایمان و احتساب کے ساتھ بندوں کا ایک عمل بھی اللہ کے ہاں اتنا عزیز اور قیمتی ہے کہ اس کے صدقہ اور طفیل میں اس کے برسہا برس کے گناہ معاف ہو سکتے ہیں۔ اللہ تعالٰی ایمان و احتساب کی یہ صفت اپنے فضل سے نصیب فرمائے (آمین)
(معارف الحدیث، جلد چہارم، صفحہ ۳۵۲)

ایمان و احتساب لازم کیوں ہے؟

مولانا علی میاں ندوی رح نے روزہ کے لیے ایمان و احتساب لازم کیوں ہے؟ اس پر جو کچھ لکھا ہے وہ بہت ہی چشم کشا ہے اس کی تلخیص بھی ہم یہاں پیش کرتے ہیں۔۔ مولانا رح لکھتے ہیں؛

رمضان کی اجتماعی نوعیت اور معاشرہ میں اس کے رواج و عمومیت کی وجہ سے اس کا پورا اندیشہ تھا کہ عادت اور رسم و رواج کا عنصر اس پر رفتہ رفتہ غالب آجائے گا اور بہت سے لوگ محض سوسائٹی اور ماحول کے ڈر سے اور طنز و ملامت سے بچنے کے لیے اور اس ڈر سے کہ کہیں ان پر انگلیاں نہ اٹہائی جائیں روزہ رکھنے پر مجبور ہوں گے۔ ایمان اور نیت روزہ کی اہمیت سے اور اللہ تعالیٰ کی نگاہ میں اس کی قیمت کے یقین اور استحضار سے ان کے دل خالی ہوں گے، بہت سے لوگ دنیاوی فائدے یا طبی اور ظاہری فوائد کے حصول کے لیے روزہ رکھنے لگیں گے اور اس طرح اس کا اصل مقصد ہی فوت ہو جائے گا۔ نبوت کی دور رس نگاہ نے اس کمزوری کا علاج اور اس فتنہ کا سدباب سب سے پہلے کیا، اور یہ شرط لگادی کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک صرف وہ روزہ مقبول ہے جو ایمان و احتساب کے جذبہ کے ساتھ رکھا جائے۔ حدیث کے الفاظ ہیں۔من صام رمضان ایمانا و احتسابا غفر لہ ماتقدم من ذنبہ۔۔

جو شخص انسانی کمزوریوں اور خامیوں اور انسانوں کی مختلف اقسام سے واقف نہیں وہ یہ کہہ سکتا ہے کہ اس قید و شرط کی کیا ضرورت تھی، رمضان کے روزے صرف مسلمان ہی رکھتے ہیں، اور خدا کی خوشنودی اور اجر و ثواب ہی کے لیے رکھتے ہیں، اس لیے ایمان کا احتساب کی شرط لگانا ایک بالکل زائد چیز ہے، لیکن جو شخص انسانی احساسات و نفسیات اور اخلاقی و اجتماعی محرکات سے گہری واقفیت رکھتا ہے، اور اس کا زندگی کا مطالعہ زیادہ وسیع ہے، وہ اس دوررس انتظام اور اس دقیق و عمیق علم کے سامنے سر تسلیم عجز کے ساتھ خم کر دے گا جو خواہش نفس پر نہیں وحی الہی پر مبنی ہے۔۔ وما ینطق عن الھوی ان ھو الا وحی یوحی۔۔

ایمان و احتساب کی تشریح

ایمان و احتساب کی تشریح ایک دوسری حدیث میں آئی ہے کہ انسان تمام اعمال ثواب کی امید رکھتے ہوئے اور اللہ تعالیٰ کی مغفرت و خوشنودی کے وعدہ پر یقین رکھتے ہوئے انجام دے۔۔

شریعت اسلامی نے روزہ کی صرف ظاہری شکل پر اکتفاء نہیں کیا بلکہ اس کی حقیقت اور روح پر بھی پوری توجہ دی۔ اس نے روزہ جیسی عبادت کو ادب و تقوی دل اور زبان کی عفت و طہارت کے حصار میں گھیر دیا۔۔ رسول ﷺ نے فرمایا کہ تم میں سے کوئی روزہ سے ہو تو نہ بدکلامی کرے اور نہ فضول گوئی کرے نہ شور و شر کرے اگر کوئی اس کو گالی دے اور لڑنے اور جھگڑنے پر آمادہ ہو تو کہہ دے کہ میں روزہ سے ہوں۔۔ بخاری شریف

یہ بھی ارشاد فرمایا کہ جس نے جھوٹ بولنا اور اس پر عمل کرنا نہ چھوڑا تو اللہ تعالی کو اس کی کوئی حاجت نہیں کہ وہ اپنا کھانا پینا چھوڑے۔۔

وہ روزہ جو تقویٰ اور ایمان و احتساب کی روح سے خالی ہو وہ ایک ایسی صورت ہے جس کی حقیقت نہیں، ایسا جسم ہے جس کی روح نہیں۔ حدیث میں آتا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کتنے روزہ دار ہیں جن کو ان کے روزہ سے سوائے بھوک و پیاس کے کچھ ہاتھ نہیں لگتا اور کتنے ایسے عبادت گزار ہیں جن کو اپنے قیام شب میں بیداری کے سوا کچھ نہیں ملتا۔۔۔ (بخاری، ترمذی، ابو داود )
(مستفاد از ارکان اربعہ از مولانا علی میاں ندوی رح)

نوٹ رمضان کے مبارک ایام میں میرے ادارہ کا بھی دامے درمے تعاون فرمائیں۔ لاک ڈاؤن کی وجہ ادارہ مالی دقتوں کا سامنا کر رہا ہے امید کہ توجہ فرمائیں گے۔ ترسیل زر کا پتہ/

Bank Name - PANJAB NATIONAL BANK KUNDA PRATAPGARH (UP)
Account no - 6743002100000304
IFSC Code - PUNB0674300
Name - MADARSA NURUL ISLAM KUNDA
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Qamruzzama Nadvi
A/c no,
11811294792
IFSC code no,
0008399
S B I
Digghi,814154
Mahagma Godda Jharkhand
فون پے نمبر
9506600725

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے