Ticker

6/recent/ticker-posts

رحمت لیے ہوئے ماہ رمضان پھر آ گیا : رمضان المبارک کا مہینہ خیر و برکت کا مہینہ

رحمت لیے ہوئے ماہ رمضان پھر آ گیا!

تحریر : نازیہ اقبال فلاحی
معلمہ : معہد حفصہ للبنات زھراء باغ بسمتیہ ارریہ، بہار

رمضان المبارک اہل اسلام کے لیے اللّٰہ تعالٰی کا خصوصی انعام ہے کہ اسی ماہ مقدس میں حضور اکرم صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے نبوت کا اعلان فرمایا اور اسی میں اللّٰہ تعالٰی نے نبی اکرم صلی اللّٰہ علیہ وسلم پر بذریعہ وحی قرآن مجید کے نزول کا آغاز فرمایا۔

ان انعامات کے بعد ھجرت سے اٹھارہویں مہینے شعبان المعظم دو ھجری کو اللّٰہ رب العزت نے اہل ایمان پر روزے فرض کیے تاکہ ان میں تقویٰ و پرہیز گاری کا نور پیدا ہو۔

رمضان المبارک اللّٰہ تعالٰی کی رحمتوں، برکتوں، کامیابیوں اور کامرانیوں کا مہینہ ہے، اپنی عظمتوں اور برکتوں کے لحاظ سے دیگر مہینوں سے ممتاز ہے۔

رمضان المبارک یہ ایک ایسا مہینہ ہے جس میں اللّٰہ تعالٰی خصوصی طور پر اپنے بندوں کی مغفرت فرماتا ہے اور سب سے زیادہ اپنے بندوں کو جہنم سے آزادی کا انعام عطا کرتا ہے۔

حضرت ابو ہریرہ رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ : ٫٫ جب رمضان المبارک کی پہلی رات ہوتی ہے تو شیاطین اور سرکش جنات قید کر دیئےجاتے ہیں اور دوزخ کے سارے دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں، پھر اس کا کوئی دروازہ کھلا نہیں رہتا اور جنت کے تمام دروازے کھول دیئے جاتے ہیں پھر اس کا کوئی دروازہ بند نہیں رہتا اور اعلان کرنے والا ( فرشتہ ) یہ اعلان کرتا ہے کہ اے بھلائی ( یعنی نیکی و ثواب ) کے طلب گار! ( اللّٰہ تعالٰی کی طرف ) متوجہ ہو جا اور اے برائی کا ارادہ رکھنے والے! برائی سے باز آ جا کیونکہ اللّٰہ تعالٰی لوگوں کو آگ سے آزاد کرتا ہے ( یعنی اللّٰہ تعالٰی اس ماہ مبارک کے وسیلے میں بہت لوگوں کو آگ سے آزاد کرتا ہے، اس لیے ہو سکتا ہے کہ تو بھی ان لوگوں میں شامل ہو جائے ) اور یہ اعلان ( رمضان المبارک کی ) ہر رات میں ہوتا ہے ٬٬۔ ( ترمذی )

فائدہ
رمضان المبارک کا مہینہ خیر و برکت کا مہینہ ہے، مسلمان کو مسلمان بن کر اپنے اعمال کو اللّٰہ تعالٰی کی خوشنودی کے مطابق ڈھالنے کا مہینہ ہے، دولت مند کو اپنی دولت مندی کے ذریعے اللّٰہ تعالٰی کو راضی و خوش کرنے کا اور غریب کو اپنی غریبی کے باوجود نیک عمل کرنے کا مہینہ ہے، یہ مہینہ آتا ہے تو فضا کو پر نور بنا دیتا ہے، ایمان والوں میں مسرت کی لہر دوڑا دیتا ہے، بڑی عمر کے لوگ خلوصِ عمل کے ساتھ نیکی پر کاربند ہوتے ہیں، چھوٹی عمر کے بچے ان کو دیکھ دیکھ کر ان کے ساتھ عبادتوں میں شامل ہو جاتے ہیں، اور حتیٰ کہ فجر کی نماز میں بھی شامل ہوتے ہیں۔

الحمد للّٰہ ایک بار پھر رحمتوں کا مہینہ سایہ فگن ہے، مغفرت کی سبیل لگا دی گئی ہے، پکارنے والا پکارتا ہے کہ کوئی جو مجھ سے مانگے اور میں اس کو دوں، ہے کوئی جو اپنے گناہوں کی معافی مانگے اور میں اس کو معاف کر دوں، اللّٰہ تعالٰی کا اپنے بندوں پر کرم بے حساب ہے، انہیں معاف کرنے کے لیے بہانے تلاش کرتا ہے، کتنا مفلس ہوگا وہ شخص جو اس مبارک مہینے کو پائے اور اپنی دنیا نہ بدلے اور نہ آخرت سنوار سکے، اس دینے والے کے تو اس ماہ میں کرم کی انتہا ہے، اور ہماری غفلت کی انتہا یہ ہے کہ اس سے بھی فیض نہ اٹھایا جائے، دینے والا تو بے دریغ لٹا رہا ہے اور لینے والے اگر غفلت میں پڑے رہیں تو اس سے بڑی بد نصیبی اور کیا ہوگی۔

رمضان المبارک کی برکتوں کا اندازہ لگانا ہے تو اس بات سے لگائیے کہ جب رمضان آتا ہے تو اللّٰہ تعالٰی کے حکم سے شیاطین قید سلاسل کر دیئے جاتے ہیں، جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں، اور دوزخ کے دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں، شیاطین جن کا کام انسان کو اچھے کاموں سے روکنا اور برے کاموں کے سبز باغ دکھانا ہے، اس ماہ میں ظالمانہ اور گندے کاموں سے روک دیئے جاتے ہیں۔

چنانچہ اس بات کا سب سے بڑا ثبوت یہ ہے کہ اس ماہ رمضان میں اکثر گناہ گار لوگ گناہوں سے بچتے ہیں اور اللّٰہ تعالٰی کی طرف متوجہ ہوتے ہیں، لیکن سوچنے کی بات ہے کہ کیا ہر شخص جو رمضان پا لے اور کسی طرح بھی گزار دے کیا وہ اس کی برکتوں سے مستفید ہو جاتا ہے، یقیناً ایسا نہیں ہے، برکتوں سے اپنی جھولیاں تو وہی لوگ بھرتے ہیں جو اس ماہ مبارک کو سوچ سمجھ کر اس نیت سے گزارتے ہیں کہ ان کا نفس پاک ہو جائے، اور اس کی کجی ختم ہو جائے۔

لہٰذا! ضروری ہے کہ ہم رمضان سے استفادے کا پکا ارادہ کریں، رمضان المبارک سے پورا پورا فائدہ اٹھانے کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ ہم اپنی مصروفیات کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے اپنے لیے ایک ایسا نظام اوقات مرتب کریں جس میں عبادت اور مطالعہ قرآن و حدیث کے لیے زیادہ سے زیادہ وقت نکالا جائے۔

اللّٰہ تعالٰی تمام مسلمانوں کو اس ماہ مبارک سے پوری طرح مستفید ہونے کی توفیق عطا کرے کہ توفیق بھی تو وہی دیتا ہے مگر ان کو جو طلب کرتے ہیں، یہ نہیں کہ توفیق کے انتظار میں ہاتھ پیر توڑ کر بیٹھے رہیں، اللّٰہ تعالٰی تو اپنے محبوب قوم کی حالت بھی اس وقت تک نہیں بدلتا جب تک کہ وہ خود کوشش نہ کریں۔

اللّٰہ رب العزت ہم سب صراط مستقیم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔
آمین ثم آمین یا رب العالمین

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے