Ticker

6/recent/ticker-posts

نئی نسل کی جسمانی و ذہنی نشوونما.. ایک جائزہ

نئی نسل کی جسمانی و ذہنی نشوونما.. ایک جائزہ


سرفراز عالم

نئی نسل کی پرورش قدرتی طریقے سے دور غیر فطری ماحول میں

اکیسویں صدی میں نام نہاد سائنسی ایجادات کے ذریعے جہاں ایک طرف نئی نسل کے ذہن ودماغ کو یرغمال بنالیا گیا ہے وہیں تکنیکی طور سے ہائبریڈائزڈ ( مخلوط النسل ) غذا (Hybridised Food) کے استعمال نے جسمانی طور پر انہیں بیمار کر دیا ہے۔ آج نئی نسل کی پرورش قدرتی طریقے سے دور غیر فطری ماحول میں کیا جاتا ہے۔ مٹی سے دور اور قدرتی آب و ہوا سے الگ مصنوعی ماحول میں بچوں کی پرورش کرکے آج والدین مطمئن نظر آتے ہیں۔ انفیکشن سے بچانے کے نام پر چنے کی طرح دواؤں کا اور نئی سائنٹفک اشیاء کا استعمال کرکے سمجھتے ہیں کہ ہم نے بچوں کو تمام جسمانی اور ذہنی نقصانات سے بچالیا۔ دھوپ، ہوا اور بارش سے دور ائیر کنڈیشن میں رہنا زیادہ صحت مند مان لیا گیا ہے۔ جبکہ حقیقت میں ہماری نئی نسل جسمانی اور ذہنی طور سے کمزور ہورہی ہے۔ اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہماری نئی نسل مضبوط وتوانا بنے تو ہمیں نئے سرے سے پوری طرز زندگی کا تنقیدی جائزہ لینا ہوگا اور بہت غور کرکے فوری اس کے سدباب کے لئے قدم اٹھانا ہوگا۔

مشہور قول ہے "مضبوط جسم میں ہی مضبوط دماغ پلتا ہے"۔ ہماری لاپرواہی اور ذرا سی کوتاہی سے ہم اپنی نئی نسل کو جسمانی طور پر کمزور بنا رہے ہیں۔

بچوں کی جسمانی نشوونما کے لئے کیا ضروری ہے

(1) جسمانی نشوونما : تو آئیے پہلے ہم جسمانی نشوونما پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔ بظاہر ہم بچوں کو خوب سے خوب تر غذا کھلانے کی کوشش کرتے ہیں لیکن کیا کھلارہے ہیں اس پر بہت کم غور کرتے ہیں۔ زیادہ سے زیادہ غذا کھلانے کی فکر میں رہتے ہیں لیکن کتنا کھلانا چاہیے اس کا ذرا بھی خیال نہیں رکھتے ہیں۔ کچھ والدین زیادہ سے زیادہ ڈرائی فروٹس (Dry fruits) کھلا کر خوش ہوتے ہیں تو کچھ دودھ میں ڈھیر سارا کمپلان Complan جیسی نقلی طاقت بخش بازاری اشیاء کھلا کر مطمئن ہو جاتے ہیں۔ اب تو دودھ نہیں استعمال کرنا زیادہ مناسب معلوم ہوتا ہے۔ لوگ خالص دودھ کی امید میں گائے کی کھٹال میں لائن لگا کر کھڑے رہتے ہیں جیسے ان سے زیادہ کوئی عقلمند ہے ہی نہیں، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ بنا ہارمونل انجکشن کے کہیں بھی دودھ نہیں ملتا ہے۔

سب سے پہلے تو ہمیں یہ دیکھنا چاہئے کہ روز مرہ کی غذا میں گھروں میں تیار شدہ اشیاء کتنی ہیں اور بازار کا ڈبہ بند کھانا کتنا..! غور کریں تو پتہ چلتا ہے کہ اسکول جانے والے بچوں کی غذا کا بڑا حصہ بازاری ہے۔ صبح اٹھتے ہی والدین بڑے شوق سے, Pizza, Maggi, Chips, Kurkure, Berger, ڈبہ بند پھلوں کا رس Tang، جیسی بازاری چیزیں بچوں کو کھلاتے بھی ہیں اور ان کے لنچ باکس میں بھی ڈال دیتے ہیں۔ آج کل تو پیوریفائڈ پانی ( اللہ کی کھلی نعمت، پانی بیچنا جرم عظیم ہے) کا بھی چلن عروج پر ہے جو جسم کے مدافعتی صلاحیتوں Immune system کو تباہ کر رہا ہے۔ Refined Cooking Oil اور Boiler Chicken نے تو پچھلے 20 سالوں میں ہمیں مہلک بیماریوں کی سوغاتیں دی ہیں۔

ان دنوں Junk food ( ذائقہ اچھا مگر نقصان دہ )یا Fast food ( بہت جلدی تیار ہونی والی غذا) تو اب ہماری زندگی کا حصہ بن گیا ہے۔ یہ ایسی غذا ہوتی ہے جو قدرتی غذائیت (طاقت بخش اجزاء ) سے خالی ہوتی ہے۔ اس کے اندر مصنوعی غذائیت پیدا کی جاتی ہےجو عام طور پر مردار اور خنزیر کے گوشت کو ملا کر بنایا جاتا ہے۔ جاپان میں تو رحم مادر سے نکال کر نوزائیدہ بچوں کے گوشت کھانے کا عام چلن ہے۔

فاسٹ فوڈ یا جنک فوڈ کی چھوٹے پیمانےپر ابتداء امریکہ میں اٹھارہویں صدی میں ہوگئی تھی اور با قاعدہ طور پر فاسٹ فوڈ چین کے طور پر امریکہ میں مکڈونلڈز Macdonald نے1940 اور کے ایف سی KFC نے 1952 میں کام کرنا شروع کیا۔

آج کل لوگوں، بالخصوص نوجوان طبقے اور بچوں، میں فاسٹ فوڈ کھانے کا رجحان خطرناک حد تک بڑھتا جا رہاہے۔ فاسٹ فوڈ میں بہت زیادہ یا ضرورت سے زیادہ کیلوریز ہوتی ہے جو موٹاپے کا باعث بنتی ہیں اور ان کی وجہ سے کولیسٹرول میں اضافہ اور ہارمونز میں تبدیلی جیسے مختلف مسائل بھی پیدا ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔ جبکہ بہت زیادہ فاسٹ فوڈ جن میں برگر اور پیزا بھی شامل ہیں، کے استعمال سے ڈپریشن کا مسئلہ بھی ہو جاتا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق فاسٹ فوڈ کھانے والے افراد میں ڈپریشن کی شرح دوسرے افراد کی بہ نسبت پچاس فیصد زیادہ ہوتی ہے۔ بڑی بڑی کمپنیوں کے ڈبہ بند کھانے کی چیزوں میں حرام گوشت کی ملاوٹ اب عام بات ہوگئی ہے۔

مختلف فاسٹ فوڈ یعنی برگر، پیزا وغیرہ انسانی جسم میں جلدی ہضم نہیں ہوتے، جس کے باعث ایسے افراد میں دل کے امراض زیادہ پائے جاتے ہیں۔ فاسٹ فوڈ کھانوں میں چکنائی کی مقدار زیادہ ہوتی ہے جو خون میں کولیسٹرول پیدا کرتی ہے۔ ماہرین کے مطابق فاسٹ فوڈ کے زیادہ استعمال سے معدے کی بیماری پیدا ہو جاتی ہے۔ جوکینسر، ذیابیطس اور قبض جیسی بیماریوں میں مبتلا کرنے کا باعث بنتے ہیں۔

تحقیق کے مطابق فاسٹ فوڈ میں کیمیکل کی زیادتی کی وجہ سے لوگوں کے جسمانی وزن اور سائز میں اضافہ ہو جاتا ہے اور جسم پھولنے لگتا ہے اور انسان سست ہو جاتا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق فاسٹ فوڈ بھوک کی شدت بڑھاتی ہے جس سے زیادہ کھانے کی خواہش بڑھتی ہے جو اعصابی کمزوری کا ذریعہ بنتی ہے۔

بچوں کی ذہنی نشوونما میں والدین کا کردار

(2) ذہنی نشوونما :- چھوٹے بچوں میں فاسٹ فوڈ کے زیادہ استعمال سے ان کی ذہنی نشوونما متاثر ہوتی ہے۔ جارج واشنگٹن یونیورسٹی کے محققین کی ایک تحقیق کے مطابق جنک فوڈ میں موجود Phthalates نامی کیمیکل استعمال کرنے والے افراد میں موت کی شرح زیادہ پائی گئی ہے۔ (اس کیمیکل کے برے اثرات کے بارے گوگل کرکے کوئی بھی دیکھ سکتا ہے )۔ پلاسٹک انڈسٹری میں اور پلاسٹک میں پیک کھانے اور پینے کی چیزوں میں یہ کیمیکل زیادہ استعمال ہوتا ہے۔ امریکہ میں ہی ڈبہ بند کھانوں میں موجود اس کیمیکل کی موجودگی کا سروے بتاتا ہے کہ آج بڑی تعداد میں لوگ ہارٹ اٹیک کا شکار ہو رہے ہیں۔ یہ کیمیکل جو ایک صنعتی کیمیکل ہے اور فوڈ پیکنگ مٹیریل اور فاسٹ فوڈ کی تیاری کے لئے دیگر اشیاء میں استعمال کیا جاتا ہے، دمہ، چھاتی کے سرطان سمیت متعد امراض کا باعث بھی بن رہے ہیں۔ جرمنی کی یونیورسٹی آف ہون کی ایک تحقیق کے مطابق فاسٹ فوڈ یعنی برگر، پیزا اور فرنچ فرائز وغیرہ کے استعمال کے بعد جسم کا مدافعتی نظام (Immunity System) فاسٹ فوڈ کی وجہ سے سخت رویہ اپناتے ہیں۔ تحقیق کے مطابق اکثر فاسٹ فوڈ کھانے کے باعث جسمانی، دفاعی نظام کے خلیات وقت گزرنے کے ساتھ زیادہ جارحانہ Peptic Ulcers کی شکل اختیار کر لیتے ہیں۔ اس طرح تمام جسمانی کمزوری کی وجہ سے یادداشت ناکارہ ہوتی جارہی ہے۔

پچھلی دو دہائیوں میں بڑوں کے ساتھ بچوں کی بھی ذہنیت میں غیر معمولی بدلاؤ ہوا ہے۔ سوشل میڈیا پر دکھائی جانے والے خوردنی اشیاء کے جھوٹے فائدے سے متاثر ہوکر کھانے پینے کے کلچر نے انسانی آبادی کو تباہ کردیا ہے۔ ایسے ہی غیر فطری کھانے اور سوشل میڈیا کے یلغار کا اثر ہے کہ نئی نسل میں بے راہ روی، والدین کی نافرمانی اور قتل، بڑوں کا احترام نہ کرنا، جنونی کیفیت کا پیدا ہونا، خلوت پسندی، رشتہ داروں سے دوری، نئے دوستوں پر فوراً یقین کر لینا، جھوٹی انا کی تسکین، دنیا کی حرص وہوس کا بڑھنا، اپنی دنیاوی ترقی کو انسانیت کی معراج سمجھ لینا......... وغیرہ غیر فطری اعمال وخیالات عام معمولات بن چکے ہیں۔ بچوں کی پسند بھی عجیب بن گئ ہے کہ ہر نقصان دہ چیز کی طرف زیادہ مائل ہوتے ہیں اور والدین سے ضد کرکے اپنی بات منوالیتے ہیں۔

فاسٹ فوڈ کلچر ہماری صحت و دماغ کے لئے ایک بڑا خطرہ ہے اور اس سے بچائو کے لئے ضروری ہے کہ لوگوں میں اس کے نقصانات کو اجاگر کیا جائے اور صحت بخش سادہ اور روایتی کھانوں خصوصاً گھر کے کھانوں کی حوصلہ افزائی کی جائے۔ خاص طورپر چھوٹے بچوں کو فاسٹ فوڈ سے دور رکھنے کی اشد ضرورت ہے۔ قدرتی کھانوں کی اہمیت اور ضرورت کو بتایا جائے اور گھروں کے لان میں سبزیاں اگانے کی روایت کو زندہ کیا جاناچاہئے۔ اپنے روزمرہ کے کھانوں میں تازہ سبزیوں، پھلوں، ممکنہ خالص دودھ اور مختلف غذائیت سے بھر پور اشیاء کا استعمال کریں۔ کیونکہ فاسٹ فوڈ کے استعمال کو ترک کئے بغیر مختلف بیماریوں کا تدارک اور ان کی روک تھام ممکن ہی نہیں ہے۔

لہٰذا اب ہمیں آنے والی نسلوں کی بقا کے لئے ابھی سے فیصلہ کرنا ہوگا کہ ہم انہیں فطری ماحول میں زندگی گزارنا سکھائیں۔ ایسا نہ ہو کہ ہم جسے عقلمندی سمجھ رہے ہیں وہ تباہی کی وجہ بن جائے۔ آج ہم بچوں کی ضد اور جھوٹی محبت میں لاپرواہی کریں اور آئندہ نسل اس کی سزا بھگتے۔ اللہ ہمیں اپنی فرمابرداری اور راہ اسلام پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے، آمین۔
سرفراز عالم
عالم گنج پٹنہ
رابطہ 8825189373

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے