Ticker

6/recent/ticker-posts

شیریں زباں مفسر ِ قرآن حضرت مولانا ابو سلمہ شفیع احمد ؒ ایک جائزہ

شیریں زباں مفسر ِ قرآن حضرت مولانا ابو سلمہ شفیع احمد ؒ ایک جائزہ

از قلم مظفر نازمین، کولکاتا
مولانا طلحہ بن ابو سلمہ ندوی ہمارے پڑوسی ہیں۔ موصوف نے اپنی ترتیب دی ہوئی کتاب ”شیریں زباں، مفسر قرآن حضرت مولانا ابو سلمہ شفیع احمدؒ “ 12 / جون 2022 ء کو میرے چیمبر نشاط کلینک میں عنایت کیا۔ جس کے لیے مولانا صاحب کی بے حد شکرگزار ہوں۔ اس کتاب میں خاکسار کا ایک مضمون بعنوان ”جید عالم دین، امام عیدین حضرت مولانا ابو سلمہ شفیع احمد“ بھی شامل ہے۔ جس کے لیے میں ایک بار پھر مولانا طلحہ صاحب کی شکر گزار ہوں۔

زیر نظر کتاب ”شیریں زباں، مفسر قرآن حضرت مولانا ابو سلمہ شفیع احمدؒ “کی رسم رونمائی مورخہ 12 / جون 2022 ء کو بڑے ہی شان بان سے ملی الامین کالج فار گرلس،کولکاتا میں شام 7 بجے اور رسم اجرا بدست پروفیسر ابو بکر جیلانی ہوئی۔ اس تقریب میں نامور علما، فضلا، صحافی اور دانش وران ِ ملت شریک ہو کر پروگرام کو شان دار کامیابی سے ہم کنار کیا۔

جو علماء شریک ِ بزم تھے۔ ان کے اسما گرامی درج ذیل ہیں۔ پروفیسر بدیع الرحمن صاحب (صدر، بزم)، پروفیسر مسیح الرحمن صاحب ندوی، صدر شعبہئ عربی عالیہ یورنیورسٹی، پروفیسر اشرف علی ندوی ازہری صاحب، شعبہئ تھیالوجی، عالیہ یونیورسٹی، پروفیسر الکلام قاسمی، صدر شعبہئ عربی، شہید نور الاسلام کالج، پروفیسر ابوبکر جیلانی صاحب، سابق صدر شعبہئ اردو خضر پور کالج، مولانا ابو صالح محمد رضوان الکریم صاحب، الامین مشن کولکاتا، مولانا عبد السبحان ندوی صاحب، سر پرست تانتی باغ بیت المال، مولانا محسن خاں ندوی صاحب، نائب ناظم دارِ ارقم، قاری ابوالحیات صاحب، خطیب و امام مدرسہ ندائے اسلام، جناب عبد العزیز صاحب، مولانا مرشد عالم ندوی صاحب موجود تھے۔ جب کہ مہمانِ اعزازی میں حافظ و قاری صغیر احمد صاحب، مدرسہ ندائے اسلام، مولانا رفیع احمد قاسمی صاحب، امام و خطیب اسماعیل مستری مسجد، جناب ابو سفیان صاحب، سابق کونسلر کلکتہ کارپوریشن اور جناب سلطا ن الحق، سکریٹری تانتی باغ بیت المال شامل بزم تھے۔

shireen-zaban-mufassir-e-quran-hazrat-maulana-abu-salma-shafi-ahmed

زیر نظر کتاب ”شیریں زباں، مفسر قرآن حضرت مولانا ابو سلمہ شفیع احمدؒ “ مرتب کر کے مولانا طلحہ بن ابو سلمہ ندوی صاحب نے ایک سعادت مند فرزند کا پورا پورا حق ادا کیا ہے۔ یہ کتاب دراصل حضرت مولانا ابو سلمہ شفیع احمدؒ کی حیات و خدمات و مشاہدات پر مشتمل گراں قدر مضامین کا مجموعہ ہے۔ اس نادر اور بیش قیمت کتاب کو مرتب کر نے میں مولانا طلحہ صاحب نے جتنی محنت کی ہے اور جس عرق ریزی سے کام لیا ہے وہ اپنی نوعیت میں بے مثال ہے۔ جس کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے۔ اس کے ناشر ادارہ ترجمہ و تالیف ہے۔352 صفحات پر مشمل یہ وہ ضخیم کتاب ہے جو نو ابواب پر مشتمل ہے۔ اس کتاب کر مرتب مولانا طلحہ بن ابو سلمہ ندوی نے اپنے والدین کے نام انتساب کیا ہے۔

باب اوّل میں 41 گراں قدر مضامین ہیں جو مولانا ابو سلمہ شفیع احمد کی حیات، خدمات اور کارنامے پر روشنی ڈالتے ہیں۔ ان میں علما ء اور اسکالرز کے گراں قدر مضامین ہیں۔ مولانا ابو سلمہ شفیع احمد ضلع نالندہ بہار سے شہر نشاط کولکاتا آئے تھے۔ اور اپنی پوری زندگی دین اسلام کی اشاعت اور تبلیغ کے لیے وقف کر دی۔ شہر نشاط کولکاتا سے ان کا گہرا رشتہ رہا اور اس عظیم عالم دین، مفکر اسلام نے اپنی جان جانِ آفرین کے سپرد بھی کی تو اسی شہر میں۔ شہر نشاط سے انہیں اپنے آغوش میں سمو لیا۔ اور وفات کے بعد بھی شہر کے مشہور قبرستان گورِ غریباں میں پیوند خاک ہوئے۔ شہر نشاط ایسے عظیم، جید عالم دین، مفکر اسلام مولانا ابو سلمہ کو کبھی فراموش نہیں کر سکتا۔ جو ایک گوہر آب دار کی مانند بہار کے ضلع نالندہ سے بنگال میں شہر کلکتہ (کولکاتا) میں آئے اور یہاں اسلام کی تبلیغ و اشاعت کی۔ ایک عرصے تک عید الفطر اور عید الاضحی کی نماز مولانا موصوف (ابو سلمہ شفیع احمد) کی امامت میں ریڈ روڈ پر ہوا کرتی تھی۔ ریڈ روڈ پر کافی تعداد میں لوگ نمازِ عید ادا کرتے ہیں۔ ان نمازوں میں مولانا ابو سلمہ شفیع احمد کی پُر زور خطبات ریڈیو اور اخباروں میں شائع ہواکرتی تھی۔ جس کی وجہ سے دور دراز کے مسلمانانِ وطن آپ سے بخوبی واقف تھے۔

زیر نظر کتاب کے دوسرے باب میں مولانا ابو سلمہ صاحب کے مقالے بعنوان ”شیریں زباں مفسر قرآن کے چند اہم مقالے“ ہیں۔ جن میں خطبہ نما ز عید الفطر 1964 ء بہت اہم ہے۔ ابو سلمہ شفیع احمد کے خطبے، ان کے ہدایات آج بھی مسلمانوں کے لیے مشعلِ را ہ ہیں۔

باب سوم میں مولانا کے اہم خطوط شامل ہیں جس کا عنوان ہے ”مکاتیب شیریں زبان حضرت مولانا ابو سلمہ شفیع احمدؒ“۔ باب چہارم بعنوان ”ادارہ ترجمہ و تالیف کا اجمالی تعارف‘ ہے۔ باب پنجم میں معروف شعرا کی طرف سے مولانا ابو سلمہ شفیع احمد کو منظوم خراج عقیدت پیش کیا گیا ہے۔ جن میں شہر کولکاتا کے شاعر، استاد جناب علقمہ شبلی، ڈاکٹر پروفیسر عبد الرؤف صاحب، ڈاکٹر امین عامر، ادریس انور صاحب، تابش عظیم آبادی، مولانا عبد السبحان ندوی صاحب قابل ِ ذکر اور بہت اہم ہیں۔اس حصے میں کولکاتا شہر نشاط کے معروف شعرا ڈاکٹر شیر ابروی، نسیم فائق، علقمہ شبلی اور ڈاکٹر امین عامر صاحبان کے قطعات بھی شامل ہیں۔

باب ششم میں تاثرات اکابرین و معاصرین ہیں۔ جن میں وطن عزیز ہندوستان کے معروف علما کے تاثرات پیش کیے گئے ہیں۔ جو جید عالم دین امام عیدین مولانا ابو سلمہ شفیع احمد کے حوالے سے ہیں۔ اس باب کو پڑھ کر مولانا ابو سلمہ صاحب کی عظمت کا بخوی اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ اس باب کے سبھی تاثرات کافی اہمیت کے حامل ہیں۔ آخر میں مولانا کے سانحہ ارتحال پر تعزیتی مضامین ہیں جو وطن ِ عزیز ہندوستان کے مختلف اخبارات میں شائع ہوئے تھے۔

کتاب کے آخری حصے میں مولانا ابو سلمہ شفیع احمد صاحب کے نام چند خطوط کے نمونے ہیں۔ اور آخری صفحے پر مولانا ابو سلمہ صاحب کے حوالے سے چند اہم تصاویر ہیں۔ جنہیں دیکھ کر بے ساختہ آنکھیں اشکبار ہوگئیں۔ تصویر میں جہاں مولانا حکیم زماں حسینی صاحب کو فاتحہ پڑھتے ہوئے اور مقامی کونسلر روح القدر (کابل) کو لحد پر مٹی ڈالتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ مولانا کے جنازے میں لوگوں کا امڈتا ہوا سیلاب ان جسد خاکی ’گورغریباں“ قبرستان لے جاتے ہوئے دیکھا جا سکتاہے۔ یہ وہ تصاویر ہیں جسے دیکھ کر ماضی کی یادیں ذہن کے پردے پر ابھر تی ہیں۔ چشم پر نم وہ دور اور وہ عہد سامنے آتا ہے۔ جب شہر نشاط کا یہ مشعل دین، مالک حقیقی سے جا ملا۔ شمع کے گل ہونے سے لو تھرتھرائی اور خاموش ہوگئی۔ لیکن اس کی مہک آج بھی شہر نشاط کے دینی مدارس، اسلامی ادارے کو حسن و رنگ و بو فراہم کرنے میں سرگرم عمل ہیں۔

آسماں تیری لحد پہ شبنم افشانی کرے
سبزہئ نورستہ اس گھر کی نگہبانی کرے

مبارکباد کے مستحق ہیں مولانا طلحہ بن ابو سلمہ ندوی جنہوں نے بہت محنت اور جانفشانی سے اس کتاب کو ترتیب دے کر بڑا اور اہم کارنامہ انجام دیا ہے کہ مستقبل میں Islamic history میں MA کرنے والے اور اسلامک اسکالرز کے لیے یہ کتاب اہم ماخذ ہے۔

اس کتاب ”شیریں زباں، مفسر قرآن حضرت مولانا ابو سلمہ شفیع احمدؒ “پر تفصیلی طور پر لکھا جائے اور بھر پور تبصرہ کیا جائے تو ایک نئی کتاب کی تشکیل ممکن ہے۔ میں نے اپنے اس چھوٹے سے مضمون میں سرسری طور پر جائزہ لیا ہے۔ ورنہ اس میں شامل علما کرام، مفتیان عظام کے مضامین اور اکابرین ملت اور عمائدین شہر کے تاثرات کو واضح طور پر رقم کیا جائے تو ایک الگ کتاب شائع ہو سکتی ہے۔

In short, we can say Maulana Abu Salma Shafi Ahmed was a great Islamic scholar of Kolkata rather than India. We shoud pay tribute to that great Islamic scholar. The book 'Shireen Zaban, Mufassir-e-Quran Hazrat Maulana Abu Salma Shafi Ahmed' compiled by his son Maulana Talha bin Abu Salma Nadwi is remarkable contribution. I hope that this book is very precious. Islamic scholars and students of Islamic studies will get benefitted with this book.

I congratulate Maulana Talha saheb for this remarkable contribution and wish him good health and success in life.

Hope that many more books will be published regarding Maulana Abu Salma Shafi Ahmed and we Calcuttans benefitted from the lamp that he engligtened for Muslims rather than entire nation.

آج مولانا ابو سلمہ شفیع احمد صاحب کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے عالمی شہرت یافتہ ڈاکٹر کلیم عاجز صاحب کا یہ شعر یاد آرہا ہے ؎

وہ گلیاں یاد کرتی ہیں وہ کوچے یاد کرتے ہیں
ہوائیں آرہی ہیں جا رہی ہیں تم نہ آؤ گے

 اور کسی شاعر نے یوں بھی کہاہے ؎

چراغِ زندگی ہوگا فروزاں ہم نہیں ہوں گے
چمن میں آئے گی فصل ِ بہاراں ہم نہیں ہوں گے


Mobile + Whatsapp: 9088470916
E-mail: muzaffarnaznin93@gmail.com

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے