مسئلہ ارتداد کی حقیقت
تحریر : توصیف القاسمی (مولنواسی) مقصود منزل پیراگپوری سہارنپور موبائل نمبر 8860931450
بھارتی مسلمانوں کی مذہبی قیادت جب کبھی مسائل کی فہرست تیار کرتی ہے تو اس میں ” فتنہ ارتداد“ سرفہرست ذکر کرتی ہے، آپ کانفرنسوں میں پاس شدہ تجاویز دیکھ لیں، علماء کرام کی تحریر و تقریر پر نگاہ دوڑا لیں آپ پائیں گے کہ ہر ایک مرتدین کے پیچھے ہاتھ دھوکر پڑا ہوا ہے ۔ مرتد کون ہے ؟ ارتداد کی حقیقت کیا ہے ؟ وہ کون لوگ ہیں جو اسلام کو خیر آباد کہہ رہے ہیں ؟ ان کا پس منظر کیا تھا ؟ کیا وہ حالت اسلام میں سچے مسلمان تھے؟ یہ وہ سوالات ہیں جن پر غور وخوض نہیں کیا گیا، مجھے آج تک کوئی ایسا مرتد نہیں ملا، نہ میں نے کہیں پڑھا کہ اس نے اسلامی افکار کو سمجھنے کے بعد شعوری طور پر ترک اسلام کیا ہو ؟ عہدے دولت اور عورت کے لالچ میں آکر ترک اسلام کرنا بالکل دوسری بات ہے، ایسے لوگوں کی کل کائنات انکا عہدہ زن اور زر ہے، اس قسم کے لالچی لوگ تو لڑکیوں کے فراق میں اسلام میں صبح کو آتے ہیں اور شام ہوتے ہوتے نکل جاتے ہیں، ایسے لوگوں کی اسلام کو اور نا ہی مسلمانوں کو قطعاً ضرورت نہیں ۔
ہمارے اکثر و بیشتر لکھنے اور بولنے والے ”آسمان گر رہا ہے“ کا شور و غوغا سن کر فوراً دوڑ پڑے، کبھی انہوں نے آسمان کی طرف نگاہ اٹھا کر نہیں دیکھا کہ وہ عین اپنی حالت پر ٹکا ہؤا ہے ۔ مستند روایات کے مطابق زمانہ نبوت میں بھی کچھ لوگ مرتد ہوئے ہیں، اب جو چیز زمانہ نبوت میں وقوع پذیر ہوئی ہو، ہم اسکو ہمیشہ کے لیے جڑ سے ختم نہیں کرسکتے، در اصل ”مسئلہ ارتداد“ شیطان کے وجود کا ایک ثبوت ہے، قرآن کریم کے مطابق شیطان کا وجود اور پھر اس کو اللہ تبارک و تعالیٰ کی طرف سے قیامت تک کی مہلت، اللہ تبارک و تعالیٰ کی تکوینی حکمتوں میں سے ایک ہے، ”مسئلہ ارتداد“ دیگر گناہوں کی طرح اپنی فطری رفتار میں تاقیامت باقی رہے گا ۔
ہم یہ تو نہیں کہہ سکتے کہ ”مسئلہ ارتداد“ سرے سے موجود ہی نہیں، موجود تو ہے مگر وہ اپنی فطری رفتار کے مطابق ہے جس سے گھبرانے کی بالکل ضرورت نہیں،اصل ضرورت یہ ہے کہ وہ اسباب و عوامل ختم کیے جائیں جن کے نتائج ہمارے سامنے ارتداد کی شکل میں آرہے ہیں یقین جانیے ان عوامل کا اور ان وجوہات کا ختم کرنا ہمارے بس میں ہے ۔
اصل مسئلہ کیا ہے ؟
ارتداد کے معنی پلٹ جانے اور انکار کرنے کے ہیں، یعنی کوئی شخص اسلام سے وابسطہ تھا پھر اسلام کو چھوڑ دیا یا اور کوئی مذہب اختیار کرلیا ۔ اس میں غور کرنے والی بات یہ ہے کہ جو خواتین یا مرد ترک اسلام کر رہے ہیں کیا وہ لوگ اپنی عملی زندگی میں اسلام سے وابسطہ تھے ؟ یا وہ صرف پیدائشی اور سماجی مسلمان تھے ؟ اگر وہ پیدائشی اور سماجی مسلمان تھے، شعوری نہیں، تو ایسے مسلمانوں کو آپ شعوری مسلمان بنا دیجیئے، مسئلہ ختم ہوجائے گا ۔
ترک اسلام کرنے والوں کے حالات کا جن محققین نے جائزہ لیا ہے ان کے مطابق پانچ اسباب کی وجہ سے ایسا ہو رہا ہے ایک تو کالجز، یونیورسٹیز، ہاسٹلز اور ٹیوشن سینیٹرز میں مردوں کے ساتھ آزادانہ اختلاط Free mixing کی وجہ سے، دوسرے شادیوں کے حد سے زیادہ مؤخر اور مہنگا ہونے کی وجہ سے، تیسرے مسلمان لڑکیوں کا اعلیٰ تعلیم یافتہ ہونے اور مسلمان لڑکوں کے اعلیٰ تعلیم یافتہ نہ ہونے کی وجہ سے، اس خلا کی وجہ سے لڑکیاں اپنے معیار کا شریک حیات تلاش کرنے کے لئے مذہبی حدود پھلانگ جاتی ہیں ۔ چوتھے غربت کی وجہ سے، پانچویں اسلام کے بنیادی عقائد و تعلیمات سے ناواقفیت کی وجہ سے ۔ سوال یہ ہے کہ ہم نے اور ہماری تنظیمیوں نے مذکورہ وجوہات کو ختم کرنے کے لئے کیا محنتیں کی ہیں ؟ ان میں سے کسی وجہ سے بھی اگر کوئی ترک اسلام کر رہا ہے تو یقینی طور پر اسلام اس کے دل و دماغ میں داخل ہی نہیں ہؤا تھا، وَلَمَّا يَدْخُلِ الْإِيمَانُ فِي قُلُوبِكُمْ ۖ ۔ مذکورہ پانچوں اسباب ایسے ہیں جن پر کام کرنے کی ہمارے مسلم سماج کی، محلے وار کمیٹیوں کی، ائمہ کرام کی، تنظیموں کی اور ہر ماں باپ کی ذمے داری ہے ۔
اچھی طرح سمجھ لیں جسکو ہم ارتداد کہہ رہے ہیں وہ ایسا ”نظریاتی ارتداد“ نہیں ہے کہ یہ لوگ دیگر مذاہب کو عقلی و منطقی پیمانوں پر کھرا سمجھ رہے ہوں اور اسلامی نظریات و تعلیمات میں ان کو کوئی نقص نظر آرہا ہو بلکہ ہر ایک کے دل میں دولت کی بھوک اور ہوس کی آگ ہے جسکو بجھانا چاہتے ہیں اور بس ۔ آج کے آزادی اظہار رائے Freedom of expression کے زمانے میں اسلام کے مقابلے میں نظریاتی ارتداد کوئی معنی نہیں رکھتا ۔
ہمارے بعض قلمکار فتنہ ارتداد کو ہندوؤں، یہودیوں اور عیسائیوں کی سازش بھی قرار دیتے ہیں ۔ معرکہ حق و باطل تو ہمیشہ رہے گا اسکو سازش نہ کہہ کر ایک چیلنج مان لیجئے اور آپ رد عمل میں اسلام کی دعوت و تبلیغ پر محنت میں اضافہ کردیجئے، اسلام کی حقانیت کو دلائل و براہین کے ساتھ واضح کردجیے دیگر مذاہب کی حقیقت خود ان کی کتابوں کی روشنی میں بتا دیجیے ۔ آج پوری دنیا میں آزادی مذہب Freedom of religion کا چلن ہے، تو ایسے میں سازشی ارتداد کو زیادہ بڑا اژدہا ماننا زمانے سے ناواقفیت کی دلیل ہے ۔
15/ ستمبر 2022
0 تبصرے