Ticker

6/recent/ticker-posts

ایمان اور نفاق کا آپسی اختلاط نہیں ہو سکتا

توحید اور شرک کی حقیقت


توحید تو یہ ہے کہ خدا حشر میں کہ دے،
توحید کا غلغلہ اٹھا مچی دہر میں ہے کہرام،

مجیب الرحمٰن،

7061674542

حالیہ دنوں سوشل میڈیا پر ایک بحث چھڑی ہوئی ہے جس کا پس منظر یہ ہے کہ تین چار دن پہلے جمیعۃ علماء ہند کے اسٹیج سے امیر الہند سید ارشد مدنی نے توحید کو لیکر ایک بیان دیا تھا جس میں انہوں نے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کہ اس کائنات کا خالق صرف ایک ہی ہے، اور دنیا میں جو سب سے پہلا انسان آباد ہوا وہ خود ایک میسینجر تھے ہم سب انہیں کی اولاد ہیں اور انہوں نے ہی ہمیں یہ بتایا کہ قیامت تک اسی ایک خالق کی پرستش ہوگی، اب اصطلاحیں الگ الگ ہیں کوئی بھگوان کہتا ہے، کوئی ایشور کہتا ہے، کوئی گاڈ کہتا ہے وغیرہ وغیرہ۔


مولانا کے اس بیان سے میڈیا میں ہڑپمپ مچ گیا ہے، ہر طرف اسی کا غلغلہ ہے، ایسا لگتا ہے کہ ان کو ایک ایجنڈا مل گیا، سب سے پہلے تو مولانا کی جرأت و بیباکی کو سلام عرض ہے کہ انہوں نے دیگر مذاھب کے سامنے توحید کا بڑی جرأت مندی سے اعلان کیا، پھر کیا تھا ایوان کفر میں تو زلزلہ آنا ہی تھا اس لیے کہ جب بھی صدائے توحید بلند ہوئی ہے کفار تلملائے ہیں، خود بانی اسلام حضور پرنور صلی اللہ علیہ وسلم نے صفا کی چوٹی پر چڑھ کر توحید کا غلغلہ بلند کیا تھا تو کفار خاک پھینکتے ہوئے برا بھلا کہتے ہوئے رخصت ہوئے تھے، جو اپنے تھے وہ بھی پرائے ہوگئے اور ظلم و ستم کی ایک ایسی داستان لکھی جس کا تاریخ نے کبھی تصور نہیں کیا تھا۔


مزید کچھ کہنے سے پہلے یہ واضح رہے کہ ہم مسلمان عقیدہ توحید پر کبھی سمجھوتہ نہیں کرسکتے، عقیدہ توحید پر وہ اپنا سب کچھ قربان کر سکتا ہے لیکن اس عقیدہ میں انچ آئے یہ ہر ایک مسلمان کی برداشت سے باہر ہے۔

مولانا کے بیان کے بعد جینی دھرم کے ایک گرو نے اس پر اعتراض کیا اور مولانا کی توحید پرستی کو قصے اور کہانیوں سے تعبیر کیا جو سراسر بے تکی بات ہے۔

آگے بڑھنے سے پہلے جین دھرم پر ایک نظر ڈال لیتے ہیں:
جین دھرم کے گرو اور بانی مہاویر جین کو سمجھا جاتا ہے، یہ ایک غیر توحیدی مذہب ہے، ان کے عقیدے کے مطابق اللہ ہے ہی نہیں، ان کا عقیدہ ہے کہ جو شخص عدم تشدد اور ضبط نفس پر قابو پا گیا وہ گویا نجات یافتہ ہوگیا، وہ اپنے تیر تھنکروں کو ہی سب کچھ سمجھتے ہیں تیر تھنکر وہ ہوتے ہیں جو اپنے مذہب کے عقیدے کے مطابق موکش (نجات) حاصل کرچکے ہوتے ہیں۔


جین دھرم کے بالمقابل دیگر ہندو دھرموں میں خدا کا تصور ہے وہ مورتیاں بناتے ہیں اور اسی کو بھگوان کا روپ دھار سمجھ کر اسی کے آگے جبیں سائی کرتے ہیں

ایسے میں اگر جینی دھرم گرو اعتراض کرتا ہے اور توحید کا انکاری ہوتا ہے تو اس کے مذہب کے مطابق صحیح اور دیگر مذاہب کے نزدیک بے سروپا بات ہے۔

مولانا کی تقریر کے بعد کچھ مسلم دھرم گرو تاریخ سے نابلد علم سے مادر زاد یتیم بھی میڈیا میں آکر نکتہ چینی کرنے لگے ہفوات بکنے لگے ایک قدم آگے بڑھ کر اگر کہیں تو بیجا نہ ہوگا کہ جس طرح توحید سے کافروں کو چڑھ ہوتی ہے اسی طرح ان کے دلوں میں چھپے نفاق مشتعل ہوگیا اور توحید کے سلسلہ میں کافروں جیسی نفرت ہونے لگی،۔ ایسے ہی حالات کے بارے میں حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ۔۔۔ آخری زمانہ میں صرف اسلام کا لفظ رہ جائے وہ رسمی طور پر باقی رہیگا لیکن اس کی حقیقت دلوں سے مٹ چکی ہوگی۔


جس طرح آگ اور پانی کا آپسی ملاپ نہیں ہو سکتا اسی طرح ایمان اور نفاق کا آپسی اختلاط نہیں ہو سکتا، ایک خدا کو ماننے والے ایسے انسان کے خلاف اٹھ کھڑا ہوا ہے جو ایوان کفر میں علانیہ طور پر توحید کی صدا لگاتا ہے، ایک اللہ کی پرستش کی دعوت دیتا ہے، پھر شور مچاتے ہیں کہ ہم پر ظلم و ستم کی انتہا ہورہی ہے، ہمارے گھر بار اجاڑ دئیے جارہے ہیں ہم پر دشمنان دین ہر طرف سے چڑھ دوڑے ہیں،۔۔۔ کاش اسباب پر غور کیا جاتا۔

صحابہ کا مجمع تھا اور حضور ارشاد فرما رہے تھے کہ آخری زمانہ میں تم پر دشمنان دین اس طرح چڑھ دوڑیں گے کہ جس طرح بھوکا شخص پیالے کی پر ٹوٹ پڑتا ہے، صحابہ نے پوچھا کیا ہم تعداد میں کم ہوں گے ؟ فرمایا نہیں۔۔ تمہاری تعداد بہت ہوگی لیکن تمہارے دلوں سے ایمان نکل چکا ہوگا، 
ہندوستان مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد ہے لیکن اپنے ایمان کی کمزوری کی وجہ سے بے حیثیت ہے،۔ اور ایسا ہونا بھی تھا کیونکہ ہم مسلکی عصبیت کی بناپر تو منتشر ہیں ہی ایک خدا پر بھی ہمارا اتفاق نہیں ہے۔

خدا را ہوش کے ناخن لیجئے اپنی تاریخ سے واقفیت حاصل کیجیے، اپنے عقیدہ کو راسخ اور مضبوط بنائے ورنہ کفار کے سامنے یوں ہی ذلیل ہونا پڑیگا اور پھر اصلیت کو چھپا کر صفائی دیتے پھریں گے۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے