Ticker

6/recent/ticker-posts

پروفیسر وہاب اشرفی کی تصنیف سوانح عمری میں امداد امام اثر کے حالاتِ زندگی

پروفیسر وہاب اشرفی کی تصنیف سوانح عمری میں امداد امام اثر کے حالاتِ زندگی

وہاب اشرفی کی پیش کردہ سوانح عمری کی روشنی میں امداد امام اثر کے احوال و آثار کا جائزہ پیش کیجئے ۔ پروفیسر وہاب اشرفی نے بڑی تفصیل سے سلسلہ وار مختلف عنوانات کے تحت امداد امام اثر کی سوانح عمری قلمبند کی ہے۔ جس کے مطالعہ سے املا دامام آثر کی زندگی کے تمام تر پلو قاری کے سامنے آجاتے ہیں ۔

سید امام کی سنہ ولادت ۱۷ اگست ۱۸۴۹ء ہے ۔ وہ موضع سالار پورضلع پٹنہ میں پیدا ہوئے ۔ ان کے والد شمش العلماء سید وحیدالدین خان بہادر تھے ۔ کاشف الحقائق کے دیباچہ کے مصنف صغیر بلگرامی کے مطابق ان کا خاندانی سلسلہ امام زین العابدین علی ابن الحسین ابن ابی طالب علیہم الصلوۃ سے جاملتا ہے ۔ نواب امداد امام اثر کی دو شادیاں ہوئیں ۔ پہلی شادی زمانے کے دستور کے مطابق عین جوانی میں ہوئی ۔ ان کی بیوی جسٹس شرف الدین کی بڑی بہن تھیں۔ ان کی مشہور معروف اولادیں علی امام اور حسین امام ہوئیں۔ علی امام کو سرکار انگلشیہ نے سر کے خطاب سے نوازا تھا ۔

دوسری شادی ۱۹۰۹ء میں ۶۰ سال کی عمر میں ہوئی۔ وہ خود دوسری شادی کی غرض بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ میرا من شادی بیاہ کا نہ تھا ۔ مگر کیا کر تا بیہ کرائے پر سرا کے امام باڑے بنورہ کی مسجد یں ویران ہوگئیں ۔ علی امام حسن امام کرستان ہو گئے ۔ کلمہ توحید پڑھنے والا میری نسل میں کوئی نہ رہا ۔ مجبوراً شادی کر کے دوبارہ نسل جاری کرنی پڑی ۔ (نقوش شخصیات نمبر حصہ دوم )

امداد امام اثر کی تعلیم

امداد امام اثر کی تعلیم فارسی اور عربی کے ذریعہ گھر پر ہی باقاعدہ ہوئی پھر آرہ کے سرکاری اسکول سے میٹرک پاس کیا ۔ پٹنہ کالج سے انٹر میڈیٹ کا امتحان پاس کیا۔ زوق مطالعہ نے ان کو علمی شغل سے منسلک کر دیا ۔ انہوں نے ان کو علم شغل سے منسلک کر دیا ۔ انہوں نے انگریزی ،لاطینی ، فرنچ اور جرمن زبان میں مہارت حاصل کی ۔ انہوں نے انگریزی نثر و نظم دونوں صنف پر متعدد کتابیں لکھی ہیں، وہ خود بھی صنف سانیٹ میں طبع آزمائی فرماتے تھے ۔ ان کے ایک سانیٹ مولانا ۔ محمد علی جوہر کے انگریزی اخبار کا مریڈ میں موجود تھے ۔ امداد امام اثر کے متعلق ڈاکٹر اختر قادری لکھتے ہیں کہ:

اثر کے مزاج میں مذہبیت بہت تھی خود نماز و وظائف کے پابند تھے اور شیعیت میں کٹر، لیکن بنیادی طور پر مسلمان رہنا ان کے لئے ضروری تھا۔.... لیکن کاشف الحقائق کی تحریر سے واضح ہوتی ہے کہ وہ کٹر شیعہ نہ تھے کیونکہ اپنے بچوں کے اتالیق کو نصیحت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ:

بابو کو میری وصیت ہے کہ میرے بعد میرے بال بچوں کی مالی وکفیل آپ ہوں علی امام حسن امام سے ان کا کوئی واسطہ نہ ہو ، میں جانتا ہوں آپ سنی ہیں ۔ آپ کی تربیت میں میرے بچے شیعہ نہ رہ سکیں گے یہ مجھے گوارہ ہے مگر موجد و مسلمان تو رہیں گے۔ کرستان ، عیسائی تو نہیں ہو جائیں گے۔

نواب امداد امام اثر کو زراعت اور باغبانی سے گہرا شغف تھا۔ ان کی دو مشہور کتابیں اردو میں ہیں (۱) کیمیائے زراعت (۲) کتاب الاشارفین زراعت پر یہ دونوں کتابیں بڑے سائنٹیفک طریقے سے لکھی ہوئی ہیں ۔

امداد امام انترکی نثری تصنیفات میں مندرجہ ذیل کتابیں بہت مشہور ہیں۔ (۱) کاشف الحقائق (۲) مراة الحكماء (۳) فسانہ ہمت (۴) کتاب الاشمارفین (۵) کیمیائے زراعت (۶) فوائد دارین (۷) مصباح الظلم (۸) کتاب الجواب معروف بمناظر المصاب

کاشف الحقائق نواب امداد امام اثر کی اردو کتابوں میں بہت مشہور ہیں اس کی چار جلدیں ہیں ۔ مگر دو ہی جلدیں برابر چھپتی چلی آرہی ہیں ۔ کاشف الحقائق اردو تنقید کی پہلی کتاب ہے جو مقدمہ شعر و شاعری سے بھی قبل لکھی گئی ہے۔ کاشف الحقائق تنقید پر بالقصد لکھی گئی پہلی کتاب ہے لیکن قابل افسوس بات یہ ہے کہ امداد امام اثر کی تنقیدی کارنامے کو اتنی شہرت حاصل نہ ہوسکی حبس کے وہ مستحق تھے ۔

پروفیسر وہاب اشرفی صاحب نے امداد امام اثر کی زندگی کے مختلف پہلوؤں کا ذکر فرما کر وقت کی اہم ضرورت کو پورا کرنے کی بھی کوشش کی ہے ۔ کاشف الحقائق میں دنیا میں تمام مشہور زبانوں کی شاعری پر عالمانہ اور محققانہ بحث ملتی ہے ۔ اس لئے یہ کتاب تنقید کی مستند دستاویز ہے اس سے ادبی اور علمی دنیا کو استفادہ کرنا چاہئے ۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے