Ticker

6/recent/ticker-posts

نسیم سحر کی تخلیقی دھنک : عملی و اطلاقی تنقید – تحقیق و تنقید : اکرم کنجاہی

نسیم سحر کی تخلیقی دھنک : عملی و اطلاقی تنقید

نسیم سحر کی تخلیقی دھنک : عملی و اطلاقی تنقید


تحقیق و تنقید : اکرم کنجاہی

صفحات، 244
قیمت، 800
رابطہ، فون نمبر
923112027300 +

اکرم کنجاہی، نہ صرف گجرات بلکہ دنیائے ادرو ادب میں گجرات کی شان اور پہچان ہے، اور ہمیں اپنے ضلع کے اس ادب دوست پر فخر ہے، اس لئے کہ دل سے ادب دوستی کا حق ادا کر رہے ہیں، رہتے کرا چی میں ہیں لیکن ان کی ادب دوستی کی خوشبو سے میں کھاریاں میں محسوس کرتا ہوں، ان کہ ہر نئی تخلیق قلم قا فلہ کھاریاں پاکستان کے جنرل سیکرٹری عتیق الرحمان صفی میرے غریب خانے تک پہنچاتے ہیں۔ میری لائبریری میں، اکرم کنجاہی صاحب کی۔ دو کتابیں، نعت گوئی کی ہیئت، اسلوب اور موضوع، ، تقسیم ہند کے بعد نعت نگاری، جس میں اکرم کنجاہی صاحب نے 1984، سے میرے ادبی سفر اور نعت گوئی کے حوالے سے سیر حاصل مضمون لکھا ہے، موجود ہیں اکرم کنجاہی کے اب تک پانچ شعری مجموعے اور مختلف موضوعات پر 26 کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔

نسیم سحر ہمارے ان پیارے دوستوں میں ایک دوست ہیں، جو ہماری ادبی تنظیم قلم قافلہ کے اس وقت ممبر بنے جب پختو ن ماں کے بیٹے گل بخشالوی نے دنیائے اردو ادب میں اپنی پہچان کے لئے پہلا شعری انتخا ب، سوچ رت، 1984 ء میں شائع کیا، نسیم سحر صاحب کے دو مجموعے، نعت نگینے اور۔ محور دوجہاں بھی میری لائبریری کی زینت ہیں، اکرم کنجاہی نے نسیم سحر کے فن اور شخصیت کے حوالے لکھے ہوئے اپنے مظامین کو سات حصوں میں تقسیم کیا ہے، نسیم سحر کی عملی و اطلاقی تنقید بحوالہ حمد و نعت کے ابتداءمیں لکھتے ہیں، تنقید ادب کا ایک اہم شعبہ ہے، جو تخلیقات کو جانچتا، پرکھتا، اور ان کی صراحت کرتا ہے ان کے محا سن او ر معائب پر بات کرتا ہے اور بعض صورتوں میں تاریخ ِ ادب اور معاصر ادبی رجحانات کے پس منظر میں ایک پارکھ کی حیثیت سے ان کے مقام، معیار، اور مرتبے کا تعین کرتا ہے، تخلیقی ادب پر گہری نظر رکھنے والے تنقید، تبصرے، تعارف، دیباچے، اور مقدمے کو کتاب کا اہم حصہ گردانتے ہیں، تنقید نگاری میںایک مشکل صنف ِ ادب ہے، تنقید کا جوہر انسان کو خالق ِ کائنات کی عطا ہے۔

نسیم سحر سنجیدہ فکر اور کثیر الجہات ادیب و شاعر ہیں ان کے قلم کی روانی اور جو لانی ادب کے باذوق قارئین کو حیرت میں مبتلا کرتی رہتی ہے قاری کے ادبی ذوق کی تسکین کے لئے نظم و نثر میں کچھ نہ کچھ کتابی صورت میں لاتے رہتے ہیں، دیگر اصناف کی طرح تنقید و تبصر ہ کے خا ر زار کی مشکلات سے خوب آشنا ہیں کتاب اور صا حب ِ کتاب، نسیم سحر کی محبت ہیں اس لئے وہ دونوں پر بے لوث ہو کر لکھتے ہیں اس میں نمائش اور شہرت طلبی کا پہلو نہیں ہوتا۔

نسیم سحر کے کلام سے دو شعر، صاحبان ذوق کے لئے:

عطا ہوئے ہیں قرینے تو نعت لکھی ہے
بنے ہیں لفظ نگینے تو نعت لکھی ہے

۔۔۔

یہ جن کے ہاتھوں میں کاسے ہیں آبِ زم زم کے
یہ آب ِ کوثر و آبِ طہور والے ہیں

تبصرہ نگار
گل بخشالوی
Cell: +92 302 589 2786

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے