Ticker

6/recent/ticker-posts

مغربی ہندی اور اس کی بولیاں

مغربی ہندی اور اس کی بولیاں


مشہور ماہر لسانیات ڈاکٹر گریرسن نے مدھیہ پردیش کی زبان کو "مغربی ہندی" کہا ہے اور سب سے پہلے مشرقی اور مغربی ہندی کے درمیان فرق کو اجاگر کیا ہے۔ مغربی ہندی، جو مدھیہ دیش کی قدیم زبان ہے، ہند آریائی زبانوں میں نمایاں مقام رکھتی ہے۔ اس علاقے میں سنسکرت، شورسینی پراکرت، اور شورسینی اپ بھرنش ابتدا سے پروان چڑھتی رہیں، اور انہی زبانوں کی سچی وارث کھڑی بولی، برج بھاشا، ہریانی، بندیلی، اور قنوجی جیسی بولیاں ہیں، جنہیں گریرسن نے جدید طور پر "مغربی ہندی" کہا ہے۔

Maghribi Hindi Aur Uski Boliyan

لسانی نقطہ نظر سے، مغربی ہندی کا براہ راست تعلق شورسینی اپ بھرنش سے ہے، جو اس دور کی ممتاز ادبی زبان تھی اور جس نے سنسکرت کے اثرات کو سب سے زیادہ قبول کیا۔ ہر دور میں اس علاقے کی زبان کا مرکز متھرا رہا، جو قدیم ہندی ثقافت کا اہم مرکز تھا۔

مغربی ہندی دہلی اور اس کے گردونواح میں بولی جانے والی پانچ بڑی بولیوں کا نام بھی ہے۔ اردو کا ماخذ بھی ان ہی مغربی ہندی بولیوں سے ملتا ہے۔ مغربی ہندی کے اندر پانچ اہم بولیاں ہیں، جو ارتقاء کے دوران دو نمایاں گروہوں میں تقسیم ہو جاتی ہیں: ایک گروہ "اُو" والا اور دوسرا "آ" والا۔

1. "آ" کو ترجیح دینے والی بولیاں: کھڑی بولی اور ہریانوی۔
2. "اُو" کو ترجیح دینے والی بولیاں: برج بھاشا، قنوجی، اور بندیلی۔

کھڑی بولی

کھڑی بولی دہلی کے شمال مشرقی علاقوں میں بولی جاتی ہے، اور اس میں یو-پی کے وسیع علاقے بھی شامل ہیں۔ ہندی بھی اسی بولی سے جنم لیتی ہے، جس کا رسم الخط دیوناگری ہے۔ تاہم، اس کا ارتقاء اردو کے ادبی ارتقاء کے بعد ہوا۔

کھڑی بولی نے ہی اردو کی شکل اختیار کی، اور آہستہ آہستہ معیاری اور ترقی یافتہ بن گئی۔ گریرسن نے کھڑی بولی کو 'ہندوستانی' اور اردو کو 'ادبی ہندوستانی' قرار دیا ہے۔ کھڑی بولی کا مرکزی علاقہ مرادآباد، بجنور، رام پور، سہارنپور، میرٹھ، اور مظفرنگر ہے۔

ہریانوی

ہریانوی، جسے بانگڑو اور جاٹو بھی کہا جاتا ہے، دہلی اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں جاٹو کی اکثریتی آبادی کی وجہ سے مشہور ہے۔ اس زبان کو 'گنوارو' زبان بھی کہا جاتا ہے اور یہ موجودہ صوبہ ہریانہ میں بولی جاتی ہے۔ روہتک، ھسار، کرنال، اور گڑگاؤں میں بھی یہ زبان عام ہے۔

برج بھاشا

برج بھاشا کا مرکزی علاقہ متھرا ہے، جو ہندو تہذیب و تمدن کا اہم مرکز تھا۔ یہ مغربی ہندی کی سب سے اہم بولی سمجھی جاتی ہے اور اسے شورسینی اپ بھرنش کی سچی وارث قرار دیا جاتا ہے۔ کرشن بھگتی کے ادبی ذخائر کا زیادہ تر حصہ اسی زبان میں ہے۔ ہندی کے مشہور شاعر سورداس نے بھی اسی زبان میں شاعری کی۔

برج کے معنی جانوروں کے ہڈا کے ہیں، اور اس علاقے میں گائے کی اہمیت کی وجہ سے یہ نام وجود میں آیا۔ یہ زبان آگرہ، فیروزآباد، اور بریلی کے کچھ علاقوں میں بھی بولی جاتی ہے۔

قنوجی

قنوجی کا نام شہر قنوج سے منسوب ہے، جو ضلع فرح آباد میں واقع ہے۔ اس شہر کا ذکر رامائن میں بھی ملتا ہے۔ قنوجی زبان شاہجہانپور اور پیلی بھیت کے علاقوں میں بولی جاتی ہے۔ برج بھاشا اور قنوجی کے درمیان قریبی لسانی تعلقات ہیں اور ان کے قواعد میں بہت کم فرق ہے۔

بندیلی

بندیلی، بندیل کھنڈ کی بولی ہے، جو شمال میں آگرہ اور مین پور کے علاقوں تک پھیلی ہوئی ہے۔ اس کے جنوب میں راجستھانی اور مراٹھی بولیوں کے ساتھ سرحدیں ملتی ہیں۔ بندیلی میں ادب کا وسیع ذخیرہ موجود ہے، اور ہندی کے مشہور شاعر کیشوداس اور بدماکر نے اسی زبان میں اپنی تخلیقات پیش کی ہیں۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے