حوصلہ افزائی کے اشعار : پاکستان سے ضیا قریشی کی غزل
وقت کی قدر پر اشعار
غزل
کسی کے ہاتھ میں دست انا نہیں دیں گے
ہوا کے دوش پہ رکھی قبا نہیں دیں گے
ہوا کے دوش پہ رکھی قبا نہیں دیں گے
ہماری مانگ کی افشاں پہ پڑ گئی جو نظر
نگاہ پھیر کہ وہ مسکرا نہیں دیں گے
نیا زمانہ بنانے لگے ہیں لوگ نئے
ہمارے نقش قدم کیا مٹا نہیں دیں گے
کسی سے ترک تعلق کا فیصلہ ہی سہی
نہیں نہیں کسی صورت گلہ نہیں دیں گے
ہمیں خبر ہے کہ ہم خاک ذاد کیا کچھ ہیں
ہم آسماں کو زمیں کا پتہ نہیں دیں گے
مشکلات شاعری
تمہاری یاد سے غافل کبھی نہیں ہوں گے
ہم اپنے زخم جگر کو ہوا نہیں دیں گے
ہم اپنے زخم جگر کو ہوا نہیں دیں گے
یہ کوئی چیز نہیں کہ ادھر ادھر کر دیں
ہمارا دل ہے ہمارا جیا نہیں دیں گے
ضیا قریشی پاکستان
0 تبصرے