Ticker

6/recent/ticker-posts

حمد خدائے عزوجل : شبنم کمالی کا سوال و جواب تشریح

حمد خدائے عزوجل : شبنم کمالی کا سوال و جواب تشریح


مختصر ترین سوالات


سوال ١. شبنم کمالی کب پیدا ہوئے تھے ؟

جواب : شبنم کمالی 22 جولائی 1938 کو پیدا ہوئے تھے۔

سوال ٢. شبنم کمالی کہاں پیدا ہوئے تھے؟

-جواب : شبنم کمالی پوکھریرہ ضلع سیتامڑھی میں پیدا ہوئے تھے۔

سوال ٣. شبنم کمالی کا انتقال کب ہوا؟

جواب : شبنم کمالی کا انتقال 19 اگست 2004 کو ہوا تھا۔

سوال ٤. کائنات کی تخلیق کس نے کی ہے؟

جواب : کائنات کی تخلیق اللہ نے کی ہے۔

سوال ٥. انسان کی مشکلوں کو کون حل کرتا ہے؟

جواب : انسان کی مشکلوں کو اللہ حل کرتا ہے۔

سوال ٦. شبنم کمالی کا اصل نام کیا ہے؟


جواب : شبنم کمالی کا اصل نام مصطفی رضا ہے۔

مختصر سوالات

سوال ١. حمد کسے کہتے ہیں؟

جواب : جس نظم میں اللہ کی تعریف بیان کی جائے اسے حمد کہتے ہیں۔ حمد میں اللہ کی بارگاہ میں عقیدت اور محبت کا اظہار کیا جاتا ہے۔ پوری کائنات کو بنانے والا اللہ ہے اس لیے اس بات کی بہرحال بہت گنجائش رہتی ہے کہ اس کی حمد و ثنا میں شاعر اپنی محبت اور عقیدت کا کھل کر اظہار کر سکیں۔

سوال ٢. حمد منقبت اور قصیدے میں کیا فرق ہے؟

جواب : جس نظم میں اللہ کی تعریف بیان کی جاتی ہے اسے حمد کہتے ہیں. جس نظم میں اللہ کے اولیائے کرام کی تعریف بیان کی جاتی ہے اسے منقبت کہتے ہیں اور جس نظم میں کسی عام شخص یا کسی عام انسان یا کسی بادشاہ کی تعریف بیان کی جاتی ہے اسے قصیدہ کہتے ہیں۔

سوال٣. شبنم کمالی کے تین شعری مجموعے کے نام بتائے؟

جواب : شبنم کمالی کے تین شعری مجموعے درج ذیل ہیں:
١. انوار عقیدت
٢. ضیاء عقیدت
٣. ریاض عقیدت

سوال ٤ : حمد اور نعت میں بنیادی فرق کیا ہے؟

جواب : حمد ایسی نظم کو کہتے ہیں جس میں اللہ کی تعریف و توصیف بیان کی جاتی ہے جبکہ نعت ایسی نظم کو کہا جاتا ہے جس میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی تعریف و توصیف بیان کی جاتی ہے۔

طویل سوالات کے جوابات


سوال ١. شامل نصاب حمد کے پہلے شعر کی تشریح کیجئے۔

جواب:

خالق دو جہاں ہے تو ایزد ذو الجلال ہے
یکتا ہے تیری ذات پاک عالی و بے مثال ہے

اس شعر میں شاعر شبنم کمالی نے اللہ کی عظمت اور اس کے مقام و مرتبہ کو بیان کیا ہے۔ شاعر کہتا ہے کہ اللہ ہی دونوں جہانوں یعنی دنیا اور آخرت کا خالق ہے۔ اللہ کو ”ایزو ذو الجلال“ کہا گیا ہے، جس کا مطلب ہے کہ وہ عظیم اور جلال والا ہے۔ اللہ کی ذات پاک اور بے مثال ہے، یعنی اس کی کوئی نظیر نہیں، نہ اس کے جیسا کوئی اور ہے۔ شاعر اللہ کی یکتائی پر زور دیتا ہے، کہ وہ اکیلا ہے اور اس کا کوئی شریک نہیں۔ یہ شعر اللہ کی بے انتہا عظمت اور اس کی منفرد حیثیت کو واضح کرتا ہے۔

سوال ٢. شبنم کمالی کی شاعرانہ خصوصیات بیان کیجئے۔

جواب : شبنم کمالی کی شاعری میں مذہبی رنگ غالب نظر آتا ہے۔ ان کی شاعری خاص طور پر نعتیہ اور حمدیہ تخلیقات پر مبنی ہوتی ہے، جن میں اللہ کی تعریف و توصیف اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی مدح کی جاتی ہے۔ ان کے اشعار میں گہرے دینی جذبات کا اظہار ملتا ہے۔

شبنم کمالی کی شاعری کی ایک نمایاں خصوصیت یہ بھی ہے کہ ان کی شاعری سادہ اور دل کو چھونے والی ہوتی ہے، جس میں عام فہم الفاظ استعمال کیے گئے ہیں تاکہ ہر شخص آسانی سے ان کے کلام کو سمجھ سکے۔ ان کی شاعری میں والہانہ عقیدت اور محبت کا اظہار ہوتا ہے، جو ان کے دین کے ساتھ گہرے لگاؤ کا ثبوت ہے۔

شبنم کمالی کی شاعری میں دینی تعلیمات اور اخلاقی اقدار کی جھلک خاص طور پہ دکھائی دیتی ہے، جو ان کی وعظ و تبلیغ کی زندگی کی عکاسی کرتی ہے۔ وہ اللہ کی بڑائی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمت کو نہایت احترام اور عقیدت کے ساتھ پیش کرتے ہیں۔ ان کی شاعری میں سادگی، جذبات کی گہرائی، اور اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ محبت کی جھلک ملتی ہے۔

سوال : حمد خدائے عزوجل کا خلاصہ لکھئے۔


جواب : حمد خدائے عز و جل میں شاعر شبنم کمالی نے اللہ کی عظمت، اس کی یکتائی اور اس کی بے شمار صفات کا بیان کیا ہے۔ شاعر کہتا ہے کہ اللہ دو جہانوں کا خالق ہے اور وہ اکیلا ہی تمام کائنات کا مالک ہے۔ اس کی ذات بے مثال ہے اور اس جیسا کوئی نہیں ہے۔ اللہ کی قدرت سے ہی دنیا کو رزق ملتا ہے اور زندگی اور موت کا تمام معاملہ اللہ ہی کے ہاتھ میں ہے۔

شاعر اس حمد بیان کرتا ہے کہ پوری کائنات اللہ کی قدرت کا عکس ہے اور اس میں جو بھی حسن و جمال ہے، وہ اللہ کی عظمت کی نشانی ہے۔ شاعر کہتا ہے کہ اللہ کے حکم سے ہی زندگی کا نظام چل رہا ہے، اور اس کے بغیر زندگی ممکن نہیں ہے۔

شاعر یہ بھی اعتراف کرتا ہے کہ چاہے کوئی لاکھ برس تک اللہ کی تعریف کرے، پھر بھی اس کا حق ادا نہیں ہو سکتا۔

حمد کے آخر میں شاعر اللہ سے دعا کرتا ہے کہ دنیا کی ظلمت میں روشنی عطا کرے، اور اپنی مہربانی سے انہیں نیک مقاصد میں کامیاب کرے۔

اور پڑھیں 👇

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے