Ticker

6/recent/ticker-posts

ربیع الاوّل کی مناسبت سے علامہ بخاریؒ کی وصیت : تحریر: سیّد آصف رضا

ربیع الاوّل کی مناسبت سے علامہ بخاریؒ کی وصیت

تحریر: سیّد آصف رضا (ناربل)

برصغیر کے مشہور و معروف عالمِ دین اور انجمن تبلیغ الاسلام جموں و کشمیر (تاسیس: 1931ء) کے سابق صدر امیر شریعت علامہ سید محمد قاسم شاہ بخاری صاحب رحمۃ اللہ علیہ (2000ء-1910ء) ربیع الاوّل کی مجالسِ (میلاد) کے حوالے سے فرماتے ہیں:

”اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ اُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ (احزاب:۲۱) 
(فی الحقیقت تمہارے لئے رسول اللہ ﷺ کی ذات مقدسہ) میں نہایت ہی حسین نمونئہ (حیات) ہے)۔

سچا مسلمان بننے کے لئے کیا ضروری ہے

پس سچا مسلمان بننے کے لئے ضروری ہے کہ آنحضرت ﷺ کا اُسوہ حسنہ پیشِ نظر ہو اور ہم اسی کی اتباع کریں۔ یہ چیز حاصل نہیں ہو سکتی جب تک کہ آنحضور ﷺ کی سیرتِ پاک سے ہم واقف نہ ہوں ۔ مسلمانوں کو اسلام پر قائم رہنے کے لئے از بس ضروری ہے کہ وہ اپنے ہادی برحق ﷺ کی حیات طیبہ کا مطالعہ کریں اور اس کو اپنے کاموں میں پیشِ نظر رکھیں۔ اسی خیال کے بناء پر ہم نے سالہا سال سے ان درگاہوں، خانقاہوں، کالجوں اور مختلف درسگاہوں میں ربیع الاوّل شریف کے موقع پر بیان سیرت کی بناء ڈالی۔ ربیع الاوّل کی پہلی بارہ راتوں میں علیٰ سبیل التسلل حضرت نبی بر حق ﷺ کی ولادت باسعادت سے لے کر وصال مبارک تک کے واقعات معتبر روایتوں اور تاریخوں سے لے کر بیان کرتے ہوں۔ بحمد للہ یہ سلسلہ جاری و ساری ہے۔ اب میرا وقت آخر ہے میں نے اپنے دوستوں اور شاگردوں کو وصیت کر دی ہے کہ اس مبارک سلسلے کو بڑی پابندی سے جاری رکھیں۔ میں تمام مسلمانوں کو اس کی طرف متوجہ کرتا ہوں ار میری دلی تمنا ہے کہ کشمیر کے طول و عرض کی تمام خانقاہوں، زیارت گاہوں، کالجوں اور باقی علمی اداروں میں ربیع الاّول شریف کے موقع پر سیرت کا بیان بھی جاری ہو جائے، یعنی عام فہم لفظوں میں معتبر کتابوں سے سیرت مطہرہ کے واقعات اخذ کرکے بیان کئے جائیں اور عوام کو گویا سبقاً سبقاً سیرت رسول ﷺ سے آگاہ کیا جائے، تھوڑا تھوڑا ہر روز بیان کیا جائے اور دس بارہ دن میں ولادت مبارکہ سے وصال مبارک تک کے سب واقعات بیان کر دئیے جائیں ۔ نیز مجالس سیرت میں صلوٰۃ و سلام کی کثرت رکھی جائے اور مسلمانوں کے دلوں میں ذوق و شوق اور عشقِ رسول ﷺ پیدا کیا جائے۔“

یہ اُس صدارتی خطبہ کا اقتباس جو آپؒ نے درگاہِ غوثیہ رہ بابا صاحبؒ میں منعقد میلاد النبی ﷺ کی متبرک و مقدّس مجلس میں ارشاد فرمایا جس کو مکرمی جناب سید غلام احمد قادری منطقی صاحب نے نقل کیا ہے۔
(”ماہنامہ الاعتقاد“ علامہ بخاریؒ نمبر، فروری 2001ء، صفحہ: ۴۶ )

اگر اسی داعیانہ تڑپ کو لے کر دور حاضر کے مفتیان کرام اور واعظین حضرات عوام تک پیغام محمدی ﷺ پہنچائیں تو مسلمانوں میں آپسی اتحاد و اتفاق کی راہیں کھلیں گیں۔یہی ہمارے اسلاف کا طریقہ تھا جس کو چھوڑنے کی وجہ سے ہم طرح طرح کے مصیبتوں میں مبتلا ہو گئے اور ہو رہے ہیں۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے