Ticker

6/recent/ticker-posts

محبت شاعری اردو | پیار محبّت دردِ عشق شاعری اردو | Mohabbat Shayari

Mohabbat Shayari Urdu | Pyar Mohabbat Dard e Ishq Shayari Urdu Love Shayari

اردو غزل
۱
ڈاکٹر فرزانہ فرحت ۔۔۔۔ لندن

میری آنکھوں میں کوئی خواب انوکھے جاگے
جب مرے دل میں ترے پیار کے جذبے جاگے

پھر سیہ رات مرے صحنِ چمن میں اتری
پھر مرے ساتھ مری روح کے چھالے جاگے

ہمسفر بن کے جو ہم ساتھ چلے تھے برسوں
میری تنہائی میں اس یاد کے لمحے جاگے

رات بھر تجھ سے خیالات میں باتیں کی تھیں
وقت جب جب وہ مرے ساتھ پرانے جاگے

کس قدر خواب مری آنکھ میں سوئے تھے مگر
میں جو سوئی تو مری آنکھ جے سپنے جاگے

شہرِ الفت کا کوئی باب کھلا نہ فرحت
نہ مقدر کے مرے ساتھ ستارے جاگے

درد محبت شاعری | غمگین اردو شاعری محبت | دکھی محبت شاعری

اردو غزل
۲
ڈاکٹر فرزانہ فرحت ۔۔۔۔۔لندن

ہوائے تند گئی ہے جسے گراتے ہوئے
لگے تھے مجھ کو زمانے وہ گھر بناتے ہوئے

کبھی میں وقت کے پنچھی کو قید کر نہ سکی
جو اُڑ گیا تھا مجھے آئینہ دکھاتے ہوئے

اسی لیے مرے شعروں میں درد ہے اتنا
کٹی ہے عمر مری رنج و غم کماتے ہوئے

دکھوں میں لپٹی ہوئی تھی یہ شاعری میری
میں رو پڑی تھی کسی کو غزل سناتے ہوئے

مری نظر اسے ا ب بھی تلاش کرتی ہے
بچھڑ گیا تھا جو اک دن مجھے رُلاتے ہوئے

کبھی تو ان کو حقیقت کا روپ دے جاؤ
میں تھک گئی ہوں یہ خوابو ں کے گھر بناتے ہوئے

اسی لئے تو مجھے ہارنے کا خوف نہیں
میں جیت جاتی ہوں اکثر شکست کھاتے ہوئے

اُنہی دکھوں کی اذیت سے چور ہوں اب تک
مجھے جو وقت نے بخشے ہیں آزماتے ہوئے

ملا نہ آج تلک مجھ کو موسمِ فرحت
پلٹ گئی ہے ہمیشہ بہار آتے ہوئے

خاموش محبت شاعری | دکھی زندگی شاعری | اردو غمگین شاعری

اردو غزل
۳
ڈاکٹر فرزانہ فرحت ۔۔۔ لندن

عمر بھر چلتی رہی اور راستہ باقی رہا
میرے درد و غم سے میرا رابطہ باقی رہا

وصل کی تدبیر ہوتی کس طرح سے جانِ جاں
تیرے میرے درمیاں جب تیسرا باقی رہا

منزلوں کے درمیاں تھا راستہ اتنا طویل
کہ ہمارے درمیاں اک فاصلہ باقی رہا

تیری یادوں کی ہے خوشبو میرے ہمرہ آج تک
بعد تیرے بھی ترا ہر نقشِ پا باقی رہا

تجھ کو یہ معلوم ہے کہ تجھ سے ہے فرحت مری
پھر تری آنکھوں میں کیوں شکوہ گلہ باقی رہا

شاعری محبت | اردو شاعری محبت | Urdu Shayari Mohabbat

اردو غزل
۴
ڈاکٹرفرزانہ فرحت ۔۔۔۔لندن

یہ الگ بات زرا تجھ سے پرے بیٹھے ہیں
انجمن میں نہیں ہم دل میں ترے بیٹھے ہیں

چارسو جب ہیں عداوت کے گھنیرے سائے
ہم محبت کے خیالوں میں گھِرے بیٹھے ہیں

آرزو ۔ خواب ۔ خیال اور ہزاروں سوچیں
اپنے دل میں یہی سامان لئے بیٹھے ہیں

کیا کہا ؟ تجھ سے بہت دور بہت دور ہیں ہم
ترے کوچے تری چوکھٹ پہ ارے بیٹھے ہیں

اپنی طاقت پہ جنھیں ناز رہا ہے فرحت
گھر میں اپنے وہ وباؤں سے ڈرے بیٹھے ہیں

درد بھری محبت شاعری غزل

اردو غزل
۵
ڈاکٹر فرزانہ فرحت۔ لندن

درد میں ڈوبے ہوئے میرے مہ و سال نہ دیکھ
میرے ہاتھوں کی لکیروں میں مرا حال نہ دیکھ

تو جو دیکھے گا نجومی تو اُلجھ جائیگا
میری قسمت کے ستاروں کی ابھی چال نہ دیکھ

دیکھ اس دل کا یہ بے رنگ سا پھیکا موسم
میں نے اوڑھی ہے جو رنگوں بھری وہ شال نہ دیکھ

گرمرے دل میں ہے رنجش تو بیاں کر مجھ سے
میرے اس شیشئہ دل میں تو کوئی بال نہ دیکھ

میں خطاکار ہوں، کمزور ہوں، لاچار بھی ہوں
میرے مولا ! تو مرا نامہء اعمال نہ دیکھ

دیکھ صیاد پرندوں کی تو اونچی پرواز
قید کرنے کو انہیں کوئی حسیں جال نہ دیکھ

میرے پیروں میں تو کانٹے ہے چھبے ہیں فرحت
میرے اس باغ کی پھولوں بھری تو ڈال نہ دیکھ

غزل : فلک کے پار جب یہ آہ اور نالے نہیں جاتے

اردو غزل
۶
ڈاکٹر فرزانہ فرحت ۔۔لندن

فلک کے پار جب یہ آہ اور نالے نہیں جاتے
تو پھر رنج و الم اشعار میں ڈھالے نہیں جاتے

اذیت اوڑھ کر لیٹی ہوں میں سوچوں کے بستر پر
کہ مجھ سے تیری الفت کے یہ غم پالے نہیں جاتے

جو دل ویران تھا اس کو تو اب بہلا لیا میں نے
مرے گھر سے مگر مکڑی کے یہ جالے نہیں جاتے

مجھی تک لوٹ آتی ہے جو واپس ہر دعا میری
نہ جانے عرش تک اب کیوں مرے نالے نہیں جاتے

سفر کے درمیاں میرا پڑاؤ اس لئے بھی ہے
مرے دل سے غمی اور پاؤں سے چھالے نہیں جاتے

وہ مجھ سے پیار کرتا ہے مجھے معلوم ہے فرحت
مگر کیوں میرے دل سے وہم کے جالے نہیں جاتے

درد عشق میں ڈوبی ہوئی غزل

ڈاکٹر فرزانہ فرحت لندن

تیرے عشاق جو راتوں کو کہیں جاگتے ہیں
نت نئے معجزے دیکھیں تو وہیں جاگتے ہیں

دل کی مٹی میں نمی ہے جو مرے اشکوں کی
کوئی طوفان یہاں زیرِ زمیں جاگتے ہیں

کوئی اپنا ہی نہیں کس کو بتاؤں جا کر
کس قدر درد مرے دل کے قریں جاگتے ہیں

میں جو سو جاؤں خیالوں میں بسا کر تجھ کو
پھر محبت کے سبھی خواب حسیں جاگتے ہیں

کس طرح تجھ سے ملاقات کی امید رکھیں
جب مقدر کے ستارے ہی نہیں جاگتے ہیں

کتنے آرام سے سوتے ہیں وہاں خاک نشیں
بے سکوں ہوکے جہاں تخت نشیں جاگتے ہیں

یہ بھی سچ ہے کہ ہمیں تونے جگایا آکر
ورنہ ہم سوئے ہوئے آپ کہیں جاگتے ہیں


کوئی لمحہ بھی نہیں وصل سے عاری فرحت
ہجر میں سوتے ہی ہم تیرے قریں جاگتے ہیں

مجھ کو نہ اس قدر تُو مرے دوست آزما

ڈاکٹر فرزانہ فرحتؔ لندن

ڈاکٹر فرزانہ فرحتؔ لندن

ہر خوف سے ہوں دور میں کیسے سکوں میں ہوں
جس دن سے تیرے پھیلے ہوئے بازو ؤ ں میں ہوں

دیکھ اپنی سانس میں مری قربت گھلی ہوئی
مت یہ خیال کر کہ بہت دوریوں میں ہوں

مجھ کو نہ اس قدر تُو مرے دوست آزما
میں ہوں دکھوں کی قید میں سوزِ دروں میں ہوں

مجھ کو ترے سوا نظر آتا نہیں ہے کچھ
میں تیرے پیار کی سحرِ سیم گوں میں ہوں

یہ اور بات تو مجھے پہچانتا نہیں
میں برگِ گل کی طرح تری موجِ خوں میں ہوں

ناگفتنی ہے حال مرا جلد لے خبر
کر کچھ خیال میرا میں حالِ زبوں میں ہوں

فرحتؔ وہ دوریوں سے بھی میری نظر میں ہے
بیٹھی ہوئی خیال کی میں کھڑکیوں میں ہوں

غزل : اُس جشنِ نوبہار کا قصہّ تمام شُد

ڈاکٹر فرزانہ فرحت لندن

اُس جشنِ نوبہار کا قصہّ تمام شُد
یعنی ترے خُمار کا قصہ تمام شُد

چاہت بھری پکار کا قصہ تمام شُد
اُس کےجمالِ یار کا قصہ تمام شُد

اے حکمران تجھ کو حکومت پہ ناز تھا
اب تیرے اقتدار کا قصہ تمام شُد

ہم نے اتار دی ہیں سمندر میں کشتیاں
آ اب ترے فرار کا قصہ تمام شُد

جاگا ہے تیری قوم کے لوگوں کا جب شعور
تیرے بھی اختیار کا قصہ تمام شُد

فرحت~ ملی ہے ہم کو محبت کی جو نوید
نفرت کے کاروبار کا قصہ تمام شُد

دردِمحبت شاعری | محبت پر شاعری

کمزور ہوں یہ بار اٹھایا نہیں جاتا
اب مجھ سے ترا ہجر نبھایا نہیں جاتا

جس دن سےتری آنکھ سےاک اشک گِراہے
چاہوں بھی تواب خودکوہنسایانہیں جاتا

اس شہرِ تمنا میں کسی موڑ پہ اک دن
مل جاتا ہے یہ درد کمایا نہیں جاتا

جس لمحے کہا تم مجھے کون ہو صاحب
وہ لمحہ کسی طور بُھلایا نہیں جاتا

امین اوڈیرائی

عشق شاعری |عشق کی شاعری

عشق ہوتا نہیں قصور میاں
یہ ہے فطرت نہیں فتور میاں

جانے والا بھلے چلا جائے
دل میں ریتا ہے وہ ضرور میاں

ڈالی ڈالی پہ پہرا دیتے ہیں
لوگ پنچھی ہیں اور طیور میاں

مٹنے والی یہ اپنی ہستی ہے
خود پہ کیسا یہ پھر غرور میاں

اپنے لکھے پہ نام لکھ چھوڑو
کوئی چرا نہ لے سطور میاں

چھپتا پھرتا ہے سچ کا متوالا
روتا، کڑھتا ہے پھر شعور میاں

گرنے والے کو تھام لیتا ہے
ہے جو ستار اور غفور میاں
آفتاب شاہ

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے