Ticker

6/recent/ticker-posts

پنڈت برج نارائن چکبست کی نظم ’’ خاک ہند ‘‘ کا خلاصہ اپنی زبان میں

پنڈت برج نارائن چکبست کی نظم ’’ خاک ہند ‘‘ کا خلاصہ اپنی زبان میں لکھئے

 پنڈت برج نارائن چکبست کی وطنی شاعری تحریک آزادی ہند کے لئے ایک زبردست خدمت ہے۔ کیونکہ ان کی وطنی شاعری میں ملک و قوم کے دکھ درد کی سچی ترجمانی نظر آتی ہے۔ نظم ’’خاک ہند ‘‘ تاریخی اور تہذیبی پہلوؤں کو اجاگر کرتی ہے، تاریخی اور جغرافیائی اعتبار سے ’’خاک ہند ‘‘ کی عظمت اور سر بلندی کے متعدد نشانات و آثار موجود ہیں. ان آثار میں ہمالیہ کو ممتاز مقام حاصل ہے۔

یہ فصیل کشور ہندوستان ہے۔ متعدد دریا اس کی آغوش سے نکل کر ارض ہند کو سیراب کرتی ہیں ۔ ہمالیہ کی برفیلی چوٹیوں کی زیب و زینت اور عزت و شان کی قدردانی کے لئے آسمان بھی جھک جاتا ہے اور اس کی پیشانی کو چومتا ہے کیونکہ نور حسن ازل اس کی جبیں سے ظاہر ہوتی ہے۔ خورشید پر ضیا کی کرنیں، ہمالیہ کی چوٹی کو ہر صبح پر نور کرتی ہے۔ یہ منظر چشم بینا کیلئے بجلی طور سینا سے کم نہیں ہے۔ چکبست نے صرف جغرافیائی عظمت ہی بیان نہیں کیا ہے بلکہ نظم کے دوسرے بند میں تہذیبی اور ادبی عظمت کا بھی تذکرہ کیا ہے۔

کہتے ہیں ہندوستان علم وادب کا قدیم مرکز ہے۔ اس خاک دلنشین کے چشمے بلا امتیاز مذہب و ملت ہر قوم کیلئے جاری رہے ہیں۔ چین و عرب کے سیاحوں نے اس چشمہ کو آب حیات سمجھ کر تلاش کیا تھا۔ ان وحشت مدہ قوموں کو علم وشعور کی روشنی خاک ہند سے حاصل ہوئی تھی۔ اس وقت یونان کی انجمن میں شمع ادب روشن نہیں ہوئی تھی۔ مہر علم و دانش اس وادی کہن میں چمک رہا تھا۔ اس معبد کہن کو عظمت اور سر بلندی گوتم بدھ کی تعلیمات سے حاصل ہوئی ہے۔ عدم تشدد کا پیغام دنیا کو خاک ہند سے حاصل ہوئی ہے۔ اس خاک ہند کی پر کشش اور روحانی سر زمین پر سرمد نے اپنے آپ کو وطن کے صدقے کر دیا اور یہاں مقیم ہو گئے۔ بے شمار بہادروں کے مقبرے، کھنڈرات اور تاریخی نشانات یہاں موجود ہیں۔ اکبر نے جام الفت بخشا ہے۔ رانا پرتاپ سنگھ نے حب الوطنی کا درس دیا ہے۔ خاک ہند قومی یکجہتی اور اتحاد و اتفاق کا بہترین مرکز ہے۔ ناقوس کی اثر میں ڈوبی ہوئی دلکش آواز اور اذان کی صداۓ دل نواز، محبت اور بندگی کی یاد صدیوں سے دلاتی آ رہی ہیں۔

وادی کشمیر کے قدرتی مناظر جنت کا رنگ پیش کرتے ہیں اور دریاۓ گنگ کی روانی کوثر و تسنیم کی موجوں کو شرماتی ہے۔ آخر میں شاعر کہتا ہے کہ ہندوستان کے باغات کے پھولوں اور پھلوں میں اصلی تازگی آج بھی موجود ہے۔ لیکن ہندوستانیوں کے دل مردہ ہو گئے ہیں۔ حب وطن رخصت ہو چکی ہے۔ لہذا شاعر اہل وطن کی عظمت رفتہ کی یاد دلاتا ہے اور وطن والوں کی عظمت پر آنسو بہاتے ہوۓ کہتا ہے کہ برسوں سے ہمارے وطن پر دشمنوں کا یلغار ہو رہا ہے۔ ہمارے نام و نشان کو مٹانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔لیکن ہم اب تک خواب گراں میں مبتلا ہیں۔

پنڈت برج نارائن چکبست کی نظم ’’ خاک ہند ‘‘


اور پڑھیں 👇

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے