Ticker

6/recent/ticker-posts

اردو شاعری : دسمبر جا رہے ہو گیا؟ - نظم : عطیہ نور December Ja Rahe Ho Kya : Urdu Shayari

اردو شاعری : دسمبر جا رہے ہو کیا؟ - نظم : عطیہ نور

نظم

"حالات اُردو"(ممبئی) میں شائع ایک نظم


دسمبر پر شاعری دسمبر کے حوالے سے

نظم Nazam
"دسمبر جا رہے ہو گیا؟"

دسمبر جا رہے ہو کیا؟
بتاؤ جا رہے ہو کیا؟
سبھی سے اب جدا ہوکر
ہمیں حافظ خدا کہہ کر۔
کوئی سورج نیا لینے
اُمیدوں کی ضیا لینے
ہوا کی شوخیاں لینے
بہاروں کا سماں لینے؟
وِداع کرتے ہوئے آنکھیں ہماری نم تو ہیں لیکن/دلوں میں غم تو ہیں لیکن۔۔۔
اسی اک آس پر خود کو تسلّی دے رہے ہیں ہم/یوں جانے دے رہے ہیں ہم۔۔۔۔
تمہاری ہجرتوں میں ہی ہماری خیر خواہی ہے/کہ
دنیا کی بھلائی ہے۔۔۔
دسمبر،جاؤ اور جاکر
نیا اک سال لے آؤ/دلوں میں پھر سما جاؤ۔۔۔
نیا موسم جو لاؤگے تو ہم خوشیاں منائنگے/بہت ہی مسکرائنگے۔۔۔۔
وبا ٕ لائے تھے جو اس سال ويسی مت کبھی لانا/نہ اس انداز سے آنا۔۔۔۔
دسمبر بات مانو نہ/ہماری بات مانو نہ۔۔۔۔
ہمیں آزاد رکھنا اِس وبائے آسمانی سے/اور اسکی ہر نشانی سے۔۔۔۔
جو لانا سال تو ،اس سال میں ،سب کچھ نیا لانا/خوشی کے ساتھ ہی آنا۔۔۔
خوشی کے رنگ دیکھیں جب تو،ہم سب مُسکرا اُٹھیں/ہمارے لب یہ گا اُٹھیں۔۔۔۔
چلو اچّھا ہےجو اِس سال میں سب کچھ نیا سا ہے،
کہ ہر لمحہ خوشی کے رنگ میں ڈوبا ہوا سا ہے۔۔۔۔
کہ پنچھی چہچہاتے ہیں کھلے ان آسمانوں میں/ہیں خوش اپنی اُڑانوں میں۔۔۔۔
ہے یہ وہ سال کی جس میں کوئی بھوکا نہیں دکھتا/کوئی ننگا نہیں دکھتا۔
نئے اِس سال میں مذہب کا بھی جھگڑا نہیں دکھتا
کہ اب اِنسان کو اِنسان سے خطرہ نہیں دکھتا۔
دسمبر جا رہے ہو،جاؤ ۔لیکن دن یہ لے آنا/کہ جب تم لوٹ کر آنا/کہ جب تم لوٹ کر آنا۔۔۔۔۔۔
عطیہ نور

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے