Ticker

6/recent/ticker-posts

مہاراشٹرا اردو کانڈ 2022

مہاراشٹرا اردو کانڈ 2022

شفیق الایمان ھآشمی کے تازہ ترین مضمون "مہاراشٹرا اردو اکیڈمی کا مشاعرہ : کرپشن کا شکار" پر کئی طرح کے ردعمل سامنے آئے، مثبت بھی اور منفی بھی۔ لیکن ایک ایسا رد عمل سامنے آیا جو منفی ہونے کے ساتھ انتہائی عجیب و غریب بھی ہے۔ یہ میرا روڈ (مہاراشٹرا) میں مقیم ایک "شاعر صاحب" کا ردعمل ہے۔ لکھتے ہیں :
"اس کا مطلب یہ ہوا کہ اگر آپ کو مشاعرے میں مدعو کیا جاتا تو کرپشن نہ ہوتا"۔

دیکھئے بات کہاں پہونچ رہی ہے۔ یعنی آدمی دوسروں کی حق تلفی کے خلاف تو آواز اٹھائے لیکن جب اپنے حق کا معاملہ سامنے آئے تو وہ حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کی طرح چپی سادھ لے۔ جس کا خمیازہ ان کے پورے خاندان کو کربلا کے میدان میں بھگتنا پڑا۔

اگر اس معیار کو تسلیم کر لیا جائے تو پھر یہ بھی ماننا پڑے گا کہ سندھو بارڈر پر پچھلے 14 مہینوں سے جو کسان بیٹھے ہوئے ہیں وہ بھی غلط ہیں، بہار کے گیا ضلع اور دیگر اضلاع میں جو طلباء حکومت کے خلاف سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں وہ بھی غلط ہیں اور پریاگ راج (الہ آباد) میں جن طلباء کو حراست میں لیا گیا وہ سب بھی غلط ہیں۔ کیونکہ یہ تمام لوگ اپنے اپنے حق کے لئے کھڑے ہوئے ہیں، آپ کے حق کے لئے نہیں۔

جہاں تک مشاعرے میں شفیق الایمان ہاشمی کی شمولیت یا عدم شمولیت کی بات ہے وہ سرے سے کوئی اشو ہی نہیں ہے۔ یہ لڑائی اصول کی ہے۔ اور اصولوں کے ساتھ سمجھوتہ نہیں ہوسکتا۔ اگر ایسا ممکن ہوتا تو ہندوستان میں مہابھارت اور عرب دیش میں کربلا کیوں ہوتی ! "اردوتوا" کے منتظمین سچائی کی زمین پر کھڑے ہیں اور اردو کی لاش پر تجارت کرنے والے مسلم سیاست داں اور ان سیاست دانوں کے دلال جھوٹ اور نا انصافی کی زمین پر۔

یہ نا انصافی کسی کے ساتھ بھی ہو وہ اپنا معاملہ تحریری شکل میں "اردوتوا" وہاٹس گروپ کو بھیجے تو اس کا معاملہ بھی اسی شدت سے اٹھایا جائے گا جس شدت سے یہ (مہاراشٹرا اردو اکیڈمی کے مشاعرے میں کرپشن کا) معاملہ اٹھایا جا رہا ہے۔

شفیق الایمان ہاشمی محض شاعر نہیں۔ وہ دور جدید کے بیدار مغز اور روشن فکر ناقد بھی ہیں۔ انہیں تو یہ دکھانا ہے کہ اردو کیا ہے اور اردوتوا کیا ہے۔ حکومتوں کی یرغمال ریاستی اردو اکیڈمیاں اردو یا خدمت اردو کے نام پر جو کھیل کھیل رہی ہیں وہ اردو ہے اور کل ہند اردوتوا تحریک سوشل میڈیا کے ذریعہ زبان و فن کے اعلی معیار اور اس کی قابل رشک تہذیب کی شکل میں جس "شجر طیب" کی آبیاری کر رہا ہے وہ "اردوتوا" ہے۔ اور ہر بڑی تحریک کے لئے ایک زندہ اشو کی ضرورت ہوتی ہے۔ وہ خواہ کسی کے بھی حوالے سے ہو۔ یہ شفیق الایمان ہاشمی کا ذاتی معاملہ نہیں ہے۔ ملک بھر میں پھیلے ہوئے تمام باصلاحیت اور ذی استعداد لوگوں کا معاملہ ہے۔

Writer : Malik Bilal Ahmad Near Mohammadiya Masjid , Behind Munshi Nursing Home , Baigan Wadi , Govandi , Mumbai  Pin.Code No. 400043 Mobile No.7977525761
Malik Bilal Ahmad
بلرام پور (یو۔ پی) میں 2 دسمبر سنہ 2021 کو منعقد ہونے والے اس عظیم الشان کل ہند مشاعرہ میں میں بھی موجود تھا جو رات 8 بجے سے صبح 4 بجے تک جاری رہا اور اس کے کنوینر خود شفیق الایمان ہاشمی تھے۔ اس کے باوجود وہ مائک پر نہیں آئے۔ بڑے لوگوں کی باتیں بھی بڑی ہوتی ہیں۔ وہ ایک زمین دار کے بیٹے ہیں۔ زمین دارانہ مزاج کے حامل ہیں۔ اسی کے ساتھ وہ شعر و ادب میں بھی اونچی دست گاہ رکھتے ہیں۔ تو پھر وہ مشاعرہ پڑھنے کے لئے "بھیا گیری" کرنے والے نیتاوّں کی جی حضوری کیوں کریں گے ؟ کیا میں یہ بھی لکھ دوں کہ مہاراشٹرا اردو اکیدمی کے سہ ماہی میگزین "امکان" (سال اشاعت : مارچ 2220) میں "بسم اللہ سے پہلے 22 غلطیاں" گنواتے ہوئے انہوں نے نواب ملک صاحب کوڈانٹ دیا تھا۔ لکھنوٴ کے مشہور صحافی ابرار احمد فاروقی (ایڈیٹر : روزنامہ خبر ہند، لکھنوّ) اس واقعہ کے چشم دید گواہ ہیں۔ کیا اب بھی کچھ کہنے کی گنجائش رہ جاتی ہے ؟

مرا سر سلامت ہے کاندھوں پہ میرے
"غلاموں کی دستار بندی" سے توبہ !
******************************
ملک بلال احمد (جنرل سکریٹری : کل ہند اردوتوا تحریک) ممبئی، انڈیا
Writer : Malik Bilal Ahmad
Near Mohammadiya Masjid, Behind Munshi Nursing Home, Baigan Wadi, Govandi, Mumbai 
Pin.Code No. 400043
Mobile No.7977525761

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے