Ticker

6/recent/ticker-posts

بچوں کی تعلیم و تربیت میں والدین اور اساتذہ کا کردار

بچوں کی تعلیم و تربیت میں والدین اور اساتذہ کا کردار

ذاتی تجربہ کی بات ہے کہ ماضی کے اکثر نام نہاد تنظیموں کے صدر سیکرٹری معاون وغیرہ جو زمانہ طالب علمی میں جوش و جذبہ اور جنون میں آ کر آلہ کار بنے رہے آ جکل ان میں سے بیشتر فروٹ سبزی فروش یا بس اڈاؤں پہ ہاکر یا کنڈکٹر بنے نظر آتے ہیں۔ یہ بد قسمتی ہوتی ہے ان لوگوں کی جن کو زمانہ طالب علمی میں اچھے اساتذہ یا ادارے میسر نہیں آتے۔ بعض ایسی بھی صورتحال سامنے آئی ہے کہ والدین بچوں کے ساتھ مکمل تعاون نہیں کرتے۔

نرسری سے لیکر پنجم تک والدین اور اساتذہ دونوں کی نگرانی

اگر باریک بینی مشاہدہ کیا جائے تو بچہ نرسری سے لیکر پنجم تک والدین اور اساتذہ دونوں کی نگرانی میں ہوتا ہے اس دوران والدین اور اساتذہ میں باہمی رابطہ برقرار رہتا ہے اور وہ ادارہ چاہیے پرائیوٹ ہو یا سرکاری بچہ مہذب ہوتا ڈر اور وقار کے ساتھ رہتا ہے جیسے ہی یہ سلسلہ آگے بڑھتا ہے اور پنجم سے دسویں تک کا دورانیہ ہوتا ہے اس میں چونکہ والدین اور اساتذہ میں رابطہ کم ہو جاتا ہے دونوں طرف سے بچے پہ ہی اعتماد کرنا شروع ہو جاتا ہے اس وقت بچہ اپنے اردگرد کی چیزوں سے متاثر ہوتا ہے سیکھتا ہے اس میں ادارے کا کردار بھی نہایت اہم ہو جاتا ہے۔

سرکاری سکول پرائیوٹ کی نسبت موثر نظر آتے ہیں

اگر بچے کی اس عمر میں موازنہ کیا جائے تو سرکاری سکول پرائیوٹ کی نسبت موثر نظر آتے ہیں۔ سرکاری سکولوں کے بچے استاد سے ڈرتے اور عزت کرتے نظر آتے ہیں جس کا اثر معاشرہ پہ بھی واضع نظر آتا ہے۔ اس کی مختلف وجوہات ہو سکتی ہیں پرائیوٹ سکول کا سٹاف اکثر بچوں کو کنٹرول کرنے میں ناکام نظر آتا ہے۔ قابلیت عمر اور سٹیٹس کا فرق اور دیگر پہلو ہیں جس کی وجہ سے بچے اس عمر میں سرکاری سکول میں زیادہ اچھا سیکھتے ہیں اور مہذب ہوتے ہیں۔

والدین بھی مصروفیت کی وجہ سے وقت نہیں دیتے

پھر بچے کا کالج کا دور شروع ہوتا ہے جو کہ نہایت اہم ہے یہ دور جوانی کا آغاز بھی ہے۔ اس دور میں بچے اپنے والدین اور اساتذہ سے خوف بھی نہیں رکھتے مرضی کے مطابق زندگی بسر کرتے ہیں۔ والدین بھی مصروفیت کی وجہ سے وقت نہیں دیتے اور بچے بھی اپنے آپ کو ظاہر کرتے ہیں۔ اس دور میں پرائیوٹ اور سرکاری کالجز کا انتخاب نہایت دانشمندی سے کیا جائے۔ والدین اپنی ذمہ داری نبھائیں اپنے بچوں کی صبت پہ نظر رکھیں اچھے اور برے کی تمیز سکھائیں انکی غلطیوں کی اصلاح کریں۔ کچھ ایسے بدبخت والدین بھی ہوتے ہیں جو اپنے بچوں کو برائی سے روکنے کی بجائے ان کا ساتھ دیتے ہیں۔ اپنی آنے والی نسل اور قوم کی تباہی خود اپنے ہاتھوں سے کرتے ہیں۔ تنظیموں کا جال پرائیوٹ کالجز کی نسبت سرکاری کالجز میں زیادہ مربوط ہوتا جہاں بچے کو استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ ہی وہ دور ہے جو انسان کی زندگی بنا بھی سکتا ہے اور بگاڑ بھی سکتا ہے۔ کوشش کریں کہ اس دور کو احسن طریقے سے گزاریں مثبت سوچ سے معاشرہ میں تعمیری کردار ادا کریں

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے