اردو غزل اردو شاعری : آگ ہر سمت، چراغوں سے لگا دیتی ہے ۔ ڈاکٹر محمد محسن علی آرزو
غزل
آگ ہر سمت، چراغوں سے لگا دیتی ہے
اب ہوا اور ہی، شعلوں کو ہوا دیتی ہے
تیرے کوچے سے جو آجاۓ کبھی باد نسیم
گرمئ سوزِ نہاں اور بڑھا دیتی ہے
عشق کی ذات کا انجام فنا ہے بیشک
روشنی، شمع کی، پروانہ جلا دیتی ہے
آبلہ پائی، مجھے شوق سفر، دیتی ہے
راہ پر خار، میرے زخم سجا دیتی ہے
عشق، کرتا ہے جواں، طرز طغافل تیرا
بے رخی، تیری ،محبت کو بڑھا دیتی ہے
زیست، مزدور کی بوسیدہ قبا ہے جس میں
مفلسی، درد کے، پیوند، لگا دیتی ہے
کوہ کن ، اپنے ہی تیشے سے فنا ہوتا ہے
خواہش_ عشق ہی عاشق کو مٹا دیتی ہے
آج مظلوم میں وہ ہمت شبیر ، نہیں
نوک خنجر پہ جو، تکبیر، سنا دیتی ہے
آرزو ، عالم امکاں میں نہیں کچھ نا پید
ہے یہ تدبیر، جو تقدیر، بنا دیتی ہے
ڈاکٹر محمد محسن علی آرزو
اردو غزل اردو شاعری :اب میں وحشت میں بہت دور نکل آیا ہوں
“ یاسیت “ ٹوٹے دلوں کے نام
اب میں وحشت میں بہت دور نکل آیا ہوں
ایسی تنہائی، کہ اب کوئی نہیں ساتھ میرے
جوۓ غم، چشمۂ خوں ناب ،سے ایسے نکلی
دار ِ فانی سے، کوئی روح، چلی ہو جیسے
کوئی تارہ، کوئی جگنو، کوئی امید، نہیں
اب تو ہر سانس میری، ماتم ِ تنہائی ہے
روزن ِ سینۂ ء عاشق سے، نکلتی ہے ہوا
جیسے اک سوز میں ڈوبی ہوئی شہنائی ہے
خشک آنکھوں میں بسی یاس کی تاریکی ہے
جیسے اک سوگ فضاؤں میں بکھر جاتا ہے
جیسے شمشان میں اک زندہ چتا جل جاۓ
چشم ِ خورشید میں وہ کرب نظر آتا ہے
خاک اڑتی ہے میری خاک لئے گلشن میں
اب نہ گلشن میں کبھی فصل بہاراں ہو گی
گل نہیں، خار نہیں، برگ نہیں، بار نہیں
زخم پائیں گے نمو، بزم ِ خرابا ں ہو گی
ڈاکٹر محمد محسن علی آرزو
0 تبصرے