اویسی پر حملہ __
مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ
گذشتہ دنوں ایم آئی ایم کے سربراہ جناب اسد الدین اویسی پر اترپردیش میں ہوئے قاتلانہ حملہ نے پورے ملک کو تشویش میں مبتلا کردیا ہے، پارلیامنٹ کے ارکان اور اسپیکر نے بھی اس بزدلانہ حملہ پر افسوس کا اظہار کیا ہے، خبروں کے مطابق وہ ہاپوڑ سے انتخابی جلسہ کرکے دہلی واپس ہو رہے تھے تو ایک ٹول پلازہ پر صرف چھ فٹ کی دوری سے چار گولیاں چلائی گئیں، مجرمین دو تھے ایک کو اویسی کے ساتھیوں نے پکڑ لیا اور دوسرا سی سی کیمرے کی زد میں تھا اس لئے اس کی شناخت آسانی سے ہو گئی اور اسے دھر دبوچا گیا، دونوں مجرم اب جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہیں۔
اس حادثہ کے بعد مرکزی حکومت نے جناب اسد الدین اویسی کو زیڈپلس سیکورٹی فراہم کرنے کا اعلان کیا، لیکن اسد الدین اویسی نے اسے لینے سے انکار کردیا، ان کا کہنا تھا کہ موت ایک بار ہی آتی ہے، اتنے قریب سے گولی چلنے پر اللّٰہ نے ہمیں بچا لیا، وہ جب تک مجھ سے کام لینا چاہے گا، لے گا اور پھر واپس اپنے پاس بلا لے گا، اس لئے ہمیں سیکورٹی نہیں چاہئے، جن لوگوں نے یہ حرکت کی اس پر یو اے پی اے لگائیے اور مسلمانوں کو اے کٹیگری کا شہری بنایئے، جو لوگ نفرت پھیلا رہے ہیں ان پر پابندی لگایئے۔میری جان اخلاق اور پہلو خان سے زیادہ قیمتی نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ مجھے ہتھیار بند لوگوں کے ساتھ چلتے ہوئے گھٹن محسوس ہوتی ہے، وزیر داخلہ امیت شاہ نے راجیہ سبھا میں ان سے درخواست کی کہ وہ اپنی جان کے تحفظ کے لیے حکومت کی جانب سے زیڈ پلس سیکوریٹی قبول کر لیں، لیکن اویسی اپنی ضد پر قائم ہیں کہ انہیں سیکوریٹی نہیں چاہیے۔
پالیامنٹ میں اسد الدین اویسی کی اس ولولہ انگیز تقریر اور یقین محکم نے پورے ہندوستان کا دل جیت لیا، ایک وہ منظر تھا کہ پارلیامنٹ میں جب یوگی آدتیہ ناتھ اپنے خلاف ہوئے معمولی حملہ پر زار وقطار رو رہے تھے اور کہہ رہے تھے کہ اگر ہمیں تحفظ نہیں دیا گیا تو پارلیامنٹ کی رکنیت سے ہم استعفیٰ دیدیں گے، پارلیامنٹ کے ارکان نے یہ منظر بھی دیکھا کہ ایم آئی ایم کے سربراہ نے رونے کے بجائے زیڈسیکورٹی تک واپس کرنے کا اعلان کیا ہے، ان کے اس رویہ اور پارلیامنٹ میں ان کی دانشمندانہ اور جرأت مندانہ تقریر سن کر کئی لوگوں کا خیال ہے کہ اترپردیش میں ان کی فتح شروع ہو گئی ہے، اسمبلی میں سیٹیں جتنی بھی آویں یا نہ آویں، لیکن ان کی اخلاقی فتح تاریخ کا حصہ بن گئی ہے جسے ان سے اب کوئی چھین نہیں سکتا ہے۔
0 تبصرے