Ticker

6/recent/ticker-posts

گناہ کرنے کے بعد دو ہی راستے رہ جاتے ہیں

گناہ کرنے کے بعد دو ہی راستے رہ جاتے ہیں

ایک راستہ تو یہ ہے کہ گناہوں کے انبار پر نگاہ جمائے رکھیں اور اُسکے پیچھے چھپنے کی کوشش کرتے رہیں، اپنے کئے پر شرمندہ ہوں، اور اتنے شرمندہ ہوں کہ اللہ کے سامنے حاضر ہی نہ ہو پائیں۔۔۔۔

سوچتے رہیں، کہ کس قدر ڈھٹائی ہے کہ گناہ بھی نہ چھوڑیں، اور اللہ سے ناطہ بھی جوڑے رکھیں۔

دوسرا راستہ یہ ہے کہ گناہوں کے انبار پر نظر رہے

اپنے کئے پر شرمندہ بھی بہت ہوں، لیکن اُس دیکھنے اور سننے والے اللہ سے نہ چھپیں ۔ گناہوں کی گٹھڑی کاندھے پر لئے، سر جھکائے حاضر ہو جائیں۔ جیسے بچے غلطی کرتے ہیں، امی سے ڈانٹ بھی کھا لیتے ہیں، لیکن پھر اُسی امی کی گود میں سکون پاتے ہیں۔ ہم بھی سر جھکائے، آنکھوں میں انسو لئے اللہ کی بارگاہ میں حاضر ہوجائیں اور کہیں!

اے ہمارے پیارے اللہ! ہم خود کو گناہوں سے نہیں بچا پاتے
اے ہمارے پیارے اللہ!آپ ہی ہمیں گناہوں سے بچا لیں نا ۔ ہم سنبھلنے کی کوشش کرتے ہیں، پھر قدم ڈگمگا جاتے ہیں اور ہم گرجاتے ہیں۔ ہمہں یوں ہی پستی میں گرا نہ رہنے دیں۔ اے میرے پیارے اللہ! ہمیں آپ کے علاوہ کسی کا سہارا نہیں ہے آپ سے کیسے چھپ سکتے ہیں، کہاں چھپ سکتے ہیں؟ سب تو آپ کے سامنے ہے۔ ہم بھی، اورہماری کمزوریاں بھی، ہمارا ڈگمگانا بھی، اور گناہوں کی یہ گٹھڑی بھی۔۔۔

اے ہمارے پیارے اللہ!ہمیں گناہوں سے پاک کر دیں۔
اے ہمارے پیارے اللہ! ہمیں معاف کر دیں۔
اے ہمارے پیارے اللہ! ہمارا ہاتھ تھام لیں
اے ہمارے پیارے اللہ! ہماری اٹھنے میں مدد کر یں۔
اے ہمارے پیارے اللہ! ہمیں سمیٹ لیں۔
اے ہمارے پیارے اللہ! ہمیں سنبھال لیں۔
اے ہمارے پیارے اللہ! ہمیں گناہوں سے بچا لیں۔

پہلا راستہ شیطان کی پسند کا ہے۔
جو گناہ بھی کرواتا ہے،
اور ہمارےدل کو اللہ کی رحمت سے مایوس بھی کرتا ہے،
اور ہمیں مسلسل دکھ میں بھی رکھتا ہے۔

دوسرا راستہ اللہ کی رحمت کا ہے،
نیکیوں میں آسانی کا ہے،
دل و دماغ کے سکون کا ہے۔

شیطان ہمارے گناہ کو اللہ سے دوری کا ذریعہ بنانے کی کوشش کرتا ہے۔
اِس لئے ہم گناہوں کی آڑ میں مزید اللہ سے دور نہ ہوں،
بلکہ گناہوں کے باوجود اللہ سے نزدیک ہونے کی کوشش کریں۔
امید ہے کہ یہی قربت گناہوں سے دوری کا سبب بن جائے گی۔
ان شاءاللہ

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے