Ticker

6/recent/ticker-posts

آج مسلمانوں کا اصل مسئلہ کیا ہے؟ Musalmanon Ka Asal Masla Kya Hai

آج مسلمانوں کا اصل مسئلہ کیا ہے؟


محمد قمر الزماں ندوی
مدرسہ، نور الاسلام، کنڈہ، پرتاپ گڑھ

پوری دنیا میں مسلمان دین کے مختلف شعبہ میں محنت کر رہے ہیں، تعلیم، تبلیغ، دعوت الی اللہ کے کاموں میں ایک بڑی تعداد مصروف ہے، علمی، دینی، دعوتی، اصلاحی، فلاحی، ثقافتی اور ملی و سماجی اداروں، تنظیموں اور تحریکوں کی کمی نہیں ہے، جس گاؤں، قصبہ اور شہر میں پہنچ جائیں وہاں آپ کو مدارس مکاتب اور پبلک اسکول کثرت سے ملیں گے، تحریکوں تنظیموں اور جمعیتوں کی اتنی کثرت ہے کہ اب نئےنام کو ڈھونڈنا مشکل ہو جاتا ہے۔ غرض دین کے تمام شعبوں میں محنتیں ہورہی ہیں، داعیوں، مقرروں خطیبوں اور واعظوں اور مبلغوں کی بھی کمی نہیں ہے، ہر جگہ الگ الگ زاویے سے لوگ کام کر رہے ہیں، سوشل میڈیا کے ذریعے کثرت سے لوگ دینی باتوں اور اقوال زریں اور عمدہ عمدہ تقریروں اور نصیحتوں کو لوگوں کو آیڈیو اور ویڈیو کی شکل میں فاروڈ کرتے رہتے ہیں۔

ملی، دینی، علمی، معاشی، سماجی اور سیاسی موضوعات پر قلم اٹھانے والے اس کثرت سے ان موضوعات پر مضامین لکھ رہے ہیں کہ پڑھنے والے تھک جارہے ہیں۔۔۔۔۔ مسئلہ یہ نہیں ہے کہ دین کا کام نہیں ہو رہا ہے، تعلیم و تبلیغ کے شعبے میں افراد کی بہت کمی ہے، یا وسائل کا سرے سے فقدان ہے اور کام کرنے والے افراد نہیں مل رہے ہیں، سب کچھ ہے اور محنتیں بھی ہو رہی ہیں۔ مسلمانوں میں اسلام اور اسلامی خو بھی باقی ہے، نمازِ، تلاوت اور اذکار کی بھی کمی نہیں ہے، زکوٰۃ اور صدقات ادا کرنے میں بھی یہ قوم پیش پیش ہے، لیکن کمی ہے تو وہ یہ ہے کہ ہماری ساری محنتیں اور کوششیں منتشر اور متفرق ہیں، ہم مل کر اجتماعی انداز میں کوئی کوشش نہیں کرتے، ہم ایک دوسرے کی کوششوں اور محنتوں کو سراہتے نہیں اور ان کی قدر دانی نہیں کرتے، اپنی محنت اور کوشش کو درست اور صحیح سمجھتے ہیں اور دوسرے کی محنتوں اور کوششوں کی سرے سے نفی کر دیتے ہیں۔۔۔ جس کا اثر یہ ہے کہ ہم سب بے اثر ہوتے جا رہے ہیں اور ہماری محنتوں کا کوئی ثمرہ اور نتیجہ نہیں دکھتا اور ہمارے کئے پر پانی پھر جاتا ہے۔۔۔۔ آج سب سے بڑا مسئلہ یہی ہے کہ ہمارا آپس میں وفاق نہیں ہے، ہم باہم ایک دوسرے سے متنفر اور دور ہیں، اجتماعی کوششیں رنگ لاتی ہیں اور انفرادی محنتوں کے نتائج ملی کاموں میں مفید اور نفع بخش کم ہوتے ہیں۔

امت اسلامیہ ترقی اور اقبال اور عروج و بلندی

امت اسلامیہ ترقی اور اقبال اور عروج و بلندی اس وقت حاصل کر سکے گی۔۔جب مختلف انداز سے کام کرنے والوں میں باہمی ربط اور ایک دوسرے کی قدر دانی ہوگی۔۔۔ ان کا آپس میں وفاق ہو۔۔

مفکر ملت حضرت مولانا سید محمد واضح رشید حسنی ندوی رح سابق معتمد تعلیمات ندوہ العلماء لکھنؤ نے مسلم قوم کا اصل مسئلہ کیا ہے؟ اس عنوان کے تحت بہت ہی چشم کشا مضمون تحریر فرمائی ہے، ہم اس موثر اور پر مغز تحریر کو قارئین کی خدمت میں پیش کرتے ہیں، جس میں ہمارے لیے عبرت و نصیحت اور پند و موعظت کے بے انتہا سامان ہیں۔۔۔ مولانا مرحوم لکھتے ہیں۔۔۔۔۔۔

"آج مسلمانوں کا مسئلہ یہ نہیں کہ ان کی زندگی میں اسلام موجود نہیں، یا اسلامی تعلیمات کے مناظر دکھائی نہیں دیتے، یا اسلامی احکامات کوبروئے کار لانے کی کوششیں نہیں ہورہیں، بلکہ حقیقت یہ ہے کہ ان کی زندگی میں اسلام بھی ہے، اسلامی تعلیمات سے ایک گونہ واقفیت بھی ہے، ان کوبروئے کار لانے کی کوششیں بھی ہورہی ہیں، لیکن ان میں ربط، ترتیب اور تناسب وتوازن موجود نہیں، آج فکرسلیم کے حامل داعیانِ کرام بھی موجود ہیں، عبادات واخلاقی تعلیمات کی بجاآوری کاجذبہ بھی ہے، دعوت الی اللہ کا عمل بھی جاری ہے، فرداورجماعت کے اندرقربانی وجانثاری اورراہ خدا میں جان کی بازی لگادینے کا جذبہ بھی ہے، غرض زندگی کے ہرگوشے میں اسلام اوراسلامی تعلیمات موجود ہیں، لیکن یہ سب کوششیں کسی ایک پہلومیں منحصر ہیں، جس کی وجہ سے دوسرے پہلوجوزیادہ ضروری اور قابل توجہ ہیں ان پر توجہ کم ہوپارہی ہے، ہرشخص اپنے کام میں ایسا مشغول ہے کہ اسے دوسرے پہلوئوں پرتوجہ دینے کا وقت ہی نہیں ملتا، مثلاً اگرکسی کا تعلق تعلیم وتدریس سے ہوتواسے پڑوس میں پھوٹ پڑنے والے فتنہ ارتداد سے کوئی مطلب نہیں، اگرکوئی دعوت وتبلیغ میں مشغول ہے تواسے مسلمانوں کے دوسرے مسائل کی کوئی فکر نہیں، اوراگرخدمت خلق میں مشغول یاریلیف کمیٹیوں کا رکن ہے یا اصلاح معاشرہ کا کام کررہا ہے تواس کی توجہ اصلاح نفس وتزکیہ اخلاق کی طرف نہیں، یہی وجہ ہے کہ مسلمانوں کے بے شمار مسائل اور انفرادی واجتماعی امورکی طرف نظر نہیں جارہی ہے، اس لیے کہ ان پر توجہ نہیں دی جارہی ہے۔


اس کا یہ مطلب بالکل نہیں کہ یہ تمام کوششیں غیرمفید وبے اثر ہیں، یقینا یہ تمام کوششیں نہایت مبارک اورہمت افزائی کی مستحق ہیں، ان کے اثرات بھی ان شاء اللہ اچھے مرتب ہونگے، لیکن امت اسلامیہ کی ترقی واقبال، اسی وقت ممکن ہے جب ان مختلف انداز سے کام کرنے والوں میں باہمی ربط اور ایک دوسرے کے کام کی قدر ہو، اوراسلام کے تمام پہلوئوں کومکمل شکل میں پیش کیا جائے اورمسلم سوسائٹی کا ہرفرد اسلامی مظاہر اورتمام شعبوں کے احیاء اورترقی دینے میں شریک ہو، تاکہ اسلام کی صحیح تصویر سامنے آئے، اخلاق وکردار، عبادت وبندگی، خدمت خلق وتعلق مع اللہ، اوردعوت وتبلیغ، تمام شعبوں میں مطلوبہ وحدت وربط پیدا ہو، اورتمام شعبہائے حیات میں ترقی کا عمل جاری ہو اورہرمسلمان اسلام کا داعی، دین کا محافظ، خطراتِ زمانہ سے باخبر، گردش زمانہ کا نبض شناس، اندیشہائے مستقبل سے واقف وہوشیار اوراپنی منزل ومشن سے آگاہ ہو، اس میں اسلامی تشخص کے احیاء کے طریقہائے کار سے گہری واقفیت اورمشکلات کا صحیح حل پیش کردینے کی صلاحیت ہو‘‘۔
( تحریر حضرت مولانا محمد واضح رشید حسنی ندوی رحمۃ اللہ علیہ)۔۔۔۔۔۔
 ناشر / مولانا علاءالدین ایجوکیشنل سوسائٹی، جھارکھنڈ

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے