Ticker

6/recent/ticker-posts

یوپی اسمبلی انتخابات میں کاش!ہماری متحدہ کوشش اپنا اثر دکھائے

یوپی اسمبلی انتخابات میں کاش!ہماری متحدہ کوشش اپنا اثر دکھائے


2011 کی مردم شماری کے حساب سے انیس کروڑ انٹھانوے لاکھ بارہ ہزار تین سو اکتالیس یوپی کی کل آبادی ہے۔ جو دنیا کے آٹھویں سب سے بڑے ملک کی حیثیت سے متعارف کنٹری بنگلہ دیش سے بھی زیادہ آبادی والا صوبہ اترپردیش ریاست ہے۔

اسوقت ملک کے پانچ صوبوں میں اسمبلی انتخابات ہورہے ہیں، جن میں صوبہ یوپی کا الیکشن پورے ملک کے لیے بڑا آئیڈیل اور نتیجہ خیز مانا جاتا ہے۔ یوپی کا شمار ملک میں کئی لحاظ سے سب سے موثر اور فیصلہ کن صوبہ ہے۔ رقبہ اور آبادی کے لحاظ سے بھی کافی بڑا ہے۔ اسی طرح مسلمانوں کی آبادی کے لحاظ سے بھی یہ بہت بڑا صوبہ ہے۔ جہاں میرٹھ، اعظم گڑھ، مئو، مراداباد، سلطانپور، بریلی ودیگر اضلاع کو مسلمانوں کا گڑھ شمار کیا جاتا ہے۔


جہاں الحمد للہ صرف مسلمانوں کی کل آبادی چار کروڑ سے زائد ہے۔ یوپی کی ٹوٹل آبادی کے لحاظ سے ہم وہاں بیس فیصد سے زائد تعداد میں مقیم ہیں۔ ملک میں بیس کروڑ مسلم قوم کی بڑی آبادی حصہ صوبہ اترپردیش میں موجود ہے۔۔ اسلیے اگر ملک کے دیگر صوبوں میں مسلم آبادی مناسبت سے یوپی کو مسلمانوں کا آئیڈیل صوبہ کہا جائے تو بے جا نہیں ہوگا۔ اگرچہ یوپی، آسام اور کشمیر کے بعد مسلم اکثریت والے علاقہ میں سیمانچل کو مسلم مردم خیز کا بڑا علاقہ کہنا زیادہ مناسب ہوگا۔

کاش! کہ ہرجگہ مسلمانوں کا سیاسی ودینی شعور بیدار ہوجائے۔ ضرورت شدید اس بات کی ہے کہ صوبہ اترپردیش کی عوام اپنا سیکولر کردار اور جمہوری چہرہ نمایاں کرے، مسلمانوں کا ملی و دینی اتحاد کا مظاہرہ سب سے زیادہ اہمیت کا باعث ہے۔ جس کے اچھے یا برے نتائج کا دارومدار انکی سیاسی بیداری اور قومی جمہوری اقدار کے تحفظ وبقا پر مبنی ہے، اگر وہ آئیڈیل تو پورا ملک آئیڈیل مانا جائے گا۔ کاش مسلمان ملک کے حالات پر متحد ہوجاتے تو یکجہتی و یگانگت اور اخوت و مودت کا ملک اور شرپسند عناصر کے نام ایک بڑا سبق آموز پیغام جاتا۔۔۔

اگر احباب ورفقاء کے بشمول تمام مسلمان اپنی طاقت وقوت کا مظاہرہ کرلیے اور متحدہ طور پر اپنی ہی پارٹی میم کو ووٹ ڈال دیے اور اس طرف اپنی توجہ یکطرفہ طور پر مبذول کردئے تو یقینا حالیہ بنگال اسمبلی انتخابات کا پورا اثر اترپردیش کے جاری الیکشن میں بھی ظاہر ہو کر رہےگا اور یہی ہونا بھی چاھئے۔ ہندوستان اور مسلمان : اسکے ناگفتہ بہ حالات کا یہی تقاضہ بھی ہے۔اور شدید طور پر ہے۔
تاکہ ہمیں یوپی کیوجہ سے زندہ باد۔ یوپی کی عوام زندہ باد کہنے کا بھرپور موقع بھی ملے۔۔۔۔
اللہ ہماری خوب مدد فرمائے۔۔ آمین

از: ڈاکٹر آصف لئیق ندوی عربی لیکچرار مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی حیدرآباد۔ دس فروری 2022

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے