Ticker

6/recent/ticker-posts

اردو غزل اردو شاعری : دشت غم میں جو تبسم کا شجر ہوتا ہے ۔ سید خادم رسول عینی

اردو غزل اردو شاعری : دشت غم میں جو تبسم کا شجر ہوتا ہے ۔ سید خادم رسول عینی


غزل
۔۔۔۔۔۔

دشت غم میں جو تبسم کا شجر ہوتا ہے
اس کی شاخوں پہ خزاں میں بھی ثمر ہوتا ہے

ان کی فرقت میں بھی مسرور سدا رہتا ہوں
درد میں کیف نہیں پھر بھی مگر ہوتا ہے

جو بناتا ہے تسلسل سے عزایم کا محل
ہیچ اس کے لیے ظلمت کا کھنڈر ہوتا ہے

وصل کی چھاؤں سے ہم کو وہ نوازیں گے کب
ہجر کی دھوپ میں لمحوں کا بسر ہوتا ہے

مسکرائیں وہ تو دندان سے موتی برسیں
ان کے چہرے میں عجب نور قمر ہوتا ہے

اس کو مل جاتی ہے منزل بڑی آسانی سے
یاد محبوب میں جو محو سفر ہوتا ہے

جس کے دل میں ہے فقط خوف خدا کا "عینی "
رحمت رب کا وہ منظور نظر ہوتا ہے
۔۔۔۔
از: سید خادم رسول عینی

غزل : ہو رہا ہے حال ابتر کیا بتاؤں میرے یار

غزل
۔۔۔۔۔۔۔

ہو رہا ہے حال ابتر کیا بتاؤں میرے یار
وقت کا رہزن ہے رہبر کیا بتاؤں میرے یار

کب نوازیں گے وہ آکر میرے قلب تار کو
سونا سونا دل کا منظر کیا بتاؤں میرے یار

ڈھا دیا نفرت کے بلڈوزر نے اس کو ایک دن‌
اب کہاں الفت کا دفتر کیا بتاؤں میرے یار

جس کی اک آواز پر لبیک کہہ دیں سب عوام
اب کہاں ہے ایسا لیڈر کیا بتاؤں میرے یار

فیل ہونے کو ہے کڈنی معشیت کی ہر طرف
ڈھونڈیے اب جلد ڈونر کیا بتاؤں میرے یار

جس شجر سے خدشہ تھا زہریلے کانٹوں کا ہمیں
بن رہا ہے وہ تناور کیا بتاؤں میرے یار

خود پسندی کا زمانہ ہے یہ "عینی" ، ہر بشر
کہہ رہا ہے خود کو برتر کیا بتاؤں میرے یار
۔۔‌۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
از: سید خادم رسول عینی

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے