Ticker

6/recent/ticker-posts

عالمی یوم خواتین پر شاعری عورتوں کی شان میں اردو شاعری : 8 مارچ... یومِ خواتین

Poetry on Women's Day In Urdu

8 مارچ... یومِ خواتین ۔۔۔۔۔

کہیں کٹیا، کہیں محلوں میں دفنائی گئی ہوں میں
یہی دکھ ہے، دکھوں سے ہی تو بہلائی گئی ہوں میں

مرے مولا گواہی دے، تری دنیا کی جنت میں
دکھوں کی آنچ پرہرپل ہی سلگائی گئی ہوں میں

کوئی سن ہی نہیں پایا چھپی آ ہیں مرے دل کی
بس ایسے سوزمیں سب کوہی سنوائی گئی ہوں میں

جسے دیکھا وہی منصف، وہی فرعون دنیا میں
نہ جانے کس کے کہنے پریوں جلوائی گئی ہوں میں

وہی سسی، وہی سوہنی، وہی دریا، وہی صحرا
کہ ہر کردار میں پھر سے ہی دہرائی گئی ہوں میں

جہاں بھر کی اداسی نے مرے دامن کو گھیرا ہے
لہو کے رنگ میں آنکھوں سے ٹپکا ئی گئی ہوں میں

بجھے ہیں جو چراغ اور جو شکستہ خواب ہیں میرے
انہی خوابوں کے بدلے میں تو تڑپائی گئی ہوں میں


قصہ عشق محبت کا جھوٹ فریب کا جال تھا
مکر و فریب کی ڈور سے سلجھائی گئی ہوں میں


‎کہیں زہریلے سانپوں نے مسلسل ہی ڈسا مجھ کو کہیں محلوں کی دیوار وں میں چنوائی گئی ہوں میں

مرے تن پر اداسی، من میں ہے اک درد کی دا سی
بس ایسے ہجر کے ایندھن میں دہکائی گئی ہوں میں

مجھے تھاما تھا جنت میں مگر لا چھوڑا صحرا میں
‎وفاکے مان پر ازلوں سے بہکائی گئی ہوں میں


میں ایسی کونج ہوں جو ڈار سے بچھڑی ہوئی ہے اب
‎خدایا تیری دنیا میں یوں الجھائی گئی ہوں میں

مسلسل ڈھل رہی ہوں ضبط کے اب روپ میں شاہیں
حوادث اور غموں میں ایسے جھلسائی گئی ہوں میں

ڈاکٹر نجمہ شاہین کھوسہ ڈیرہ غازی خان


Shayari on women's respect In Urdu

یوم خواتین

ہے موت زمانے کے لئے مرگ امومت
اس راز سے واقف نہیں افرنگ کا صیاد

آزادئ نسواں ہے کہ محرومئ نسواں
عورت ہو اگر لذت تخلیق سے آزاد

کیوں بھول گیا خلد نکالا ہوا آدم
" آزادئ افکار ہے ابلیس کی ایجاد"

سرفراز بزمی

Aurat ki izzat Quotes in Urdu

آزادئ نسواں

گھر میں شوہر تو نرا بیدرد لگتا ہے اسے
مرد باہر کا مگر ہمدرد لگتا ہے اسے

خیر ہو آزادئ نسواں کہ اب تیرے طفیل
پھول بھی پتجھڑ میں برگ زرد لگتا ہے اسے

سرفراز بزمی


یوم خواتین عورت کی تعلیم پر اشعار

تمھیں اب سوچنا ہوگا
تمھاری آرزو کیا ہے؟
تمھیں عزت کی خواہش ہے
محبت کی تمنا ہے
یا بے پر کی وہ آزادی تمھاری منزلِ مقصود ہے جس نے
تمھاری سوچ پر پرواز کے پہرے بٹھائے ہیں
تمھیں رنگین زنداں میں مقید کر کے
تم سے زندگی کے رنگ چھینے ہیں
یہ تم کس بے نشاں منزل کی راہوں میں بھٹکتی پھر رہی ہو؟
بند کر کے بام و در گھر کے
کہاں جاؤ گی تم آخر؟
تمھیں تو حق کی خاطر ظالموں سے جابروں سے جنگ کرنا تھی
مگر یہ کیا؟
تمھارے ہاتھ میں بینر پہ لکھے لفظ تو کچھ اور کہتے ہیں
حیا کو دفن کرکے کون ساحق چاہیے تم کو؟
زرا سوچو !
یہ مرد و زن کی دنیا ہے
محبت اور ہمدردی کی بنیادوں پہ قائم ہے
توپھر یہ سوچ کیوں پنپی؟
تمھارے لب پہ یہ الفاظ کیوں آئے؟
"ہمییں مردوں سے نفرت ہے"
تمھیں معلوم ہے تم مرد کی پسلی سے نکلی ہو
اسی کے ساتھ اتری ہو
اسی کے دم سے تم تخلیق کرنے کا خدائی فیض پاتی ہو
تمھیں اب سوچنا ہوگا
تمھاری آرزو کیا ہے؟
تمھیں قدموں تلے جنت کی خواہش ہے
یا پھر شانہ بشانہ ساتھ چلنے کی؟
تمھیں در صدف بن کر چمکنا ہے
یا سڑکوں کے کنارے خوشنما تصویر کی صورت لٹکنا ہے؟
کسی ہمدرد سے بس اک قدم پیچھے بہت محفوظ رہنا ہے
یا اپنے پاؤں پر تنہا کھڑے ہوکر مقابل زیر کرنا ہے؟
تمھیں پھولوں سا نازک بن کے جینا ہے
یا بازارِ مشقت میں نکل کر رات دن چکی چلانی ہے
کسی کے ساتھ مل کر کولھو پیلو گی
کہیں ہل جوت کر خود کو برابر رکھنا چاہوگی
یا پھر غیرت کدے میں زندگی کا چین پاؤ گی
تمھیں اب سوچنا ہوگا
تمھاری آرزو کیا ہے؟
تمھیں ہر فکر سے آزاد پھرنا ہے
یا چولھے پر کسی کا من پسند کھانا بنا کر دل میں اتروگی
بڑے ہی شوق سے بچوں کو پالو گی
اور اپنے علم وفن کے سارے جوہر بھی دکھاؤ گی
تمھیں اب سوچنا ہوگا
تمھاری آرزو کیا ہے؟
تمھیں بس زینت محفل ہی بننا ہے
یا اپنے گھر کے آنگن کو حسیں جنت بنانا ہے
تمھیں اب سوچنا ہوگا
تمھاری آرزو کیا ہے؟

غزالہ انجم

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے